غیر مقلدین نام نہاد اہلحدیثوں کے سوال اور ہمارے جواب حصّہ اوّل
سوال : دین اسلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم پر مکمل نازل ہوا یا ادھورا ؟
جواب : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم پر دین تو مکمل نازل ہوا مگر شاید غیر مقلدین کا اس پر ایمان نہیں ہے ان کو یہ شک ہی ہے کہ دین ادھورا نازل ہوا یا مکمل ورنہ یہ سوال نہ کیا جاتا ۔
سوال : کیا سورہ المائدہ کی یہ آیت الیوم اکملت لکم دینکم الخ دین اسلام کے مکمل ہونے کا اعلان نہیں کر رہی ہے ؟
جواب : اعلان تو کر رہی ہے مگر غیر مقلدین مانیں جب تو ؟ ان کو تو ابھی یہ شک ہی ہے کہ دین کامل ہے کہ ادھورا ہے ۔
سوال : اگر دین مکمل نازل ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے ہم تک دین پہنچایا کہ نہیں جو اللہ نے ان پر نازل کیا تھا یا اس میں خیانت کی ۔
جواب : پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے بارے میں غیر مقلدین اپنا عقیدہ درست کریں ۔ اس طرح کا سوال ان کی بد عقیدگی کو بتلاتا ہے ، تمام مسلمانوں کا تو یہی عقیدہ ہے کہ دین مکمل ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے دین کو مکمل پہنچایا ۔ مگر غیر مقلدین کو اس شک ہے ، اگر عیر مقلدین کا یہی ایمان ہوتا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے دین بلا خیانت مکمل پہنچایا ہے تو وہ الگ سے شرعی مسئلہ بتلانے کے لئے مسئلوں کی کتابیں نہ لکھتے ۔ نزل الابرار ، کنز الحقائق بدور الاہلہ وغیرہ نہ معلوم غیرمقلدوں نے مسئلوں والی کتنی کتابیں لکھ ڈالیں اور ان میں ایسے مسائل ہیں جو نہ قرآن میں ہیں اور نہ حدیث میں اس سے معلوم ہوتا ہے کہ غیر مقلدوں کا عقیدہ یہی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے دین کو کامل نہیں پہنچا یا اور معاذ اللہ انہوں نے اس میں خیانت کی ہے ۔
سوال : اگر دین بھی مکمل نازل ہوا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو مکمل دین سکھلایا ، تو اس میں چاروں ائمہ علیہم الرّحمہ کی تقلید کا حکم دیا ہے کہ نہیں ؟
جواب : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم پر دین مکمل بھی نازل ہوا اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے مکمل دین سکھلایا بھی مگر جیسا کہ عرض کیا گیا کہ غیر مقلدوں کا یہ ایمان نہیں ہے مثلاً اللہ عز و جل کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا جو حکم کتاب و سنت میں نہ ملے تو تم اجتہاد سے کام لینا ، یہ دین کا حکم تھا غیر مقلدین اس کو نہیں مانتے اللہ عز و جل کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو دین یہ بتلایا تھا کہ تم خلفائے راشیدین رضی اللہ عنہم کی سنت کو لازم پکڑنا مگر غیر مقلدین کو خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کی سنتوں سے چڑ ہے ، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے دین کی بات یہ بتلائی تھی کہ میرے صحابہ رضی اللہ عنہم کو برا بھلا مت کہنا ، غیر مقلدین کا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں یہ عقیدہ ہے کہ وہ خلاف کتاب و سنت کام کرتے تھے بلکہ صحابہ رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت فاسق تھی ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں دین کی بات یہ تھی کہ ان کی اقتداء اور پیروی کی جائے ، مگر غیر مقلدین کہتے ہیں کہ نہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی فہم حجت ہے نہ قول حجت ہے ، نہ فعل حجت ہے اس طرح ان کی پیروی و اقتداء سے انکار کر دیا ۔
قرآن کریم میں صاف حکم ہے کہ فاسئلواھل الذ کر ان کنتم لا تعلمون کہ اگر تم دین کی بات نہ جانتے ہو تو جاننے والوں سے معلوم کرو، اس آیت سے فقہا و علماءکی تقلید کا وجوحکم نکلتا ہے مگر غیر مقلدین اصلاً تقلید ہی کے منکر ہیں ، و جوب کی بات تو دور کی ہے ۔قرآن میں ہے یا یہاالذین امنوا اطیعو اﷲواطیعوا الرسول واولی الامر منکم یعنی اے ایمان والوں اللہ اور رسول کی اطاعت کرو اور اولی الامر یعنی علماءوفقہا کی اطاعت کرو ،اطاعت کہتے ہیں بات ماننے کو ۔اس آیت میں اللہ ورسول کے ساتھ ساتھ اولی الامر یعنی علما ءفقہاءکا بھی ذکر ہے ۔کہ ان کی بھی بات مانی جائے گی۔ اس سے بھی تقلید کا حکم ثابت ہو رہا ہے مگر غیر مقلدین علماءوفقہا کی تقلید کا انکار کر کے اس آیت کے حکم کو پس پشت ڈال دیتے ہیں ،حضرت جابر رضی اللہ رضی عنہ سے مروی ہے کہ اولی الامر سے مراد اہل فقہ اور ارباب خیر ہیں۔ (مستدرک حاکم ص ۴۳ ۱) حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اولی الامر سے مراد اہل فقہ ہیں (مستدرک حاکم) لیکن غیر مقلدین صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی تفسیر کے منکر ہیں ،جب آیت کریمہ میں اہل فقہ بھی مراد ہیں تو فقہا ءکرام کی بات ماننا بھی ضروری ہے ان فقہائے کرام میں چاروں ائمہ بھی داخل ہیں اس لئے کہ ان کے اہل فقہ ہونے کا انکار کرنا دوپہر میں سورج کے وجود کا انکار کرنا ہے ،ا س لئے ان فقہائے کرام کی بھی تقلید شرعاً ثابت ہے اس کا انکار قرآن کا انکار ہے ،یہ بھی یاد رکھیئے کہ فقہائے کرام کے بارے میں یہ تصور گمراہ کن ہے کہ وہ کتاب و سنت کے خلاف فتویٰ دےں گے جس طرح سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں تصور گمراہ کن ہے کہ وہ خلاف کتاب و سنت فیصلہ کریں گے ، مگر افسوس غیر مقلدین اس حقیقت سے بے خبر ہیں ، فقہا مجتہدین علیہم الرّحمہ کی بات تو الگ رہی وہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں بھی یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ وہ خلاف کتاب و سنت فتویٰ دیا کرتے تھے ایک غیر مقلد محقق صاحب حضرت عمر اور حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کے بارے میں فرماتے ہیں : ان دونوں جلیل القدر صحابہ نے نصوص شرعیہ کے خلاف موقف مذکور اختیار کر لیا تھا ۔ ( تنویر الآفاق صفحہ نمبر ۸۷ شائع کر دیا جامعہ سلفیہ بنارس،چشتی)
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں مزید فرماتے ہیں کہ انہوں نے نصوص کتاب و سنت کے خلاف طلاق کے مسئلہ میں قانون شریعت بنایا تھا ۔ (تنویر الآفاق صفحہ نمبر ۹۹ ۴) انہیں محقق صاہب کا یہ بھی ارشاد ہے ۔
پوری امت کا اس اصول پر اجماع ہے کہ صحابہ کرام کے وہ فتا وے حجت نہیں بنائے جا سکتے جو نصوص کتاب و سنت کے خلاف ہوں“ (تنویر الآفاق صفحہ نمبر ۵۱۵)
اسی کتاب میں لکھتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے غصہ میں خلاف شریعت فتویٰ دیا تھا ، غرض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں جن کو اللہ عز و جل کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے مقتدیٰ بنایا ، اور ان کی پیروی کا تاکیدی حکم فرمایا ،غیر مقلدین کا یہ عقیدہ ہے اور ظاہر بات ہے کہ یہ دین و شریعت کے خلاف عقیدہ ہے ۔
جب اللہ عز و جل نے علماء و فقہا کے اطاعت کو بھی واجب قرار دیا اور نہ جاننے والوں کو جاننے والوں سے پوچھنے اور ان کی اطاعت کو لازم بتلایا تو اب خواہ کوئی ایک سے پوچھے یا دو چار سے پوچھے ، دوسرے لفظوں میں خواہ ایک کی تقلید کرے خواہ دو چار کی تقلید کرے یہ سب امر شرعی ہیں ،ان کو خلاف شریعت کہنا کتاب و سنت کا انکار ہے ۔
سوال : رسول ﷲ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم قیامت تک کےلئے امت کے واسطے کیا چھوڑ گئے ہیں ، چاروں اماموں کی تقلید یا اتباع کتاب و سنت ؟
جواب : آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا ، میں تم میں دو چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں جب تک تم ان دونوں کو مضبوطی سے تھامے رکھو گے گمراہ نہیں ہو گے ۔ (مشکوٰۃ المصابیح ، کنز العمال،چشتی)
اس سے معلوم ہوا کہ امت کو گمراہی سے بچانے والی چیز ﷲ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی ہدائتیں ہیں مگر افسوس غیر مقلدین ان ہدائیتوں کے منکر ہیں ، ﷲ کا حکم ہے جیسا کہ ابھی معلوم ہوا تقلید کرنے کا اور غیر مقلدین تقلید کے منکر ہیں ، رسول ﷲ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کا ارشاد ہے کہ ہمارے خلفائے راشدین کی سنت کو لازم پکڑو ، مگر غیر مقلدین خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کی سنت کو بدعت کہتے ہیں ، ترمذی کی روایت ہے کہ ﷲ نے حق حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی زبان پر نازل کیا ہے مگر غیر مقلدین اس حدیث کا انکار کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ خلاف نصوص اور خلاف کتاب و سنت کام کرتے تھے، ایک غیر مقلد بکواسی یہ بکواس کرتا ہے : حضرت عمر رضی اللہ عنہ کھلے کھلے اور روز مرہ پیش آنے والے مسائل میں کھلی کھلی غلطی کرتے تھے ۔
سینکڑوں مسائل میں غیر مقلدین نے کتاب و سنت کو چھوڑ رکھا ہے ، مثلاً دیکھئے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے نماز پڑھنے کا طریقہ یہ بتلایا تھا ، حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے ہمیں خطبہ دیا ، آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے ہمارے لئے ہماری سنت کو بیان کیا اور ہمیں نماز سکھلائی ، فرمایا کہ لوگو اپنی صفوں کو سیدھا رکھو پھر تم میں کا ایک امام ہو تو جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو اور جب وہ قرات کرے تو تم خاموش رہو ۔ (مسلم شریف،چشتی)
مگر غیر مقلدین ﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے اس حکم کو نہیں مانتے اور امام کے پیچھے مقتدی بن کر خاموش نہیں رہتے ۔
ﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کا حکم ہے ، فجر کی نماز اجالا میں پڑھو ، مگر غیر مقلدین اس کو نہیں مانتے ﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کا بخاری شریف میں حکم موجود ہے کہ گرمی کے زمانہ میں ظہر کی نماز ٹھنڈے وقت میں پڑھو ، مگر غیر مقلدین اس کو بھی نہیں مانتے ، ﷲ عز و جل کا فرمان ہے کہ شراب نجس ہے مگر غیر مقلدین کہتے ہیں کہ شراب پاک ہے ، ﷲ عز و جل کا حکم ہے کہ نماز کے وقت کپڑا نجاست سے پاک ہو ، اور ان غیر مقلدین کا مذہب ہے کہ نجاست سے لت پت نماز ہو جائے گی ، ﷲ عز و جل اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کا حکم ہے کہ تھوڑے دودھ یا زیادہ دودھ کی کوئی قید نہیں جس عورت نے کسی بچہ کو دودھ پلا دیا حرمت رضاعت ثابت ہو جائے گی لیکن غیر مقلدین کہتے ہیں کہ نہیں پانچ دفعہ دودھ پلانا ضروری ہے ، اس طرح اور نہ معلوم کتنے مسائل ہیں جن میں غیر مقلدین کتاب و سنت سے ہٹ کر مذہب اختیار کئے ہوئے ہیں ، ﷲ عز و جل کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے تو فرمایا تھا کہ میری سنت اور کتاب ﷲ کو پکڑو گے تو گمراہ نہ ہو گے اور انہوں نے مسئلے مسائل کی موٹی موٹی کتابیں لکھی ہیں جن میں کتاب و سنت کا کہیں نام و نشان نہیں۔
سوال : نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے علاوہ کسی اور شخص کے کہنے پر کوئی چیز واجب فرض ، یا سنت ، حلال یا حرام ہو سکتی ہے کہ نہیں ؟
جواب : ﷲ عز و جل اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے جن کی اطاعت اور تقلید کا حکم دیا ہے اور ان کو امت کے لئے مطاع بنایا ہے اگر وہ اپنی رائے اور اجتہاد سے کسی بات کا حکم کریں تو حسب ضرورت اور موقع ان کا حکم ماننا بھی کبھی فرض و واجب اور سنت کے درجہ میں ہوتا ہے ، مثلاً اگر حاکم یا قاضی کوئی فیصلہ کرے تو اس کا ماننا ضروری ہے ، اس سے دلیل کاطلب کرنا غیر شرعی عمل ہو گا ، یا مثلاً صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اگر کسی ایسے امر کا حکم فرمائیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے ظاہری زمانہ مبارک میں نہیں تھا تو اس کا ماننا بھی سنت ہو گا ، جیسے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے تراویح با جماعت بیس رکعت ایک امام کے پیچھے پورے رمضان مقرر فرمائی تو اس کو تمام امت نے مسنون قرار دیا ۔ البتہ غیر مقلدین نے انکار کر دیا یا مثلا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے جمعہ میں ایک اذان کا اضافہ کیا اس کو تمام امت نے خلیفہ راشد کی سنت سمجھ کر اختیار کیا مگر غیر مقلدین نے اس کا انکار کر دیا ، ائمہ مجتہدین علیہم الرّحمہ نے اپنی فقہی بصیرت سے کام لے کر کتاب و سنت سے مسائل اخذ کئے جن کے بارے میں بتلایا کہ یہ سنت ہے ، یہ واجب ہے ، یہ فرض ہے ، ساری امت ان کے فیصلہ کو مانتی ہے ۔ (جاری ہے)۔(طالبِ دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment