Sunday, 16 December 2018

تکبیرِ اُولیٰ کے وقت کانوں تک ہاتھ اٹھانا

تکبیرِ اُولیٰ کے وقت کانوں تک ہاتھ اٹھانا
محترم قارئینِ کرام : نماز کے شروع میں تکبیرِ اُولیٰ کہتے وقت دونوں ہاتھوں کو اس طور پر اٹھائے کہ دونوں ہاتھوں کے انگوٹھے کانوں کی لو یعنی نرم گوشت جو کان کا زیریں حصّہ ہے ، اس کو چھو جائیں اور انگلیاں کانوں کے بقیہ حصے کے برابر ہو جائیں محاذاۃ کا یہی مطلب ہے کیونکہ ہاتھوں کے انگوٹھوں سے کانوں کی لو چھونے سے محاذاۃ یعنی ہاتھوں کی کانوں کے ساتھ برابری یقینی طور پر متحقق ہو جائے گی ۔ اسی طرح فقہاء کرام علیہم الرحمہ نے مختلف روایات کے درمیان تطبیق دی ہے ۔

حَدَّثَنِی أَبُو کَامِلٍ الْجَحْدَرِیُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ، عَنْ قَتَادَۃَ، عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ مَالِکِ بْنِ الْحُوَیْرِثِ: أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ إِذَا کَبَّرَ رَفَعَ یَدَیْہِ حَتّیٰ یُحَاذِیَ بِہِمَا أُذُنَیْہِ ۔
ترجمہ : حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم جب تکبیر کہتے تو دونوں ہاتھوں کو بلند کرتے ، یہاں تک کہ وہ دونوں کانوں کے برابر آ جاتے ۔ (صحیح مسلم کتاب الصلوٰۃ باب اِسْتِحْبَابِ رَفْعِ الْیَدَیْن صفحہ 325 حدیث نمبر 769)

وَحَدَّثَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ، عَنْ سَعِیدٍ، عَنْ قَتَادَۃَ، بھِٰذَا الْاِسْنَادِ أَنَّہُ رَأَی نَبِیَّ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَقَالَ:حَتّیٰ یُحَاذِیَ بِہِمَا فُرُوعَ أُذُنَیْہِ ۔
ترجمہ : امام مسلم فرماتے ہیں ( ایک اور سند کے ساتھ منقول ہے کہ انہوں نے (مالک بن حویرث رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کو دیکھا اور فرمایا کہ یہاں تک کہ وہ کانوں کی لو کے برابر آ گئے ۔ (صحیح مسلم کتاب الصلوٰۃ باب اِسْتِحْبَابِ رَفْعِ الْیَدَیْن صفحہ 325 حدیث نمبر 770)(سنن نسائی جلد1 کِتَابُ الْاِفْتِتَاحِ، باب رَفْعُ الْیَدَیْنِ حِیَالَ الْاُذْنَیْنِ صفحہ 276)

حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَۃَ، حَدَّثَنِی عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ وَائِلٍ، عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ وَائِلٍ، وَمَوْلًی لَہُمْ أَنَّہُمَا حَدَّثَاہُ عَنْ أَبِیہِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ: أَنَّہُ رَأَی النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَفَعَ یَدَیْہِ حِینَ دَخَلَ فِی الصَّلَاۃِ کَبَّرَ، وَصَفَ ہَمَّامٌ حِیَالَ أُذُنَیْہِ ثُمَّ الْتَحَفَ بِثَوْبِہِ، ثُمَّ وَضَعَ یَدَہُ الْیُمْنیٰ عَلَی الْیُسْریٰ ۔
ترجمہ : حضرت وائل بن حجر صبیان رضی اللہ عنہ کرتے ہیں، میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کو دیکھا کہ جب نماز میں داخل ہوتے تو تکبیر تحریمہ کہتے وقت دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے۔ حضرت ہمام فرماتے ہیں کہ آپ نے ہاتھوں کو کانوں تک اٹھایا تھا اور انہیں کپڑے میں لپیٹ لیا اور دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھا ۔ (صحیح مسلم جلد 1 کِتَابُ الصَّلوٰۃ باب وَضْعِ الْیُمْنیٰ عَلَی الْیُسْریٰ صفحہ 335 حدیث نمبر 800،چشتی)

أَخْبَرَنَا قُتَیْبَۃُ، قَالَ: دَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِیہِ قَالَ:صَلَّیْتُ خَلْفَ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا افْتَتَحَ الصَّلَاۃَ کَبَّرَ وَرَفَعَ یَدَیْہِ حَتّیٰ حَاذَتَا أُذُنَیْہِ، ثُمَّ یَقْرَأُ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْہَا قَالَ: آمِینَ یَرْفَعُ بِہَا صَوْتَہُ ۔
ترجمہ : حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے پیچھے نماز پڑھی جب آپ نے نماز شروع کی تو تکبیر کہی اور دونوں ہاتھوں کو دونوں کانوں تک اٹھائے ، پھر آپ نے سورۃ فاتحہ پڑھی ، جب فارغ ہوئے تو کھینچ کر آمین کہی ۔ (سنن نسائی جلد 1 کِتَابُ الْاِفْتِتَاحِ باب رَفْعُ الْیَدَیْنِ حِیَالَ الْاُذْنَیْنِ صفحہ 276) ۔ غیر مقلدین کے امام ناصر البانی نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے ۔

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ فِطْرٍ، عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِیہِ، قَالَ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَرْفَعُ إِبْہَامَیْہِ فِی الصَّلَاۃِ إِلَی شَحْمَۃِ أُذُنَیْہِ ۔
ترجمہ : عبد الجبار بن وائل اپنے والد حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہم سے روایت کی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کو دیکھا کہ نماز میں اپنے دونوں انگوٹھے کانوں کی لو تک اٹھایا کرتے ۔ (سنن ابو داؤد جلد 1 کِتَابُ الصَّلوٰۃ باب رَفْعِ الْیَدَیْن صفحہ 300 حدیث نمبر 732)

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا فِطْرُ بْنُ خَلِیفَۃَ، عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنُ وَائِلٍ، عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ، رَأَی النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاۃَ رَفَعَ یَدَیْہِ حَتّیٰ تَکَادَ إِبْہَامَاہُ تُحَاذِی شَحْمَۃَ أُذُنَیْہِ ۔
ترجمہ : حضرت وائل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے دیکھا جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نماز شروع کی تو دونوں ہاتھ اٹھائے یہاں تک کہ انگوٹھے کانوں کی لو تک پہنچ گئے ۔ (سنن نسائی جلد 1 کِتَابُ الْاِفْتِتَاحِ باب مَوْضِعِ الْاِبْہَامَیْنِ عِنْدَ الرَّفْعِ صفحہ 277،چشتی)

حَدَّثَنِی عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِ اللّٰہِ النَّخَعِیِّ، عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِیہِ، أَنَّہُ أَبْصَرَ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حِینَ قَامَ إِلَی الصَّلَاۃِ رَفَعَ یَدَیْہِ حَتّیٰ کَانَتَا بِحِیَالِ مَنْکِبَیْہِ وَحَاذَی بِإِبْہَامَیْہِ أُذُنَیْہِ، ثُمَّ کَبَّرَ ۔
ترجمہ : عبد الجبار بن وائل اپنے والد حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہم سے روایت کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کو دیکھا کہ جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے یہاں تک کہ وہ کندھوں کے برابر ہوتے اور انگوٹھے کانوں سے لگ جاتے تو تکبیر کہتے ۔ (سنن ابو داؤد جلد 1 کِتَابُ الصَّلوٰۃ باب رَفْعِ الْیَدَیْن صفحہ 294 حدیث نمبر 720)

نوٹ : جس جس حدیث میں ہاتھ کاندھوں تک اٹھانے کے بارے میں کہا گیا ہے اس کا مطلب یہی ہے کہ ہاتھ کاندھوں تک ہو اور انگوٹھے کانوں کی لو کو چھو جائے ۔

حدثنااسباط حدثنایزیدبن ابی زیادعن عبدالرحمن بن ابی لیلی عن البراء بن عازب قال کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم اذاافتتح الصلاۃ رفع یدیہ حتی تکون ابہاماہ حذاء اذنیہ ۔
ترجمہ : حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم جب نماز کو شروع فرماتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو بلند فرماتے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے ہاتھوں کے دونوں انگوٹھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے مبارک کانوں کے مقابل ہوجاتے ۔ اس حدیث کوامام احمدبن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی مسند میں (حدیث نمبر ۶۲۹۷۱ ،۴۳۹۷۱ ،۳۵۹۷۱) ۔ اورامام دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۶۳۱۱،۹۳۱۱،۳۴۱۱ روایت فرمایا)

حضرت وائل بن حجرسے بھی مروی ہے : حدثناعبداللہ بن الولیدحدثنی سفیان عن عاصم بن کلیب عن ابیہ عن وائل بن حجر قال رأیت النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم حین کبررفع یدیہ حذاء اذنیہ ۔
ترجمہ : حضرت وائل بن حجرسے مروی ہے فرمایاکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کو دیکھا جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے تکبیرکہی تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے کانوں کے برابرتک اٹھایا ۔ اس حدیث کو امام مسلم نے اپنی صحیح میں حدیث نمبر۸۰۶) ۔ اور امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی مسند میں حدیث نمبر ۴۹۰۸۱،۵۱۱۸۱،۶۱۱۸۱، ۰۲۱۸۱) ۔ اورامام دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی سنن میں حدیث نمبر ۲۳۱۱ ، ۵۴۱۱) ۔ اور امام طحاوی رحمۃ اللہ علیہ نے شرح معانی الآثار میں جلد ۱ صفحہ ۵۳۳ پر روایت فرمایا،چشتی)

اسی طرح جناب مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے : حدثنی ابوکامل الجحدری حدثناابوعوانۃعن قتادۃعن نصیربن عاصم عن مالک بن الحویرث ان رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کان اذا کبررفع یدیہ حتی یحاذی بھمااذنیہ ۔
ترجمہ : حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم جب تکبیر کہتے تو اپنے ہاتھوں کو اٹھاتے یہاں تک کہ انہیں اپنے کانوں کے برابر کرتے ۔ اس حدیث کوامام مسلم نے اپنی صحیح میں حدیث نمبر۹۸۵) ۔ اور امام احمدبن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی مسند میں حدیث نمبر۷۴۰۵۱ ،۱۵۰۵۱ ،۶۲۶۹۱،۸۲۶۹۱، ۹۲۶۹۱ ، ۰۳۶۹۱ روایت فرمایا)

حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے بھی مروی ہے : حدثنا ابو محمد بن صاعد حدثناالحسین بن علی بن الاسودالعجلی حدثنامحمدبن الصلت حدثنا ابوخالد الاحمر عن حمیدعن انس قال کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم اذا افتتح الصلاۃ کبرثم رفع یدیہ حتی یحاذی ابھاماہ اذنیہ ۔
ترجمہ : حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم جب نماز شروع فرماتے تو تکبیر کہتے پھر اپنے ہاتھوں کو بلند فرماتے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے دونوں انگوٹھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے دونوں کانوں کے مقابلے میں آجاتے ۔ اس حدیث کو امام دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۰۶۱۱) ۔ اور امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ نے مستدرک علی الصحیحین میں حدیث نمبر۴۸۷ روایت فرمایا اور امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کے بارے میں فرمایا کہ یہ حدیث امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کی شرط کے مطابق صحیح ہے)

حضرت براء بن عازب ، حضرت وائل بن حجر ، حضرت مالک بن حویرث اورحضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہم ، چار صحابہ سے یہ بات مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم تکبیر کہتے ہوئے اپنے ہاتھ کانوں تک بلند فرمایا کرتے ۔ اور حضر ت وائل بن حجر اور جناب مالک بن حویرث رضی اللہ عنہما والی احادیث توصحیح مسلم میں بھی موجوہیں ۔ اور حضرت انس رضی اللہ عنہ کی حدیث کو امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ نے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ و امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کی شرط پرصحیح کہا ہے ۔

مشکوٰۃ المصابیح میں میں سنن ابوداؤد کے حوالے سے ہے : وَعَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ: أَنَّهٗ أَبْصَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتّٰى كَانَتَا بِحِيَالِ مَنْكِبَيْهِ وحَاذٰىْ بِإِبْهَامَيْهِ أُذُنَيْهِ ثُمَّ كَبَّرَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ. وَفِي رِوَايَةٍ لَهٗ : يَرْفَعُ إِبْهَامَيْهِ إِلٰى شَحْمَةِ أُذُنَيْهِ ۔
ترجمہ : روایت ہے حضرت وائل ابن حجر سے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کو دیکھا کہ جب آپ نماز کو کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے حتی کہ ہاتھ تو کندھوں کے مقابل ہو گئے اور اپنے انگوٹھوں کو کانوں کے مقابل کردیا پھرتکبیر کہی۔ابوداؤد اور اس کی دوسری روایت میں ہے کہ اپنے انگوٹھے کانوں کی گدیوں تک اٹھاتے ۔ (مشکوٰۃ المصابیح جلد 1 کتاب الصلاۃ مطبوعہ لاہور،چشتی)

مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح میں ہے : الحمدللّٰہ! یہ وہی چیز ہے جو فقیر نے ابھی عرض کی تھی اور یہ حدیث ان تمام حدیثوں کی شرح ہےجن میں کندھوں یا کانوں تک ہاتھ اٹھانے کا ذکر ہے اس حدیث نے ان دونوں کو جمع کردیا، حنفیوں کا اسی پرعمل ہے ۔ (مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح نماز کا بیان ، نماز پڑھنے کا طریقہ ، جلد 2 حدیث نمبر 802)

الدر المختار میں ہے : (ورفع يديه) قبل التكبير، وقيل: معه (ماساً بإبهاميه شحمتي أذنيه) هو المراد بالمحاذاة؛ لأنها لاتتيقن إلا بذلك، ويستقبل بكفيه القبلة ۔
ترجمہ : اور اپنے ہاتھوں کو تکبیر سے پہلے اٹھائے اور ایک قول یہ کہ تکبیر کے ساتھ اٹھائے۔ اپنے ہاتھ کے انگوٹھوں کے ساتھ اپنے دونوں کانوں کی لو کو چھوئے محاذاۃ یعنی کانوں کے برابر کرنے کی یہی مراد ہے ۔ اس لیے کہ محاذاۃ کا یقین اسی کے ساتھ ہو گا اور ہاتھ کی ہتھیلیوں کو قبلہ رخ کرے ۔(الدر المختار مع ردالمختار صفۃ الصلٰوۃ جلد 1 صفحہ 482 دار الفکر بیروت،چشتی)

ردالمختار میں ہے : (قوله: هو المراد بالمحاذاة) أي الواقعة في كتب ظاهر الرواية وبعض روايات الأحاديث كما بسطه في الحلية، ووفق بينها وبين روايات الرفع إلى المنكبين، بأن الثاني إذا كانت اليدان في الثياب للبرد كما قاله الطحاوي أخذاً من بعض الروايات، وتبعه صاحب الهداية وغيره، واعتمد ابن الهمام التوفيق بأنه عند محاذاة اليدين للمنكبين من الرسغ تحصل المحاذاة للأذنين بالإبهامين، وهو صريح رواية أبي داود قال في الحلية: وهو قول الشافعي، ومشى عليه النووي وقال في شرح مسلم: إنه المشهور من مذهب الجماهير ۔
ترجمہ : اور مصنف کا قول محاذاۃ، وہ جو واقع ہے ظاہر الروایہ کتب میں اور بعض احادیث میں، جیسا کہ اسے حلیہ میں تفصیل سے بیان کیا۔ اور ان روایات کے درمیان اور کندھوں تک ہاتھ اٹھانے کی روایات کے درمیان تطبیق یہ بیان کی ہے کہ دوسری صورت یعنی ہاتھ کندھوں تک اٹھانا اس وقت ہوگا جب ہاتھ سردی کی وجہ سے کپڑوں کے اندر ہوں جیسا کہ امام طحاوی نےبعض روایات سے اخذ کرتے ہوئے یہ قول اختیار کیا ہے ۔ اور انہی کی پیروی کی صاحب ہدایہ وغیرہ نے اور ابن ہمام نے موافقت و تطبیق پر اعتماد کیا ہے کہ ہاتھوں کا کلائی سے کندھوں کے برابر ہونا یہ اس وقت حاصل ہو جائے گا جب انگوٹھے کانوں کے برابر ہوں۔ اور یہی امام ابو داؤد کی روایت میں صراحت ہے۔ حلیہ میں فرمایا یہ امام شافعی کا قول ہے اور اسی پر امام نووی چلے اور شرح مسلم میں فرمایا کہ جمہور کے مذہب میں یہی مشہور ہے ۔ (الدر المختار مع ردالمختار صفۃ الصلوۃ جلد 1 صفحہ 482 دار الفکر بیروت)

بہار شریعت میں ہے : نماز پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ باوضو قبلہ رُو دونوں پاؤں کے پنجوں میں چار انگل کا فاصلہ کر کے کھڑا ہو اور دونوں ہاتھ کان تک لے جائے کہ انگوٹھے کان کی لَو سے چُھو جائیں اور انگلیاں نہ ملی ہوئی رکھے نہ خوب کھولے ہوئے بلکہ اپنی حالت پر ہوں اور ہتھیلیاں قبلہ کو ہوں ، نیت کر کے اللہ اکبر کہتا ہوا ہاتھ نیچے لائے اور ناف کے نیچے باندھ لے ۔ (بہار شریعت جلد 1 حصہ 3 مطبوعہ مکتبۃ المدینہ) ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

مسجدِ حرام سے مسجدِ اقصیٰ تک کا سفر چشم کشا مضمون

 مسجدِ حرام سے مسجدِ اقصیٰ تک کا سفر چشم کشا مضمون محترم قارئینِ کرام ارشادِ بارعی تعالیٰ ہے : سُبْحٰنَ الَّذِیۡۤ اَسْرٰی بِعَبْدِہٖ لَیۡلًا...