Monday, 17 December 2018

نماز میں ثناء پڑھنا اور ثناء کے الفاظ

نماز میں ثناء پڑھنا اور ثناء کے الفاظ



ارشاد باری تعالیٰ ہے : واصبر لحکم ربک فانک باعیننا وسبح بحمد ربک حین تقوم ۔ (سورۂ طور آیت ۴۸،پ ۲۷)
ترجمہ : اور اے محبوب، تم اپنے رب کے حکم پر ٹھہرے رہو کہ بے شک تم ہماری نگہداشت میں ہو اور اپنے رب کی تعریف کرتے ہوئے اس کی پاکی بولو، جب تم کھڑے ہو۔
اس آیت کریمہ کے تحت تفسیر میں مرقوم ہے وسبح بحمد ربک حین تقوم سے مراد تکبیر اولیٰ کے بعد سبحانک اللہم مراد ہے ۔ (خزائن العرفان ص ۹۴۵)
خاتم المحققین علامہ سید محمود آلوسی بغدادی علیہ الرحمہ رقم طراز ہیں : اخرج سعید بن منصور وغیرہ عن الضحاک انہ قال فی الآیۃ حین تقوم الی الصلوٰۃ تقول ہؤ لاء الکلمات سبحانک اللہم وبحمدک وتبارک اسمک و تعالیٰ جدک ولا الہ غیرک ۔ (روح المعانی ج ۱۴،ص ۴۰)
سعید بن منصور وغیرہ نے حضرت ضحاک رضی اﷲ عنہ سے تخریج کی ہے کہ وہ اس آیت کریمہ کے بارے میں فرماتے تھے کہ جب تو نماز کے لئے قیام کر تو یہ کلمات تسبیح کہہ لیا کر سبحانک اللہم وبحمدک وتبارک اسمک وتعالیٰ جدک ولا الہ غیرک ۔
امام ابو عبداﷲ محمد بن احمد انصاری قرطبی علیہ الرحمہ رقم طراز ہیں : قال الضحاک، انہ التسبیح فی الصلوٰۃ اذا قام الیہا، الماوردی وفی ہذا التسبیح قولان احدہما وہو قولہ سبحان ربی العظیم فی الرکوع وسبحان ربی الاعلیٰ فی السجود، الثانی انہ التوجہ فی الصلوٰۃ یقول سبحانک اللہم وبحمدک وتبارک اسمک وتعالیٰ جدک ولا الہ غیرک ۔
قال ابن العربی انہ التسبیح الصلوٰۃ فہذا افضلہ، والآثار فی ذالک کثیرۃ اعظمہا ما ثبت عن علی ابن ابی طالب رضی اﷲ عنہ (تفسیر جامع احکام القرآن للقرطبی، ج ۱۷، ص ۸۱، طبع رشیدیہ کوئٹہ)
امام جلیل محی السنہ ابو محمد حسین بن مسعود البغوی الشافعی المتوفی ۵۱۶ھ رقم طراز ہیں : وقال الضحاک والربیع اذا قمت الی الصلوٰۃ فقل سبحانک اللہم وبحمدک وتبارک اسمک وتعالیٰ جدک ولا الہ غیرک، اخبرنا ابو عثمان الضبی اخبرنا ابو محمد الجراحی حدثنا ابو العباس المجنولی حدثنا ابو عیسٰی الترمذی حدثنا الحسن بن عرفۃ ویحییٰ بن موسیٰ قال حدثنا ابو معاویۃ عن حارثۃ بن ابی الرجال عن عمرۃ عن عائشۃ رضی اﷲ عنہا قالت، کان النبیﷺ اذا افتتح الصلوٰۃ قال، سبحنک اللہم وبحمدک وتبارک اسمک وتعالیٰ جدک ولا الٰہ غیرک (تفسیر معالم التنزیل ج ۴، ص ۲۴۳، مطبوعہ ادارہ تالیفات،ملتان،چشتی)
امام قرطبی و امام بغوی علیہما الرحمہ کی عبارات کا خلاصہ یہ ہے کہ امام ضحاک اور امام ربیع فرماتے ہیں کہ آیت کریمہ میں ’’حین تقوم‘‘ سے مراد قیام نماز ہے کہ جب نمازی قیام کرے تو اس طرح تسبیح کرے سبحانک اللہم وبحمدک و تبارک اسمک و تعالیٰ جدک ولا الیٰ غیرک ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِہْرَانَ الرَّازِیُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِیُّ، عَنْ عَبْدَۃَ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، کَانَ یَجْہَرُ بِہَؤُلَاء الْکَلِمَاتِ یَقُولُ: ’’سُبْحَانَکَ اللّٰہُمَّ وَبِحَمْدِکَ، تَبَارَکَ اسْمُکَ، وَتَعَالیٰ جَدُّکَ، وَلَا إِلٰہَ غَیْرُکَ ‘‘وَعَنْ قَتَادَۃَ أَنَّہُ کَتَبَ إِلَیْہِ یُخْبِرُہُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ، أَنَّہُ حَدَّثَہُ قَالَ: ” صَلَّیْتُ خَلَفَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَأَبِی بَکْرٍ، وَعُمَرَ، وَعُثْمَانَ، فَکَانُوا یَسْتَفْتِحُونَ بِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ، لَا یَذْکُرُونَ (بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ) فِی أَوَّلِ قِرَاء ۃٍ وَلَا فِی آخِرِہَا۔
ترجمہ:عبدہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ تکبیر تحریمہ کے بعد یہ کلمات پڑھا کرتے : ’’سُبْحَانَکَ اللّٰہُمَّ وَبِحَمْدِکَ، تَبَارَکَ اسْمُکَ، وَتَعَالیٰ جَدُّکَ، وَلَا إِلٰہَ غَیْرُکَ‘‘ اور قتادہ کے بارے میں منقول ہے انہوں نے امام اوزاعی کو خط لکھا جس میں انہیں یہ اطلاع دی کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلّم ، حضرت ابو بکر، حضرت عمر اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہم کی اقتدا میں نمازیں ادا کی ہیں، یہ سب حضرات قرأت کا آغاز اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ، سے کرتے اور سورۂ فاتحہ کی قرأت کے آغاز یا اختتام پر (جہرسے )بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیم نہیں پڑھا کرتے تھے۔(صحیح مسلم، ج1، کِتَابُ الصَّلوٰۃ، باب حُجَّۃِ مَنْ قَالَ لَا یُجْھَرُ بِالْبَسْمَلَہِ، ص333، حدیث:796)
حَدَّثَنَا الحَسَنُ بْنُ عَرَفَۃَ، وَیَحْییٰ بْنُ مُوسیٰ، قَالاَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ، عَنْ حَارِثَۃَ بْنِ أَبِی الرِّجَالِ، عَنْ عَمْرَۃَ، عَنْ عَائِشَۃَ، قَالَتْ: کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاَۃَ قَالَ: سُبْحَانَکَ اللّٰہُمَّ وَبِحَمْدِکَ، وَتَبَارَکَ اسْمُکَ، وَتَعَالَی جَدُّکَ، وَلاَ إِلَہَ غَیْرُکَ ۔
ترجمہ:حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلّم نماز شروع کرتے وقت ’’سُبْحَانَکَ اللّٰہُمَّ وَبِحَمْدِکَ، وَتَبَارَکَ اسْمُکَ، وَتَعَالیٰ جَدُّکَ، وَلَا إِلٰہَ غَیْرُکَ ‘‘پڑھا کرتے تھے۔(جامع ترمذی، ج1، اَبْوَابُ الصَّلوٰۃ، باب مَایَقُوْلُ عِنْدَ اِفْتِتَاحِ الصَّلوٰۃ، ص185، حدیث231)(سنن ابن ماجہ، ج1، اَبْوَابُ اِقَامَتِ الصَّلوٰۃِ، باب اِفْتِتَاحِ الصَّلوٰۃ،ص 246، حدیث852،چشتی)
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ قَالَ:حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ قَالَ: حَدَّثَنِی جَعْفَرُ بْنُ سُلَیْمَانَ الضُّبَعِیُّ قَالَ:حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ عَلِیٍّ الرِّفَاعِیُّ، عَنْ أَبِی الْمُتَوَکِّلِ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ، قَالَ:کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، یَسْتَفْتِحُ صَلَاتَہُ یَقُولُ: ’’سُبْحَانَکَ اللّٰہُمَّ وَبِحَمْدِکَ، تَبَارَکَ اسْمُکَ، وَتَعَالیٰ جَدُّکَ، وَلَا إِلٰہَ غَیْرُکَ ‘‘۔
ترجمہ:ابو سعید خدریؓ نے فرمایا کہ رسول اللہﷺ جب نماز شروع فرماتے تو یہ پڑھتے ’’سُبْحَانَکَ اللّٰہُمَّ وَبِحَمْدِکَ، تَبَارَکَ اسْمُکَ، وَتَعَالیٰ جَدُّکَ، وَلَا إِلٰہَ غَیْرُکَ‘‘ ۔(سنن ابن ماجہ، ج1، اَبْوَابُ اِقَامَتِ الصَّلوٰۃِ، باب اِفْتِتَاحِ الصَّلوٰۃ،ص 246، حدیث850)(جامع ترمذی، ج1، اَبْوَابُ الصَّلوٰۃ، باب مَایَقُوْلُ عِنْدَ اِفْتِتَاحِ الصَّلوٰۃ، ص184، حدیث230)
حدثناحسین بن عیسی حدثناطلق بن غنام حدثناعبدالسلام بن حرب الملائی عن بدیل بن میسرۃعن ابی الجوازاء عن عائشۃقالت کان رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اذااستفتح الصلاۃقال سبحانک اللہم وبحمدک وتبارک اسمک وتعالی جدک ولاالہ غیرک
ترجمہ:سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہاسے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وعلی ابویہ وآلہ وصحبہ وبارک وکرم وسلم جب نمازکی ابتداء فرماتے توکہتے : سبحانک اللہم وبحمدک وتبارک اسمک وتعالی جدک ولاالہ غیرک ۔ یعنی اے اللہ میں تیری پاکی بیان کرتاہوں تیری تعریف کرتے ہوئے۔اوربہت برکت والاہے تیرانام اوربہت بلندہے تیری شان اورتیرے سواکوئی معبودنہیں ۔ اس حدیث کوامام ابوداودنے اپنی سنن میں (حدیث نمبر۹۵۶)اورامام ترمذی نے اپنی جامع میں (حدیث نمبر۶۲۲)اورامام دارقطنی نے اپنی سنن میں (حدیث نمبر ۳۵۱۱ ،۱۶۱۱ ،۴۶۱۱) اورامام طبرانی نے کتاب الدعاء میں (حدیث نمبر۸۵۴،۹۵۴)روایت فرمایا) اسی طرح حضرت ابوسعیدخدری رضی اللہ تعالی عنہ سے بھی مروی ہے : اخبرنا عبیداللہ بن فضالۃبن ابراہیم قال انباناعبدالرزاق قال انبأناجعفربن سلیمان عن علی بن علی عب ابی المتوکل عن ابی سعیدان النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اذاافتتح الصلاۃ قال سبحانک اللہم وبحمدک وتبارک اسمک وتعالی جدک ولاالہ غیرک ۔
ترجمہ : یعنی نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم جب نمازکی ابتداء فرماتے توکہتے : سبحانک اللہم وبحمدک وتبارک اسمک وتعالی جدک ولاالہ غیرک ۔ یعنی اے اللہ میں تیری پاکی بیان کرتاہوں تیری تعریف کرتے ہوئے۔اوربہت برکت والاہے تیرانام اوربہت بلندہے تیری شان اورتیرے سواکوئی معبودنہیں ۔ اس حدیث کوامام نسائی نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۹۸۸،۰۹۸)اورامام ابن ماجہ نے اپنی سنن میں (حدیث نمبر۶۹۷،۸۹۷)اورامام طبرانی نے کتاب الدعاء میں (حدیث نمبر۷۵۴)روایت فرمایا)
یونہی حضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالی عنہ سے بھی مروی ہے : حدثناعثمان بن جعفربن محمدالاحول حدثنامحمدبن نصیرالمروزی ابوعبداللہ حدثنا عبداللہ بن شعیب حدثنی اسحاق بن محمدعن عبدالرحمن بن عمربن شیبۃعن ابیہ عن نافع عن ابن عمرعن عمرابن الخطاب رضی اللہ عنہ قال کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اذاکبرللصلاۃقال سبحانک اللہم وبحمدک وتبارک اسمک وتعالی جدک ولاالہ غیرک ۔
ترجمہ : حضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے جب رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نمازکی ابتداء فرماتے توکہتے : سبحانک اللہم وبحمدک وتبارک اسمک وتعالی جدک ولاالہ غیرک ۔ یعنی اے اللہ میں تیری پاکی بیان کرتاہوں تیری تعریف کرتے ہوئے۔اوربہت برکت والاہے تیرانام اوربہت بلندہے تیری شان اورتیرے سواکوئی معبودنہیں ۔ اس حدیث کوامام دارقطنی نے اپنی سنن میں روایت فرمایا ہے)
اسی طرح حضرت انس بن مالک سے بھی مروی ہے:حدثناابومحمدبن صاعد حدثنا الحسین بن علی بن الاسودالعجلی حدثنامحمدبن الصلت حدثناابوخالدالاحمرعن حمیدعن انس قال کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اذاافتتح الصلاۃکبرثم رفع یدیہ حتی یحاذی ابھاماہ اذنیہ ثم یقول سبحانک اللہم وبحمدک وتبارک اسمک وتعالی جدک ولاالہ غیرک
ترجمہ : حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وعلی ابویہ وآلہ وصحبہ وبارک وکرم وسلم جب نمازشروع فرماتے توتکبیرکہتے پھراپنے ہاتھوں کوبلندفرماتے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے دونوں انگوٹھے آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے دونوں کانوں کے مقابلے میں آجاتے۔ پھرفرماتے : سبحانک اللہم وبحمدک وتبارک اسمک وتعالی جدک ولاالہ غیرک ۔ یعنی اے اللہ میں تیری پاکی بیان کرتاہوں تیری تعریف کرتے ہوئے۔اوربہت برکت والاہے تیرانام اوربہت بلندہے تیری شان اورتیرے سواکوئی معبودنہیں ۔ اس حدیث کوامام دارقطنی نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۰۶۱۱ روایت کیا،چشتی)
نیز ام المومنین سیدہ صدیقہ بنت صدیق رضی اﷲ عنہا سے بھی مروی ہے کہ حضور پر نور شفیع یوم النشورﷺ جب نماز کا آغاز فرماتے تو یہ کہتے سبحنک اللہم وبحمدک و تبارک اسمک و تعالیٰ جدک ولا الہ غیرک ، اور ابن عربی رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ جن حضرات نے اس آیت کریمہ ’’وسبح بحمد ربک الایہ‘‘ میں نماز کی تسبیح ’’سبحانک اللہم‘‘ مراد لی ہے۔ وہ افضل مراد ہے، آثار کثیرہ اسی کی تائید کرتے ہیں۔ سب سے بڑی دلیل وہ ہے جو مولائے کائنات کرم اﷲ وجہ سے مروی ہے۔
ماوردی کے حوالے سے بھی دو قول میں سے ایک یہی ہے کہ اس سے مراد سبحانک اللھم وبحمدک الخ ہے ۔
امام ابو عیسٰی محمد بن عیسٰی بن سورد ترمذی علیہ الرحمہ رقم طراز ہیں : عن ابی سعید ن الخدری قال کان رسول اﷲﷺ اذا قام الی الصلوٰۃ باللیل کبر ثم یقول سبحانک اللہم وبحمدک وتبارک اسمک و تعالیٰ جدک ولا الہ غیرک ،
دوسری جگہ رقم طراز ہیں : عن عائشۃ رضی اﷲ عنہا قالت کان النبیﷺ اذا افتح الصلوٰۃ قال سبحانک اللہم وبحمدک و تبارک اسمک و تعالیٰ جدک ولا الہ غیرک ۔ (جامع الترمذی ج اول، ص ۵۸، مطبوعہ ایچ ایم سعید کمپنی، کراچی)
امام ترمذی کے علاوہ علامہ علی قاری اور دیگر محدثین کرام علیہم الرّحمہ نے بھی ان دونوں روایتوں کو ذکر کیا ہے جس میں واضح طور پر یہ موجود ہے کہ ابو سعید خدری اور سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرماتے ہیں کہ آنحضورﷺ جب افتتاح صلوٰۃ فرماتے سبحانک اللہم وبحمدک و تبارک اسمک و تعالیٰ جدک ولا الہ غیرک ۔
نوٹ: ثناء کے الفاظ امام و مقتدی دونوں آہستہ پڑھیں گے ۔ اس تعلق سے حدیث آمین کہنے کے باب میں ملاحظہ فرمائیں۔ اللہ تعالیٰ تعصب سے بچائے اور عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے آمین۔(طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں محترم قارئینِ کرام : علماء امت کا فیصلہ ہے کہ جن اختلافی مسائل میں ایک سے زائد صورتیں "سنّت&quo...