Tuesday, 4 January 2022

حضرت ميسون بنت بحدل رضی اللہ عنہا

 حضرت ميسون بنت بحدل رضی اللہ عنہا

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

محترم قارئینِ کرام : حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کی اہلیہ میسون بنت بحدل کلبی نہ صرف مسلمان بلکہ تابعیت کے مرتبہ پر فائز تھیں جس پر کثیر شواہد و دلائل موجود ہیں  جبکہ ان کے نصرانی ہونے پر کوئی معتبر دلیل موجود نہیں ۔ حضرت میسون بنت بحدل رضی اللہ عنہا جو مسلمان تھی اور ایک دیندار عورت تھیں ۔ بعض وگ اُن کے بارے میة جو زبان ایک پاک بی بی کے بارے میں استعمال کرتے ہی یا تو جو غلط الفاظ بولتے ہیں اس کی دلیل صحیحہ دیں یا پھر رجوع کریں اپنی بے ادبیوں سے ۔


حدیث فقہ اور لغت کے امام حسن بن محمد صغانی لاہوری رحمة اللہ علیہ نے اپنی کتاب العباب الزاخر میں ان کو تابعیات میں شمار کیا ہے ۔ اسی طرح امام فقیہ حنفی محدث مرتضی زبیدی رحمة اللہ علیہ نے تاج العروس میں حافظ صغانی رحمة اللہ علیہ کے حوالے ان کو تابعیات میں سے لکھا ہے ۔


حافظ ابو بکر بن ماکولا ، حافظ ابن نقطہ ، حافظ ابن عساکر ، حافظ ناصر الدین الدمشقی ، حافظ ابن حجر عسقلانی علیہم الرحمہ نے آپ رضی اللہ عنہا کے بارے میں لکھا ہے کہ آپ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کرتی ہیں ، حافظ ابن عدی رحمة اللہ علیہ نے الکامل میں جب کہ حافظ ابن طاہر المقدسی رحمة اللہ علیہ نے تذکرۃ الحفاظ میں ان کی حضرت معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ایک حدیث ضعیف کو ذکر کیا ہے ۔ (الإكمال لابن ماكولا ج٧ ص ١٩٣)(تاج العروس ج ١٦ ص ٥٢٩،چشتی)(تاريخ دمشق ج ٧٠ ص ١٣٠ رقم ٩٤٣٢)(تبصير المتنبه بتحرير المشتبه ج ٢ ص ١٢٨٠)(الكامل في ضعفاء الرجال ج ٤ ص ٢٦٦ رقم ٦٠٧٠)(ذخيرة الحفاظ ج ٣ ص ١٤٨٥ رقم ٣٢٨٠)


ميسون ابنة بحدل الكلبية ۔ قال الصاغاني: وهي من التابعيات ۔ (تاج العروس، ج 16، ص 528)


قال رضي الدين الحنفي (المتوفى 650ھ) : ميسون ابنة بحدل ۔ أم يزيد بن معاوية : من التابعيات ۔ (العباب الزاخر، ج 1، ص 200)


ميسون بنت بحدل ۔ شاعرة إسلامية ۔ (معجم الشعراء العرب، جلد 1)


ان ائمہ اسلام کی تصریحات سے ان کا تابعیہ ہونا واضح ہے ، ان کے کفر پر تو دور کی بات فسق و فجور پر کوئی بات صحیح سند سے ثابت نہیں ۔


تاريخ دمشق میں ان سے ایک روایت بھی مروی ہے : عَنْ مَيْسُونَ بِنْتِ بَحْدَلٍ ، زَادَ عَلِيُّ بْنُ عُمَرَ : امْرَأَةِ مُعَاوِيَةَ ، ثُمَّ قَالا : عَنْ مُعَاوِيَةَ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : "سَيَكُونُ قَوْمٌ يَنَالُهُمُ الإِخْصَاءُ ، فَاسْتَوْصُوا بِهِمْ خَيْرًا ۔ (تاریخ دمشق لابن عساکر)


نیم رافضی حضرات یہ بتانے کی زحمت گوارا کریں گے کہ کیا نصرانی سے روایت لی جا سکتی ہے ؟


علمائے محدثین کا آپ کی روایات لینا اور انہیں قبول رکھنا بھی آپ کے ایمان پر دلالت کرتا ہے ۔


تفسير البحر المحیط وغيرہ کتب میں بھی ایک روایت آپ کے متعلق مذکور ہے جس سے میسون بنت بحدل کے مسلمان ہونے کی تائید ملتی ہے : ﻭﻋﻦ ﻣﻴﺴﻮﻥ ﺑﻨﺖ ﺑﺤﺪﻝ اﻟﻜﻼﺑﻴﺔ : ﺇﻥ ﻣﻌﺎﻭﻳﺔ ﺩﺧﻞ ﻋﻠﻴﻬﺎ ﻭﻣﻌﻪ ﺧﺼﻲ ﻓﺘﻘﻨﻌﺖ ﻣﻨﻪ، ﻓﻘﺎﻝ: ﻫﻮ ﺧﺼﻲ ﻓﻘﺎﻟﺖ : ﻳﺎ ﻣﻌﺎﻭﻳﺔ ﺃﺗﺮﻯ اﻟﻤﺜﻠﺔ ﺗﺤﻠﻞ ﻣﺎ ﺣﺮﻡ اﻟﻠﻪ ۔


یہ روایت اگرچہ مسلمان ہونے کی دلیل نہیں لیکن مسلمان ہونے کی تائید ضرور کرتی ہے اس طرح کہ خدا خوفی کی وجہ سے حلال و حرام کا امتیاز رکھنا اور پردہ کا اتنا اہتمام کرنا شریعت اسلامیہ ہی کا خاصہ ہے ۔


تابعی اس مسلمان کو کہتے ہیں جس نے کسی بھی صحابی رضی اللہ تعالی عنہ کی صحبت اختیار کی یا ان سے ملاقات کی ۔ علامہ سید شریف جرجانی رحمة اللہ علیہ لکھتے ہیں : التابعي كل مسلم صحب صحابيا وقيل من لقيه وهو الأظهر ۔

ترجمہ : تابعی ہر اس مسلمان کو کہتے ہیں جس نے کسی صحابی کی صحبت اختیار کی ہو ، اور ایک قول یہ ہے کہ تابعی وہ مسلمان ہے جس نے کسی صحابی سے ملاقات کی ہو اور یہی زیادہ ظاہر ہے ۔


علامہ عبد الحی لکھنوی رحمة اللہ علیہ دوسری تعریف کے تحت لکھتے ہیں : اي التعريف الثاني للتابعي أظهر وأقوى قد اختاره جمع من أرباب التقوى والفتوى یعنی تابعی کی دوسری زیادہ ظاہر زیادہ قوی ہے اسی کو ارباب تقوی وفتوی کی ایک جماعت نے اختیار کیا ہے ۔(ظفر الأماني بشرح مختصر السيد الجرجاني ص ٥٤٠)(وانظر : المنهل الروي في مختصر علوم الحديث النبوي لابن جماعة ص ٣٧٩،چشتی)(الخلاصة في أصول الحديث للطيبي ص ١٢٥)


حافظ سیوطی رحمة اللہ علیہ تدریب الراوی میں دوسری تعریف کے بارے میں لکھتے ہیں : قال العراقي وعليه عمل الأكثرين من أهل الحديث حافظ عراقی رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں : اسی پر اکثر محدثین کا عمل ہے ۔ (تدريب الراوي ج ٥ ص ٢٤٠،چشتی)


حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں : حضرت میسون بنت بحدل بڑی عقل مند بڑی دانا بڑی خوبصورت اور دیندار عورت تھیں آپ فرماتے ہیں ایک مرتبہ سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک اپنے خادم کو لے کر آئے تو آپ نے پردہ فرما لیا اور کہا یہ آپ کے ساتھ کون شخص ہے آپ نے کہا یہ خصی ہے اللہ نے جس چیز کو حرام قرار دیا ہو مثلہ اس کے لیے حلال نہیں کر سکتا اور اس نے حجاب کیا اور ایک روایت میں ہے کہ اس نے معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا اللہ نے جس چیز کو حرام کیا ہے وہ ہرگز اس پر حلال نہیں کرتا ۔ (البدایہ النہایہ ج٨ص١٨٩)


گستاخانہ الفاظ بولنے والے کچھ تو خیال کرلیں ۔ خیر اس کے بعد محدثین علیہم الرحمہ نے آپ کو تابعیہ لکھا ہے ۔


فقہ حدیث و لغت کے امام صغانی علیہ الرحمہ 650ھ لکھتے ہیں : 

آپ میسون بنت بحدل تابعیہ ہیں

۔ (تاج العروس ج١٦ص٥٦٩)


لیکن آجکل کے بعض لوگ آپ کے بارے میں گستاخانہ الفاظ بولتے ہیں شرم نہیں آتی اور غیروں کو مواقع مل جاتے ہیں تنقید کرنے کے

اس کے بعد آپ کی ایک حدیث بھی امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے ۔ حافظ ابو بکر بن ماکولا ، حافظ ابن نقطہ ، حافظ ابن عساکر ، حافظ ناصر الدین الدمشقی ، حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہم اللہ تعالی نے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے بارے میں لکھا ہے کہ آپ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کرتی ہیں ، حافظ ابن عدی رحمہ اللہ تعالی نے الکامل میں جب کہ حافظ ابن طاہر المقدسی نے تذکرۃ الحفاظ میں ان کی حضرت معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ایک حدیث ضعیف کو ذکر کیا ہے ۔ (الإكمال لابن ماكولا ج٧ ص ١٩٣،چشتی)(تاج العروس ج ١٦ ص ٥٢٩ )(تاريخ دمشق ج ٧٠ ص ١٣٠ رقم ٩٤٣٢)(تبصير المتنبه بتحرير المشتبه ج ٢ ص ١٢٨٠) (الكامل في ضعفاء الرجال ج ٤ ص ٢٦٦ رقم ٦٠٧٠) (ذخيرة الحفاظ ج ٣ ص ١٤٨٥ رقم ٣٢٨٠)


ان ائمہ اسلام کی تصریحات سے ان کا تابعیہ ہونا واضح ہے ۔


فقیر کے نزدیک یہ روایت حسن درجے کی ہے کیونکہ ابن حجر عسقلانی علیہ الرحمہ نے واقعہ کربلا کے حوالے سے ان سے روایت لی ہے  ۔ الاصابہ میں اور تہزیب التہزیب میں حافظ علیہ الرحمہ نے جن کو اچھی سندوں والا کہا ہے وہ یہی راوی خالد بن ولید کسری والی روایت ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں صحابہ و اہل بیت رضی اللہ عنہم کا پکا سچا عاشق اور ادب کرنے والا بنائے اور اس کے علاوہ بھی باقی ہستیوں کی عزت کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ محترم قارئینِ کرام : کچھ حضرات حضرت سیدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ عنہا کے یو...