Tuesday, 18 December 2018

آمین کہنا ، سورہ فاتحہ پڑھنا اور اس کے احکام و مسائل

آمین کہنا ، سورہ فاتحہ پڑھنا اور اس کے احکام و مسائل



حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ، عَنْ مَالِکٍ، عَنْ سُمَیٍّ، مَوْلَی أَبِی بَکْرٍ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ السَّمَّانِ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ: أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا قَالَ الإِمَامُ:غَیْرِ المَغْضُوبِ عَلَیْہِمْ وَلاَ الضَّالِّینَ(الفاتحۃ: 7) فَقُولُوا:آمِینَ، فَإِنَّہُ مَنْ وَافَقَ قَوْلُہُ قَوْلَ المَلاَئِکَۃِ غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہ ۔
ترجمہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و علیٰ آلہ و سحبہ و سلم نے فرمایا جب امام غَیْرِ المَغْضُوبِ عَلَیْہِمْ وَلاَ الضَّالِّین کہے تو تم آمین کہو کیوں کہ جس کا آمین کہنا فرشتوں کے کہنے کے موافق ہو گا تو اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے ۔ (صحیح بخاری، ج1، کِتَابُ الْاَذَان، باب جھَْرِ الْمَامُوْنِ بِا التَّامِیْن، ص342، حدیث743)

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ، وَابْنُ خَشْرَمٍ قَالَا: أَخْبَرَنَا عِیسیٰ بْنُ یُونُسَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ، قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُعَلِّمُنَا یَقُولُ: ” لَا تُبَادِرُوا الْاِمَامَ إِذَا کَبَّرَ فَکَبِّرُواوَإِذَا قَالَ:وَلَا الضَّالِّینَ فَقُولُوا: آمِینَ، وَإِذَا رَکَعَ فَارْکَعُوا، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ، فَقُولُوا: اللّٰہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ ۔
ترجمہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم ہمیں تلقین کیا کرتے کہ امام سے آگے نکلنے کی کوشش نہ کرو جب تکبیر کہے تو تم تکبیر کہو اور جب وہ وَلَا الضَّالِّینَ کہے تو تم آمین کہو، جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو اور جب سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ کہے تو تم اللّٰہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْد کہو ۔ (صحیح مسلم، ج1، کِتَابُ الصَّلوٰۃ، بَابُ اِتْمَامِ الْمَامُوْمِ بِالْاِمَامِ، ص345، حدیث، 836)
نوٹ : چونکہ اَللّٰہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ آہستہ کہی جاتی ہے لہٰذا آمین بھی آہستہ کہی جائے اور فرشتوں کی آمین بھی آہستہ ہوا کرتی ہے۔

حَدَّثَنَا سُلَیْمٰنُ بْنُ شُعَیْبٍ الْکَیْسَانِیْ قَالَ ثَنَا عَلِیُّ بْنُ مَعْبَدٍ قَالَ ثَنَا اَبُوْ بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ عَنْ اَبِیْ وَائِلٍ قَالَ کَانَ عُمَرَ وَ عَلِیُّ لَا یُجْھَرَانِ بِبِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ وَلَا بِالتَّعَوُّذِ وَلَا بِالتَّامِیْنِ۔
ترجمہ : حضرت وائل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہما بِسْمِ اللّٰہ، اعوذ باللّٰہ اور آمین بلند آواز سے نہیں کہتے تھے ۔ (طحاوی شریف، ج1، باب قِرْأَۃِ بِسْمِ اللّٰہ فِیْ الصَّلوٰۃِ، ص419، حدیث1119)

عَنِ الثَّوْرِیِّ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ: خَمْسٌ یُخْفَیْنَ: سُبْحَانَکَ اللّٰہُمَّ وَبِحَمْدِکَ، وَالتَّعَوُّذُ، وَبِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ، وَآمِینَ، وَاللّٰہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ۔
ترجمہ : حضرت ابراہیم نخعی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ پانچ باتیں آہستہ کہی جائیں (1) سُبْحَانَکَ اللّٰہُمَّ وَبِحَمْدِک(2)اَعُوْذُ بِاللّٰہ(3)بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ، (4)آمِینَ اور(5) اللّٰہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ۔(مصنف عبد الرَّزَّاق، کِتَابُ الصَّلوٰۃ، باب مَا یُخْفِی الْإِمَامُ، حدیث2597،چشتی)

حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ : حدثنا ابالولید الطیالسی حدثنا ھمام عن قتادۃ عن ابی نضرۃعن ابی سعیدقال امرناان نقرء بفاتحۃ الکتاب و ماتیسر ۔
ترجمہ : ہمیں حکم دیا گیا کہ ہم سورہ فاتحہ پڑھیں اورجوکچھ آسان ہووہ پڑھیں ۔
اس حدیث کوامام ابوداودنے اپنی سنن میں حدیث نمبر۵۹۶) اورامام احمدبن حنبل نے اپنی مسندمیں حدیث نمبر۵۷۵۰۱،۹۸۹۰۱)اور امام ابویعلی نے اپنی مسندمیں (حدیث نمبر۹۳۰۱،۵۷۱۱)اورامام ابن حبان نے اپنی صحیح میں (۱۲۸۱)روایت فرمایا)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے : رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا : حدثنی یحیی عن مالک عن ابن شھاب عن سعیدابن المسیب وابی سلمۃبن عبدالرحمن انھمااخبراہ عن ابیہریرۃان رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم قال اذاامن الامام فامنوافانہ من وافق تامینہ تامین الملائکۃغفرلہ ماتقدم من ذنبہ
ترجمہ : جب امام آمین کہے توتم آمین کہوکیونکہ جس کی آمین فرشتوں کی آمین کے موافق ہوگئی اس کے گذشتہ گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں ۔ اس حدیث کوامام مالک نے موطأ میں (حدیث نمبر۰۸۱)اورامام بخاری نے اپنی صحیح میں (حدیث نمبر ۸۳۷) اورامام مسلم نے اپنی صحیح میں (حدیث نمبر۸۱۶)اورامام ابوداودنے اپنی سنن میں (حدیث نمبر۱۰۸)اورامام ترمذی نے اپنی جامع میں (حدیث نمبر۲۳۲) اورامام نسائی نے اپنی سنن میں (حدیث نمبر۹۱۹) روایت فرمایا)

حضرت وائل بن حجررضی اللہ عنہ سے مروی ہے : اخبرناابوبکربن اسحاق الفقیہ وابوعبداللہ الصفارالزاھدوعلی بن حمشاذالعدل قالواحدثنا اسماعیل القاضی حدثناسلیمان بن حرب وابوالولیدقالاحدثناشعبۃعن سلمۃبن کھیل قال سمعت حجراباالعنبس یحدث عن علقمۃبن وائل عن ابیہ انہ صلی مع النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم حین قال غیرالمغضوب علیھم ولاالضالین قال آمین یخفض بھاصوتہ ۔
ترجمہ : انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وعلی ابویہ وآلہ وبارک وکرم وسلم کی معیت میں نمازاداکی۔جب آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے کہا : غیرالمغضوب علیھم ولاالضالین ، توآپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے آمین کہااوراپنی آوازکوپست فرمایا ۔ اس حدیث کوامام بیہقی نے السنن الکبری میں (جلد۲ص۷۵)اورامام طبرانی نے معجم کبیر(جلد۵۱ص۴۸۳،۰۲۴،۱۲۴)اورامام دارقطنی نے اپنی سنن میں (حدیث نمبر۵۸۲۱)اورامام طیالسی نے اپنی مسندمیں (حدیث نمبر۶۰۱۱)حفص بن عمرنے جزء قراء ات النبی صلی اللہ علیہ وسلم میں (حدیث نمبر۱۱)اورامام حاکم نے مستدرک علی الصحیحین میں (حدیث نمبر۶۶۸۲)روایت کیااوراسے امام بخاری ومسلم کی شرط پرصحیح کہا،چشتی)

حضرت ابووائل سے مروی ہے : حدثنامحمدبن عبداللہ الحضرمی حدثنااحمدبن یونس حدثناابوبکربن عیاش عن ابی سعدقال عن ابی وائل قال کان علی وابن مسعودلایجھران ببسم اللہ الرحمن الرحیم ولابالتعوذ ولابآمین ۔
ترجمہ : حضرت علی اورحضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ تعالی عنہما”بسم اللہ شریف،تعوذ،اورآمین“بلندآوازسے نہ کہاکرتے تھے ۔ اس حدیث کوامام طبرانی نے معجم کبیرمیں (جلد۸ص۵۹۱پر)روایت فرمایا)

صحیح سند کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم نے آمین کہتے ہوئے اپنی آوازکوپست کیا اور کتب حدیث کے حوالے سے یہ بات یہاں مذکورہوئی ۔ نیزحضرت علی اورحضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہما جیسے جلیل القدرصحابہ بھی آمین پست آوازسے کہا کرتے تھے جیساکہ معجم کبیرکی حدیث ذکر کی گئی ۔ (ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں محترم قارئینِ کرام : علماء امت کا فیصلہ ہے کہ جن اختلافی مسائل میں ایک سے زائد صورتیں "سنّت&quo...