Saturday, 22 December 2018

نمازِ وتر واجب و تین رکعت ہیں اور دعائے قنوت پڑھنا

نمازِ وتر واجب و تین رکعت ہیں اور دعائے قنوت پڑھنا

حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الطَّالْقَانِیُّ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی، عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْعَتَکِیِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ، عَنْ أَبِیہِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ: الْوِتْرُ حَقٌّ، فَمَنْ لَمْ یُوتِرْ فَلَیْسَ مِنَّا، الْوِتْرُ حَقٌّ، فَمَنْ لَمْ یُوتِرْ فَلَیْسَ مِنَّا، الْوِتْرُ حَقٌّ، فَمَنْ لَمْ یُوتِرْ فَلَیْسَ مِنَّا ۔
ترجمہ : حضرت عبد اللہ بن بُرَیدہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو فرماتے ہوئے سنا کہ نماز وتر حق ہے، جو وتر نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں۔نماز وتر حق ہے، جو وتر نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں۔نماز وتر حق ہے، جو وتر نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں ۔ (سنن ابو داؤد، ج1، کتاب الصلوٰۃ، ابو اب الوتر، باب:فِیمَنْ لَمْ یُوتِرْ، ص527، حدیث:1405)

وتر تین رکعت ہیں

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِکٌ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ المَقْبُرِیِّ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّہُ أَخْبَرَہُ: أَنَّہُ سَأَلَ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا، کَیْفَ کَانَتْ صَلاَۃُ رَسُولِ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی رَمَضَانَ؟ فَقَالَتْ: مَا کَانَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَزِیدُ فِی رَمَضَانَ وَلاَ فِی غَیْرِہِ عَلَی إِحْدَی عَشْرَۃَ رَکْعَۃً یُصَلِّی أَرْبَعًا، فَلاَ تَسَلْ عَنْ حُسْنِہِنَّ وَطُولِہِنَّ، ثُمَّ یُصَلِّی أَرْبَعًا، فَلاَ تَسَلْ عَنْ حُسْنِہِنَّ وَطُولِہِنَّ، ثُمَّ یُصَلِّی ثَلاَثًا۔قَالَتْ عَائِشَۃُ: فَقُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ: أَتَنَامُ قَبْلَ أَنْ تُوتِرَ؟ فَقَالَ: یَا عَائِشَۃُ إِنَّ عَیْنَیَّ تَنَامَانِ وَلاَ یَنَامُ قَلْبِی ۔
ترجمہ : ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی نماز رمضان میں کیسی تھی ؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا رمضان ہو یا غیر رمضان رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم گیارہ (11) رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے ۔ چار رکعتیں ایسی پڑھتے کہ ان کی عمدگی اور طوالت کے بارے میں تو مت پوچھو ، پھر چار رکعتیں ایسی پڑھتے کہ ان کی عمدگی اور طوالت کا کیا کہنا ، پھر تین رکعتیں (وتر) پڑھتے ، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہے کہ میں نے عرض کی یارسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم ! آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم وتر پڑھنے سے پہلے سو جاتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا اے عائشہ رضی اللہ عنہا ! میری آنکھیں سوتی ہیں لیکن دل نہیں سوتا ۔ (صحیح بخاری، ج1، کتاب الجُمْعَہ، باب:قِیَامِ النَّبِیِّﷺ بِاللَّیْلِ فِی رَمَضَانَ وَغَیْرِہِ، ص451، حدیث1076،چشتی)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم رمضان یا رمضان کے علاوہ دنوں میں وتر تین رکعتیں پڑھا کرتے تھے ۔

حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ: أَخْبَرَنَا شَرِیکٌ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: ” کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقْرَأُ فِی الوِتْرِ: بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی، وَقُلْ یَا أَیُّہَا الکَافِرُونَ، وَقُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ فِی رَکْعَۃٍ رَکْعَۃٍ ۔
ترجمہ : حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم وتر کی پہلی رکعت میں سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی، دوسری میں قُلْ یَا أَیُّہَا الکَافِرُونَ اور تیسری رکعت میں قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ پڑھا کرتے ۔ (جامع ترمذی، ج1، ابو اب الوتر، باب:مَا جَاء مَا یُقْرَأُ فِی الوِتْرِ، ص284، حدیث:445)
ایسی ہی روایت’ ’’سنن ابن ماجہ، ج1، ابو اب اِقَامَت الصَّلوٰۃ، باب:مَا جَاء فِیمَا یُقْرَأُ فِی الْوِتْرِ، ص335، حدیث:1221‘‘میں حافظ صحابی، حضرت اُبَی بن کعب رضی اللہ عنہ سے صحیح سندوں کے ساتھ مروی ہے ۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، وَأَبُو یُوسُفَ الرَّقِّیُّ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الصَّیْدَلَانِیُّ قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَۃَ، عَنْ خُصَیْفٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ جُرَیْجٍ، قَالَ: سَأَلْنَا عَائِشَۃَ، بِأَیِّ شَیْء ٍ کَانَ یُوتِرُ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ: کَانَ یَقْرَأُ فِی الرَّکْعَۃِ الْأُولَی بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْأَعْلَی، وَفِی الثَّانِیَۃِ قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ، وَفِی الثَّالِثَۃِ قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ وَالْمُعَوِّذَتَیْنِ ۔
ترجمہ : حضرت عبد العزیز بن جُرَیج رحمۃ اللہ علیہ روایت کرتے ہیں کہ ہم نے ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم وتروں میں کیا پڑھا کرتے تھے ؟ تو انہوں نے فرمایا : پہلی رکعت میں سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی، دوسری میں قُلْ یَا أَیُّہَا الکَافِرُونَ اور تیسری رکعت میں قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ اور معوذتین (سورۃ الفَلَق اور النَاس) پڑھا کرتے ۔ (ابن ماجہ، ج1، ابو اب اقامت الصلوٰۃ، باب:مَا جَاء فِیمَا یُقْرَأُ فِی الْوِتْرِ، ص336، حدیث:1224،چشتی)

حَدَّثَنَا ہَنَّادٌ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ، عَنْ الحَارِثِ، عَنْ عَلِیٍّ، قَالَ:کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُوتِرُ بِثَلَاثٍ یَقْرَأُ فِیہِنَّ بِتِسْعِ سُوَرٍ مِنَ المُفَصَّلِ، یَقْرَأُ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ بِثَلَاثِ سُوَرٍ آخِرُہُنَّ:قُلْ ہُوَاللَّہُ أَحَدٌقَالَ سُفْیَانُ: وَالَّذِی أَسْتَحِبُّ أَنْ أُوتِرَ بِثَلَاثِ رَکَعَاتٍ ۔
ترجمہ : حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم وتر تین رکعت پڑھا کرتے تھے جس میں قصار مفصل (سورۃ البَیِّنَہ سے سورۃ النَاس تک )کی نو(9) سورتیں پڑھا کرتے تھے ۔ ہر رکعت میں تین سورۃ سورۃ اخلاص سب سے آخر میں ہوتی تھی ۔ حضرت سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ تین رکعتیں وتر پڑھنا زیادہ بہتر ہے ۔ (جامع ترمذی، ج1، ابو اب الوتر، باب:مَا جَاء فِی الوِتْرِ بِثَلَاثٍِ، ص283، حدیث:443)

وتر ایک سلام سے ہے

اخْبَرْنَا عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ الْمَسْعُوْدِیُّ عَنْ عَمْرِو بْنَ مُرَّۃَ عَنْ اَبِیْ عُبَیْدَۃَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ ابْنُ مَسْعُوْدِ الْوِتْرُ کَثَلٰثِ ثَلٰثُ الْمَغْرِبَ ۔
ترجمہ : حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا وتر کی نماز ، مغرب کی نماز کی طرح تین رکعتیں ہیں ۔ (موطا امام محمد، کِتَابُ الصلوٰۃ، باب :اَلسَّلَام فِیْ الْوِتْرِ، ص153، حدیث:260)

اَخْبَرْنَا سَعِیْدُ بْنُ اَبِیْ عُرْوُبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ زُرَارَۃَ بْنِ اَوْفیٰ عَنْ سَعِیْدِ بْنِ ھِشَامٍ عَنْ عَائِشَۃَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم کَانَ لَا یُسَلِّمُ فِیْ رَکْعَتِی الْوِتْرِ ۔
ترجمہ : حضرت سعید بن ہشام رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم وتروں کی دو رکعتوں میں سلام نہیں پھیرتے تھے ۔ (موطا امام محمد، کِتَابُ الصلوٰۃ، باب :اَلسَّلَام فِیْ الْوِتْرِ، ص154، حدیث:265،چشتی)

ان احادیث مبارکہ سے یہ معلوم ہوا کہ وتر کی دو رکعت پر سلام نہیں پھیرنا چاہئے ، بلکہ ایک سلام سے پوری وتر ادا کرنی چاہئے ۔ غیر مقلدین کہتے ہیں : حدیث میں فرمایا گیا کہ وتر کو مغرب کی طرح نہ پڑھو ۔ لہٰذا دو رکعت پر تشہد نہیں کرنا چاہئے ۔ مجھے حیرت ہے کہ اتنے کم فہم و فراست ہونے کے باوجود مجتہد ہونے کا اعلان کرتے پھرتے ہیں ۔ اگر یہ بھی حدیث ہے جو وہ لوگ پیش کرتے ہیں تو اس کا صاف اور صریح مطلب یہ ہے کہ بغیر دعائے قنوت اور تیسری رکعت کو بغیر قرأت کے نہ پڑھوں ۔ چونکہ مغرب میں تیسری رکعت میں قرأت فرض نہیں اور مغرب میں دعائے قنوت بھی نہیں ۔

دعائے قنوت رکوع سے پہلے پڑھی جائے

قَالَ عَبْدُ العَزِیزِ وَسَأَلَ رَجُلٌ أَنَسًا عَنِ القُنُوتِ أَبَعْدَ الرُّکُوعِ أَوْ عِنْدَ فَرَاغٍ مِنَ القِرَاء ۃِ؟ قَالَ: لاَ بَلْ عِنْدَ فَرَاغٍ مِنَ القِرَاء ۃِ ۔
ترجمہ : حضرت عبد العزیز رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ ایک شخ رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے دعائے قنوت کے متعلق دریافت فرمایا کہ دعائے قنوت رکوع کے بعد پڑھی جائے یا قرأت سے فارغ ہو کر ؟ تو حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا نہیں بلکہ قرأت سے فارغ ہونے کے بعد ۔ (صحیح بخاری، ج2، کِتَابُ الْمُغَازِی، باب:غَزْوَۃِ الرَّجِیعِ، وَرِعْلٍ، وَذَکْوَانَ، ص552، حدیث:1257)

حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مَیْمُونٍ الرَّقِّیُّ قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ یَزِیدَ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنْ زُبَیْدٍ الْیَامِیِّ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی، عَنْ أَبِیہِ، عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، کَانَ یُوتِرُ فَیَقْنُتُ قَبْلَ الرُّکُوعِ ۔
ترجمہ : حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم وتر پڑھتے تو رکوع سے پہلے دعائے قنوت پڑھا کرتے ۔ (سنن ابن ماجہ، ج1، کتاب اِقَامَۃِ الصَّلوٰۃ، باب:مَا جَاء فِی الْقُنُوتِ قَبْلَ الرُّکُوعِ وَبَعْدَہُ، ص338، حدیث:1233)۔(طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں محترم قارئینِ کرام : علماء امت کا فیصلہ ہے کہ جن اختلافی مسائل میں ایک سے زائد صورتیں "سنّت&quo...