ہماری نماز احادیث مبارکہ کی روشنی میں حصّہ چہارم
سورت کا ملانا صرف پہلی دو رکعتوں میں ہے
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ،أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَةٍ، وَفِي الْأُخْرَيَيْنِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ۔ (ابن ابی شیبہ: 3741)
ترجمہ: حضرت ابو قتادہ فرماتے ہیں :نبی کریم اپہلی دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ اور کوئی سورت پڑھتے تھے اور آخری دو رکعت میں صرف سورہ فاتحہ پڑھتے تھے۔
رکوع کرنا
﴿وَارْكَعُوا مَعَ الرَّاكِعِينَ﴾۔ (البقرۃ:43)
ترجمہ: اور رُکوع کرنے والوں کے ساتھ رُکوع کرو۔(آسان ترجمہ قرآن)
ایک معروف حدیث جو ”حدیثِ اعرابی“ کے نام سے مشہور ہے اُس میں مذکور ہے کہ نبی کریم ﷺنے اُس اَعرابی کو جس نے جلدی جلدی نماز پڑھی تھی ،آپﷺنے اُسےنماز سکھاتے ہوئے ارشاد فرمایا:”ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا “یعنی قراءت سے فارغ ہونے کے بعد پھر تم اِطمینان کے ساتھ رکوع کرو ۔
رکوع کا طریقہ
رکوع کرنے کے طریقے میں کئی چیزیں ہیں جن کی تفصیل احادیث طیبہ کے ساتھ مندرجہ ذیل ہے :
رکوع میں کمر سیدھی ہونی چاہیئے
حضرت ابوحمید ساعدینےنبی کریمﷺ کی نماز کا طریقہ بیان کرتے ہوئے رکوع کا طریقہ یہ اِرشاد فرمایا:”فَإِذَا رَكَعَ أَمْكَنَ يَدَيْهِ مِنْ رُكْبَتَيْهِ ، ثُمَّ هَصَرَ ظَهْرَهُ “پس جب آپﷺ نے رکوع کیا تو اپنے ہاتھوں سے اپنے گھٹنوں کو پکڑا پھر اپنی کمر کو ہموار اور برابر رکھا۔ (صحیح ابن خزیمہ:643)
رکوع میں سر کو کمر کے برابر سیدھا رکھنا چاہیئے :
حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں :” كَانَ إِذَا رَكَعَ لَمْ يُشْخِصْ رَأْسَهُ، وَلَمْ يُصَوِّبْهُ وَلَكِنْ بَيْنَ ذَلِكَ “جب آپ ﷺرکوع کرتے تو نہ اپنے سر کو اونچا رکھتے تھے اور نہ نیچا ،بلکہ دونوں کے درمیان (یعنی برابر) رکھتے تھے ۔ (مسلم:498)
رکوع میں ہاتھوں کو پہلو سے الگ اور اُنگلیاں کشادہ رکھنی چاہیئے :
يَا بُنَيَّ! إِذَا رَكَعْتَ فَضَعْ كَفَّيْكَ عَلَى رُكْبَتَيْكَ، وَفَرِّجْ بَيْنَ أَصَابِعَكَ، وَارْفَعْ يَدَيْكَ عَنْ جَنْبَيْكَ۔ (طبرانی اوسط:5991۔چشتی)
ترجمہ: نبی کریم ﷺنے حضرت انس بن مالک سے ارشاد فرمایا : اے میرے بیٹے ! جب تم رکوع کرو تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے گھٹنوں پر رکھو اور اپنی انگلیوں کو کشادہ رکھو اور اپنے ہاتھوں کو پہلووں سے الگ رکھو۔
رکوع میں ہاتھوں کو گھٹنوں پر جماکر رکھنا چاہیئے :
حضرت ابوحمید ساعدینےنبی کریم ﷺ کی نماز کا طریقہ بیان کرتے ہوئے رکوع کا طریقہ یہ اِرشاد فرمایا:”فَإِذَا رَكَعَ أَمْكَنَ يَدَيْهِ مِنْ رُكْبَتَيْهِ“پس جب آپ ﷺ نے رکوع کیا تو اپنے ہاتھوں سے اپنے گھٹنوں کو پکڑا ۔ (صحیح ابن خزیمہ:643)
ایک اور روایت میں حضرت ابو حمید ساعدی ہی کا یہ اِرشاد نقل کیا گیا ہے:”ثُمَّ رَكَعَ فَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ كَأَنَّهُ قَابِضٌ عَلَيْهِمَا“یعنی پھر آپ ﷺ نے رکوع کیا اور اپنے ہاتھوں کو اپنے گھٹنوں پر اس طرح رکھا گویا آپ انہیں پکڑے ہوئے ہوں۔ (ابوداؤد:734)
رکوع میں ہاتھوں کو گھٹنوں پر سیدھا رکھنا چاہیئے :
ثُمَّ رَكَعَ فَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ كَأَنَّهُ قَابِضٌ عَلَيْهِمَا، وَوَتَّرَ يَدَيْهِ فَتَجَافَى عَنْ جَنْبَيْهِ۔ (ابوداؤد:734)
ترجمہ: حضرت ابو حمید الساعدی فرماتے ہیں : پھر آپ نے رکوع کیا اور اپنے ہاتھوں کو اپنے گھٹنوں پر اس طرح رکھا گویا آپ انہیں پکڑے ہوئے ہوں اور اپنے ہاتھوں کو سیدھا رکھا اور انہیں پہلوؤں سے الگ رکھا۔
رکوع کی تسبیحات اور اُس کی تعداد:
إِذَا رَكَعَ أَحَدُكُمْ، فَقَالَ فِي رُكُوعِهِ: سُبْحَانَ رَبِّيَ العَظِيمِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَقَدْ تَمَّ رُكُوعُهُ، وَذَلِكَ أَدْنَاهُ۔ (ترمذی:261)
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن مسعود نبی کریم ﷺ کا یہ ارشاد نقل فرماتے ہیں:جب تم میں سے کوئی رکوع کر ے اور اپنے رکوع میں تین مرتبہ یہ کہے”سُبْحَانَ رَبِّيَ العَظِيمِ “ تو اُس نے اپنا رکوع مکمل کرلیا ، اور یہ کم سے کم مقدار ہے ۔
قومہ میں اطمینان کے ساتھ کھڑے ہونا:
وَقَالَ أَبُو حُمَيْدٍ:«رَفَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَاسْتَوَى جَالِسًا حَتَّى يَعُودَ كُلُّ فَقَارٍ مَكَانَهُ»۔ (بخاری تعلیقاً :1/159،چشتی)
ترجمہ: حضرت ابو حمیدساعدی فرماتے ہیں : نبی کریمﷺنے رکوع سے سر اٹھایا اور سیدھے کھڑے ہوگئے یہاں تک کہ جسم کاہرجوڑ اپنی جگہ لوٹ آیا ۔
وَكَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ لَمْ يَسْجُدْ، حَتَّى يَسْتَوِيَ قَائِمًا، وَكَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السَّجْدَةِ، لَمْ يَسْجُدْ حَتَّى يَسْتَوِيَ جَالِسًا۔ (مسلم:498)
ترجمہ: حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں : آپﷺ رکوع سے اٹھ کر جب تک سیدھے کھڑے نہ ہو جاتے سجدہ نہیں کرتے تھے اور سجدہ سے اُٹھ کر جب تک سیدھے بیٹھ نہ جاتے دوسرے سجدہ میں نہیں جاتے تھے۔
رکوع سے کھڑے ہوتے ہوئے سمع اللہ اور قومہ میں تحمید کہنا:
كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلاَةِ يُكَبِّرُ حِينَ يَقُومُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْكَعُ، ثُمَّ يَقُولُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، حِينَ يَرْفَعُ صُلْبَهُ مِنَ الرَّكْعَةِ، ثُمَّ يَقُولُ وَهُوَ قَائِمٌ: رَبَّنَا لَكَ الحَمْدُ۔ (بخاری:789)
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ فرماتے ہیں :نبی کریمﷺجب جب نماز کیلئے کھڑے ہوتے تو تکبیر کہتے پھر(قیام و قراءت سے فارغ ہوکر)جب رکوع کرتے تو تکبیر کہتے پھر رکوع سے اپنی کمر مبارک اٹھاتے تو ”سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ“کہتے پھر کھڑے ہوکر”رَبَّنَا لَكَ الحَمْدُ “کہتے ۔
منفرد صرف تحمید پر اکتفا کرے گا :
عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:وَإِذَا قَالَ الْإِمَامُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ۔ (دارمی:1349)
ترجمہ: حضرت انس سے آپ ﷺکا یہ ارشاد مروی ہے : جب امام ”سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ“کہے تو تم ”رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ“ کہو ۔ (طالبِ دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment