حضرت سیّدہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا کی تاریخِ ولادت
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
محترم قارئینِ کرام : خاتون جنت حضرت سیّدہ طیّبہ طاہرہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا کی ولادت کے سال میں اختلاف ہے تو تاریخِ ولادت کا پتہ چلنا مشکل ہے ۔ فقیہ ملت مفتی جلال الدین امجدی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ آپ کی پیداٸش کے سال میں اختلاف ہے بعض لوگوں نےکہا کہ جب نبی کریم علیہ افضل الصلوات واکمل التسلیم کی عمر شریف اکتالیس برس کی تھی آپ پیداہوٸیں اور کچھ لوگوں نے لکھا ہے کہ اعلان نبوت سے ایک سال قبل ان کی ولادت ہوٸی ۔ اور علامہ ابن جوزی نے تحریر فرمایا ہے کہ اعلان نبوت سے پانچ سال پہلے جبکہ خانہ کعبہ کی تعمیر ہورہی تھی تب آپ پیداہوٸیں ۔ (خطبات محرم صفحہ 263 مطبوعہ کتب خانہ امجدیہ)
کچھ حضرات حضرت سیدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ عنہا کے یوم پیدائش 20 جمادی الثانی کے حوالے سے دو کتابوں *عقداللول* اور انھا *فاطمہ الزہرا* کو حوالے کے طور پر پیش کر رہے ہیں ۔ ان پر فرض ہے کہ پہلے ان مصنفین کا تعارف مکمل پیش کریں کہ اہل سنت کے ہاں انکی ویلیو کیا ہے ؟ اور انہوں نے 20 جمادی الثانی سیدہ فاطمتہ الزہرا رضی اللہ عنھا کی تاریخ ولادت کس قدیمی سنی معتبر ماخذ سے نقل کی ہے ؟ ۔ یا ذاکروں کی طرح انہیں آواز آئی ہے ؟
اگر ان وہ ان دو کتابوں کے مصنفین کو اہل سنت ثابت نہ کر سکیں ۔ اور نہ ہی 20 جمادی الثانی کو اہل سنت کے کسی معتبر مآخذ میں دیکھا سکیں تو شرم سے ڈوب کر مر جانا چاہیے کہ کس طرح بد دیانتی و بے شرمی سے اہل سنت قوم کو ذکر اہل بیت کے دھوکے میں روافض دشمن صحابہ و اہل بیت رضی اللہ عنہم کے پیچھے چلایا جا رہا ہے ۔ اور سنی ہونے کا دعویٰ بھی ہے ۔ نعوذباللہ من شرکم ۔
بعض لوگ 20 جمادی الآخرۃ کو حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا کا یومِ ولادت قرار دے رہے ہیں ۔ چوں کہ یہ 14 سو سال پہلے کی تاریخ ہے اس لیے ان لوگوں سے کسی قدیم اور معتبر سنی کتابِ سیرت یا تاریخ کا حوالہ طلب کیا گیا ۔ مگر کوئی حوالہ وہ نہیں پیش کر سکے ۔ اب کسی طرح تلاش کر بطور حوالہ دو معاصر اہلِ علم کی کتابیں پیش کر رہے ہیں ۔ پہلی ڈاکٹر محمد عبدہ یمانی کی "اِنھا فاطمۃ الزھراء" اور دوسری شیخ محمد بن حسن بن علوی الحداد کی "عقد اللول"۔ یہ دونوں حضرات (یعنی ڈاکٹر عبدہ یمانی اور شیخ محمد بن حسن بن علوی الحداد) آج کے ہیں ۔ ڈاکٹر عبدہ یمانی کا چند سال قبل وصال ہوا ہے اور شیخ محمد بن حسن بن علوی الحداد کے بارے میں مجھے یہ معلوم نہیں کہ ان کا وصال ہو چکا ہے یا ابھی باحیات ہیں ۔ بمشکل صرف اتنا معلوم ہو سکا ہے کہ ان کی ولادت تقریبا 75 سال قبل 1365ھ کے آس پاس ہوئی ، اور یمن سے ہجرت کرکے یہ مکہ مکرمہ میں رہنے لگے تھے ۔ غرض ، یہ دونوں ہمارے معاصر ہیں اور انہوں نے خود بلاحوالہ لکھا ہے ۔ اور معاصرین کے بلاحوالہ دعوے قابلِ توجہ نہیں ہوتے ۔
گزارش ہے کہ کسی قدیم سنی ماخذ (تاریخ و سیرت) کا کوئی حوالہ اگر ہو تو ہمارے علم میں اضافہ فرمائیں ۔ ورنہ غیر متعلق باتوں میں اپنا اور دوسروں کا وقت ضائع نہ فرمائیں ۔
خاتون جنت والدہ حسنین کریمین جگر گوشہ بتول سیدہ طیبہ طاھرہ عابدہ زاھدہ حضرت فاطمۃ الزہرہ رضی اللہ عنہم کی تاریخ پیدائش کے متعلق مدارج النبوۃ مترجم میں ہے : حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی چوتھی صاحبزادی سیدہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا ہیں سیدہ فاطمہ کی پیدائش ولادت نبوی کے اکتالیسویں سال میں ہوئی اہل سیر کہتے ہیں کہ یہ قول ابو بکر رازی علیہ الرحمہ کا ہے اور یہ قول اس کے مخالف ہے جسے ابن اسحاق علیہ الرحمہ نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اولاد کے بارے میں بیان کیا ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تمام اولاد اظہار نبوت سے قبل پیدا ہوئی ہیں بجز حضرت ابراہیم علیہ السلام کے اس لیے کہ اس قول کے بموجب سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی ولادت بعد از نبوت ایک سال بعد میں ہوئی ہے ۔
ابن جوزی نے کہا ہے کہ سیدہ فاطمہ کی ولادت اظہار نبوت سے پانچ سال پہلے ہے مشہور تر روایت یہی ہے ۔ (مدارج النبوہ جلد 2 صفحہ 534 مطبوعہ شبیر برادرز لاہور)
جیسا کہ اوپر عرض کیا گیا کہ حضرت سیدہ فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا کی تاریخ پیدائش میں اختلاف ہے ۔ امام ابوجعفر باقر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عمر ۳۵ سال تھی اور کعبہ زیر تعمیر تھا ۔ جب حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا پیدا ہوئی اور عبید اللہ بن محمد بن سلیمان بن جعفر ہاشمی کا قول ہے : آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عمر ٣١ سال تھی جب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی ولادت ہوئی ۔ بعثت سے ایک سال یا کچھ زیادہ عرصہ پہلے ولادت ہوئی ۔ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے قریباً پانچ سال بڑی تھیں ۔ ۲ ھجری اوائل محرم میں حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ سے ان کا نکاح ہوا ۔ اور تاریخ وفات بقول واقدی منگل کی رات ۳ رمضان المبارک ۱۱ ہجری ہے ۔ (الاصابة لابن حجر جلد نمبر ۴ صفحہ نمبر ۳۶۵،چشتی)
حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا کی ولادت باسعادت مشہور روایت کے مطابق ’’بعثتِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ایک سال بعد بروز جمعۃ المبارک بمقام مکہ مکرمہ ہوئی ۔ (تاریخ دمشق لابن عساکر باب باب ذكر بنيه وبناته عليه الصلاة و السلام و أزواجه)
سیرت نگاروں کے نزدیک حضرت سیدہ فاطمہ رضی ﷲ عنہا بنت رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ و آلہ وسلم کے سن ولادت میں اختلاف پایا جاتا ہے ۔ بعض حضرات لکھتے ہیں کہ جس زمانہ میں قریشِ مکہ کعبہ شریف کی بنا کر رہے تھے اس زمانہ میں حضرت فاطمہ رضی ﷲ عنہا کی ولادت باسعادت حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی ﷲ عنہا کے بطن مبارک سے ہوئی اور اس وقت نبی کریم صلی ﷲ علیہ و آلہ وسلم کی عمر مبارک پینتیس سال کو پہنچ چکی تھی ۔ یہ واقعہ نبوت سے قریباً پانچ برس پہلے کا ہے ۔ (طبقات ابن سعد صفحہ ۱۱ جلد ۸ تحت ذکر فاطمہ رضی ﷲ عنہا طبع لیڈن)(الاصابہ لابن حجر صفحہ ۳۶۵ جلد ۴ تحت ذکر فاطمہ رضی ﷲ عنہا)(تفسیر القرطبی ص:۲۴۱،ج:۱۴، تحت آیت قل لازواجک وبنا تک ۔ الخ سورۃ احزاب)
بعض علماء کے نزدیک ان کی ولادت بعثت نبوی صلی ﷲ علیہ و آلہ وسلم کے قریب ہوئی اور نبی کریم صلی ﷲ علیہ و آلہ وسلم کی عمر مبارک اس وقت اکتالیس سال تھی ۔ اسی طرح مزید اقوال بھی اس مقام میں منقول ہیں ۔ (الاصابہ فی تمییز الصحابہ لابن حجر صفحہ ۳۶۵ جلد ۴ تحت تذکرہ فاطمۃ الزہرہ رضی ﷲ عنہا) ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment