Thursday, 20 December 2018

تکبیرِ اُولی کے علاوہ رفع یدین نہ کرنے کے دلائل

تکبیرِ اُولی کے علاوہ رفع یدین نہ کرنے کے دلائل

حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ : حدثناابوبکرۃقال حدثنامؤمل قال حدثناسفیان قال حدثنایزیدبن ابی زیادعن ابن ابی لیلی عن البراء بن عازب رضی اللہ عنہ قال کان النبی صلی اللہ علیہ وسلم اذاکبرلافتتاح الصلاۃرفع یدیہ حتی یکون ابھاماہ قریبامن شحمتی اذنیہ ثم لایعود ۔
ترجمہ : نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم جب نمازشروع کرنے کے لیے تکبیرکہتے تورفع یدین فرماتے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے دونوں انگوٹھے آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے دونوں کانوں کی لوکے قریب ہوجاتے۔اس کے بعدآپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم(ساری نمازمیں)رفع یدین نہ فرماتے ۔ اس حدیث کوامام اعظم ابوحنیفہ نے اپنی مسند میں حدیث نمبر۶۰۲ ، امام ابوداودنے اپنی سنن میں حدیث نمبر۰۴۶،۱۴۶ ، امام دارقطنی نے اپنی سنن میں حدیث نمبر ۹۳۱۱ ،۳۴۱۱ ، امام ابن ابی شیبۃ نے اپنی مصنف میں جلد۱ص۷۶۲ ، امام عبدالرزاق نے اپنی مصنف میں جلد۲ص۱۷ ، اور امام طحاوی نے شرح معانی الآثارمیں جلد۱ص۴۸۳ ، روایت فرمایا۔
حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ:حدثناابن ابی داودقال حدثنانعیم بن حمادقال حدثناوکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبدالرحمن بن الاسودعن علقمۃعن عبداللہ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم انہ کان یرفع یدیہ فی اول تکبیرۃثم لایعود ۔
ترجمہ : نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم پہلی تکبیرکے وقت رفع یدین فرماتے،پھررفع یدین نہ فرماتے۔اس حدیث کو امام طحاوی نے شرح معانی الآثارمیں (جلد۱ص۴۸۳)روایت فرمایا۔
انہی حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے ایک دوسری حدیث مروی ہے،فرمایا : حدثناابوعثمان سعیدبن محمدبن احمدالحناط وعبدالوھاب بن عیسی بن ابی حیۃ قال احدثنااسحاق بن ابی اسرائیل حدثنامحمدبن جابرعن حمادعن ابراہیم عن علقمۃعن عبداللہ قال صلیت مع النبی صلی اللہ علیہ وسلم ومع ابی بکرومع عمررضی اللہ عنہمافلم یرفعواایدیھم الاعندالتکبیرۃالاولی فی افتتاح الصلاۃ ۔
ترجمہ : میں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وعلی ابویہ وبارک وکرم وسلم کے ساتھ،حضرت ابوبکرصدیق کے ساتھ،حضرت عمرفاروق کے ساتھ نمازادا کی۔پس ان تینوں نے،نمازکی ابتداء میں پہلی تکبیرکے علاوہ رفع یدین نہ فرمایاکرتے ۔ اس حدیث کوامام دارقطنی نے اپنی سنن میں (حدیث نمبر۴۴۱۱)امام ابن عدی نے کامل میں (جلد۶ص۲۵۱)روایت فرمایا۔
حضرت علقمہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ تعالی نے فرمایا:حدثناعثمان بن ابی شیبۃحدثناوکیع عن سفیان عن عاصم یعنی ابن کلیب عن عبدالرحمن بن الاسودعن علقمۃقال قال عبد اللہ بن مسعود الااصلی بکم صلاۃرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال فصلی فلم یرفع یدیہ الامرۃ ۔
ترجمہ : کیامیں تمہارے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی نمازادانہ کروں۔علقمہ کہتے ہیں کہ جناب عبداللہ بن مسعودنے نمازادافرمائی اور سوائے ایک بارکے رفع یدین نہ فرمائے ۔ اس حدیث کوامام ابوداودنے اپنی سنن میں (حدیث نمبر۹۳۶)امام ترمذی نے اپنی جامع میں (حدیث نمبر۸۳۲)امام نسائی نے اپنی سنن میں (حدیث نمبر۸۴۰۱) اور امام احمدبن حنبل نے اپنی مسندمیں (۴۹۹۳)امام ابن ابی شیبۃنے اپنی مصنف میں (جلد۱ص۷۶۲)اورامام دارقطنی نے علل میں جلد ۴ص۱۷۱)روایت فرمایا۔اورامام ترمذی نے اسے حسن فرمایا۔
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ:حدثنامحمدبن عثمان بن ابی شیبۃحدثنامحمدبن عمران بن ابی لیلی حدثنی ابی حدثناابن ابی لیلی عن الحکم عن مقسم عن ابن عباس رضی اللہ عنہماعن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال لاترفع الایدی الافی سبع مواطن حین یفتتح الصلاۃ وحین یدخل المسجدالحرام فینظرالی البیت وحین یقوم علی الصفاوحین یقوم علی المروۃوحین یقف مع الناس عشیۃ عرفۃ وبجمع والمقامین حین یرمی الجمرۃ ۔
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا:ہاتھ سات مقامات کے علاوہ نہ اٹھائے جائیں:جب نمازکوشروع کرے،جب مسجدحرام میں داخل ہوتوبیت اللہ کودیکھے،جب صفاپرکھڑاہو،جب مروہ پرکھڑاہو،جب لوگوں کے ساتھ عرفۃکی رات وقوف کرے،اور جمع میں اورمقامین میں جب کہ رمی جمارکرے۔اس حدیث کوامام طبرانی نے معجم کبیرمیں (جلد۰۱ص۸۷،۴۴۱)روایت کیا۔اورامام ابن ابی شیبۃنے اپنی مصنف میں (جلد۱ص۸۶۲)اس حدیث کوحضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے موقوفاًروایت فرمایا۔،چشتی،
حضرت سیدناعلی رضی اللہ تعالی عنہ سے بھی مروی،وہ نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے راوی:عن علی عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم انہ کان یرفع یدیہ فی اول الصلاۃثم لایعود ۔
ترجمہ : آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نمازکی ابتداء میں رفع یدین فرماتے پھردوبارہ رفع یدین نہ کرتے۔اس حدیث کوامام دارقطنی نے علل میں (جلد۴ص۶۰۱)روایت کیا۔
یہ چھ احادیث ہیں جن میں اس بات کی صراحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نمازکی ابتداء میں رفع یدین فرماتے اس کے بعدرفع یدین نہ فرماتے۔
اس کے علاوہ وہ صحابہ جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے ساتھ نمازیں اداکیں،اورپھرآپ صلی اللہ تعالی کے تعلیم کردہ طریقے کے مطابق نمازادا کی ،ان میں سے کئی ایک صحابہ کے بارے میں بھی احادیث موجود ہیں کہ آپ نمازکی ابتداء میں رفع یدین کرتے اوراس کے بعدرفع یدین نہ کرتے ۔ جیساکہ عاصم بن کلیب اپنے والدسے روایت کرتے ہیں کہ:حدثناابوبکرۃقال حدثناابواحمدقال حدثناابوبکرالنھشلی قال حدثناعاصم بن کلیب عن ابیہ ان علیارضی اللہ عنہ کان یرفع یدیہ فی اول تکبیرۃمن الصلاۃثم لایرفع بعد ۔
ترجمہ : حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نمازکی پہلی تکبیرمیں رفع یدین فرماتے،اس کے بعدرفع یدین نہ فرماتے۔اس حدیث کوامام محمدنے اپنی موطأمیں (ص۵۵)امام ابن ابی شیبۃنے اپنی مصنف میں (جلد۱ص۷۶۲)اورامام طحاوی نے شرح معانی الآثارمیں (جلد۱ص۵۸۳) روایت کیا۔
حضرت مجاھدرضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ:حدثناابن ابی داودقال حدثنااحمدبن یونس قال حدثناابوبکربن عیاش عن حصین عن مجاھدقال صلیت خلف ابن عمررضی اللہ عنہمافلم یکن یرفع یدیہ الافی التکبیرۃالاولی من الصلاۃ ۔
ترجمہ : میں نے حضرت عبداللہ بن عمرکے پیچھے نمازاداکی توآپ رضی اللہ تعالی عنہ نمازکی پہلی تکبیرکے علاوہ رفع یدین نہ فرماتے تھے۔اس حدیث کوامام ابن ابی شیبۃنے اپنی مصنف میں (جلد۱ص۷۶۲)اورامام طحاوی نے شرح معانی الآثارمیں (جلد۱ص۶۸۳)روایت کیا۔
حضرت ابراہیم سے مروی ہے کہ:حدثناابن ابی داودقال حدثنااحمدبن یونس قال حدثناابوالاحوص عن حصین عن ابراھیم قال کان عبداللہ لایرفع یدیہ فی شیئ من الصلاۃالافی الافتتاح ۔
ترجمہ : حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ تعالی عنہ نمازکے اندر”سوائے ابتداء کے“بالکل رفع یدین نہ فرماتے تھے۔اس حدیث کوامام ابن ابی شیبۃنے اپنی مصنف میں (جلد۱ص۷۶۲)امام عبدالرزاق نے اپنی مصنف میں (جلد۲ص۱۷)اورامام طحاوی نے شرح معانی الآثارمیں (جلد۱ص۸۸۳)روایت کیا۔،چشتی،
حضرت اسود سے صحیح سندکے ساتھ مروی ہے کہ:حدثناابن ابی داودقال حدثناالحمانی قال حدثنایحیی بن آدم عن الحسن بن عیاش عن عبدالملک بن ابجرعن الزبیربن عدی عن ابراہیم عن الاسودقال رأیت عمربن الخطاب رضی اللہ تعالی عنہ یرفع یدیہ فی اول تکبیرۃثم لایعود ۔
ترجمہ :میں نے حضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالی عنہ کونمازکی پہلی تکبیرکے وقت رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا۔اس کے بعددوبارہ آپ نے رفع یدین نہ فرمائے۔اس حدیث کوامام بیہقی نے السنن الکبری میں (جلد۲ص۶۸)امام ابن ابی شیبۃنے اپنی مصنف میں (جلد۱ص۷۶۲)اورامام طحاوی نے شرح معانی الآثارمیں (جلد۱ ص۸۸۳،۹۸۳) روایت کیا۔امام طحاوی نے اس حدیث کوصحیح فرمایا۔

تلک عشرۃکاملۃ

یہ دس احادیث ہیں جو اس بات پرواضح دلالت کررہی ہیں کہ پہلی تکبیرکے علاوہ رفع یدین نہیں کرنے چاہیئیں۔اورپھرخلفائے راشدین جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی ظاہری حیات طیبہ کے آخری ایام کی نمازیں آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی اقتداء میں اداکیں،ان خلفائے راشدین میں سے حضرت ابوبکرصدیق،حضرت عمر فاروق،حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین کاعمل بیان ہواکہ آپ حضرات پہلی تکبیرکے علاوہ رفع یدین نہ فرماتے تھے۔یونہی حضرت عبداللہ بن مسعوداورحضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالی عنہم جیسے فقہاء صحابہ بھی،جن کی زندگیوں کابڑاحصہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی صحبت میں گزرا، رفع یدین نہ فرماتے تھے جیساکہ گذشتہ احادیث میں بیان ہوا۔
لہذاجن احادیث میں آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے رفع یدین کابیان آیاہے وہ منسوخ قرارپائیں گی۔یعنی آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے پہلے رفع یدین فرمایا، پھر ترک فرمادیا۔اوراس پردلیل یہ ہے کہ خلفائے راشدین جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی حیات طیبہ کی آخری نمازیں آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے ساتھ اداکیں،وہ حضرات رفع یدین نہ کیاکرتے تھے۔پس اگررفع یدین منسوخ نہ ہوچکاہوتاتویہ جلیل القدرصحابہ کبھی بھی رفع یدین کوچھوڑکر رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے خلاف کام نہ کرتے۔
جب ان صحابہ رضی اللہ عنہم سے ثابت ہے کہ انہوں نے پہلی تکبیرکے علاوہ رفع یدین نہ فرمایاتویہ بات تسلیم کرناپڑے گی کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے اپنی ظاہری زندگی کے آخری ایام میں رکوع میں جانے سے پہلے اوربعد رفع یدین کوترک فرمادیاتھا ۔ اوراسی وجہ سے خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم رفع یدین نہ فرماتے تھے ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

اہلسنت پر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی تکفیر کے الزام کا جواب

اہلسنت پر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی تکفیر کے الزام کا جواب محترم قارئین کرام : دیابنہ اور وہابیہ اہل سنت و جماعت پر وہی پرانے بے بنیادی ...