Tuesday, 25 December 2018

نماز جنازہ کے بعد میت کےلیئے دعا

نماز جنازہ کے بعد میت کےلیئے دعا

محترم قارئین : حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ مبارک سے لے کر اب تک مستحب عمل معروف چلا آرہا ہے کہ نماز جنازہ پڑھ لینے کے بعد حاضرین میّت کیلئے دعائے مغفرت کرتے ہیں ۔ نماز جنازہ کے بعد میت کیلئے دعا کرنا آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ اکرام علیہم الرضوان کے قول و عمل سے ثابت ہے نماز جنازہ کے بعد دعا مانگنا مستحب عمل ہے فرض یا واجب نہیں ہے ۔ اس لئے دعا نہ مانگنے والوں کو ہم تنقید کا نشانہ نہیں بناتے چونکہ جب وہ اپنے آپ کو خود ہی اس ثواب والے عمل سے دور رکھنا چاہتے ہیں تو ان کی اپنی قسمت لیکن ایسے دوستوں کو یہ سوچنا چاہئے کہ اگر انہیں ایک نیک عمل کی توفیق نہیں ہے تو کم از کم دعا مانگنے والوں کو روک کر ان کے ثواب میں رکاوٹ نہ بنیں ۔

دعا کی فضیلت

دعا کی فضیلت اور رغبت میں کئی آیات اور احادیث موجود ہیں، اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے ۔

" ادعونی استجب لکم"(سورۃ المومن 60)
ترجمہ : مجھ سے مانگو میں تمہاری دعائوں کو قبول فرمائوںگا۔

اجیب دعوۃ الداع اذا دعانo(سورۃ البقرہ 186-)
ترجمہ:جب دعا مانگنے والا مجھے پکارتا ہے تو میں اس کی دعا کو قبول فرماتا ہوں۔

رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں : " الدعاء مخ العبادۃ" (مشکوٰۃ کتاب الدعوات)
ترجمہ: دعا عبادت کا مغز (یعنی اصل) ہے۔

"لایرد القدرالاالدعائ"(مشکوٰۃ کتاب الدعوات)
ترجمہ: دعا تقدیر کو ٹال دیتی ہے۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَی الْحَرَّانِيُّ حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أبِي هُرَيْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُولُ إِذَا صَلَّيْتُمْ عَلَی الْمَيِّتِ فَأخْلِصُوا لَهُ الدُّعَاءَ ۔
ترجمہ : عبدالعزیز بن یحییٰ حرانی، محمد ابن سلمہ، محمد بن اسحاق، محمد بن ابراہیم، ابو سلمہ بن عبدالرحمن، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جب تم میت پر نماز جنازہ پڑھ چکو تو خلوص دل سے اس کے لیے دعا کرو ۔ (أبو داؤد، السنن، باب الدعاء للميت، 3 : 210، رقم : 3199)(ابن ماجه، السنن، باب ماجاء فی الدعاء فی الصلاة علی الجنازة، 1 : 480، رقم : 1497،چشتی)(ابن حبان، الصحيح، باب : ذکر الأمر لمن صلی علی ميت أن يخلص له الدعاء، 7 : 345، رقم : 3076)(بيهقی، السنن الکبری، باب الدعاء فی صلاة الجنازة، 4 : 40، رقم : 6755، مکتبة دار الباز مکة المکرمة)( مشکوۃ المصابیح ،کتاب الجنائز ،الفصل الثانی ، الحدیث ،۱۶۷۴ج۱، ص۳۱۹ ۔ مترجم اردو جلد اول حدیث نمبر 1583 مطبوعہ فرید بکسٹال لاہور)(اس حدیث کو ناصر الدین البانی نے سنن ابوداؤداور سنن ابن ماجہ کی تحقیق میں حسن کہا اور شعیب الأرناؤوط نے ابن حبان کی تحقیق میں ’’اسنادہٗ قوی،، کہا بعغ لوگ اس حدیث کا معنی یہ کرتے ہیں کہ نماز جنازہ میں خلوص سے دعا کرو حالانکہ [فا] اور [فی] میں ابتدائی طالب علم بھی فرق سمجھتا ہے جبکہ دیوبندی مولوی [فا] کا معنی [فی] کرتا ہے اللہ تعالٰی عقل سلیم عطا فرمائے آمین ۔

مختصر شرح : اس حدیث کے دو معنی ہوسکتے ہیں ایک یہ کہ نمازِ جنازہ میں خالص دعا ہی کرو تلاوتِ قرآن نہ کرو حمد وثنا ء درود ودعاء کے مقدمات میں سے ہے اس صورت میں یہ حدیث امام اعظم رضی اللہ عنہ کی دلیل ہے کہ نماز جنازہ میں تلاوتِ قرآن ناجائز ہے دوسرا یہ کہ جب تم نماز جنازہ پڑھ چکو تو میت کیلئے خلوصِ دل سے دعا مانگو اس صورت میں دعا بعد نماز جنازہ کا ثبوت ہوگا خیال رہے کہ دعا بعد نمازِ جنازہ سنتِ رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم بھی ہے سنتِ صحابہ بھی چنانچہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے شاہ حبشہ نجاشی کی نماز جنازہ پڑھی اور بعد میں دعا مانگی حضرت عبد اللہ بن سلام ایک جنازہ میں پہنچے نماز ہوچکی تھی تو آپ نے حاضرین سے فرمایا نماز تو پڑھ چکے میرے ساتھ مل کردعا تو کرلو ۔ جن فقہاء نے اس دعا سے منع کیا ہے اس کی صورت یہ ہے کہ سلام کے بعد یونہی کھڑے کھڑے دعا مانگی جائے جس سے آنے والوں کو نماز کا دھوکہ ہو یا بہت لمبی دعائیں مانگی جائیں جس سے بلاوجہ دفن میں بہت دیر ہوجائے ۔ (مراٰۃ لمناجیح،ج۲،ص۴۸۰تا۴۷۹)

خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز جنازہ کے بعد دعا مانگتے ہیں عبداللہ بن ابی بکر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں (یہ روایت طویل ہے) مقام موتہ میں جب کفار سے صحابہ جنگ فرمارہے تھے تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم کو شہید ہوتے ملاحظہ فرمایا تو ان پر نماز جنازہ پڑھی اور ان کے لئے دعا مانگی اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو دعائے بخشش کا حکم دیا الفاظ یہ ہیں : وَصَلَّی عَلَیْہِ وَدَعَا وَقَالَ اسْتَغْفِرُوْا لَہٗ ۔ (1) فتح القدیر لابن ھمام۳؍۳۶۸ (2) عمدۃ القاری شرح بخاری۸؍۲۲(۳)نصب الرایۃ ۲؍۲۸۴(۴)شرح ابی داؤد للعینی ۶؍۱۵۳(۵)عون المعبود۹؍۲۰،چشتی)

حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز جنازہ پڑھی (اس کے بعد) جو دعا مانگی وہ میں نے یاد کرلی الفاظ یہ ہیں] ’’صَلَّی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمعَلٰی جَنَازَۃَفَحَفِظْتُ مِنْ دُعَائَہٖ ۔ (1) صحیح مسلم۳؍۵۹رقم۲۲۷۶(2) صحیح ابن حبان۷؍۳۴۴رقم۳۰۷۵ (3) مسند البزار۷؍۷۲رقم۲۷۳۹(۴)سنن الکبرٰی للبیہقی۴؍۴۰رقم۷۲۱۶(۵)معجم الکبیر للطبرانی ۱۲؍۴۰۶رقم۴۵۰۷(۶)شرح السنۃ للبغوی۵؍۳۵۶رقم۱۴۹۵(۷)مسند الشامین ۳؍۱۸۲رقم۲۰۳۷(۸)المنتقی لابن الجارود۲؍۹۱رقم۵۲۲(۹)عمدۃ القاری شرح بخاری ۱۲؍۴۵۴(۱۰)شرح مسلم للنووی۳؍۳۸۳(۱۱)تحفۃ الأحوذی۳؍۸۲(۱۲)تلخیص الحبیر۲؍۲۸۸رقم۷۷۰(۱۳)کنزالعمال۱۵؍۵۸۷رقم۴۲۳۰۱(۱۴)بلوغ المرام۱؍۲۰۴(۱۵)ریاض الصالحین۱؍۴۷۳(۱۶)مشکٰوۃ المصابیح ۱؍۳۷۳رقم ۱۶۵۵(۱۷)البحرالرائق شرح کنز الدقائق۵؍۳۲۲
امام نووی رحمہ اللہ[شرح مسلم ]میں ’’فحفظت،، کی شرح کرتے ہوئے فرماتے ہیں [أَیْ عَلَّمَنِیْہِ بَعْدَ الصَّلٰوۃ فَحَفِظْتُہ]ترجمہ:یعنی دعا نماز کے بعد سکھائی،پس انھوں نے اسے یاد کرلیا(شرح صحیح مسلم للنووی ۳؍۳۸۳طبع بیروت)
ان دونوں روایتوں میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نماز جنازہ کے بعد دعا کرنا واضح ہے پھر اس کے جواز میں شک کرنا کیسا؟
اب ذرا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابی کا عمل بھی ملاحظہ فرمائیے : حضرت مستظل بن حصین سے روایت ہے [أَنَّ عَلِیًّا صَلَّی عَلٰی جَنَازَۃٍ بَعْدَ مَا صُلِّیَ عَلَیْہَا]ترجمہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ نے نماز جنازہ پڑھی جانے کے بعد دعا مانگی ۔ (۱) سنن الکبرٰی للبیہقی۴؍۴۵رقم۶۷۸۷ (۲) التمہید لابن عبد البر ۶؍۲۷۵(۳)کنز العمال۱۵؍۷۱۳رقم۴۲۸۴۱ (۴) جامع الأحادیث للسیوطی ۲۹؍۴۶۱رقم۳۲۵۶۱،چشتی)

حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں ایک اور روایت بھی ہے : حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ، عَنِ الشَیْبَانِیِّ،عَنْ عُمَیْرِ بْنِ سَعِیْدٍ قَالَ:صَلَّیْت مَعَ عَلِیٍّ عَلٰی یَزِیْدَ بْنَ الْمُکَفَّفِ فَکَبَّرَ عَلَیْہِ أَرْبَعًا ،ثُمَّ مَشٰی حَتّیی أَتَاہُ فَقَالَ:أَللّٰہُمَّ عَبْدُکَ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ : حضرت عمیر بن سعید سے روایت ہے کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ یزید بن مکفف رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ پڑھی آپ نے چار تکبیریں کہیں پھر چلے میت کے پاس آئے اور کہا اے اللہ یہ تیرا بندہ ہے ۔۔۔۔الخ
(مصنف ابن ابی شیبۃ ۳؍۳۳۱رقم ۱۱۸۳۱اس کی سند صحیح ہے)
ان دونوں روایتوں میں جنازہ کے بعد دعا کرنی واضح ہے
اسی طرح جنازہ کے بعد دعا کر نا حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے بھی منقول ہے دیکھئے ۔ [مصنف عبدالرزاق۳؍۵۱۹رقم۶۵۴۵]
اس کے علاوہ حضرت ابو ہریرہ اور عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہما سے بھی روایات ہیں دیکھئے ۔[سنن الکبرٰی بیہقی۹۳۴،کنزالعمال۱۵؍۷۱۷رقم۴۲۸۵۸،المبسوط للسرخسی۲؍۲۷،بدائع الصنائع ۱؍۳۱۱،طبقات الکبرٰی۳؍۳۶۹]
حضرت أنس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اطْلُبُوْا الْخَیْرَ دَہْرَکُمْ کُلَّہٗ وَتَعَرَّضُوْا لِنَفَحَاتِ رَحْمَۃِاللّٰہ ِ ۔
ترجمہ : ہر وقت،ہر گھڑی،عمر بھر خیر مانگے جاؤ اور تجلیات رحمت الٰہی کی تلاش رکھو ۔(۱) شعب الایمان للبیہقی ۲؍۳۷۰رقم۱۰۸۳(۲) تفسیر ابن کثیر ۴؍۳۳۰(۳) التمہید لابن عبدالبر۵؍۳۳۹ (۴) الاستذکار ۷؍۴۶۴ (۵) جامع الصغیر ۱؍۸۵(۶)الفتح الکبیر ۱؍۱۸۱(۷)الفردوس بمأثورالخطاب۱؍۷۹رقم۲۴۱ (۸)جامع الاحادیث للسیوطی ۴؍۴۹۵رقم۳۶۱۸(۹)کنزالعمال ۲؍۷۴رقم۳۱۸۹(۱۰) الأسماء والصفات للبیہقی ۱؍۳۲۹ (۱۱ )سلسلۃ الاحادیث الصحیحہ للالبانی۴؍۳۸۹رقم۱۸۹۰)

اب دیکھئے کہ نماز جنازہ کے بعد میت کو دفن کرنا ہوتا ہے لیکن دفن سے پہلے اور جنا زہ کے بعد دعا کرنے کا معمول سلف صالحین کا ہے یہی معمول بہا ہے یعنی اسی پر فتوٰی ہے ملاحظہ فرمائیے ، کشف الغطاء میں ہے : فاتحہ ودعا برائے میت پیش از دفن درست است و ہمیں است روایت معمولہ کذا فی الخلاصۃ الفقہ۔۔۔]
ترجمہ : میت کے لئے دفن سے پہلے فاتحہ و دعا درست ہے اور یہی روایت معمول بہا ہے ایسا ہی خلاصۃ الفقہ میں ہے ۔ (کشف الغطاء صفحہ ۴۰ فصل ششم نماز جنازہ مطبوعہ دہلی)

احادیث مبارکہ اور روایات سے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم اور آپ کے صحابہ اکرام رضی اللہ عنہم کا نماز جنازہ کے بعد دعا کرنے کا معمول واضح طور پر ظاہر ہورہا ہے ان واضح دلائل کے بعد اگر کوئی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عمل کو بدعت کہے تو ہم اس کے لئے ہدایت کی دعا کرتے ہیں لیکن ہم امید کرتے ہیں کہ اہل ایمان اس نیک عمل کو اپناتے ہوئے ثواب سے محروم نہیں رہیں گے ۔ (ان شاء اللہ) ۔ اللہ تعالیٰ امت مسلمہ میں انشتار پیدا کرنے کے بجائے اتحاد کو فروغ دینے کی توفیق عطا فرمائے ۔ (آمین) ۔(طالبِ دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

اہلسنت پر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی تکفیر کے الزام کا جواب

اہلسنت پر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی تکفیر کے الزام کا جواب محترم قارئین کرام : دیابنہ اور وہابیہ اہل سنت و جماعت پر وہی پرانے بے بنیادی ...