Sunday 31 July 2016

Saturday 30 July 2016

دجالی فتنے کے پیروکار، قادیانیوں کو کیسے پہچانے؟

0 comments
دجال کا فتنہ بہت بڑا فتنہ ہے۔ دجال کا فتنہ صرف ایک فتنہ نہیں بلکہ چھوٹے بڑے لاتعداد اور بے تحاشہ فتنوں کا مجموعہ بھی ہے۔ گو کہ اصل دجال ابھی سامنے نہیں آیا لیکن بہت سارے دجالی فتنے دنیا بھر میں کام کر رہے ہیں اور لوگوں کو گمراہ کر کے انکا ایمان لوٹ رہے ہیں۔۔ انھی دجالی فتنوں میں سے ایک بہت بڑا فتنہ ہے فتنہ قادیانیت جو بھولے بھالے اور انجان لوگوں کو اسلام کا لبادہ اوڑھ کر گمراہ کر کے تباہ کر رہا ہے۔ دجال بھی لوگوں کو مرتد کرے گا اور قادیانی بھی اسی راہ پر لگے ہوئے ہیں۔














حدیث کی تعریف اور اقسام‎

0 comments













فرقہ وہابیہ کے بانی محمد بن عبدالوھاب نجدی کا مختصر تعارف

0 comments
محمد بن عبدالوھاب ١١١ھ بمطابق ١٧٠٥ھ نجد میٰیں پیدا ہوا-ابتدائی عمر میں مدینہ منورہ میں علم حاصل کرتا تھا مدینہ منورہ اور مکہ مکرمہ کے درمیان سفر کیا کرتا تھا-اس کی اصل برو تمیم سے ہے-اس کے اساتذہ میں شیخ محمد بن سلیمان الکروی الشافعی اور شیخ محمد حیاء السندی الحنفی بھی ہیں یہ اساتذہ اسی میں الحاد و ضلالت و گمراہی کی علامات پاتے تھے اور فرماتے تھے کہ عنقریب یہ گمراہ ہو جائیگا اور اللہ تعالی اس کی وجہ سے بعد میں آنے والوں کو بھی گمراہ کریگا-چناچہ ایسا ہی ہوا اور انکی فراست غلط نہ ہوئی-اس کے والد ماجد بھی اس میں الحاد کی علامات پاتے تھے اور اکژ اس کی برائی کرتے تھے اور لوگوں کو اس سے بچنے کی تاکید کرتے تھے-اسی طرح اس کے بھائی علامہ سلیمان بن عبدالوھاب بھی اس کی ایجاد کردہ بدعات و ضلال اور عقائد باطلہ کا انکار کرتے تھے بلکہ انھوں نے اس کے رد میں ایک کتاب الصواعق الالھیہ فی ردالوھابیہ لکھی-ملاحظہ فرمائیں شٰیخ الاسلام مفتی حرم علامہ احمد بن ذینی دحلان مکی رحمتہ اللہ علیہ کی الدررالسنیہ ص٤٢-اور محمد عبدالوھاب نجدی کے بھائی علامہ سلیمان بن عبدالوھاب کی کتاب الصواعق الالھیہ فی ردالوھابیہ ص٥ مطبوعہ استانبول سن طبع ١٩٧٥-
دیو بندیوں کے شیخ القرآن علامہ عبدالہادی شاہ منصوری اپنی کتاب تسہیل البخاری میں فرماتے ہیں:
لعل المراد منہ قرن محمد بن عبدالوھاب النجدی الظاغی الباغی-(تسہیل البخاری ص٢١مطبوعہ دارلعلوم تعلیم القرآن موضع شاہ منصور ضلع مردان)
مفتی حرم مکہ علامہ احمد بن ذینی دحلان مکی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں-
روایت میں ہے کہ دہ قرن الشیطان (شیطان کے سینگ)نکلیں گے بعض علماء نے فرمایا ہے کہ ان دونوں سے مراد مسلیمہ کذاب اور محمد ابن عبدالوھاب ہیں-
علامہ احمد بن محمد صاوی متوفی ١٢٢٣ھ لکھتے ہیں:
علماء نے فرمایا ہے کہ یہ آیت ان خارجیوں کے حق میں نازل ہوئی ہے جو قرآن پاک اور حدیث کی تاویل میں تحریف کرتے ہیں اور پھر اس تحریف کے زریعے مسلمانوں کے خون بھانے اور مال و متاع کو لوٹ لینے کو جائز قرار دیتے ہیں جیسا کہ انہی جیسے لوگوں سے اسی زمانے میں شاھدہ میں آیا ہے یہ لوگ سر زمین حجاز میں ایک فرقہ ہے جنہیں وھابی کہا جاتا ہے ان کا خیال ہے کہ حق پر صرف وہی ہیں حالانکہ یہ لوگ جھوٹے ہیں-شیطان نے انہیں بھلا کر اللہ کی یاد سے غافل کر دیا ہے-یہ لوگ شیطانی گروہ ہیں اور حقیقتا شیطانی گروہ کے لوگ ہی خسارے میں رہنے والے ہیں ہم اللہ تعالی سے دعا کرتے کرتے ہیں کہ اللہ انکی جڑ کاٹ دے-(الصاوی علی الجلالین ص٣٩٧مطبوعہ مصر)
علامہ تھانوی دیوبندی نسائی شریف کے حاشیہ میں لکھتے ہیں:
جو محمد بن عبدالوھاب نجدی کا دین قبول کرتے ہیں اور اصول فروع میں اسی کے راستے پر چلتے ہیں ان کو ہمارے شہروں میں وھابی اور غیر مقلدین کھا جاتا ہے وھابی گمان کرتے ہیں کہ آئمہ اربعہ رضی اللہ عنھم میں سے کسی کی تقلید کرنا شرک ہے اور جو ھماری مخالفت کریں وہ مشرک ہیں وھابی ھم اھل سنت کا قتل اور ھماری عورتوں کو قید کرنا حلال مانتے ہیں ان کے دیگر عقائد فاسدہ جو ہمیں معتبر علماء سے پہنچے ہیں بعض نے انکو خوارج بھی بتاہا ہے
محدث دیوبند انور شاہ کشمیری لکھتے ہیں:
کہ ابن عبدالوھاب ایک غبی آدمی تھا معمولی علم رکھتا تھا کفر کا فتوی دینے میں سرعت سے کام لیتا تھا اس وادی میں قدم رکھنا اس کو زیبا ہے جو بڑا بیدار مغز ہو-کفر کے وجوہ و اسباب کا حقیقی علم اور پوری معرفت رکھتا ہو
:حسین احمد مدنی دیوبندی لکھتے ہیں
محمد بن عبدالوھاب نجدی ابتدا تیرھویں صدی نجد عرب سے ظاھر ہوا اور چونکہ یہ خیالات باطلہ اور عقائد فاسدہ رکھتا تھا اس لئے اس نے اھل سنت والجماعت سے قتل و قتال کی ان کو بالجبر اپنے خیالات کی تکلیف دیتا رہا ان کے اموال کہ غنیمت کا مال اور حلال سمجھا گیا ان کے قتل کرنے کو باعث ثواب و رحمت شمار کرتا رہا اھل حرمین کو خصوصا اور اھل حجاز کو عموما اس نے تکلیف شاقہ پہنچائیں سلف صالحین اور اتباع کی شان میں نہایت گستاخی اور بے ادبی کے الفاظ استعمال کئے بہت سے لوگوں کو بوجہ اس کی تکلیف شدیدہ کے مدینہ منورہ اور مکہ معظمہ چھوڑنا پڑا اور ہزاروں آدمی اس کے اور اس کی فوج کے ہاتھوں شھید ہو گئے-الحاصل وہ ایک ظالم و باغی خونخوار فاسق شخص تھا اس وفہ سے اھل عرب کو خصوصا اس کے اتباع سے دلی بغض تھا اور ہے اور اس قدر ہے لہ اتنا قوم یہود سے ہے نہ نصاری سے نہ مجوس سے نہ ہنود سے(اشہاب اثاقب ص٤٢ مطبوعہ محمدی پرنٹنگ پریس لاہور)

آل سعود و آل نجد کا آثار نبوی ﷺ اور آثار صحابہ و اہلبیت رضی اللہ عنہم کو مٹانا اور آثار آل سعود ، آل نجد و آثار قوم ثمود کو بچانا ۔

0 comments