Friday, 28 December 2018

حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ترک رفع یدین

حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ترک رفع یدین

اَلْاِمَامُ الْحَافِظُ اَبُوْحَنِیْفَۃَ نُعْمانُ بْنُ ثَابِتٍ یَقُوْلُ سَمِعْتُ الشَّعْبِیَّ یَقُوْلُ سَمِعْتُ الْبَرَائَ بْنَ عَازِبٍرضی اللہ عنہما یَقُوْلُ؛کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ و سلم اِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاۃَ رَفَعَ یَدَیْہِ حَتّٰی یُحاذِیَ مَنْکَبَیْہِ لَایَعُوْدُ بِرَفْعِھِما حَتّٰی یُسَلِّمَ مِنْ صَلَا تِہٖ ۔ (مسند ابی حنیفہ بروایۃ ابی نعیم  رحمہ اللہ ص۳۴۴،سنن ابی داؤد ؛ج۱ص۱۱۶ )
ترجمہ : حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہما فرماتےہیں : آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم جب نماز شروع کرتے تو رفع یدین کرتے ، (اس کےبعد پوری نماز میں) سلام پھیرنے تک دوبارہ رفع یدین نہیں  کرتے تھے ۔

محدثین علیہم الرّحمہ نے مختلف ادوار میں امام اعظم رضی اللہ عنہ کی مروی احادیث جمع کر کے ”مسند“ لکھی ہے ۔ ان مسانید میں امام اعظم رضی اللہ عنہ کی مرویات موجود ہیں ۔ امام خوارزمی رحمۃ اللہ علیہ نے پندرہ مسانید کی روایات”جامع المسانید“میں جمع کر دی ہیں ۔ مسند ابی نعیم بھی ان مسانیدمیں سے ایک ہےجن سے ”جامع المسانید“میں روایات لی گئی ہیں۔ ان مسانید کی امام اعظم رضی اللہ عنہ سے نسبت مشہور ہے ، لہذا مذکورہ قاعدہ کی رو سے جامعینِ مسانید اور امام اعظم رضی اللہ عنہ کے درمیان  سند کی ضرورت نہیں ، چہ جائیکہ ان کی توثیق وغیرہ بیان کی جائے ۔
درج ذیل محدثین کے ہاں یہ قاعدہ پایا جاتا ہے : (امام سخاوی رحمۃ اللہ علیہ) فتح المغیث ج1ص 44(،امام ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ) النکت ص56 (،علامہ جزائری رحمۃ اللہ علیہ) توجیہ النظر ص378 (،امام سیوطی رحمۃ اللہ علیہ) تدریب الراوی ج1ص147(،امام کرمانی رحمۃ اللہ علیہ) شرح بخاری ج1ص7 --- وللہ الحمد ۔
سنن ابی داؤد میں سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کی طرف  منسوب دوسری روایت دوسندوں سے موجود ہے،جس کی ایک سند میں یزید بن ابی زیاد……ضعیف راوی ہے اور دوسری سند میں محمد بن عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ اس کا جواب یہ ہے کہ یزید بن ابی زیاد رحمۃ اللہ علیہ : آپ بخاری تعلیقاً ، صحیح مسلم اور سنن اربعہ کے راوی ہیں ۔ (تقریب لابن حجر: رقم7711)
امام جریر بن عبدالولید رحمۃ اللہ علیہ ، امام ابوداود رحمۃ اللہ علیہ ، امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ (بتحسین وتوثیق روایتہ) امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ ، امام احمد بن صلاح رحمۃ اللہ علیہ ، امام سفیان الثوری رحمۃ اللہ علیہ ، امام ابن دقیق العید رحمۃ اللہ علیہ ، امام ابوالحسن رحمۃ اللہ علیہ ، امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے انہیں ثقہ ، صدوق اور عدل قرار دیا ہے ۔ (الجرح والتعدیل ج9ص327،سیراعلام النبلاء ج5ص380،381،تاریخ الثقات لابن شاہین ص256،معرفۃ الثقات للعجلی ج2ص364،نصب الرایہ ج1ص477وغیرہ،چشتی) ، نیزامام مسلم،علامہ ہیثمی،امام عجلی،امام یعقوب بن سفیان وغیرہ محدثین علیہم الرّحمہ نے بھی اس کی تو ثیق کی ہے اور اس سے روایت لینے کو جائز قرار دیا ہے ۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے نور الصباح ج1ص158تا161)
اہلِ انصاف کے لیے تو یہ حوالہ جات کافی ہوں گے ، لیکن غیر مقلدین کے لیئے شاید مفید ثابت نہ ہوں تو بطورِ ”پھکی“ انہی کے ٹولے کے فرد کا حوالہ پیشِ خدمت ہے ۔ مشہور غیرمقلد احمد محمد شاکر شرح ترمذی میں یزید کی کافی توثیق نقل کرنے کے بعد لکھتےہیں : والحق انہ ثقۃ……وھذا نہایۃ التوثیق من شعبۃ وہو امام الجرح والتعدیل(شرح الترمذی ج1ص195بحوالہ نورالصباح ج1ص159،160)
ترجمہ: یہ انتہائی درجہ کی توثیق ہےامام شعبہ سے اور وہ[امام شعبہ] جرح و تعدیل کے امام ہیں ۔
محمد بن عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ :آپ ثقہ،صدوق اور افقہ الدنیا تھے ۔ (تفصیل دیکھیے نورالصباح ج1ص164 تا 167)
محمد بن عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ جمہور کے ہاں صدوق اور ثقہ ہیں۔ائمہ نے ان کو افقہ اہل الدنیا،فقیہ ،صدوق، صاحب سنۃ، جائز الحدیث،محلہ الصدق وغیرہ فرمایا ہے ۔ پندرہ محدثین نے ان کی توثیق وتعدیل کی ہے ۔
خود غیر مقلدین کے بزرگوں (قاضی شوکانی  ،عبدالرحمن مبارک مبارکپوری ، احمد محمد شاکر، حافظ عبداللہ روپڑی) کی طرف سے بھی محمد بن ابی لیلیٰ کی توثیق ثابت ہے ۔ (نورالصباح کا حوالہ مذکورہ بالا دیکھئے)۔
چونکہ بعض حضرات نے اس پر کلام کیا ہے ، اس لیئے اس کی حدیث درجہ حسن کی ہے ، جیسا کہ علامہ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے تصریح کی ہے : حدیثہ فی وزن الحسن (تذکرۃ الحفاظ ج1ص128) اس کی حدیث درجہ حسن کی ہے ۔
احمد محمد شاکر غیرمقلد لکھتے ہیں : ومثل ھذا [ابن ابی لیلیٰ] لایقل حدیثہ عن درجۃ الحسن المحتج بہ واذا تابعہ غیرہ کان الحدیث صحیحاً(شرح الترمذی لاحمد شاکر بحوالہ نورالصباح ج1ص166،167)
ترجمہ : محمد بن ابی لیلیٰ جیسے شخص کی حدیث حسن درجہ سے جو قابل احتجاج ہے، کم نہیں اور جب کوئی حدیث اس کی روایت کی مؤید مل جائے تو اس کی حدیث صحیح ہو جائے گی ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

اہلسنت پر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی تکفیر کے الزام کا جواب

اہلسنت پر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی تکفیر کے الزام کا جواب محترم قارئین کرام : دیابنہ اور وہابیہ اہل سنت و جماعت پر وہی پرانے بے بنیادی ...