حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں ہلاک ہونے والے لوگ
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
محترم قارئینِ کرام : حضرت سیدنا مولا علی رضی اللہ عنہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا : فِيكَ مَثَلٌ مِنْ عِيسَى أَبْغَضَتْهُ الْيَهُودُ حَتَّى بَهَتُوا أُمَّهُ، وَأَحَبَّتْهُ النَّصَارَى حَتَّى أَنْزَلُوهُ بِالْمَنْزِلَةِ الَّتِي لَيْسَ بِهِ " ثُمَّ قَالَ: " يَهْلِكُ فِيَّ رَجُلانِ مُحِبٌّ مُفْرِطٌ يُقَرِّظُنِي بِمَا لَيْسَ فِيَّ، وَمُبْغِضٌ يَحْمِلُهُ شَنَآنِي عَلَى أَنْ يَبْهَتَنِي ۔
ترجمہ : تمہاری حضرت عیسی علیہ السلام سے ایک مشابت ہے یہودیوں نے ان سے دشمنی کی یہاں تک کہ ان کی والدہ حضرت مریم پر تہمت لگا دیں عیسائیوں نے ان سے محبت کی یہاں تک کے ان کا وہ مقام بیان کیا جو ان کا نہیں تھا پھر حضرت سیدنا مولا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا میرے بارے میں دو بندے ہلاک ہو جائیں گے ایک میری محبت میں غلو کرنے والا جو میری اس وصف سے تعریف کرے گا جو مجھ میں نہیں دوسرا میرا دشمن کے اسے میری عداوت اس بات پر برانگیختہ کرے گی کہ وہ مجھ پر بہتان باندھے ۔ (مسند أحمد نویسنده : أحمد بن حنبل جلد : 2 صفحه : 468 مطبوعہ مؤسسة الرسالة)(مسند أبي يعلى الموصلي نویسنده : أبو يعلى الموصلي جلد : 1 صفحه : 406 مطبوعہ دار المأمون للتراث - دمشق)(مشكاة المصابيح نویسنده : التبريزي، أبو عبد الله جلد : 3 صفحه : 1722 مطبوعہ المكتب الإسلامي - بيروت)(إطراف المسند المعتلي بأطراف المسند الحنبلي نویسنده : العسقلاني ، ابن حجر جلد : 4 صفحه : 406 مطبوعہ دار ابن كثير - دمشق، دار الكلم الطيب - بيروت)(فضائل الصحابة نویسنده : أحمد بن حنبل جلد : 2 صفحه : 639 مطبوعہ مؤسسة الرسالة - بيروت،چشتی)(السنن الكبرى نویسنده : النسائي جلد : 7 صفحه : 446 مطبوعہ مؤسسة الرسالة بيروت)(شرح مذاهب أهل السنة نویسنده : ابن شاهين جلد : 1 صفحه : 166 مطبوعہ مؤسسة قرطبة للنشر والتوزيع)(تاريخ دمشق نویسنده : ابن عساكر، أبو القاسم جلد : 42 صفحه : 293 مطبوعہ دار الفكر للطباعة والنشر والتوزيع)(المسند الموضوعي الجامع للكتب العشرة نویسنده : صهيب عبد الجبار جلد : 20 صفحه : 348)(مجلسان من أمالي الجوهري_2 نویسنده : الجوهري، أبو محمد جلد : 1 صفحه : 21 مطبوعہ مخطوط نُشر في برنامج جوامع الكلم المجاني التابع لموقع الشبكة الإسلامية)(الشريعة نویسنده : الآجري جلد : 5 صفحه 2531 مطبوعہ دار الوطن - الرياض / السعودية)(السنة نویسنده : ابن أبي عاصم جلد : 1 صفحه 477)(المقصد العلي في زوائد أبي يعلى الموصلي نویسنده : الهيثمي، نور الدين جلد : 3 صفحه : 178 مطبوعہ دار الكتب العلمية، بيروت - لبنان)(إتحاف الخيرة المهرة بزوائد المسانيد العشرة نویسنده : البوصيري جلد : 7 صفحه : 205 مطبوعہ دار الوطن للنشر، الرياض)(التفسير المظهري نویسنده : المظهري، محمد ثناء الله جلد : 3 صفحه : 317 مطبوعہ مكتبة الرشدية الپاكستان)(الرياض النضرة في مناقب العشرة نویسنده : الطبري، محب الدين جلد : 3 صفحه : 194 مطبوعہ دار الكتب العلمية)(مختصر تلخيص الذهبي نویسنده : ابن الملقن جلد : 3 صفحه : 1351)
حضرت سیدنا مولا علی رضی اللہ عنہ نے اِرشاد فرمایا : میرے بارے میں دو قسْم کے لوگ ہلاک ہوں گے میری مَحَبّت میں اِفراط کرنے (یعنی حد سے بڑھنے) والے مجھے اُن صفات سے بڑھائیں گے جو مجھ میں نہیں ہیں اور بُغض رکھنے والوں کا بُغض اُنہیں اِس پر اُبھارے گا کہ مجھے بُہتان لگائیں گے ۔ (مُسندِ اِمام احمد بن حنبل جلد ۱ صفحہ ۳۳۶حدیث۱۳۷۶)
مولانا حسن رضا خان علیہ الرحمہ فرماتے ہیں : ⬇
تَفْضِیل کا جَویا نہ ہو مولا کی وِلا میں
یوں چھوڑ کے گوہر کو نہ تُو بہرِ خَذَف جا
(ذوقِ نعت)
یعنی حضرت سیدنا مولا علی رضی اللہ عنہ کی مَحَبَّت میں اِتنا نہ بڑھ کہ حضرت سیدنا مولا علی رضی اللہ عنہ کو شَیخَینِ کریمین رضی اللہ عنہما پر فضیلت دینے لگے ۔ ایسی بھول کر کے موتیوں جیسے صاف شَفّاف عقیدے کو چھوڑ کر ٹِھیکریوں جیسا رَدّی عقیدہ اِختیار نہ کر ۔
حکیم الامت حضرتِ مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ اِس حدیثِ مبارَکہ کے تحت فرماتے ہیں : مَحَبَّتِ حضرت سیدنا مولا علی رضی اللہ عنہ اَصلِ اِیمان ہے ۔ ہاں مَحَبَّت میں ناجائز اِفراط (یعنی حد سے بڑھنا) بُرا ہے مگر عداوتِ حضرت سیدنا مولا علی رضی اللہ عنہ اصْل ہی سے حرام بلکہ کبھی کُفر ہے ۔ (مراٰۃ المناجیح ج۸ص۴۲۴،چشتی)
حضرت سیدنا مولا علی رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا : میرے بارے میں دو (قسم کے) شخص ہلاک ہو جائیں گے : (1) غالی (اور محبت میں ناجائز) افراط کرنے والا ، اور (2) بغض کرنے والا حجت باز ۔ (فضائل الصحابۃ للامام احمد 2/ 571 ح 964 واسنادہ حسن)
حضرت سیدنا مولا علی رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا : ایک قوم (لوگوں کی جماعت) میرے ساتھ (اندھا دھند) محبت کرے گی حتیٰ کہ وہ میری (افراط والی) محبت کی وجہ سے (جہنم کی) آگ میں داخل ہوگی اور ایک قوم میرے ساتھ بغض رکھے گی حتیٰ کہ وہ میرے بغض کی وجہ سے (جہنم کی) آگ میں داخل ہوگی ۔ (فضائل الصحابۃ 2/ 565 ح 952 وإسنادہ صحیح، وکتاب السنۃ لابن ابی عاصم: 983 وسندہ صحیح)
معلوم ہوا کہ دو قسم کے گروہ ہلاک ہو جائیں گے :
1 ۔ حضرت سیدنا مولا علی رضی اللہ عنہ سے اندھا دھند محبت کر کے آپ کو خدا سمجھنے اور انبیاۓ کرام علیہم السلام سے افضل سمجھنے والے یا دوسرے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو برا کہنے والے لوگ مثلاً غالی قسم کے روافض شیعہ و نیم رافضی تفضیلی وغیرہ ۔
2 ۔ حضرت سیدنا مولا علی رضی اللہ عنہ کو برا کہنے والے لوگ مثلاً خوارج و نواصب وغیرہ ۔
نہج البلاغۃ شیعہ کتاب جلد اول صفحہ 261 میں سیدنا حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں : عنقریب میرے متعلق دو قسم کے لوگ ہلاک ہوں گے ، ایک محبت کرنے والااور حد سے بڑھ جانے والا، جس کو محبت خلاف حق کی طرف لے جائے ۔ دوسرا بغض رکھنے والا حد سے کم کرنے والا جس کو بغض خلاف حق کی طرف لے جائےاور سب سے بہتر حال میرے متعلق درمیانی گروہ کا ہے جو نہ زیادہ محبت کرے ، نہ بغض رکھے ، پس اس درمیانی حالت کو اپنے لیے ضروری سمجھو اور سواد اعظم یعنی بڑی جماعت کے ساتھ رہو کیونکہ اللہ کا ہاتھ جماعت پر ہے اور خبردار جماعت سے علیحدگی نہ اختیار کرنا کیونکہ جو انسان جماعت سے الگ ہو جاتا ہے وہ شیطان کے حصہ میں جاتا ہے ، جیسے کہ گلہ سے الگ ہونے والی بکری بھیڑیے کا حصہ بنتی ہے ۔ آگاہ ہو جاؤ جو شخص تم کو جماعت سے الگ ہونے کی تعلیم دے اس کو قتل کر دینا اگرچہ وہ میرے اس عمامہ کے نیچے ہو ۔
نہج البلاغۃ شیعہ کتاب جلددوم صفحہ 354 میں بھی ہے : میرے بارے میں دو شخص ہلاک ہوں گے ۔ ایک محبت کرنے والا حد سے بڑھ جانے والا اور دوسرا بہتان لگانے والا مفتری ۔
اسی نہج البلاغۃ میں یہ بھی ہے : میرے بارے میں دو شخص ہلاک ہو گئے ، ایک محبت کرنے والا جو محبت میں زیادتی کرے، دوسرا بغض رکھنے والا ، نفرت کرنے والا ۔
یا اللہ ہم مسلمانوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور حضرت سیدنا مولا علی کرم اللہ وجہہ کے فرمان کے مطابق ان دونوں گروہوں سے جو ہلاک ہونے والے ہیں بچا اور اُس گروہ میں سے ہونے کی توفیق عطا فرما جو تیرے نزدیک پسندیدہ ہے ۔ نیز اتباع و پیروی رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی توفیق اور نورِ ایمان عطا فرما آمین ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment