Saturday, 22 December 2018

قومہ یعنی رکوع کے بعد کھڑا ہونا اور سجدہ کرنا

قومہ یعنی رکوع کے بعد کھڑا ہونا اور سجدہ کرنا

ارشاد باری تعالیٰ ہے : یایھا الذین اٰمنوا ارکعوا واسجدوا ۔
ترجمہ : اے ایمان والو رکوع اورسجدہ کرو ۔ (سورۃالحج)

حَدَّثَنَا أَبُو الوَلِیدِ، قَالَ:حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ، عَنِ الحَکَمِ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنِ البَرَاء رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، قَالَ:کَانَ رُکُوعُ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَسُجُودُہُ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَہٗ مِنَ الرُّکُوعِ وَبَیْنَ السَّجْدَتَیْنِ قَرِیبًا مِنَ السَّوَاء ۔
ترجمہ : حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کا رکوع، سجدہ، رکوع سے سر اٹھانا اور سجدوں کے درمیان بیٹھنا تقریباً برابر ہوتا تھا ۔ (صحیح بخاری،ج 1، کتاب الاذان، باب الطُّمَأْنِینَۃِ حِینَ یَرْفَعُ رَأْسَہٗ، ص347، حدیث 762)

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ قَالَ: حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ، عَنْ حُسَیْنٍ الْمُعَلِّمِ، عَنْ بُدَیْلٍ، عَنْ أَبِی الْجَوْزَاء، عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، إِذَا رَفَعَ رَأْسَہٗ مِنَ الرُّکُوعِ لَمْ یَسْجُدْ حَتّیٰ یَسْتَوِیَ قَائِمًا، فَإِذَا سَجَدَ فَرَفَعَ رَأْسَہٗ، لَمْ یَسْجُدْ حَتّیٰ یَسْتَوِیَ جَالِسًا، وَکَانَ یَفْتَرِشُ رِجْلَہُ الْیُسْرَی ۔
ترجمہ : ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم جب رکوع سے سر اٹھاتے تو اس وقت تک سجدہ نہ کرتے جب تک سیدھے نہ کھڑے ہو جاتے، جب سجدہ سے سر اٹھاتے تو اس وقت تک دوسرا سجدہ نہ کرتے جب تک سیدھے نہ بیٹھ جاتے اور آپ اپنا بایاں پیر بچھا تے ۔ (ابن ماجہ، ج1، اَبْوَاب اِقَامَتِ الصَّلوٰۃ، باب الْجُلُوْسِ بَیْنَ السَّجَدَتَیْن، ص266، حدیث940،چشتی)

سجدے میں پہلے گھٹنا پھر ہاتھ پھر ناک پھر پیشانی رکھی جائے

سجدہ میں جاتے وقت پہلے اپنے گھٹنے زمین پررکھے ، پھراپنے دونوں ہاتھوں کوزمین پررکھے جیسا کہ حضرت وائل بن حجررضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے : حدثنا سلمۃ بن شبیب و احمد بن ابراہیم الدورقی والحسن بن علی الحلوانی و عبد اللہ بن منیر وغیرواحد قالواحدثنا یزیدبن ھرون اخبرنا شریک عن عاصم بن کلیب عن ابیہ عن وائل بن حجرقال رأیت رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم از اسجد یضع رکبتیہ قبل یدیہ واذا نھض رفع یدیہ قبل رکبتیہ ۔
ترجمہ : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو دیکھا ، جب سجدہ فرماتے تو اپنے دونوں گھٹنوں کو اپنے دونوں ہاتھوں سے پہلے رکھتے اور جب کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں گھٹنوں سے پہلے اٹھاتے ۔ اس حدیث کوامام ترمذی نے اپنی جامع میں (حدیث نمبر۸۴۲)روایت فرمایا)

حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ حَسَنٍ، عَنْ أَبِی الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: یَعْمِدُ أَحَدُکُمْ فِی صَلَاتِہِ، فَیَبْرُکُ کَمَا یَبْرُکُ الْجَمَلُ ۔
ترجمہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی ایسے بیٹھتا ہے جیسے اونٹ بیٹھا کرتا ہے ۔ (سنن ابو داؤد، ج1کِتَابُ الصَّلوٰۃ، باب کَیْفَ یَضَعُ رُکْبَتَیْہِ قَبْلَ یَدَیْہِ، ص332، حدیث832)
نوٹ : اونٹ جب بیٹھتا ہے تو پہلے آگے کے پاؤں کے گھٹنوں کو زمین پر رکھتا ہے جسے اس کا ہاتھ بھی کہہ سکتے ہیں۔لہٰذا ہمیں اس سے روکا گیا کہ اونٹ کی طرح نہ بیٹھو ۔

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ الْخَلَّالُ قَالَ: حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ قَالَ: أَنْبَأَنَا شَرِیکٌ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ، عَنْ أَبِیہِ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قَالَ: رَأَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا سَجَدَ وَضَعَ رُکْبَتَیْہِ قَبْلَ یَدَیْہِ، وَإِذَا قَامَ مِنَ السُّجُودِ رَفَعَ یَدَیْہِ قَبْلَ رُکْبَتَیْہِ ۔
ترجمہ : حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو دیکھا کہ جب آپ سجدہ فرماتے تو ہاتھوں سے پہلے گھٹنے رکھتے اور جب اٹھتے تو گھٹنوں سے پہلے ہاتھ اٹھاتے ۔ (سنن نسائی، ج1، کِتَابُ الْاِفْتِتَاح، باب اَوَّلُ مَایُصِلُ اِلَی الْاَرْرضِ مِنَ الْاِنْسَان، ص328)۔(سنن ابو داؤد، ج1کِتَابُ الصَّلوٰۃ، باب کَیْفَ یَضَعُ رُکْبَتَیْہِ قَبْلَ یَدَیْہِ، ص332، حدیث829)۔(ترمذی، ج1، اَبْوَابُ الصَّلوٰۃ، باب مَاجَائَ فِیْ وَضْعِ الرُّکْبَتَیْنِ قَبْلَ الیَدَیْن،ص 196حدیث254،چشتی)

سات ہڈیوں پرسجدہ کرنا

(1 ، 2) دونوں پاؤں ، (3 ، 4) دونوں گھٹنے ، (5 ، 6) دونوں ہاتھ ، (7) ناک اور پیشانی کی ہڈی جیسا کہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے : حدثنامعلی بن اسدقال حدثناوھیب عن عبداللہ بن طاووس عن ابیہ عن ابن عباس رضی اللہ تعالی عنھماقال قال النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم امرت ان اسجدعلی سبعۃاعظم علی الجبھۃواشاربیدہ علی انفہ والیدین والرکبتین واطراف القدمین
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا : مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں سات ہڈیوں پرسجدہ کروں پیشانی پر اور اپنے ناک کی طرف اشارہ فرمایا (یعنی پیشانی اور ناک کی ہڈی کو ایک ہی شمارفرمایا) اور دونوں ہاتھ اور دونوں گھٹنے اور دونوں پاؤں کے کنارے ۔ اس حدیث کوامام بخاری نے اپنی صحیح میں (حدیث نمبر۸۶۷،۰۷۷،۳۷۷)امام مسلم نے اپنی صحیح میں (حدیث نمبر۵۵۷،۶۵۷،۸۵۷) امام ترمذی نے اپنی جامع میں (حدیث نمبر۳۵۲)امام نسائی نے اپنی سنن میں (حدیث نمبر۵۸۰۱،۳۰۱۱) امام ابن ماجہ نے اپنی سنن میں (حدیث نمبر۳۷۸) روایت فرمایا)

دونوں ہاتھوں کے درمیان سجدہ کرنا

حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ، عَنِ الحَجَّاجِ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ، قَالَ: قُلْتُ لِلْبَرَاء بْنِ عَازِبٍ: أَیْنَ کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَضَعُ وَجْہَہُ إِذَا سَجَدَ، فَقَالَ: بَیْنَ کَفَّیْہِ ۔
ترجمہ : ابو اسحاق کہتے ہیں کہ میں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سجدے میں چہرہ کہاں رکھتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا :دونوں ہتھیلیوں کے درمیان ۔ (ترمذی، ج1، اَبْوَابُ الصَّلوٰۃ، باب مَا جَاء أَیْنَ یَضَعُ الرَّجُلُ وَجْہَہُ،ص 197حدیث257)

پاؤں اور ہاتھ کی انگلیوں کا رخ قبلہ کی طرف ہو

حَدَّثَنَا عِیسیٰ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمِصْرِیُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ، عَنِ اللَّیْثِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِیِّ، وَیَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَۃَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاء ٍ، نَحْوَ ھٰذَا قَالَ:فَإِذَا سَجَدَ وَضَعَ یَدَیْہِ غَیْرَ مُفْتَرِشٍ وَلَا قَابِضِہِمَا وَاسْتَقْبَلَ بِأَطْرَافِ أَصَابِعِہِ الْقِبْلَۃَ ۔
ترجمہ : حضرت محمد بن عمرو بن عطاء رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے سجدہ کیا تو بازو زمین پر نہ بچھائے اور نہ انہیں اکٹھا کیا اور اپنی انگلیوں کے سرے قبلے کی جانب رکھے ۔ (سنن ابو داؤد، ج1کِتَابُ الصَّلوٰۃ، باب افْتِتَاحِ الصَّلَاۃِ، ص297، حدیث727،چشتی)

بازو کو کروٹوں سے ، پنڈلی کو ران سے اور ران کو پیٹ سے جدا رکھنا

أَخْبَرَنَا یَحْییٰ بْنُ بُکَیْرٍ، حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ مُضَرَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِیعَۃَ، عَنِ ابْنِ ہُرْمُزَ، عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَالِکٍ ابْنِ بُحَیْنَۃَ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ إِذَا صَلَّی فَرَّجَ بَیْنَ یَدَیْہِ حَتّیٰ یَبْدُوَ بَیَاضُ إِبْطَیْہِ ۔
ترجمہ : حضرت عبد اللہ بن مالک بن بُحَینہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نماز کے دوران بازوؤں کو اتنا کشادہ رکھتے کہ آپ کی بغلوں کی سفیدی ظاہر ہو جاتی ۔ (صحیح بخاری،ج 1، کِتَابُ الصَّلوٰۃ، باب یُبْدِی ضَبْعَیْہِ وَیُجَافِی فِی السُّجُودِ، ص229، حدیث 380)۔(صحیح مسلم، ج1، کِتَابُ الصَّلوٰۃ، بَابُ اَلْاِعْتِدَالِ فِی السُّجُوْد، ص399، حدیث، 1007)

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ، حَدَّثَنِی عُتْبَۃُ، حَدَّثَنِی عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عِیسیٰ، عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ سَہْلٍ السَّاعِدِیِّ، عَنْ أَبِی حُمَیْدٍ، بھِٰذَا الْحَدِیثِ قَالَ: وَإِذَا سَجَدَ فَرَّجَ بَیْنَ فَخِذَیْہِ غَیْرَ حَامِلٍ بَطْنَہُ عَلَی شَیْء ٍ مِنْ فَخْذَیْہِ ۔
ترجمہ : عباس بن سہل ساعدی نے حضرت ابو حُمَید رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہوئے کہا کہ جب سجدہ کیا تو اپنی رانوں کے درمیان فاصلہ رکھا اور شکم مبارک کا ذرا بھی حصہ رانوں پر نہ رکھا ۔ (سنن ابو داؤد، ج1کِتَابُ الصَّلوٰۃ، باب افْتِتَاحِ الصَّلَاۃِ، ص299، حدیث730)

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ قَالَ: حَدَّثَنَا وَکِیعٌ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ رَاشِدٍ، عَنِ الْحَسَنِ قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَرُ صَاحِبُ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنْ کُنَّا لَنَأْوِی لِرَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، مِمَّا یُجَافِی بِیَدَیْہِ عَنْ جَنْبَیْہِ إِذَا سَجَدَ ۔
ترجمہ : صاحب رسول حضرت احمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم جب سجدہ میں تشریف لے جاتے تو بازوؤں کو اتنا الگ رکھتے کہ ہمیں آپ کی تکلیف کا خیال ہونے لگتا ۔ (ابن ماجہ، ج1، اَبْوَاب اِقَامَتِ الصَّلوٰۃ، باب السُّجُوْدِ، ص265، حدیث933)

پاؤں کی انگلیوں کا پیٹ زمین سے لگا ہو

یَسْتَقْبِلُ بِأَطْرَافِ رِجْلَیْہِ قَالَ أَبُو حُمَیْدٍ: عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ٭
ترجمہ : حضرت ابو حُمَید رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سے روایت کیا کہ دونوں پاؤں کی انگلیاں بھی قبلہ رخ ہوں ۔ (صحیح بخاری،ج 1، کِتَابُ الصَّلوٰۃ، باب فَضْلِ اسْتِقْبَالِ القِبْلَۃِِ، ص229، باب نمبر269)

دوسجدے کے بعد اپنے پیروں کے بل کھڑے ہو نا

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ الْخَلَّالُ قَالَ: حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ قَالَ: أَنْبَأَنَا شَرِیکٌ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ، عَنْ أَبِیہِ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قَالَ: رَأَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا سَجَدَ وَضَعَ رُکْبَتَیْہِ قَبْلَ یَدَیْہِ، وَإِذَا قَامَ مِنَ السُّجُودِ رَفَعَ یَدَیْہِ قَبْلَ رُکْبَتَیْہِ ۔
ترجمہ : حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو دیکھا کہ جب آپ سجدہ فرماتے تو ہاتھوں سے پہلے گھٹنے رکھتے اور جب اٹھتے تو گھٹنوں سے پہلے ہاتھ اٹھاتے ۔ (سنن نسائی، ج1، کِتَابُ الْاِفْتِتَاح، باب اَوَّلُ مَایُصِلُ اِلَی الْاَرْرضِ مِنَ الْاِنْسَان، ص328)۔(سنن ابو داؤد، ج1کِتَابُ الصَّلوٰۃ، باب کَیْفَ یَضَعُ رُکْبَتَیْہِ قَبْلَ یَدَیْہِ، ص332، حدیث829)۔(جامع ترمذی، ج1، اَبْوَابُ الصَّلوٰۃ، باب مَاجَائَ فِیْ وَضْعِ الرُّکْبَتَیْنِ قَبْلَ الیَدَیْن،ص 196حدیث254،چشتی)

حَدَّثَنَا یَحْییٰ بْنُ مُوسیٰ، قَالَ:حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ، قَالَ:حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ صَالِحٍ، مَوْلَی التَّوْأَمَۃِ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ، قَالَ:کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَنْہَضُ فِی الصَّلاَۃِ عَلَی صُدُورِ قَدَمَیْہِ ’’حَدِیثُ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَلَیْہِ العَمَلُ عِنْدَ أَہْلِ العِلْمِ:یَخْتَارُونَ أَنْ یَنْہَضَ الرَّجُلُ فِی الصَّلاَۃِ عَلَی صُدُورِ قَدَمَیْہِ ۔
ترجمہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم بغیر بیٹھے اپنے قدموں کے اگلے حصے پر کھڑے ہوتے۔ ’’امام ترمذی فرماتے ہیں کہ ابو ہریرہؓ کی اس روایت پر اہل علم کا عمل ہے اور یہی مختار مذہب ہے کہ نمازی قدموں کے اگلے حصے پر کھڑا ہو ۔ (جامع ترمذی، ج1، اَبْوَابُ الصَّلوٰۃ، باب کَیْفَ النُّہُوضُ مِنَ السُّجُودِ،ص 203حدیث272)

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ، عَنْ أَبِی الْعَلَاء، عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ: کَانَ ابْنُ مَسْعُودٍ فِی الرَّکْعَۃِ الْأُولَی وَالثَّالِثَۃِ لَا یَقْعُدُ حِینَ یُرِیدُ أَنْ یَقُومَ حَتّیٰ یَقُومَ ۔
ترجمہ : حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ جب پہلی اورتیسری رکعت سے اٹھنے کا ارادہ فرماتے تو نہیں بیٹھتے یہاں تک کہ کھڑے ہو جاتے ۔ (مُصَنِّف اِبْنِ اَبِیْ شَیْبَہ، کِتَابُ الصَّلوٰۃ، باب مَنْ کَانَ یَنْہَضُ عَلَی صُدُورِ قَدَمَیْہِ، حدیث3986)

حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ زِیَادِ بْنِ زَیْدٍ السُّوَائیِّ، عَنْ أَبِی جُحَیْفَۃَ، عَنْ عَلِیٍّ قَالَ: إِنَّ مِنَ السُّنَّۃِ فِی الصَّلَاۃِ الْمَکْتُوبَۃِ إِذَا نَہَضَ الرَّجُلُ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الْأُولَیَیْنِ أَنْ لَا یَعْتَمِدَ بِیَدَیْہِ عَلَی الْأَرْضِ، إِلَّا أَنْ یَکُونَ شَیْخًا کَبِیرًا لَا یَسْتَطِیعُ ۔
ترجمہ : حضرت حجیفہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ فرض نماز میں سنت یہ ہے کہ انسان جب پہلی دو رکعت کے بعد اٹھے تو اپنے ہاتھوں کو زمین پر سہارا نہ لگائے۔ لیکن اگر بہت بوڑھا ہو اور طاقت نہ رکھتا ہو(تو زمین پر ہاتھ رکھ سکتا ہے ) ۔ (مُصَنِّف اِبْنِ اَبِیْ شَیْبَہ، کِتَابُ الصَّلوٰۃ، باب فِی الرَّجُلِ یَعْتَمِدُ عَلَی یَدَیْہِ فِی الصَّلَاۃِ، حدیث3998)

نوٹ : دوسری اور تیسری رکعت میں بیٹھ کر ہاتھوں کے بل اٹھنے والی حدیث بھی ہے اور وہ بھی صحیح ہے۔ لیکن دونوں حدیثوں پر ایک وقت میں عمل کرنا دشوار ہے ۔ لہٰذا جب طاقت اور قوت موجود ہو تو سیدھا پاؤں کے بل کھڑا ہو اور اگر طاقت جاتی رہی ہو تو بیٹھ کر ہاتھ کے بل اٹھنے میں کوئی قباحت نہیں ۔

چہرہ دونوں ہاتھوں کے درمیان رکھے اورہاتھوں کوکانوں کے مقابل رکھے

حضرت وائل بن حجرسے مروی ہے کہ : حدثناابوبکرۃقال حدثنامؤمل قال حدثناسفیان الثوری عن عاصم بن کلیب الجرمی عن ابیہ عن وائل بن حجرقال کان رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اذاسجدکانت یداہ حیال اذنیہ ۔

ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم جب سجدہ فرماتے آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے مبارک ہاتھ آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے کانوں کے مقابل ہوتے ۔ اس حدیث کوامام طحاوی نے شرح معانی الآثار میں (جلد۱ص۲۴۴)روایت کیا)

اپنے پاؤں کی انگلیوں کوقبلہ کی جانب متوجہ کرے

حضرت ابوحمید الساعدی رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ : حدثنایحیی بن بکیرقال حدثنااللیث عن خالدعن سعیدعن محمدبن عمروبن حلحلۃ عن محمدبن عمروبن عطاء وحدثنااللیث عن یزیدبن ابی حبیب ویزیدبن محمدعن محمد بن عمروبن حلحلۃعن محمدبن عمروبن عطاء انہ کان جالسامع نفرمن اصحاب النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فذکرناصلاۃالنبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فقال ابوحمیدالساعدی اناکنت احفظکم لصلاۃرسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم رأیتہ…………فاذاسجد…………استقبل باطراف اصابع رجلیہ القبلۃ ۔
ترجمہ : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو دیکھا…………جب آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے سجدہ فرمایا…………تواپنے پاؤں کی انگلیوں کے کناروں کوقبلہ کی جانب موڑا ۔ اس حدیث کوامام بخاری نے اپنی صحیح میں (حدیث نمبر۵۸۷)روایت فرمایا،چشتی)

پہلی اورتیسری رکعت میں دوسرے سجدہ سے جب اٹھے تو بیٹھے بغیر سیدھا کھڑا ہوجائے

جیساکہ متعدد احادیث وآثارمیں وارد ہوا ہے لیکن یہاں پر بنظر اختصار صرف ایک اثربیان کیا جاتا ہے جوحضرت نعمان بن ابی عیاش رضی اللہ عنہ سے مروی ہے : حدثناابوخالدالاحمرعن محمدبن عجلان عن النعمان بن ابی عیاش قال ادرکت غیر واحدمن اصحاب النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فکان اذارفع رأسہ من السجدۃفی اول رکعۃ والثالثۃقام کماھوولم یجلس ۔
ترجمہ : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے کئی ایک صحابہ رضی اللہ عنہم کوپایا پس جب وہ پہلی اور تیسری رکعت میں سجدہ سے سر اٹھاتے فوراًکھڑے ہوجاتے اور نہ بیٹھتے ۔ اس حدیث کوامام ابن ابی شیبۃنے اپنی مصنف میں (جلد۱ص۱۳۴)روایت فرمایا)

دایاں ہاتھ دائیں ران پر اور بایاں ہاتھ بائیں ران پر رکھے

حضرت وائل بن حجرسے مروی ہے : حدثنا ابوکریب حدثنا عبداللہ بن ادریس حدثنا عاصم بن کلیب الجرمی عن ابیہ عن ابن حجرقال قدمت المدینۃقلت لانظرن الی صلاۃرسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فلماجلس یعنی للتشھدافترش رجلہ الیسری ووضع یدہ الیسری یعنی علی فخذہ الیسری ونصب رجلہ الیمنی ۔
ترجمہ : میں مدینہ طیبہ حاضرہوا تومیں نے کہا کہ میں حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی نمازضروردیکھوں گا پس جب آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم بیٹھے یعنی تشھد کےلیئے تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے اپنا بایاں پاؤں بچھایا اور اپنا بایاں ہاتھ رکھا یعنی اپنی بائیں ران پر اور اپنا دایاں پاؤں کھڑا کیا ۔ اس حدیث کوامام ترمذی نے اپنی جامع میں (حدیث نمبر۹۶۲)روایت فرمایا اور اسے حسن صحیح کہا)۔(طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں محترم قارئینِ کرام : علماء امت کا فیصلہ ہے کہ جن اختلافی مسائل میں ایک سے زائد صورتیں "سنّت&quo...