ہماری نماز احادیث مبارکہ کی روشنی میں حصّہ ہفتم
تمام رکعات کا طریقہ پہلی رکعت کی طرح ہے
حدیثِ اعرابی میں پہلی رکعت کا مکمل طریقہ سمجھانے کے بعد آپ ﷺنے دوسری تمام رکعات کے لئے اسی طریقے کو متعین کیا ،چنانچہ فرمایا:”ثُمَّ افْعَلْ ذَلِكَ فِي صَلاَتِكَ كُلِّهَا“پھر یہی کام اپنی ساری نماز میں کرو۔ (بخاری:6667)
دوسری رکعت میں ثناء ، تعوذ نہیں ہے
كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا نَهَضَ مِنَ الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ اسْتَفْتَحَ الْقِرَاءَةَ بِـ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ وَلَمْ يَسْكُتْ۔ (مسلم:599)
حضرت ابو ہریرہ فرماتے ہیں: نبی کریمﷺ جب دوسری رکعت سے اٹھتے تو اَلْحَمْدُ لِلہِ سے شروع فرماتے اور (ثناء کے لئے ) خاموشی نہ فرماتے ۔
ہر دو رکعت میں قعدہ کیاجائے گا
حضرت عائشہ صدیقہفرماتی ہیں:”وَكَانَ يَقُولُ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ التَّحِيَّةَ “نبی کریم ﷺہر دو رکعت میں التحیات پڑھا کرتے تھے ۔(صحیح مسلم:498)
حضرت فضل بن عباس نبی کریمﷺ کا یہ ارشاد نقل فرماتے ہیں :”الصَّلَاةُ مَثْنَى مَثْنَى، تَشَهَّدُ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ“نماز دو دو کرکے پڑھنا چاہیئے اور نماز کی ہر دو رکعت میں تشہد پڑھاجائے گا ۔(ترمذی:385)
جلسہ اور قعدہ میں بیٹھنے کا طریقہ
نماز میں بیٹھنا خواہ دو سجدوں کے درمیان ہو یا قعدہ میں ، اِسی طرح پہلا قعدہ ہو یا آخری سب کا ایک ہی طریقہ ہے اور وہ یہ ہے کہ بایاں پاؤں بچھاکر اُس پر بیٹھا جائے اور دایاں پاؤں اِس طرح سے کھڑا رکھا جائے کہ اُس کی اُنگلیاں قبلہ رُخ ہوں اور دونوں ہاتھ سامنے کی جانب دائیں بائیں ران پر ہوں۔احادیثِ ذیل میں اِس کی تصریح ملاحظہ فرمائیں :
قعدہ میں بایاں پاؤں بچھا ہوا اور دایاں کھڑا ہوا ہونا چاہیئے
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ:مِنْ سُنَّةِ الصَّلَاةِ أَنْ تُضْجِعَ رِجْلَكَ الْيُسْرَى، وَتَنْصِبَ الْيُمْنَى قَالَ: وَكَانَ النَّبِيُّ إِذَا جَلَسَ فِي الصَّلَاةِ أَضْجَعَ الْيُسْرَى وَنَصَبَ الْيُمْنَى۔(صحیح ابن خزیمہ:679،چشتی)
ترجمہ:حضرت عمر فرماتے ہیں : نماز کی سنت میں سے یہ ہے کہ تم اپنے بائیں پاؤں کوبچھاؤاور دائیں پاؤں کو کھڑا رکھو ۔پھر فرمایا : نبی کریم ﷺجب بھی نماز میں بیٹھتے تو اپنے بائیں پاؤں کو بچھاتے اور دائیں پاؤں کو کھڑا کرتے۔
حضرت عائشہ صدیقہفرماتی ہیں : ”وَكَانَ إِذَا جَلَسَ يَفْرِشُ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَيَنْصِبُ رِجْلَهُ الْيُمْنَى“نبی کریمﷺنماز میں جب بیٹھتے تو اپنے بائیں پاؤں کو بچھالیتے اور دائیں پاؤں کو کھڑا رکھتے۔(ابوداؤد:783)
حضرت ابوحمید ساعدینبی کریمﷺکی نماز کا طریقہ بیان کرتے ہوئے اِرشاد فرماتے ہیں:”ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، وَيَرْفَعُ وَيَثْنِي رِجْلَهُ الْيُسْرَى، فَيَقْعُدُ عَلَيْهَا“پھر نبی کریم ﷺنے اللہ اکبر کہتے ہوئے سجدہ سے سر اُٹھایا اور اپنے بائیں پاؤں کو موڑ کر (بچھایا اور)اُس پر بیٹھ گئے۔(ابوداؤد:963)
قعدہ میں دائیں پاؤں کی انگلیوں کا رُخ قبلہ کی طرف ہونا چاہیئے
حضرت ابوحمید ساعدینبی کریمﷺکی نماز کا طریقہ بیان کرتے ہوئے اِرشاد فرماتے ہیں:” ثُمَّ جَلَسَ فَافْتَرَشَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَأَقْبَلَ بِصَدْرِ الْيُمْنَى عَلَى قِبْلَتِهِ“پھر آپﷺبیٹھے اور اپنے بائیں پاؤں کو بچھایا اور دائیں پاؤں کے اگلے حصے (یعنی انگلیوں ) کا رُ خ قبلہ کی طرف کیا ۔(ابوداؤد:963)
قعدہ میں دونوں ہاتھ دائیں بائیں ران پر ہونے چاہیئے
عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَعَدَ يَدْعُو، وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى، وَيَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُسْرَى۔(مسلم:579)
حضر ت عبد اللہ بن زبیر فرماتے ہیں :آپﷺ جب تشہد پڑھنے کے لئے بیٹھتے تو اپنے دائیں ہاتھ کو دائیں ران پر اور بائیں ہاتھ کو بائیں ران پر رکھتے۔
تشہد کے کلمات
حضرت عبد اللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ مجھے نبی کریمﷺ نےمجھے تشہد کے کلمات اس طرح سکھائے جیسے قرآن کریم کی سورت سکھاتے ہیں، اور اُس وقت میرا ہاتھ آپ کے ہاتھوں میں تھا،اور وہ تشہد کے کلمات یہ ہیں :
اَلتَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ۔ (بخاری:6265،چشتی)
قعدہ اولی میں صرف تشہد پڑھا جائے گا
ثُمَّ إِنْ كَانَ فِي وَسَطِ الصَّلَاةِ نَهَضَ حِينَ يَفْرُغُ مِنْ تَشَهُّدِهِ، وَإِنْ كَانَ فِي آخِرِهَا دَعَا بَعْدَ تَشَهُّدِهِ بِمَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَدْعُوَ، ثُمَّ يُسَلِّمُ۔( ابن خزیمہ:708)
حضرت عبد اللہ بن مسعودکے بارے میں آتا ہےکہ جب وہ نماز کے درمیان (یعنی قعدہ اولی میں)ہوتے تو تشہد سے فارغ ہونے کے بعد کھڑے ہوجاتے اور جب نماز کے آخر(یعنی قعدہ اخیرہ میں )ہوتے تو تشہد کے بعد جتنا اللہ چاہتے ،آپ دعاء کرتے ، پھر سلام پھیر لیتے ۔
تشہد کو آہستہ پڑھنا
حضرت عبد اللہ بن مسعود فرماتے ہیں :”مِنَ السُّنَّةِ أَنْ يُخْفَى التَّشَهُّدُ “تشہد کا آہستہ پڑھنا سنت ہے ۔(ابوداؤد:986)
تشہد میں انگشت شہادت سے اشارہ کرنا
تشہد میں”اَشْھَدُ اَن لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ“کہتے ہوئے شہادت کی انگلی کو” لَا“پراُٹھایا جاتا ہے اور ” اِلَّا“پر چھوڑ دیا جاتا ہے،بہت سی احادیث میں اس کا ثبوت ملتا ہے،اِس کی تفصیل احادیثِ ذیل میں ملاحظہ فرمائیں :
تشہد میں انگلی سے اشارہ کا طریقہ
حضرت وائل بن حجرفرماتے ہیں:”وَقَبَضَ ثِنْتَيْنِ وَحَلَّقَ حَلْقَةً وَرَأَيْتُهُ يَقُولُ هَكَذَا وَحَلَّقَ بِشْرٌ الْإِبْهَامَ وَالْوُسْطَى وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَةِ“نبی کریمﷺنےدو انگلیوں( یعنی چھوٹی اور اُس سے متصل انگلی) کو بند کیا اور( درمیا نی انگلی اور انگوٹھے سے )حلقہ بنایا ، اور میں نے اُن کو اس طرح اشارہ کرتے ہوئے دیکھا ہے پھر بشر نے انگوٹھے اور درمیانی انگلی سے حلقہ بنایا اور انگشت شہادت سے اشارہ کیا ۔(ابوداؤد:726)
اشارہ میں انگلی کا نہ ہلانا
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ ذَكَرَ «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُشِيرُ بِأُصْبُعِهِ إِذَا دَعَا، وَلَا يُحَرِّكُهَا»۔(ابوداؤد:989)
حضرت عبد اللہ بن زبیر فرماتے ہیں : نبی کریم ﷺ جب تشہد پڑھتے تو انگلی سے اشارہ کرتے تھے اور اُسے حرکت دیتے نہیں رہتے تھے۔
درود شریف پڑھنا
حضرت کعب بن حجرہ فرماتے ہیں : ہم نے نبی کریم ﷺسے سوال کیا : یارسول اللہ ! ہم نے آپ پر سلام کا طریقہ تو سیکھ لیا ہے ، درود کس طرح بھیجیں ؟آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:اَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ۔(بخاری:3370،چشتی)
مستدرک حاکم میں حضرت عبد اللہ بن مسعود کا یہ ارشاد مروی ہے :
”يَتَشَهَّدُ الرَّجُلُ، ثُمَّ يُصَلِّي عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ يَدْعُو لِنَفْسِهِ“۔آدمی کو چاہیے کہ تشہد پڑھے ، پھر نبی کریم ﷺپر درود پڑھے ، پھر اپنے لئے دعاء کرے ۔(مستدرکِ حاکم:990)
تشہد کے بعد کوئی بھی دعاء کی جا سکتی ہے
نبی کریم ﷺنے حضرت عبد اللہ بن مسعود کو تشہد کے کلمات سکھانے کے بعد فرمایا :”ثُمَّ يَتَخَيَّرُ مِنَ الدُّعَاءِ أَعْجَبَهُ إِلَيْهِ، فَيَدْعُو“پھر تشہد کے بعد کوئی بھی پسندیدہ دعاء اختیار کر کے مانگے ۔(بخاری:835)
ایک خاص دعاء
حضرت ابو بکر صدیق نے نبی کریم ﷺسے درخواست کی : یا رسول اللہ ! مجھے ایسی دعاء بتلائیے جو میں اپنی نماز میں مانگا کروں۔ آپ ﷺنے یہ دعاء تلقین فرمائی : اَللَّهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا، وَلاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، فَاغْفِرْ لِي مَغْفِرَةً مِنْ عِنْدِكَ، وَارْحَمْنِي، إِنَّكَ أَنْتَ الغَفُورُ الرَّحِيمُ۔(بخاری:6326)
سلام پھیرنا
نماز کے آخر میں سلام پھیرا جاتا ہے اور اس کے ذریعہ نماز ختم ہوجاتی ہے، احادیثِ ذیل میں اس کی تفصیل ملاحظہ فرمائیں نماز کا اختتام سلام کے ساتھ ہوتا ہے : حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں :” وَكَانَ يَخْتِمُ الصَّلَاةَ بِالتَّسْلِيمِ “نبی کریم ﷺنماز کو سلام پر ختم فرمایاکرتے تھے ۔(مسلم:498)
سلام دونوں جانب پھیرا جاتا ہے
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللهُ عَنهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ يَسَارِهِ:اَلسَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ۔(ترمذی:295)
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن مسعود سے مَروی ہےکہ نبی کریم ﷺاپنے دائیں اور بائیں دونوں طرف’’ اَلسَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ ‘‘کہہ کر سلام پھیرا کرتے تھے۔
سلام میں گردن کتنی موڑی جائےگی : عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللهُ عَنهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ شِمَالِهِ، حَتَّى يُرَى بَيَاضُ خَدِّهِ۔(ابوداؤد:996)
ترجمہ : حضرت عبد اللہ بن مسعود فرماتے ہیں :نبی کریمﷺ اپنے دائیں اور بائیں دونوں طرف(اچھی طرح) سلام پھیرا کرتے تھے ، یہاں تک کہ آپ ﷺکے رخسارِ انور کی سفیدی دکھائی دیتی تھی ۔
مقتدی کو اِمام کے ساتھ سلام پھیرنا چاہیئے
عَنْ عِتْبَانَ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:«صَلَّيْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمْنَا حِينَ سَلَّمَ»۔(بخاری:838)
ترجمہ: حضرت عتبان بن مالک فرما تے ہیں:ہم نبی کریم ﷺکے ساتھ نماز پڑھا کرتے تھے اور آپ کے سلام کے ساتھ سلام پھیرا کرتے تھے۔
نماز کے بعد دعاء
عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، قَالَ:قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ: أَيُّ الدُّعَاءِ أَسْمَعُ؟ قَالَ:«جَوْفَ اللَّيْلِ الآخِرِ، وَدُبُرَ الصَّلَوَاتِ المَكْتُوبَاتِ»۔(ترمذی:3499)
ترجمہ : حضرت ابو امامہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺسے سوال کیا گیا کہ کون سی دعاء زیادہ قبول ہوتی ہے ؟ آپﷺ نے ارشاد فرمایا :رات کے آخری پہراور فرض نمازوں کے بعد ۔
حضرت عبد اللہ بن زبیرنے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ نماز ختم ہونے سے پہلے ہی ہاتھ اٹھاکر دعاء کررہا ہے ، آپ نے اُسے دیکھا تو فرمایا :”إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكُنْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ حَتَّى يَفْرُغَ مِنْ صَلَاتِهِ“نبی کریمﷺ نماز سے فارغ ہونے تک اپنے ہاتھوں کو نہیں اٹھاتے تھے۔(طبرانی کبیر:324،چشتی)
عَنْ سَلْمَانَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:مَا رَفَعَ قَوْمٌ أَكُفَّهُمْ إِلَى اللهِ عَزَّ وَجَلَّ يَسْأَلُونَهُ شَيْئًا، إِلَّا كَانَ حَقًّا عَلَى اللهِ أَنْ يَضَعَ فِي أَيْدِيهِمُ الَّذِي سَأَلُوا۔(طبرانی کبیر:6142)
ترجمہ: حضرت سلمان نبی کریم ﷺکا یہ ارشاد نقل فرماتے ہیں :جب بھی کچھ لوگ اجتماعی طور پر ہاتھ اٹھاکراللہ تعالی کے حضور دعاء کرتے ہیں تو اللہ تعالی اُن کے ہاتھ میں اُ ن کی مانگی ہوئی چیز ڈال دیتے ہیں ۔
لَا يَجْتَمِعُ مَلَأٌ فَيَدْعُو بَعْضُهُمْ، وَيُؤَمِّنُ الْبَعْضُ، إِلَّا أَجَابَهُمُ اللَّهُ
ترجمہ: حضرت حبیب بن مسلمہ فہریسے نبی کریمﷺکا یہ اِرشاد مروی ہے کہ کوئی جماعت جو جمع ہو اور اُن میں سے بعض دعاء کریں اور دوسرے لوگ اُس دعاء پر آمین کہیں تو اللہ تعالیٰ اُن کی دعاء کو قبول کرلیتے ہیں ۔(مستدرکِ حاکم:5478)
نماز کے بعد سر پر ہاتھ رکھ کر دعاء مانگنا
وَبِهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا صَلَّى وَفَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ مَسَحَ بِيَمِينِهِ عَلَى رَأْسِهِ، وَقَالَ: «بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ، اللَّهُمَّ أَذْهِبْ عَنِّي الْهَمَّ وَالْحَزَنَ»۔(طبرانی اوسط:3178)
ترجمہ: حضرت انسسے مَروی ہےکہ نبی کریمﷺجب نماز سے فارغ ہوتے تو اپنے دائیں ہاتھ کو سر پر پھیرتے اور فرماتے: ”بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ، اللَّهُمَّ أَذْهِبْ عَنِّي الْهَمَّ وَالْحَزَنَ “ اللہ تعالیٰ کے نام سے شروع کرتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں ،جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے، اے اللہ! مجھ سے فکروں اور غموں کو دور کردے ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment