امام کے پیچھے قرأت کرنا منع ہے حصّہ دوم
کثیراحادیث طیبہ میں بھی اس بات کا بیان ملتاہے کہ امام کے پیچھے کسی طرح کی قراء ت نہ کی جائے کچھ احادیثِ مبارکہ حصّہ اوّل میں پڑھ چکے ہیں مزید پیش خدمت ہیں کہیں کہیں حدیث مکرر بھی آئے گی جو کہ ضرورتے کے تحت ہے :
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ : حدثناابن ابی داود قال حدثناالحسین بن عبدالاول الاحول قال حدثناابوخالدبن سلیمان بن حیان قال حدثناابن عجلان عن زیدبن اسلم عن ابی صالح عن ابی ھریرۃرضی اللہ تعالی عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم انماجعل الامام لیؤتم بہ فاذاقرء فانصتوا ۔
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وعلی ابویہ وآلہ وصحبہ وبارک وکرم وسلم نے فرمایاکہ امام تواسی لیے مقررکیاگیاہے کہ تم اس کی اقتداء کروپس جب وہ قراء ت کرے توتم خاموش رہو ۔ اس حدیث کوامام نسائی نے اپنی سنن میں (حدیث نمبر۲۱۹،۳۱۹)اورالسنن الکبری میں (جلد۱ص۰۲۳)اورامام ابن ماجہ نے اپنی سنن میں (حدیث نمبر۷۳۸)امام احمدبن حنبل نے اپنی مسندمیں (حدیث نمبر۴۳۵۸،۹۶۰۹) امام ابن ابی شیبۃنے اپنی مصنف میں (جلد۱ص۴۱۴، جلد۲ص۴۲۲، جلد۸ص۸۷۳) امام بیہقی نے السنن الکبری میں (جلد۲ص۶۵۱)امام دارقطنی نے اپنی سنن میں (حدیث نمبر۷۵۲۱،۸۵۲۱،۹۵۲۱، ۰۶۲۱)اورامام طحاوی نے شرح معانی الآثارمیں (جلد۱ص۲۷۳پر)روایت فرمایا)
حضرت جابربن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ : حدثنااحمدبن عبدالرحمن حدثناعمی عبداللہ بن وھب قال اخبرنی اللیث عن یعقوب عن النعمان عن موسی بن ابی عائشۃعن عبداللہ بن شدادعن جابربن عبداللہ ان النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم قال من کان لہ امام فقراء ۃ الامام لہ قراء ۃ ۔
ترجمہ : کہ نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایاکہ جس کے لیے امام ہو(یعنی جوامام کی اقتداء میں نمازاداکررہاہو)توامام کی قراء ت اس کی قراء ت ہے یعنی وہ الگ سے قراء ت نہ کرے ۔ اس حدیث کوامام طحاوی نے شرح معانی الآثارمیں (جلد۱ص۲۷۳پر)امام دارقطنی نے اپنی سنن میں (حدیث نمبر۶۴۲۱،۷۴۲۱ ،۹۴۲۱ ،۰۵۲۱ ،۷۶۲۱، ۸۶۲۱، ۹۶۲۱) امام ابن ابی شیبۃنے اپنی مصنف میں (جلد۱ص۴۱۴ روایت فرمایا)
حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالی عنہ سے بھی یہ حدیث مروی ہے یعنی نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایاکہ جس کے لیے امام ہو(یعنی جوامام کی اقتداء میں نمازاداکررہاہو)توامام کی قراء ت اس کی قراء ت ہے یعنی وہ الگ سے قراء ت نہ کرے ۔ اس حدیث کوامام طحاوی رحمۃ اللہ علیہ نے شرح معانی الآثارمیں (جلد۱ص۳۷۳پر ،امام دارقطنی نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۱۵۲۱ روایت فرمایا)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے بھی یہ حدیث مروی ہے یعنی نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایاکہ جس کے لیے امام ہو(یعنی جوامام کی اقتداء میں نمازاداکررہاہو)توامام کی قراء ت اس کی قراء ت ہے یعنی وہ الگ سے قراء ت نہ کرے ۔ اس حدیث کوامام دارقطنی نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۹۷۲۱ روایت فرمایا،چشتی)
جابربن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے ایک دوسری حدیث بھی مروی ہے : حدثنا بحربن نصرحدثنایحیی بن سلام قال حدثنامالک عن وھب بن کیسان عن جابر بن عبداللہ عن النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم انہ قال من صلی رکعۃفلم یقرء فیھابام القرآن فلم یصل الاوراء الامام ۔
ترجمہ : وہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایاجس نے کوئی رکعت نمازاداکی تواس میں ام الکتاب یعنی سورہ فاتحہ کی تلاوت نہ کی تواس نے نمازنہ پڑھی سوائے اس کے کہ امام کے پیچھے ہویعنی اب اسے سورہئ فاتحہ پڑھنے کی حاجت نہیں ۔ اس حدیث کوامام طحاوی نے شرح معانی الآثارمیں (جلد۱ص۳۷۳پر)امام دارقطنی نے اپنی سنن میں (حدیث نمبر۴۵۲۱)امام ابن عدی نے الکامل میں (جلد۷ ص۳۵۲)روایت فرمایا)
حضرت انس بن مالک سے مروی ہے کہ : حدثنااحمدبن داودقال حدثنایوسف بن عدی قال حدثناعبیداللہ بن عمروعن ایوب عن ابی قلابۃعن انس رضی اللہ عنہ قال صلی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ثم اقبل بوجھہ فقال اتقرء ون والامام یقرء فقالواانالنفعل قال فلاتفعلوا ۔
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے نمازادافرمائی پس اپنا رخ انور صحابہ رضی اللہ عنہم کی طرف پھیر کر فرمایا : کیا امام کے قراء ت کرتے وقت تم بھی قراء ت کرتے ہو ؟ پس صحابہ رضی اللہ عنہم خاموش ہوگئے ۔ تورسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ان سے تین با رسوال فرمایا تو صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کی ”جی ہاں ہم ایساکرتے ہیں“ تورسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا : ایسامت کیاکرو۔یعنی امام کے پیچھے قراء ت نہ کیاکرو ۔ اس حدیث کوامام طحاوی نے شرح معانی الآثارمیں جلد۱ص۳۷۳ پر روایت فرمایا)
حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ : حدثنایوسف بن موسی القطان حدثناجریرعن سلیمان التیمی عن قتادۃعن ابی غلاب عن حطان بن عبداللہ الرقاشی عن ابی موسی الاشعری قال قال رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اذاقراء الامام فانصتوا ۔
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایاجب امام قراء ت کرے توتم خاموش رہو ۔ اس حدیث کوامام ابن ماجہ نے اپنی سنن میں (حدیث نمبر۸۳۸)امام احمدبن حنبل نے اپنی مسندمیں (حدیث نمبر۱۹۸۸۱)امام بیہقی نے السنن الکبری میں (جلد۲ ص۶۵۱)امام ابوعوانۃنے اپنی مستخرج میں (حدیث نمبر۹۳۳۱ ،۰۴۳۱ ،۱۴۳۱) امام ابویعلی موصلی نے اپنی مسندمیں (حدیث نمبر۴۶۱۷) اورامام دارقطنی نے اپنی سنن میں (حدیث نمبر۳۶۲۱،۴۶۲۱)روایت فرمایا،چشتی)
جناب عمران بن حصین رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ : حدثنااحمدبن نصربن سندویہ حدثنایوسف بن موسی حدثناسلمۃبن الفضل حدثناالحجاج ابن ارطاۃ عن قتادۃعن زرارۃبن اوفی عن عمران بن حصین قال کان النبی صلی اللہ علیہ وسلم یصلی بالناس ورجل یقرء خلفہ فلمافرغ قال من ذاالذی یخالجنی سورتی فنھاھم عن القراء ۃخلف الامام ۔
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم لوگوں کے ساتھ نمازادافرمارہے تھے اورایک شخص آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے پیچھے قراء ت کررہاتھا ۔ پس جب آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نمازسے فارغ ہوئے توفرمایا : کونسا شخص میری سورۃ میں مجھ سے جھگڑا کرتا ہے ؟ پس آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے صحابہ کوامام کے پیچھے قراء ت کرنے سے منع فرمادیا ۔ اس حدیث کوامام دارقطنی نے اپنی سنن میں (حدیث نمبر۳۵۲۱)روایت کیا)
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ : حدثنا محمد بن مخلد حدثنا علی بن حرب واحمدبن یوسف التغلبی ومحمدبن غالب وجماعۃقالواحدثناغسان ح وقریئ علی ابی محمدبن صاعد وانااسمع حدثکم علی بن حرب واحمدبن یوسف قالاحدثناغسان بن الربیع عن قیس بن الربیع عن محمدبن سالم عن الشعبی عن الحارث عن علی قال قال رجل للنبی صلی اللہ علیہ وسلم اقرء خلف الامام اوانصت قال بل انصت فانہ یکفیک ۔
ترجمہ : ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی بارگاہ میں عرض کی : میں امام کے پیچھے قراء ت کروں یا خاموش رہوں ؟ تونبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا : بلکہ توخاموش رہ!کیونکہ امام تیرے لیے کافی ہے ۔ اس حدیث کوامام دارقطنی نے اپنی سنن میں (حدیث نمبر۲۶۲۱)روایت کیا)
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے،وہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ : حدثنا محمد بن مخلد حدثنا علی بن زکریا التمارحدثناابوموسی الانصاری حدثناعاصم بن عبدالعزیزعن ابی سھیل عن عون عن ابن عباس عن النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم قال یکفیک قراء ۃالامام خافت اوجھر۔
ترجمہ : آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا : امام کی قراء ت تیرے لیے کافی ہے۔چاہے امام پست آوازسے قراء ت کرے یابلندآوازسے ۔ اس حدیث کوامام دارقطنی نے اپنی سنن میں (حدیث نمبر۶۶۲۱،۱۸۲۱) روایت فرمایا)
جناب شعبی سے مروی ہے کہ : حدثنامحمدبن مخلد حدثنا محمد بن اسماعیل الحسانی حدثناعلی بن عاصم عن محمد بن سالم عن الشعبی قال قال رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم لاقراء ۃ خلف الامام ۔
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وعلی ابویہ وآلہ وصحبہ واولادہ وازواجہ وبارک وکرم وسلم نے فرمایا : امام کے پیچھے کسی طرح کی قراءت جائز نہیں ہے ۔ اس حدیث کو امام دار قطنی نے اپنی سنن میں (حدیث نمبر۱۶۲۱ روایت کیا)
ان احادیث مبارکہ سے ثابت ہوتا ہے کہ امام کے پیچھے کسی طرح کی قراء ت نہیں کرنی چاہیئے ۔ اس کے علاوہ حضرت عبداللہ بن مسعود،حضرت علی،حضرت زیدبن ثابت،حضرت عمرفاروق،حضرت عبداللہ بن عمر،حضرت جابر،حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہم کئی ایک صحابۂ کرام رضی اللہ تعالی عنہم سے امام کے پیچھے قراءت کی ممانعت مروی ہے ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment