Thursday, 27 December 2018

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے مقلد تھے

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے مقلد تھے

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے اپنے کلام میں اس بات کی کوئی تصریح نہیں ہے کہ ان کا فقہی مسلک کیا تھا البتہ جامع صحیح میں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ ایسی احادیث بکثرت لائے ہیں جو مسلک شافعی کی موید ہیں اور غالباً اسی بنا پر بعض مشاہیر علماء نے ان کو امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا مقلد گردانا ہے۔ چنانچہ امام قسطلانی رحمۃ اللہ علیہ تاج الدین سبکی رحمۃ اللہ علیہ کے حوالہ سے لکھتے ہیں : وقد ذکرہ ابو عاصم فی طبقات اصحابنا الشافعیۃ ۔ (شہاب الدین احمد القستلانی المتوفی 923 ھ ارشاد الساری ج 1 ، ص 36)
ترجمہ : ابو عاصم نے امام بخاری کو ہمار سے طبقات شافعیہ میں بیان کیا ہے ۔

اور تاج الدین سبکی رحمۃ اللہ علیہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں لکھتے ہیں : وسمع بمکّۃ عن الحمیدی و علیہ تفۃ عن الشافعی ۔ (امام تاج الدین البسکی المتوفی 771 ھ طبقات الشافعیۃ الکبریٰ ج 2 ص 3)
ترجمہ : یعنی امام بخاری نے مکہ میں حمیدی سے سماع کیا اور انہیں سے فقہ شافعی پڑھی ۔
ایک اور جگہ لکھتے ہیں : ذکر ابو عاصم العبادی ابا عبداللہ فی کتابہ الطبقات و قال سمع من الزعفرانی وابی ثور الکرابیسی قلت و تفقہ علی الحمیدی و کلھم من اصحاب الشافعی ۔ (طبقات الشافعیۃ الکبریٰ ج 2 ص 4،چشتی)
ترجمہ : ابو عاصم عبادی رحمۃ اللہ علیہ نے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا ذکر اپنی کتاب طبقات شافعیہ میں کیا ہے اور کہا ہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے زعفرانی ابوثور رحمۃ اللہ علیہ اور کرابیسی رحمۃ اللہ علیہ سے سماع کیا ہے اور میں کہتا ہوں انہوں نے حمیدی رحمۃ اللہ علیہ سے فقہ پڑھی ہے اور یہ سب امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد تھے ۔

امام تاج الدین سبکی رحمۃ اللہ علیہ نے یہ تمام ثبوت حافظ ابو عاصم رحمۃ اللہ علیہ کے اس قول کو تقویت پہنچانے کے لیے زکر کیے ہیں کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ شافعی المذہب تھے ۔ حافظ ابو عاصم رحمۃ اللہ علیہ سن 357 ھ میں یعنی امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے وصال کے ٹھیک ایک سو ایک سال بعد پیدا ہوئے ان کا زمانہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے بہت قریب تھا اس لیے ان کی بات پر اعتماد کرنے کی وجوہ ہیں ۔

طبقات الشافعیۃ الکبریٰ صفحہ نمبر 214 پر امام بخاری رحمۃُ اللہ علیہ کو شافعی لکھا گیا ہے یعنی آپ امام شافعی رحمۃُ اللہ علیہ کے مقلد تھے ۔

نواب صدیق حسن بھوپالی غیر مقلد مدینۃ العلوم سے نقل کرکے لکھتے ہیں : ولنذکر بعد ذٰلک نبذا من ائمۃ الشافعیۃ لیٰکون الکتٰب کامل الطرفین حائز الشرفین وھٰوٴلاء صنفان احدہما من تشرف بصحبتہ الامام الشافعی والاخر من تلاھم من الائمۃ اما الاوّل فمنھم احمد الخلال، ابو جعفر البغدادی وامّا الصنف الثانی فمنھم محمّد بن ادریس ابو حاتم الرّازی و محمد بن اسمٰعیل البخاری ومحمّد بن علی الحکیم ترمذی ۔
ترجمہ : اور ہمیں چاہیے کہ اب کچھ آئمہ شافعیہ کا تذکرہ کریں تا کہ ہماری کتاب حنفی اور شافعی دونوں طرفوں کی جامع ہو جائے اور آئمہ شافعیہ دو قسم پر ہیں ایک وہ جو امام شافعی کی صحبت سے مشرف ہیں جیسے احمد خلال اور ابو جعفر بغدادی، دوسری قسم کے آئمہ شافعیہ وہ ہیں جیسے محمد بن ادریس رازی، محمد بن اسمعیل البخاری اور حکیم ترمذی ۔ (غیر مقلدین کے مجدد_وقت ، مجتہد العصر نواب صدیق حسن خان صاحب ابجد العلوم صفحہ نمبر 811)۔(ابجد العلوم جلد 3 صفحہ 126 ، 127،چشتی)

امام قسطلانی رحمۃُ اللہ علیہ لکھتےہیں : امام بخاری رحمۃُ اللہ علیہ امام شافعی رحمۃُ اللہ علیہ کے مقلد تھے شافعی تھے ۔ (ارشاد السّاری شرح بخاری جلد 1 صفحہ 33)

غیر مقلدین کے امام اور پسندیدہ شخصیت علامہ ابن تیمیہ لکھتے ہیں : آئمہ محدثین ،بخاری ، مسلم ،نسائی ، ترمذی اور ان کے علاوہ دیگر محدثین علیہم الرّحمہ امام احمد بن حنبل و امام اسحاق علیہما الرّحمہ کے مقلد ہیں ۔ (مجموع فتاویٰ جلد 25 صفحہ 232)

غیر مقلدین کے پسندیدہ رہنما علامہ ابن قیم جوزی لکھتے ہیں : امام بخاری رحمۃُ اللہ علیہ مقلد حنبلی تھے ۔ (اعلام الموقعین جلد نمبر 3 صفحہ نمبر 543 ) ابن قیم جوزی نے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کو حنبلی مقلد لکھا باقی آئمہ و علماء نے آپ کو شافعی مقلد لکھا مقصد و مدعا یہ ہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ مقلد تھے جو کہ غیر مقلدین کےلیئے موت کا پیغام ہے ۔

شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃُ اللہ علیہ لکھتے ہیں : امام بخاری رحمۃُ اللہ تعالیٰ علیہ امام شافعی رحمۃُ اللہ علیہ کے مقلد شافعی تھے ۔ (انصاف صفحہ نمبر 50)

افسوس امام بخاری رحمہ اللہ تو امام شافعی رحمہ اللہ کی تقلید کریں ۔ لیکن ہمیں یہ پر فریب نعرہ لگا کر کہ دین صرف قرآن و حدیث ہے اور کچھ نہیں ۔

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ دین اسلام صرف قرآن و حدیث ہی ہے لیکن اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ ہم اپنے ان اکابر علماء و فقھا کو غلط قرار دے کر اپنی دانست میں سچے اور پکے مسلمان بن جائیں ۔ جن کی ساری زندگیاں دین اسلام کی خدمت کے لیے وقف تھیں ۔ امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں بارہ سو سال نے کسی نے بھی تنقیدی قلم نہیں اٹھایا بلکہ اس امت کا زیادہ تر حصہ ان کی دینی خدمات کو سراہتا ہوا نظر آتا ہے ۔ بڑے بڑے علماء و محدثین و اولیاء کرام نے ان کی تقلید کرتے نظر آتے ہیں ۔

اور آج اس امت کو اپنے بڑوں سے بد ظن کیا جارہاہے کیونکہ باطل یہ جانتاہے کہ جب ان کے اکابر کے بارے میں دلوں میں شکوک و شبہات ہوں گے تو یہ کبھی نہ ایک ہو سکتے ہیں اور نہ ہی پکے مسلمان ہوسکتے ہیں ۔ کیونکہ دین چودہ سو سال پہلے قرآن و حدیث کی صورت اس امت کو ملا تھا اور ان ہی اکابر سے ہوتا ہوا ہمارے پاس پہنچا ہے اگر اکابر کو درمیان سے ہٹا دیا جائے تو ہمیں دین کی کوئی چیز صحیح سلامت تو درکنار سرے سے معلوم ہی نہیں ہوسکتی ۔


ان ٹھوس حوالہ جات کے پیشِ نظر امت کی اکثریت اس طرف گئی ہے کہ امام بخاری شافعی المذہب تھے ۔ بہرحال امام بخاری شافعی ہونے کی تقدیر پر بھی محض مقلد نہیں تھے بلکہ مجتہدنی المسائل تھے اور طبقات فقہاء میں تیسرے درجے پر فائز تھے یہی وجہ ہے کہ وہ بعض مسائل میں امام شافعی سے اختلاف کرتے ہیں اور ان مسائل میں خود اجتہاد کرتے ہیں۔ اسی لیے اہلِ علم کے نزدیک امام بخاری کی مثال شوافع میں ایسی ہے جیسے احناف میں امام ابوجعفر طحاوی علیہم الرّحمہ کی ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا ۔ خیر القرون قرنی ثم الذین یلونھم ثم الذین یلونھم ۔ کہ خیرے کے تین زمانے ہیں ۔ آج ہم ان ہی تین زمانے کے لوگوں کو برا بھلا کہنا شروع کردیتے ہیں ۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے ارشاد مبارک کا کچھ خیال نہیں رہتا ۔ ایک جماعت وہ پیدا ہوئی جس نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت کا انکار کیا اور مرزے قادیانی لعین کو نبی مان لیا ۔ دوسری جماعت وہ پیدا ہوئی جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی پیاری جماعت صحابہ کرام رضو ان اللہ علیھم اجمعین پر کیچڑ اچھالنا شروع کردیا اور ان کو برا بھلا کہنا شروع کردیا جنہیں روافض اور شیعہ کہتے ہیں ۔ اور ایک جماعت وہ پیدا ہوئی جس نے آئمہ فقھا سے ہم کو دور کر دیا ۔ اور ان پر طرح طرح کے بہتان باندھنا شروع کر دیئے انہیں غیر مقلد کہتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فتنوں سے حفاظت فرمائے آمین ۔ )طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)





No comments:

Post a Comment

اہلسنت پر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی تکفیر کے الزام کا جواب

اہلسنت پر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی تکفیر کے الزام کا جواب محترم قارئین کرام : دیابنہ اور وہابیہ اہل سنت و جماعت پر وہی پرانے بے بنیادی ...