Tuesday, 18 December 2018

تکبیر کہتے وقت انگلیاں نارمل اور ہتھیلی قبلہ کی طرف رکھنا

تکبیر کہتے وقت انگلیاں نارمل اور ہتھیلی قبلہ کی طرف رکھنا

حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ، وَأَبُو سَعِیدٍ الأَشَجُّ، قَالاَ: حَدَّثَنَا یَحْییٰ بْنُ الیَمَانِ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ سِمْعَانَ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ، قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا کَبَّرَ لِلصَّلاَۃِ نَشَرَ أَصَابِعَہٗ ۔
ترجمہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نماز کے لئے تکبیر کہتے وقت انگلیاں کشادہ رکھتے ۔ (جامع ترمذی، ج1، اَبْوَابُ الصَّلوٰۃ، باب فِیْ نَشْرِ الْاِصَابِعِ عِنْدَ التَّکْبِیْر، ص183، حدیث227)

كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ، اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، وَرَفَعَ يَدَيْهِ، وَقَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ ۔ (سنن ابن ماجہ:803)
ترجمہ : حضرت ابو حمید﷛ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تھے تو قبلہ رُخ ہوکر ہاتھوں کو اٹھاتے اور”اَللّٰہ أکبر“کہتے تھے ۔

ہاتھ کہاں تک اُٹھائے جائیں

عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْن وَائِلٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ ﷺ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى تَكَادَ إِبْهَامَاهُ تُحَاذِي شَحْمَةَ أُذُنَيْهِ ۔ (سنن نسائی:882)
ترجمہ : حضرت عبد الجبار بن وائل ﷛ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو دیکھا کہ جب آپ نماز شروع فرماتے تو اپنے ہاتھ کانوں تک اتنا اٹھاتے تھے کہ آپ کے دونوں انگوٹھے آپ کے دونوں کانوں کی لَو کے برابر ہو جاتے ۔

ہاتھ کیسے اُٹھائے جائیں

قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:إِذَا اسْتَفْتَحَ أَحَدُكُمُ الصَّلَاةَ فَلْيَرْفَعْ يَدَيْهِ، وَلْيَسْتَقْبِلْ بِبَاطِنِهِمَا الْقِبْلَةَ، فَإِنَّ اللَّهَ أَمَامَهُ ۔
ترجمہ : حضرت ابن عمر ﷠ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا : جب تم میں سے کوئی تکبیر کہے تو اُسے چاہیے کہ اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھائے اور اُن کا اندرونی حصہ (یعنی ہتھیلیوں کا رُخ )قبلہ کی طرف کرے ۔ (طبرانی اوسط:7801،چشتی)

ہاتھ کیسے باندھے جائیں

عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، قَالَ فِيهِ: ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى ظَهْرِ كَفِّهِ الْيُسْرَى وَالرُّسْغِ وَالسَّاعِدِ ۔
ترجمہ : حضرت وائل بن حجر﷛ فرماتے ہیں:پھر آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ کی پشت ، گٹے اور کلائی پر رکھا ۔ (سنن ابوداؤد :727)

ہاتھ کہاں باندھے جائیں

عَنْ عَلقَمَةَ بنِ وِائِل بنِ حُجْرٍ،عَنْ اَبِيْهِ رَضِیَ الله عَنْهُ قَالَ: رَأيتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللهُ عَلَيهِ وَسَلَّمَ وَضَعَ يَمِيْنَهُ عَلَی شِمَالِهِ فِی الصَّلَاةِ تَحْتَ السُّرَّةِ ۔
ترجمہ : حضرت وائل بن حجر ﷛ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺکو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر ناف کے نیچے رکھے ہوئے تھے ۔ (مصنف ابن ابی شیبۃ،باب وضع الیمین علی الشمال : 3/320 ،321، رقم:3959)

عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ:إِنَّ مِنْ سُنَّةِ الصَّلَاةِ وَضَعُ الْيَمِينِ عَلَى الشِّمَالِ تَحْتَ السُّرَّةِ ۔
ترجمہ : حضرت علی کرّم اللہ وجہہ فرماتے ہیں : نماز میں سنت یہ ہے کہ دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر ناف کے نیچے رکھا جائے ۔ (سنن کبریٰ بیہقی:2342)(و کذا فی ابی داؤد:756)۔(طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

اہلسنت پر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی تکفیر کے الزام کا جواب

اہلسنت پر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی تکفیر کے الزام کا جواب محترم قارئین کرام : دیابنہ اور وہابیہ اہل سنت و جماعت پر وہی پرانے بے بنیادی ...