25 دسمبر کرسمس ڈے کی حقیقت اور حضرت عیسٰی علیہ السلام کی تاریخ پیدائش
حضرت عیسٰی علیہ السلام انبیاء کرام میں ایک اہم مقام رکھتے ہیں ،اللہ تعالی نے اپنی قدرت کا شاہکار بناکر اور معجزانہ انداز میں آپ کو دنیا میں بھیجا ،آپ کی زندگی شروع ہی سے غیر معمولی رہی ،اللہ تبارک و تعالٰی نے معجزانہ طورپر بغیر باپ کے پیدا فرمایا اور پھر زندہ ہی آسمان پر اٹھا لیا دوبارہ قربِ قیامت آپ دنیا میں تشریف لائیں گے ۔حضرت عیسی ؑ کی زندگی نہایت سبق آموز اور عبرت انگیز ہے۔اللہ تعالی نے قرآن کریم میں مختلف مقامات پر الگ الگ اسلوب و اندازمیں آپ کی شخصیت کا ذکر فرمایا۔لیکن آپ کے ماننے والوں نے آپ کے ساتھ بہت ہی ناروا سلوک کیا اور آپ کی جانب اور آپ کے ماں حضرت مریم کی جانب بہت سی غیر ضروری اور لایعنی و مشرکانہ باتوں کو جوڑ دیا،عقائد ونظریات کو منسوب کردیا ، اور آپ کی پیدائش کے نام پر جو تہذیب و شرافت کے خلاف اور حقائق سے ناواقف ہوکر رسوم ورواج کو انجام دینے کا ایک سلسلہ شروع کردیا ہے ۔آئیے ایک مختصرنظر کرسمس ڈے کی حقیقت پر ڈالتے ہیں اور اس نام پر جو خرافات انجام دی جاتی ہیں ان کو ملاحظہ کرتے ہیں۔
چناں چہ25ڈسمبر کو دنیا بھر میں عیسائی کرسمس ڈے مناتے ہیں ،جس تاریخ کے بارے میں ان کاخیال ہے کہ اسی تاریخ کو حضرت عیسٰی علیہ السلام ؑ کی ولادت ہوئی ہے ،اسی خوشی میں وہ اس دن کو عید کی طرح مناتے ہیں ،خوشیوں کا اہتمام کرتے ہیں ،جشن ومسرت سے سرشار ہوکر خود حضرت عیسی ؑ کی تعلیمات کے خلاف کام انجام دیتے ہیں ۔اس کی کیا حقیقت ہے اس کو ملاحظہ کیجیے۔
کرسمس( Christmas)دو الفاظ کرائسٹ(Christ)اور(Mass)کا مرکب ہے ۔کرائسٹ (Christ)مسیح ( علیہ السلام ) کوکہتے ہیں اور ماس(Mass)اجتماع ،اکھٹاہونا ہے ۔یعنی مسیح کے لئے اکھٹاہونا،مسیحی اجتماع یا یومِ میلاد مسیح علیہ السلام۔یہ لفظ تقریباً چوتھی صدی کے قریب قریب پایا گیا ،اس سے پہلے اس لفظ کا استعمال کہیں نہیں ملتا۔دنیا کے مختلف خطوں میں کرسمس کو مختلف ناموں سے یاد کیا اور منایا جاتا ہے ۔۔۔مسیح علیہ السلام کی تاریخ پیدائش بلکہ سن پیدائش کے حوالے سے بھی مسیحی علماء میں شدید اختلاف پایا جاتا ہے ۔رومن کیتھولک اور پروٹسٹنٹ کلیسااسے 25ڈسمبر کو ،مشرقی آرتھوڈوکس کلیسا 6جنوری کو اورارمنی کلیسا 19جنوری کو مناتا ہے ۔کرسمس کا تہوار25 ڈسمبر کو ہونے کا ذکر پہلی مرتبہ شاہِ قسطنطین ( جو کہ چوتھی صدی عیسوی میں بت پرستی ترک کرکے عیسائیت میں داخل ہو گیا تھا) کے عہد میں 325عیسوی میں ہوا ۔یاد رہے کہ صحیح تاریخ پیدائش کا کسی کو علم نہیں ۔تیسری صدی عیسوی میں اسکندریہ کے کلیمنٹ نے رائے دی تھی کہ اسے 20مئی کو منا یا جائے ۔لیکن 25دسمبر کو پہلے پہل رول ( اٹلی ) میں بطور مسیحی مذہبی تہوار مقرر کیا گیا تاکہ اس وقت ایک غیر مسیحی تہوار زحل( یہ رومیوں کا ایک بڑا تہوار تھا) کو جو سورج کے راس الجدی پر پہنچنے کے موقع پر ہوتا تھا ،پسِ پشت ڈال کر اس کی جگہ مسیح کی سالگرہ منائے جائے ۔( قاموس الکتاب :ص147 بحوالہ کرسمس کی حقیقت :6)کینن فیرر نے بھی اپنی کتاب لائف آف کرائسٹ میں اس بات کا اعتراف کیا کہ مسیح علیہ السلام کے یوم ولادت کا کہیں پتہ نہیں چلتا ۔یہ ہے کرسمس ڈے کی حقیقت جسے دنیا میں حضرت عیسی کا یوم پیدائش سمجھ کر دھوم دھام کے ساتھ منایا جاتا ہے ،تاریخی حقیقت سے سب ناواقف ہوکر اور صحیح ترین روایتوں کے فقدان کے سبب خود اپنے پوپ و پادریوں کی من گھڑت بیان کردہ تاریخ کے مطابق پوری عیسائی دنیا اندھیرے میں پڑی ہوئی ہے ،اور اس پرمستزاد یہ ہے اسے اپنے نبی کی ولادت سے منسوب کرتے ہیں اور خود نبی کی تعلیمات اور شرافت و پاکیزگی والی ہدایات کو فراموش کرکے طوفان بد تمیزی قائم کرتے ہیں ،شراب و شباب کے نشے میں دھت ہوکر انسانی اور اخلاقی حدوں کوپامال کرتے ہیں ۔کرسمس کا آغاز ہوا تھا تو اس کا مقصد یہ تھا کہ لوگوں میں مذہبی رجحان پیدا کیا جائے یا یہ کہہ سکتے ہیں کہ ابتداء میں یہ ایک ایسی بدعت تھی جس کی واحد فضو ل خرچی ’’موم بتیاں‘‘ تھیں لیکن پھر ’’کرسمس ٹری‘‘ آیا ،پھر موسیقی ،پھر ڈانس اور آخر میں شراب بھی اس تہوار میں شامل ہوگئی۔شراب داخل ہونے کی دیر تھی کہ یہ تہوار عیاشی کی شکل اختیا ر کیا گیا ۔صرف برطانیہ کا یہ حال ہے کہ ہر سال کرسمس پر 7ارب30کروڑ پاؤنڈ کی شراب پی جاتی ہے ۔25دسمبر 2005ء میں برطانیہ میں جھگڑوں ،لڑائی ،مار کٹائی کے دس لاکھ واقعات سامنے آئے ،شراب نوشی کی بناپر25دسمبر 2002میںآبروریزی اور زیادتی کے 19ہزار کیس درج ہوئے ۔( کرسمس کی حقیقت تاریخ کے آئینہ میں :11)اس طرح یہ لوگ خود ساختہ مذہبی دن کی دھجیاں اڑاتے ہیں ،اور اپنے پیغمبر کے نام پر تما م ناروا چیزوں کو اختیار کرتے ہیں ۔
حضرت عیسی علیہ السلام کی شخصیت نہایت ہی قابل احترام ہے ،اور ان کی سیرت و زندگی کے مختلف پہلوؤں کو اللہ تعالی نے قرآن کریم میں بیان کیا،ان کی پاک و صاف زندگی اور ان کی ماں حضرت مریم کے پاکیزہ کردار کی شہادت قرآن کریم نے دی ہے ،جتنی سچائیوں کو قرآن نے بیان کیا ان کی تحریف کردہ کتابوں میں بھی وہ نہیں ہیں ۔لیکن ان لوگوں نے خود ان مبارک ناموں پر اپنی عیش و مستیوں کو پورا کیا اور اس بے حیا ئی کے طوفان میں پوری دنیا کو لے جا نا چاہتے ہیں ،دیہاتوں ،قریوں کے مسلمانوں پر ان کے ایمان لیوا حملے ،دین سے دور مسلمانوں کو عیسائیت کے جال میں پھانسنے کی تدبیریں دن بدن بڑھتی ہی جارہی ہیں ،حقائق کو بھلاکر کفر وشرک کے دلدل میں انسانوں کو پھنسانے کی کوشش میں مال و دولت کے انبار لٹارہے ہیں ۔ایسے میں مسلمانوں کو ان حقائق سے باخبر رہنا ضروری ہے ،ان تمام رسموں اور رواجوں اور غیر وں کے تہواروں سے اپنے آپ کو بچانا ضروری ہے ۔بالخصوص عیسائی مشنری اسکولوں میں تعلیم پانے والے مسلمان بچوں کو ان تما م چیزوں محفوظ رکھنا ضروری ہے ۔چوں کہ وہ اپنے اسکولوں میں اپنے مذہب کی تبلیغ کا کام بہت ہی خاموش انداز میں انجام دیتے چلے جاتے ہیں اور ہم معیاری تعلیم کے خوابوں میں کہیں اپنی اولاد کودین وایمان سے دور نہ کردیں ۔
No comments:
Post a Comment