وہابیوں کا عقیدہ روضہ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم گرا دو اور منصوبہ بندی
وہابی غیر مقلد اہلحدیث آل نجد کے فتوے گنبد خضریٰ گرانا واجب ہے
مشہور غیر مقلد وہابی عالم نواب صدیق حسن خان لکھتا ہے : قبر رسول (صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم) و گنبد خضریٰ گرانا واجب ہے ۔ ( عرف الجادی صفحہ نمبر 60 کا اصل اسکن پیش خدمت ہے )
مشہور غیر مقلد شاھد محمود شفیق لکھتا ہے : گنبد خضریٰ گرانا مستحسن عمل سعودی حکومت اسے گرا دے ۔ (زیارت مسجد مصطفیٰ صفحہ نمبر 146 کا اصل اسکن پیش خدمت ہے )
اے اہل ایمان ان بد بختوں کو پہناچیئے اب بھی نہیں پہچانو گے تو کب پہچانو گے ؟
برطانیہ کے معتبر اخبار ڈیلی انڈی پینڈنٹ رپورٹر اور فری لانس ایڈیٹر اینڈریو جانسن نے ایک خصوصی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ سعودی عرب کے ایک بڑے تکفیری وہابی سرکاری مولوی نے ایک ڈاکومنٹ لکھی ہے جس میں اس نے یہ تجویز دی ہے کہ مسجد نبوی سے ملحقہ روضہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو منہدم کر دیا جائے اور جسم اطہر کو وہاں سے جنت البقیع میں نامعلوم جگہ منتقل کر دیا جائے ۔ یہ ڈاکومنٹ مدینہ میں مسجد نبوی کے نگران مولویوں میں گردش کر رہی ہے جبکہ مکہ اور مدینہ دونوں حرموں کے نگران سعودی بادشاہ شاہ عبداللہ ہے (جو اب مر چکا ہے) ۔ اس اخبار سے پہلے یہی خبر روس ، فرانس سمیت کئی اور ملکوں کے ذرائع ابلاغ بھی دے چکے ہیں کہ سعودی عرب کے حکمران خاندان آل سعود پر انتہائی سخت گیر وہابی مولوی دباؤ ڈال رہے ہیں کہ مسجد نبوی کے ساتھ بنے روضہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو گرایا جائے اور یہاں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے دو ساتھی حضرت سیّدنا ابوبکر صدیق و حضرت سیّدنا عمر فاروق رضی اللہ عنھما کے اجسام کو وہاں سے ہٹا دیا جائے اور ان کو جنت البقیع میں بغیر نشاندھی کئے دفنا دیا جائے لیکن آل سعود اور اکثریتی وہابی علماء کا خیال یہ ہے کہ ایسا کرنا خطرے سے خالی نہیں ہے کیونکہ اس سے پورے عالم اسلام ميں خاص طور پر مسلمانان اہل سنت و جماعت کی طرف سے سخت ردعمل آئے گا کیونکہ ان کے نزدیک روضہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہت ہی مقدس ، مکرم اور برکت والی جگہ ہے ۔
اصل میں حجاز میں جب سے وہابی ازم نے غلبہ حاصل کیا اس وقت سے وہابی لوگوں کی کوشش رہی ہے کہ مدینہ منورہ میں مسجد نبوی سے ملحق مزار انور کو بھی منہدم کر دیا جائے اور یہ کوشش ابن سعود نے 1926ء میں حجاز کو پہلی مرتبہ اپنی پوری گرفت میں لینے کے بعد بھی کی تھی اور اس وقت اس نے جب مکہ اور مدینہ میں جنت البقیع و جنت معلی دونوں کو مسمار کر ڈالا اور دیگر کئی ایک مقدس اور تاریخ اسلامی ميں انتہائی اہمیت کے حامل آثار کو تباہ کر ڈالا تھا اور اس کے اس اقدام کی پورے عالم اسلام نے مذمت کی تھی اور جب اس نے روضہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو منہدم کرنے کی کوشش کی تو اس پر ترکی کے کمال اتا ترک نے حجاز پر حملہ کرنے کی دھمکی بھی دی جبکہ ہندوستان جو اس وقت برطانوی کالونی تھا میں کمیٹی برائے حفاظت مقامات مقدسہ حجاز بھی تشکیل دی گئی تھی اور اس وقت پورے عالم اسلام میں آل سعود کے خلاف جذبات پیدا ہوئے اور آل سعود کو خاصا خطرہ محسوس ہوا تو اس نے پورے عالم اسلام سے علماء کے وفود طلب کئے اور یہ پہلی عالمی موتمر اسلامی تھی جو آل سعود نے بلوائی تھی اس موتمر میں بقول علامہ شبیر عثمانی دیوبندی ، مولانا مخمد علی جوہر ابن سعود نے وعدہ کیا کہ مدینہ ومکّہ کا انتظام و انصرام عالم اسلام کی ایک متفقہ نمائندہ کمیٹی کے حوالے کر دیا جائے گا اور وہی حرمین شریفین کی دیکھ بھال کی ذمہ دار ہوگی ، آل سعود نے جنت البقیع اور جنت معلیٰ کو دوبارہ تعمیر کرنے کا وعدہ بھی کیا لیکن یہ وعدے کبھی پورے نہیں ہوئے بلکہ مزید حجاز سے اسلامی کلچر اور اس کی نشانیوں اور تاریخ کو مٹائے جانے کا سلسلہ توسیع حرم پروجیکٹوں کے نام سے کیا جاتا رہا ہے اور حرمین شریفین کو آل سعود اور ان کے وہابی پرچارکوں نے اپنی ذاتی پراپرٹی بنائے رکھا ہوا ہے ۔
اسلامی ثقافت و ورثہ فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر عرفان علوی کہتے ہیں کہ آل سعود اور ان کے سعودی وہابی مولویوں نے حجاز کو مکمل طور پر تاریخ آل سعود بنانے میں لگے ہوئے ہیں اور جو ان کے وہابی نظریات کے آڑے آنے والی کوئی چیز ہو اسے یہ ہر صورت مٹانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ مکّہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں انھوں نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے مکان سے لیکر مولد نبوی اور محلہ بنی ہاشم سے لیکر قبور اصحاب رسول و اہل بیت اطہار و صالحین امت رضی اللہ عنہم کے نشان مٹا ڈالے اور ابھی عین مولد نبوی جہاں مکتبہ قائم کر دیا گیا تھا وہاں پر میٹرو اسٹیشن کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے اور توسیع حرم پروجکیٹ میں ان کے زیر غور خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا روضہ انور بھی ختم کرنے پر غور کیا جا رہا ہے ، جو چیز عالم اسلام کے اکثریتی لوگوں کے نزدیک بہت محترم و مکرم ہے اور عقیدتوں و محبت کا محور و مرکز ہے اس کو وہابیت شرک اور کفر خیال کرتی ہے اور 1925ء سے کسی خاص موقع کی تلاش میں ہے ۔ آل سعود نے چند دن پہلے طائف میں آثار نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مٹا دیا ہے اے مسلمانو جاگو ۔ (طالبِ دعا و دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment