Sunday, 23 December 2018

سنن و نوافل کی نمازوں کا ثبوت

سنن و نوافل کی نمازوں کا ثبوت

پانچوں نماز کے آگے پیچھے کچھ سنن و نوافل مقرر کیے گئے ہیں ، ذیل میں احادیثِ طیبہ کی روشنی میں اُن کی تفصیل ملاحظہ فرمائیں :

سننِ مؤکّدہ کا ثبوت

مَنْ ثَابَرَ عَلَى ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً مِنَ السُّنَّةِ بَنَى اللَّهُ لَهُ بَيْتًا فِي الجَنَّةِ: أَرْبَعِ رَكَعَاتٍ قَبْلَ الظُّهْرِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَهَا، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ المَغْرِبِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ العِشَاءِ، وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الفَجْرِ ۔ (جامع ترمذی: 414)
ترجمہ : ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کا یہ اِرشاد مَروی ہے : جس نےبارہ رکعات سنت پر پابندی اختیار کی اللہ تعالیٰ اُس کے لئے جنّت میں محل بنا دے گا (اور وہ بارہ رکعات یہ ہیں ) چار رکعت ظہر سے پہلے ، دو رکعت ظہر کے بعد ، دو رکعت مغرب کے بعد ، دو رکعت عشاء کے بعد اور دو رکعت فجر سے پہلے ۔

سننِ غیر مؤکّدہ اور نوافل کا ثبوت

أُمُّ حَبِيبَةَ زَوْج النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:«مَنْ حَافَظَ عَلَى أَرْبَعِ رَكَعَاتٍ قَبْلَ الظُّهْرِ وَأَرْبَعٍ بَعْدَهَا حَرَّمَهُ اللَّهُ عَلَى النَّارِ ۔ (جامع ترمذی:428،چشتی)
ترجمہ : حضرت امُ المؤمنین حضرت اُمِّ حبیبہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کا یہ اِرشاد نقل کرتی ہیں جس نے ظہر سے پہلے چار رکعت اور ظہر کے بعد چار رکعت کی حفاظت کی اللہ تعالیٰ اُس کو جہنم کی آگ پر حرام کردیں گے۔
اِس حدیثِ پاک سے ظہر کے بعد کی دو نفل نماز ثابت ہوتی ہے ۔

مَنْ صَلَّى بَعْدَ الْمَغْرِبِ قَبْلَ أَنْ يَتَكَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ وَفِي رِوَايَةٍ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ رُفِعَتْ صَلَاتُهُ فِي عِلِّيِّينَ ۔ (مشکوۃ شریف : 1184)
ترجمہ : حضرت مکحول رحمۃ اللہ علیہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سے مُرسلاً نقل فرماتے ہیں : جس نے مغرب کے بعد بات کرنے سے پہلے دو رکعت پڑھی اور ایک روایت میں چار پڑھنے کا ذکر ہے،اُس کی نماز علّیین میں اُٹھالی جاتی ہے ۔
اِس سے مغرب کے بعد کی دو نفل نماز ثابت ہوتی ہے ۔

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ المُزَنِيِّ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: بَيْنَ كُلِّ أَذَانَيْنِ صَلاَةٌ، ثَلاَثًا لِمَنْ شَاءَ ۔ (صحیح بخاری شریف :624،چشتی)
ترجمہ : حضرت عبد اللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے تین مرتبہ یہ اِرشاد فرمایا : ہر دو اذانوں (یعنی اذان و اِقامت) کے درمیان نماز ہے ، جو پڑھنا چاہے ۔
مسند البزار میں حضرت بریدہ کی روایت ذکر کی گئی ہے جس میں اِس اصول سے مغرب کو مستثنیٰ کیا گیا ہے ، چنانچہ فرمایا : ”بَيْنَ كُلِّ أَذَانَيْنِ صَلاةٌ إلاَّ الَمْغَرِبَ“مغرب کے علاوہ ہر دو اذانوں کے درمیان نماز ہے ۔ (مسند البزار:7434)
اِس سے عشاء سے پہلے کی سنت ِ غیر مؤکدہ ثابت ہوتی ہے ۔

أَرْبَعٌ قَبْلَ الظُّهْرِ كَعِدْلِهِنَّ بَعْدَ الْعِشَاءِ، وَأَرْبَعٌ بَعْدَ الْعِشَاءِ كَعِدْلِهِنَّ مِنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ ۔ (طبرانی اوسط : 2733)
ترجمہ : حضرت انس رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں : ظہر سے پہلے کی چار رکعتیں عشاء کے بعد کی چار رکعت کی طرح ہیں اور عشاء کے بعد کی چار رکعتیں ایسی ہیں جیسے اتنی ہی (یعنی چار رکعتیں ) لیلۃ القدر میں پڑھی جائیں ۔

مَا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ قَطُّ فَدَخَلَ عَلَيَّ إِلَّا صَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، أَوْ سِتَّ رَكَعَاتٍ ۔ (سنن ابوداؤد:1303)
ترجمہ : ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے کبھی عشاء کی نماز پڑھ کرچار یا چھ رکعات پڑھے بغیر میرے پاس داخل نہیں ہوئے ۔
اِس سے عشاء کے بعد کی نفل ثابت ہوتی ہے ۔

جمعہ والے دن نماز جمعہ سے پہلے چار، فرضوں کے بعد چار اور پھر دو، کل چھ رکعات سنتیں ہیں ، پہلے والی چار ملائیں تو جمعہ کی 10 سنتیں ہیں ۔ یہ تمام سنتیں موکدہ ہیں، یہ مسئلہ بھی ان مسائل میں سے ایک ہے جن میں اللہ کے فضل سے مسلمانوں میں کوئی اختلاف نہیں ۔ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے ، لہذا وہ نہیں چاہتا کہ کسی ایک مسئلہ میں بھی مسلمان متحد و متفوق رہیں ۔ شیطانی مشن ہی یہ ہے کہ مسلمانوں میں اختلاف، افتراق اور ذہنی انتشار پھیلایا جائے اور دشمن سے اس کے سوا توقع بھی کیا ہو سکتی ہے ؟

جمعہ کی سنتوں کا ثبوت

ان النبی صلی الله عليه وآله وسلم قال من رکع اثنتی عشرة رکعه، بنی له بيت فی الجنة،
ترجمہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا جس نے (جمعہ کے دن) بارہ رکعات نماز ادا کی، اس کےلیے جنت میں گھر تعمیر ہوگا ۔
عن عطاء انه رای ابن عمر يصلی بعد الجمعة قالفی نماز قليلا عن مصلاة فيرکع رکعتين ثم يمشی انفسی من ذلک ثم يرکع اربع رکعات ۔
ترجمہ : حضرت عطا رضی اللہ عنہ نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو جمعہ کے بعد نماز پڑھتے دیکھا ، اپنی جگہ سے ذرا ہٹ کر، دو رکعت ادا کیں ۔ پھر وہاں سے دور جا کر چار رکعات ادا کیں۔ عطا کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا، جب نماز جمعہ سے فارغ ہوئے ، اپنے جائے نماز سے کچھ آگے ہوئے اور فرکع رکعتين ثم تقدم ايضا فرکع اربعا . پھر دو رکعات ادا کیں، پھر مزید آگے بڑھ کر چار رکعات نماز ادا کی ۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے بارے میں آتا ہے : کان يصلی قبل الجمعة اربع رکعات و بعدها اربع رکعات قال ابو اسحاق کان علی يصلی بعد الجمعة ست رکعات ۔
ترجمہ : جمعہ سے پہلے چار رکعات، نماز جمعہ کے بعد چار رکعات ادا کرتے تھے، ابو اسحاق کہتے ہیں کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ جمعہ کے بعد چھ رکعات ادا کرتے تھے ۔
عبدالرحمن سلمی کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ہمیں حکم دیتے تھے کہ : ان يصلی قبل الجمعة اربعا و بعدها اربعا. حتی جاء نا علی فامرنا ان نصلی بعدها رکعتين ثم اربعا ۔
ترجمہ : کہ ہم جمعہ سے پہلے چار رکعات پڑھیں اور بعد میں بھی چار۔ یہاں تک کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ ہمارے پاس تشریف لائے تو انہوں نے ہمیں حکم دیا کہ ہم بعد میں دو رکعتیں پڑھ کر پھر چار رکعتیں ادا کریں ۔ (باب الصلوٰة قبل الجمعه وبعدها، مصنف عبدالرزاق، 3 : 246-248،چشتی)

عن ابی هريرة رضی الله عنه قال قال رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم من کان منکم مصليا بعد الجمعة فليصل اربعا ۔
ترجمہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا تم میں سے جو نماز جمعہ کے بعد نماز پڑھے، وہ چار رکعات ادا کرے ۔ (سنن ترمذی، 1 : 69)

سالم عن ابيه عن النبی صلی الله عليه وآله وسلم انه کان يصلی بعد الجمعة رکعتين.
ترجمہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم جمعہ کے بعد دو رکعات ادا فرماتے تھے ۔ (سنن ترمذی، 1 : 68)

عن عبدالله بن مسعود رضی الله عنه کان يصلی قبل الجمعة اربعا و بعدها اربعا، وروی عن علی بن ابی طالب انه امر ان يصلی بعد الجمعة رکعتين ثم اربعا ۔
ترجمہ : حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ جمعہ سے پہلے بھی چار رکعات پڑھتے تھے اور بعد میں بھی ۔ اور حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے حکم دیا کہ جمعہ کے بعد دو رکعتیں پڑھی جائیں، پھر چار۔ (سنن نسائی، 1 : 201، سنن ابن ماجه، 1 : 79، جامع ترمذی، 1 : 69، سنن ابی داؤد، 1 : 167)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اذا صليتم بعد الجمعة فصلوا اربعا ۔
ترجمہ : جب نماز جمعہ کے بعد نماز پڑھو تو چار رکعات پڑھا کرو۔ (صحيح مسلم، 1 : 288)

ان النبی صلی الله عليه وآله وسلم کان يصلی بعد الجمعة رکعتين ۔
ترجمہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم جمعہ کے بعد دو رکعتیں پڑھتے تھے ۔ (صحيح بخاری، 1 : 128، صحيح مسلم، 1 : 286)

فقہائے کرام علیہم الرّحمہ

فهذا البحث يفيد ان السنة بعدها ست.
ترجمہ : اس بحث سے معلوم ہوا کہ نماز جمعہ کے بعد چھ سنتیں ہیں۔ اور نماز جمعہ سے پہلے چار ۔ (فتح القدير، 2 : 39، المغنی و الشرح الکبير لابن قدامه، 2 : 210، 220، البحر الرائق، 2 : 49، فتاویٰ عالمگيری، 1 : 112، رد المختار شرح درالمختار للشامی، 2 : 13، بدائع الصنائع، 1 : 23، کتاب الفقه علی المذاهب الاربعه للجزری، 1 : 327،چشتی)

عن ابی يوسف انه ينبغی ان يصلی اربعا ثم رکعتين ....... والافضل عندنا ان يصلی اربعا ثم رکعتين.

یہ ہیں جمعہ کی پہلی اور پچھلی کل سنتیں جو الحمد للہ ہم نے کثیر کتب حدیث و فقہ سے با دلیل و حوالہ پیش کر دی ہیں ۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ جس طرح نمازیں ادا کر رہے ہیں، کرتے رہیں۔ فرائض بھی، واجبات بھی اور سنن و نوافل بھی اور کسی شیطانی آواز پر کان نہ دھریں، شیطان انسان کا کھلم کھلا دشمن ہے ، وہ نیکیوں سے روکتا ہے ، گناہوں کی ترغیب دیتا ہے ۔ مسلمان اپنے رب عز و جل ، نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم اور بزرگان دین سلف علیہم الرّحمہ کے راستے پر چلتے رہیں ۔ یہی دنیا و آخرت کی کامیابی کا راستہ ہے اور یہی جنت کا راستہ ہے ۔ جو شیطانوں کے چکر میں پھنس گیا جہنم رسید ہوا۔ اللہ تعالیٰ شیطانی شر سے بھی بچائے اور نفسانی سے بھی ۔ آمین ۔

جمعہ کا خطبہ ، نماز جمعہ کے لیے شرط ہے۔ کیونکہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے عمر بھر کوئی بھی جمعہ خطبہ کے بغیر نہیں پڑھا۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے دو خطبے ارشاد فرمایا کرتے تھے ۔
امام محمد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ خطبہ ، نماز کی طرح ہے ، لہذا اس کو خاموشی کے ساتھ سننا واجب ہے اور کلام کرنا مکروہ ہے ، بلاعذر خطبہ ترک کرنا گویا سنت کو ترک کرنا ہے اور سنت موکدہ کو جان بوجھ کر ترک کرنے والا گہنگار ہوگا۔ اور اس کا جمعہ تو ہو جائے گا مگر ایسا کرنا مکروہ ہے ۔
احتیاطی ظہر کہنا غلط ہے ، یہ کوئی اصطلاح نہیں ہے ، فتاویٰ رضویہ میں لکھا ہے کہ نماز جمعہ کے بعد جو احتیاطی فرض پیش پڑھے جاتے ہیں ، یہ نہیں پڑھنے چاہئیں ، عام لوگوں کو احتیاطی ظہر کی کچھ ضرورت نہیں ۔ (فتاویٰ رضويه، 8 : 278)
جمعہ کا خطبہ پڑھنا اور سننا دونوں فرض ہیں ۔ لیکن شریعت نے اس میں تخفیف رکھی ہے جیسے بہت ساری عبادات میں رکھی ہے، مثلاً تکبیر تحریمہ کہنا، فاتحہ پڑھنا، لیکن تخفیف رکھی ہے اگر کوئی لیٹ ہو جاتا ہے اور سورہ فاتحہ نہیں پڑھی ، تو تب بھی اس کی نماز ہو جاتی ہے، اسی طرح جمعہ کا خطبہ کا حکم ہے ، البتہ اسے معمول نہیں بنانا چاہیے ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں محترم قارئینِ کرام : علماء امت کا فیصلہ ہے کہ جن اختلافی مسائل میں ایک سے زائد صورتیں "سنّت&quo...