غیر مقلدین کا بخاری و امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ سلوک پردہ اٹھتا ہے
محترم قارئین : ہم آپ توجہ بخاری بخاری کی رٹ لگانے والے غیر مقلدین نام نہاد اہلحدیثوں کے علماء کے ان بیانات کی طرف بھی کراتے ہیں جن میں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ سے عقیدت ومحبت کے علی الرغم بخاری شریف اور امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ پر کىا حملے کئے گئے ہیں :
بخاری شریف کو آگ میں ڈال دو ۔ (العیاذ باﷲ)
مشہور صحافی اختر کاشمیری اپنے سفر نامہ ءایران میں لکھتے ہیں : اس سیشن کے آخری مقرر گوجوانوالہ کے اہل حدیث عالم مولانا بشیر الرحمن مستحسن تھے ، مولانا مستحسن بڑی مستحب کی چیز ہیں علم محیط (اپنے موضوع پر ، ناقل) جسم بسیط کے مالک ، ان کا انداز تکلم جدت آلود اور گفتگو رف ہوتی ہے فرمانے لگے ۔
”اب تک جو کچھ کہا گیا ہے وہ قابل قدر ضرور ہے قابل عمل نہیں ، اختلاف ختم کرنا ضرور ہے مگر اختلاف ختم کرنے لئے اسباب اختلاف کو مٹانا ہوگا ، فریقین کی جو کتب قابل اعتراض ہیں ان کی موجودگی اختلاف کی بھٹی کو تیز کر رہی ہے کیوں نہ ہم ان اسباب کو ہی ختم کر دیں ؟ اگر آپ صدق دل سے اتحاد چاہتے ہیں تو ان تمام روایات کو جلانا ہوگا جو اىک دوسرے کی دل آزاری کاسبب ہیں ہم بخاری کو آگ میں ڈالتے ہیں ، آپ اصول کافی کو نذر آتش کریں آپ اپنی فقہ صاف کریں ہم اپنی فقہ (محمدی) صا ف کر دىنگے“ ۔
علامہ و حید الزمان غیر مقلد کی امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ پر تنقید
صحاح ستہ کے مترجم علامہ وحیدالزماں غیر مقلد امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ پر تنقید کرتے ہوئے لکھتے ہیں : امام جعفر صادق مشہور امام ہیں بارہ اماموں رضی اللہ عنہم میں سے اور بڑے ثقہ اور فقیہ اور حافظ تھے ، امام مالک رحمۃ اللہ علیہ اور امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے شیخ ہیں اور امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کو معلوم نہیں کیا شبہ ہوگیا کہ وہ اپنے صحیح میں ان سے روایت نہیں کرتے ۔۔۔ اﷲ تعالیٰ بخاری پر رحم کر مروان اور عمران بن حطان اور کئی خوارج سے تو انہوں نے روایت کی اور امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ سے جو ابن رسول ﷲ ہیں ان کی روایت میں شبہ کرتے ہیں ۔ (لغات الحدیث،۱:۶۲)
اىک دوسرے مقام پر رقمطراز ہیں : اور بخاری رحمۃ اللہ علیہ پر تعجب ہے کہ انہوں نے امام جعفر صادق سے روایت نہیں کی اور مروان وغیرہ سے روایت کی جو اعدائے اہل بىت علیہم السلام تھے ۔ (لغات الحدیث،۲:۳۹)
نواب وحید الزماں صاحب کی بخاری شریف کے اىک راوی پر سخت تنقید
نواب صاحب بخاری شریف کے اىک راوی مروان بن الحکم پر تنقید کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ”حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو جو کچھ نقصان پہنچا وہ اسی کمبخت شریر النفس مروان کی بدولت خدا اس سے سمجھے (خدا اس سے بدلہ لے) ۔ (لغات الحدیث،۲:۲۱۳)
بخار شریف غیر مقلد اہلحدیث حکىم فیض عالم کی نظر میں
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے واقعہ افک سے متعلق جو احادیث بخاری شریف میں ذکر کی ہیں ان کى تردید کرتے ہوئے حکىم فیض عالم لکھتے ہیں : ”ان محدثین، ان شارح حدیث، ان سیرت نویس اور ان مفسرین کی تقلیدی ذہنیت پر ماتم کرنے کو جی چاہتا ہے جو اتنی بات کا تجزىہ یا تحقیق کرنے سے بھی عاری تھے کہ ىہ واقعہ سرے سے ہی غلط ہے، لیکن اس دینی وتحقیقی جرات کے فقدان نے ہزاروں المىه پیدا کىے اور پیدا ہوتے رہىں گے ، ہمارے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس صحیح بخاری میں جو کچھ درج فرما دیا وہ صحیح اور لاریب ہے خواہ اس سے ﷲ تعالیٰ کی الوہیت، انبیاء کرام علیہم السّلام کی عصمت ، ازاوج مطہرات رضی اللہ عنھن کی طہارت کی فضائے بسیط میں دھجیاں بکھرتی چلی جائىں، کیا ىہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی اسی طرح تقلید جامدنہیں جس طرح مقلدین ائمہ اربعہ کی تقلید کرتے ہیں“ ۔
بخاری شریف میں موضوع روایت
حکىم فیض عالم غیر مقلد ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی عمر کے بارے میں بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ”اب اىک طرف بخاری کی نوسال والی روایت ہے اور دوسری طرف اتنے قوی شواہد حقائق ہیں اس سے صاف نظر آتا ہے کہ نو سال والی روایت اىک موضوع قول ہے جسے ہم منسوب الی الصحابة کے سواکچھ نہیں کہہ سکتے“ ۔
بخاری شریف کے اىک مرکزی راوی پرحکیم فیض عالم کی جرح و تنقید
حکىم فیض عالم بخاری شریف کے اىک مرکزی راوی جلیل القدر تابعی اور حدیث کے مدون اول امام بن شہاب زہری ؒ پر تنقید کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ”ابن شہاب منافقین وکذابین کے دانستہ نہ سہی نادانستہ ہی سہی مستقل ایجنٹ تھے اکثر گمراہ کن خبیث اور مکذوبہ روایتیں انہیں کی طرف منسوب ہیں“ ۔
مزید لکھتے ہیں : ” ابن شہاب کے متعلق ىہ بھی منقول ہے کہ وہ ایسے لوگوں سے بھی وبلا واسطہ روایت کرتا تھا جو اس کی ولادت سے پہلے مر چکے تھے، مشہور شیعہ مولف شیخ عباس قمی کہتا ہے کہ ابن شہاب پہلے سنی تھا پھر شیعہ ہوگیا (تتمتہ المنتہیٰ ص۱۲۸) عین الغزال فی اسماءالرجال میں بھی ابن شہاب کو شیعہ کہا گیا ہے“ ۔
محترم قارئین : علامہ وحید الزماں غیر مقلد اور حکیم فیض عالم غیر مقلد کی امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور ابن شہاب زہری رحمۃ اللہ علیہ پر اس شدید جرح کے بعد غیر مقلدین نام نہاد اہلحدیثوں کو بخاری شریف پر سے اعتماد اٹھا لینا چاہىئے اور بخاری شریف کی ان سىنکڑوں احادیث سے ہات دھو لینا چاہىے جن کی سند میں ابن شہاب رحمۃ اللہ علیہ موجود ہیں بالخصوص حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہ کی رفع یدین والی حدیث اور حضرت عبادة رضی اللہ عنہ کی قرات فاتحہ والی حدیث سے تو بالکل دستبردار ہو جانا چاہیئے کىونکہ ان احادیث کی سند میں ىہی ابن شہاب رحمۃ اللہ علیہ موجود ہیں ، دىکھئے غیر مقلدین نام نہاد اہلحدیث کیا فیصلہ کرتے ہیں ؟ ۔۔۔ علمی جواب کا منتظر ڈاکٹر فیض احمد چشتی ۔
No comments:
Post a Comment