تکبیر یعنی اقامت نماز کے کلمات اور نام نہاد اہلحدیث غیر مقلدین
عن عبد الرحمن بن ابی لیلی قال حدثنا اصحاب رسول الله صلی الله علیه وسلم ان عبد الله بن زید الانصاری جاء الی النبی صلی الله علیه وسلم فقال یا رسول الله رأیت فی المنام کأن رجلا قام و علیه بردان اخضران علی جذمة حائط فاذن مثنی و اقام مثنی و قعد قعدۃ قال فسمع ذالك بلال فقام فاذن مثنی و اقام مثنی و قعد قعدۃ [مصنف ابن ابی شیبہ ج1 ص 203]
ترجمہ : حضرت عبد الرحمن رحمہ اللہ بن ابی لیلی فرماتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے بیان کیا کہ عبد اللہ بن زید انصاری رضی اللہ عنہ نبی علیہ الصلوۃ والسلام کے پاس آئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں نے خواب میں دیکھا کہ گویا ایک شخص دو سبز چادریں اوڑھے ہوئے ایک دیوار کے ٹکڑے پر کھڑا ہوا اور اس نے اذان و اقامت کہی اور اس نے [شروع کی 4 تکبیرات کے علاوہ باقی] کلمات دو دو بار کہے اور تھوڑی دیر بیٹھا - راوی کہتے ہیں کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ نہ یہ سنا تو آپ بھی کھڑے ہوئے اور آپ نے بھی اسی طرح اذان و اقامت کہہ کہ دونوں میں [شروع کی 4 تکبیرات کے علاوہ باقی کلمات کو] دو دو دفعہ کہا اور تھوڑی دیر بیٹھے ۔
عن عبد الرحمن بن ابی لیلی قال حدثنی اصحاب محمد صلی الله علیه وسلم ان عبد الله بن زید الانصاری رأی فی المنام الاذان ، فاتی النبی صلی الله علیہ وسلم فاخبرہ فقال علمه بلالا فاذن مثنی مثنی و اقام مثنی مثنی و قعد قعدۃ [طحاوی ج1 ص 93]
ترجمہ : حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مجھے اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا کہ عبد اللہ بن زید انصاری رضی اللہ عنہ نے خواب میں اذان دیکھی تو نبی علیہ الصلوۃ والسلام کے پاس آکر آپ کو خبر دی آپ علیہ السلام نے فرمایا بلال کو سکھادو چناچہ آپ نے اذان دی تو [شروع کی 4 تکبیرات کے علاوہ باقی کلمات کو] دو دو دفعہ کہا اور اقامت کہی تو بھی ان کلمات کو دو دو دفعہ ہی کہا ، اور تھوڑی دیر بیٹھے ۔
عن ابی العمیس قال سمعت عبد الله بن محمد بن عبد الله بن زید الانصاری رضی الله عنه یحدث عن ابیه عن جدہ انه اری الاذان مثنی مثنی والاقامة مثنی مٹنی قال فاتیت النبی صلی الله علیه وسلم فاخبرته فقال علمهن بلالا قال فتقدمت فامرنی ان اقیم [خلافیات بیہقی بحوالہ درایۃ ج1 ص 115]،چشتی)
ترجمہ : حضرت ابو العمیس رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے عبد اللہ بن محمد بن عبد اللہ بن زید انصاری کو سنا وہ بواسطہ اپنے والد کے اپنے دادا سے سے روایت کر رہے تھے کہ [حضرت عبد اللہ بن زید انصاری رضی اللہ عنہ نے فرمایا] میں نے ایسی اذان و اقامت دیکھی جن میں [شروع کی 4 تکبیرات کے علاوہ باقی کلمات] دو دو دفعہ کہے گئے تھے - میں نبی علیہ الصلوۃ والسلام کے پاس آیا اور آپ کو خبر دی - آپ نے فرمایا یہ کلمات بلال رضی عنہ کو سکھلا دو - حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں پھر میں آگے بڑھا تو آپ نے مجھے اقامت کہنے کا حکم دیا
عن الشعبی عن عبد الله بن زید الانصاری قال سمعت اذان رسول الله صلی الله علیه وسلم فکان اذانه و اقامته مثنی مثنی [صحیح ابو عوانۃ ج1 ص 331]
ترجمہ : امام شعبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ بن زید انصاری نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اذان سنی ، آپ کی اذان و اقامت دونوں میں [شہادتین اور حیی الصلوۃ حیی الفلاح کے] کلمات دو دو دفعہ کہے گئے تھے ۔
عن ابی محذورۃ ان النبی صلی الله علیه وسلم علمه الاذان ان تسع عشرۃ کلمة والاقامة سبع عشرۃ کلمة [ترمذی ج1 ص 48 - نسائی ج1 ص 73 - دارمی ج1 ص 217]
ترجمہ : حضرت ابو محذورہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ الصلوۃ والسلام نے آپ کو اذان کے 19 کلمات سکھائے اور اقامت کے 17 کلمات ۔
عن ابی محذورۃ قال علمنی رسول الله صلی الله علیه وسلم الاذان تسع عشرۃ کلمة والاقامة سبع عشرۃ کلمة الاذان "الله اکبر ، الله اکبر - والاقامة سبع عشرۃ کلمة "الله اکبر ، الله اکبر ، الله اکبر ، الله اکبر ، اشهد ان لا اله الا الله ، اشهد ان لا اله الا الله ، اشهد ان محمد رسول الله ، اشهد ان محمد رسول الله ، حیی الصلوۃ ، حیی الصلوۃ ، حیی علی الفلاح ، حیی علی الفلاح ، قدقامت الصلوۃ ، قدقامت الصلوۃ ، الله اکبر ، الله اکبر ، لا اله الا الله" [ابن ماجہ ص 52 - ابو داؤد ص 73]،چشتی)
ترجمہ : حضرت ابو محذورہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے مجھے اذان کے 19 کلمات سکھائے اور اقامت کے سترہ ، اذان کے کلمات تو یہ ہیں - - اور اقامت کی 17 کلمات اس طرح ہیں "الله اکبر ، الله اکبر ، الله اکبر ، الله اکبر ، اشہد ان لا اله الا الله ، اشہد ان لا اله الا الله ، اشہد ان محمد رسول الله ، اشہد ان محمد رسول الله ، حیی الصلوۃ ، حیی الصلوۃ ، حیی علی الفلاح ، حیی علی الفلاح ، قدقامت الصلوۃ ، قدقامت الصلوۃ ، الله اکبر ، الله اکبر ، لا اله الا الله" ۔
عن عبد العزیز بن رفیع قال سمعت ابا محذورۃ یؤذن مثنی مثنی و یقیم مثنی مثنی [طحاوی ج1 ص 95]
ترجمہ : حضرت عبد العزیز بن رفیع رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے ابو محذورۃ رضی اللہ عنہ کو سنا وہ اذان میں [شروع کی 4 تکبیرات کے علاوہ باقی کلمات] دو دو دفعہ کہتے تھے اور اقامت میں بھی اسی طرح دو دو کلمات کہتے تھے ۔
عن الاسود بن یزید ان بلالا کان یثنی الاذان و یثنی الاقامة و کان یبدأ بالتکبیر و یختم بالتکبیر [مصنف عبد الرزاق ج1 ص 462 - طحاوی ج1 ص 94 - دارقطنی ج1 ص 242]
ترجمہ : حضرت اسود بن یزید رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ اذان کے [شروع کی 4 تکبیرات کے علاوہ باقی] کلمات دو دو دفعہ کہتے تھے اور اسی طرح اقامت کے کلمات بھی دو دو دفعہ کہتے تھے اور اذان و اقامت کی ابتداء و انتہاء الله اکبر پر کرتے تھے ۔
عن سوید بن غفلة قال سمعت بلالا یؤذن مثنی و یقیم مثنی [طحاوی ج1 ص 94]
ترجمہ : حضرت سوید بن غفلۃ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو سنا کہ وہ اذان و اقامت کے کلمات دو دو دفعہ کہتے تھے
عن عون بن ابی جحیفة عن ابیه ان بلالا کان یؤذن للنبی صلی الله علیه وسلم مثنی مثنی و یقیم مثنی مثنی [دارقطنی ج1 ص 242]
ترجمہ : حضرت عون بن جحیفۃ رحمہ اللہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے سامنے اذان و اقامت کے کلمات دو دو دفعہ کہتے تھے ۔
عن ابراہیم قال ان بلالا کان یثنی الاذان والاقامة [مصنف ابن ابی شیبۃ ج1 ص 206]
ترجمہ : حضرت ابراہیم نخعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ اذان و اقامت کے کلمات دو دو دفعہ کہتے تھے ۔
عن سلمة بن الاکوع رضی الله عنه انه کان اذا لم یدرك الصلوۃ مع القوم اذن و اقام و یثنی الاقامة [دارقطنی ج1 ص 241]،چشتی)
ترجمہ : حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہیں جس وقت نماز جماعت کے ساتھ نہ ملتی تو وہ خود ہی اذان و اقامت کہہ لیتے اور اقامت کے کلمات دو دو دفعہ کہتے تھے ۔
عن ابراھیم قال کان ثوبان رضی الله عنه یؤذن مثنی و یقیم مثنی [طحاوی ج1 ص 95]
ترجمہ : حضرت ابراہم نخعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ اذان و اقامت کے کلمات دو دو دفعہ کہتے تھے ۔
عن فطر بن خلیفة عن مجاھد قال ذکر له الاقامة مرۃ مرۃ فقال ھذا شیئی استخفه الامراء ، الاقامة مرتین مرتین [مصنف عبد الرزاق ج1 ص 463 - طحاوی ج1 ص 95]
ترجمہ : حضرت فطر بن خلیفہ رحمہ اللہ حضرت مجاہد رحمہ اللہ سے روایت کرتے ہیں ، فرماتے ہیں کہ حضرت مجاہد رحمہ اللہ کے سامنے اقامت کے کلمات کو ایک ایک دفعہ کہنے کا تذکرہ ہوا تو آپ نے فرمایا کہ یہ چیز امراء نے اپنی آسانی کے لیے پیدا کرلی ہے ، اقامت کے کلمات تو دو دو ہی ہیں ۔
عن الهجیع بن قیس ان علینا کان یقول الاذان و الاقامة مثنی و اتی علی مؤذن یقیم مرۃ مرۃ فقال الا جعلتها مثنی لا ام للآخر [مصنف ابن ابی شیبۃ ج1 ص 206]
ترجمہ : ھجیع بن قیس رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اذان و اقامت کے کلمات دو دو دفعہ کہتے تھے - آپ ایک مؤذن کے پاس تشریف لائے جو اقامت کے کلمات ایک ایک مرتبہ کہتا تھا ، آپ نے اس سے فرمایا کہ تو اقامت کے کلمات کو دو دو کیوں نہیں کردیتا ۔
ثنا الحجاج بن ارطاۃ قال نا ابو اسحاق قال کان اصحاب علی و اصحاب عبد الله یشفعون الاذان و الاقامة [مصنف ابن ابی شیبۃ ج1 ص 206]،چشتی)
ترجمہ : حضرت ابو اسحاق رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے اصحاب اذان و اقامت کے کلمات دو دو مرتبہ کہتے تھے ۔
عن ابراھیم قال لا تدع ان تثنی الاقامة [مصنف ابن ابی شیبۃ ج1 ص 206]
ترجمہ : حضرت ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ تو اقامت کے کلمات دو دو مرتبہ کہنا نہ چھوڑنا ۔
عن ابی العالیة قال اذا جعلتها اقامة فاثنها [مصنف ابن ابی شیبۃ ج1 ص 206]
ترجمہ : حضرت ابو العالیہ رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جب تو اقامت کہے تو اس کے کلمات کو دو دو دفعہ کہہ
قال عبد الرزاق سمعت الثوری و اذن لنا بمنی فقال الله اکبر ، الله اکبر ، اشهد ان لا اله الا الله مرتین اشهد ان محمد رسول الله مرتین فصنع کما ذکر فی حدیث عبد الرحمن بن ابی لیلی فی الاذان و الاقامة تمام مثل الحدیث [مصنف عبد الرزاق ج1 ص 462]
ترجمہ : عبد الرزاق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ حضرت سفیان ثوری رحمہ اللہ نے میدان منی میں ہمارے سامنے اذان کہی - میں نے سنا کہ آپ نے کہا "اللہ اکبر ، اللہ اکبر ، اشہد ان لا الہ الا اللہ دو مرتبہ ، اشہد ان محمد رسول اللہ دو مرتبہ پھر آپ نے اذان و اقامت بعینہ اسی طرح کہی جس طرح حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلی رحمہ اللہ کی حدیث میں ذکر کی گئی ہے ۔
مذکورہ تمام احادیث و آثار سے ثابت ہورہا ہے کہ اقامت اذان ہی کی طرح ہے جیسے اذان میں شروع کی 4 تکبیرات کے علاوہ باقی کلمات کو دو دو مرتبہ کہا جاتا ہے - ایسے ہی اقامت میں بھی ان کلمات کو دو دو مرتبہ ہی کہا جائیگا حضرت عبد اللہ بن زید انصاری رضی اللہ عنہ جنہوں نے خواب میں فرشتہ سے اذان و اقامت سن کر حضور علیہ الصلوۃ والسلام کو سنائی تھی اور انہیں کی اذان کو نماز کے لیے لوگوں کو بلانے کے واسطہ مدار بنالیا گیا تھا - وہ اقامت کے کلمات اذان کی طرح دو دو مرتبہ ہی کہتے تھے جیسا کہ انہوں نے فرشتہ سے سنا تھا - مسجد نبوی کے مؤذن حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ کو حضرت عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ ہی نے حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے حکم سے اذان و اقامت سکھائی تھی ، چناچہ وہ بھی اذان و اقامت کے کلمات ابتدائی چار تکبیروں کے علاوہ دو دو ہی کہتے تھے اور آپ کا یہ عمل حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے اخیر دور اور آپ کے وفات کے بعد تک ثابت ہے - چناچہ جلیل القدر تابعین حضرت سوید بن غفلہ رحمہ اور اسود بن یزید رحمہ اللہ دونوں کا کہنا ہے کہ ہم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو اذان و اقامت کے کلمات دو دو ہی کہتا سنا ۔
مسجد حرام کے مؤذن حضرت ابو محذورہ رضی اللہ عنہ بھی اقامت کے کلمات اذان کی طرح دو دو ہی کہتے تھے- اور آپ کا یہ عمل حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی حیات مبارکہ اور آپ کی وفات کے بعد تک رہا جیسا کہ حضرت عبد العزیز بن رفیع رحمہ اللہ کے بیان سے ظاہر ہے ۔
ان کے علاوہ حضرت سلمھ بن اکوع رضی اللہ عنہ - حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ - حضرت علی المرتضی بھی اذان و اقامت کے کلمات دو دو مرتبہ ہی کہتے تھے ، حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ ایک مؤذن کے پاس تشریف لائے جو اقامت کے کلمات ایک ایک مرتبہ کہتا تھا آپ نے اسے ڈانٹا کہ دو دو مرتبہ کیوں نہیں کہتے ۔
حضرت عبد اللہ بن مسعود اور حضرت علی رضی اللہ عنہما کے اصحاب جو ظاہر ہے کہ صحابہ کرام و تابعین عظام ہی ہیں - وہ سب کے سب اذان و اقامت کے کلمات دو دو مرتبہ ہی کہتے تھے ، یہی عمل تابعین کا تھا - حضرت مجاہد رحمہ اللہ جو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے شاگرد ہیں ان کے سامنے اقامت کے کلمات ایک ایک مرتبہ کہنے کا تذکرہ ہوا تو فرمایا کہ یہ چیز امراء نے اپنی آسانی کے لیے گھڑلی ہے ورنہ اقامت کے کلمات تو دو دو ہی ہیں - حضرت ابراہیم نخعی رحمہ اللہ اور حضرت ابو العالیہ رحمہ اللہ دونوں کا فتوی ہے کہ اقامت کے کلمات دو دو ہی کہے جائیں ۔
لیکن : ان تمام احادیث و آثار کے خلاف غیر مقلدین کا کہنا ہے کہ اقامت اکہری کہنی چاہیئے - یہی افضل ہے ، اور اذان و اقامت کی یہ صورت کہ اذان بغیر ترجیح کے ہو اور اقامت دوہری ہو اس کا حدیث میں نام و نشان نہیں ہے چناچہ : ثناء اللہ امرتسری صاحب لکھتے ہیں : "تکبیر کے ہر ایک کلمہ کو ایک ایک مرتبہ کہنا سوائے "قدمامت الصلوۃ" کے افضل ہے ، زید بن عبد البر کے تلقین شدہ کلمات ایسے ہی منقول ہیں" [فتاوی ثنائیہ ج1 ص 528]
محمد سلمان کیلانی صاحب لکھتے ہیں : "باقی رہی یہ تیسری صورت کہ اذان بغیر ترجیع کے ہو اور اقامت دوہری ہو تو حدیث سے اس کا نام و نشان نہیں ملتا - معلوم نہیں دوستوں نے کہاں سے ایجاد کرلیا" [حاشیہ صلوۃ النبی ، مرتبہ خالد گرجاکھی ص 106]
ملاحظہ فرمایئے : مذکورہ احادیث و آثار سے تو ثابت ہورہا ہے کہ اقامت کے کلمات اذان کی طرح دو دو ہی ہیں- اس سے زیادہ کیا صراحت ہوگی کہ صحابئ رسول نے اقامت کے کلمات بھی بتادیئے کہ وہ سترہ [17] ہیں اور حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے انہیں اقامت میں سترہ [17] کلمات ہی سکھائے ہیں ، ظاہر ہے اقامت میں سترہ [17] کلمات اسی صورت میں ہوسکتے ہیں کہ شروع کی 4 تکبیرات کے علاوہ باقی کلمات کو دو دو دفعہ کہا جائے - دور رسالت و خلافت میں "اقامت" اذان کی طرح ہی کہی جاتی رہی - صحابہ کرام و تابعین عظام رضی اللہ عنہم اسی پر عمل کرتے رہے لیکن اس سب کے باوجود غیر مقلدین دور رسالت و خلافت کے اس عمل کو پسند نہیں کرتے البتہ جس فعل کو بقول حضرت مجاہد رحمہ اللہ بعض امراء نے ایجاد کیا تھا یعنی کلمات اقامت کو ایک ایک دفعہ کہنا ، اسے افضل قرار دیتے ہیں اور اس پہ مستزاد یہ کہ اس بات کا دعوی بھی کرتے ہیں کہ اذان بلاترجیع اور دوہری اقامت کا احادیت میں نام و نشان نہیں ملتا ، ہم اس کے سوا اور کیا کہہ سکتے ہیں کہ ان بیچاروں کا مبلغ علم ہی اتنا ہے کہ انہیں یہ احادیث نظر نہیں آتیں ، یا پھر یہ ہہ کہ ان احادیث کو دیکھ کر یہ لوگ آنکھیں بند کر لیتے ہیں - بہرکیف جو بھی فیصلہ ھو محترم قارئین فیصلہ فرمائیں کہ اتنی احادیث کے خلاف کسی عمل کو اپنی طرف سے افضل قرار دینا یہ حدیث کو موافقت ہے یا مخالفت ؟ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment