Sunday, 16 December 2018

تکبیرکہہ کرنمازشروع کرنا

تکبیرکہہ کرنمازشروع کرنا

نیت کے بعد تکبیرکہہ کرنمازشروع کرے کیونکہ قرآن عظیم میں ﷲ تبارک و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : وربک فکبر (اور اپنے رب ہی کی بڑائی بولو) ۔ (سورۂ مدثر آیت 3، پ 29)

اس آیت کریمہ میں رب کریم نے اپنے محبوب کریم کو تکبیر کہنے کا حکم دیا ۔ اس کے تحت مفسرین کرام رحمہم اﷲ نے لکھا ہے کہ : فامرنا رسول ﷲ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم ان نفتح الصلوٰۃ بالتکبیر ۔
یعنی ہمیں رسول پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے حکم دیا ہے کہ ہم اپنی نماز تکبیر کے ساتھ شروع کریں ۔
یاد رہے کہ ’’تکبیر‘‘ کا مطلب ہے خدائے بزرگ و برتر کی کبریائی کا بیان کرنا، اس کے لئے ہمیں احادیث کریمہ سے جو تعلیم ملتی ہے، اس کی روشنی میں اس کے الفاظ اور کہنے کا انداز اور اس وقت اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھانے کا صحیح طریقہ کیا ہے، اس کی تحقیق کے لئے احادیث کریمہ کے اولین و مستند مجموعہ جات کی سرسری سیر کرتے ہیں۔

چنانچہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے استاذ الاستاذ امام عبداﷲ بن محمد بن ابی شیبہ علیہ الرحمہ نے اپنی ’’مصنف‘‘ کے ’’کتاب الصلوٰۃ‘‘ جلد اول کے باب 1 ’’فی مفتاح الصلوٰۃ ماہو‘‘ مطبوعہ مکتبہ امدادیہ ملتان ص 260 پر تکبیر کے پانچ حروف کی نسبت سے احادیث خمسہ بیان کی ہیں وہ درج ذیل ہیں۔

1: حدثنا ابوبکر قال حدثنا وکیع من سفیان عن عبداﷲ بن محمد بن عقیل عن ابی الحنفیۃ عن ابیہ قال قال رسول اﷲ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم ’’مفتاح الصلوٰۃ الطہور وتحریمہا التکبیر و تحلیلہا التسلیم‘‘ ۔
ترجمہ : امام ابن ابی شیبہ سے ابوبکر نے حدیث بیان کی۔ وہ فرماتے ہیں ہم نے حضرت وکیع از سفیان از عبداﷲ بن محمد بن عقیل از ابن حنیفہ والد گرامی بیان کرتے تھے کہ انہوں نے فرمایا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا ’’نماز کی کنجی طہارت، نماز کی تحریمہ تکبیر اور نماز کی تحلیل سلام پھیرنا ہے‘‘ ۔
2: حدثنا ابوبکر قال حدثنا ابو الاحوص عن ابی اسحق عن ابی الاحوص قال قال عبداﷲ رضی اﷲ عنہ ’’تحریم الصلوٰۃ التکبیر و تحلیلہا التسلیم ۔
ترجمہ : امام ابن ابی شیبہ سے ابوبکر نے از ابوالاحوص از ابو اسحق از ابوالاحوص حدیث بیان کی، کہا کہ حضرت عبداﷲ رضی اﷲ عنہ نے فرمایا ’’نماز کی تحریمہ تکبیر ہے اور نماز کی تحلیل سلام کہنا ہے‘‘ ۔
3: حدثنا ابوبکر قال حدثنا ابن فضیل عن ابی سفیان السعدی عن ابی نضرۃ عن ابی سعیدن الخدری رضی اﷲ عنہ قال قال النبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم ’’مفتاح الصلوٰۃ الطہور وتحریمہا التکبیر و تحلیلہا التسلیم‘‘ ۔
ترجمہ : امام ابن ابی شیبہ سے ابوبکر نے از ابن فضیل از ابی سفیان سعدی از ابونضرۃ از ابو سعید خدری رضی اﷲ عنہ حدیث بیان کی۔ انہوں نے کہا کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا ’’نماز کی کنجی طہارت ہے، اور نماز کی تحریمہ تکبیر اور اس کی تحلیل سلام پھیرنا ہے‘‘ ۔
4: حدثنا ابوبکر قال حدثنا ابو خالد الاحمر عن ابن کریب عن ابیہ عن ابن عباس رضی اﷲ عنہما قال ’’مفتاح الصلوٰۃ الطہور وتحریمہا التکبیر و تحلیلہا التسلیم‘‘ ۔
ترجمہ : امام ابن شیبہ سے ابوبکر نے از ابو خالد احمد از ابن کریب از والد کریب از ابن عباس رضی ﷲ عنہما حدیث بیان کی۔ انہوں نے فرمایا ’’نماز کی کنجی طہارت ہے، اس کی تحریمہ تکبیر اور تحلیل سلام کہنا ہے‘‘ ۔
5: حدثنا ابوبکر قال حدثنا بن ہارون عن حسن المعلم عن بدیل عن ابی الجوزاء عن عائشۃ رضی اﷲ عنہا قالت کان النبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم یضتتح الصلوٰۃ بالتکبیر وکان یختم بالتسلیم ۔
ترجمہ : امام ابن ابی شیبہ سے ابوبکر از یزید بن ہارون از حسن معلم از بریل از ابو الجوزا از ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی ﷲ عنہا حدیث بیان کی۔ آپ فرماتے ہیں۔ ’’نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم اپنی نماز تکبیر سے شروع کرتے اور تسلیم پر ختم کرتے تھے‘‘ ۔،چشتی۔
مذکورہ احادیث خمسہ میں سے احادیث اربعہ اس بات کی دلیل ہے کہ آنحضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم اور آپ کے اصحاب رضی اللہ عنہم نے تکبیر کو بنیادی نماز قرار دیا جبکہ آخری حدیث میں حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے عمل سے اس کا ثبوت مل گیا ۔
اب قابل توجہ بات یہ ہے کہ اس افتتاح نماز کے لئے تکبیر تحریمہ کہنے کا کیا انداز اپنایا گیا۔ اس سلسلے میں امام بخاری، مسلم اور ترمذی رحمہم ﷲ علیہم اجمعین کی بیان کردہ چند روایات سے استفادہ کرتے ہیں ۔

چنانچہ امیر المومنین فی الحدیث سیدنا امام ابو عبداﷲ محمد بن اسماعیل البخاری علیہ الرحمہ اپنی ’’صحیح‘‘ میں ’’کتاب الصلوٰۃ، باب الی این یرقع یدیہ جلد اول ص 102 طبع قدیمی کتب خانہ کراچی میں نقل کرتے ہیں : حدثنا ابو الیمان قال اخبرنا شعیب عن الزہری قال اخبرنی سالم بن عبداﷲ بن عمر ان عبداﷲ ابن عمر قال رایت النبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم افتتح التکبیر فی الصلوٰۃ فرفع یدیہ حین یکبر حتی یجعلہما حذومنکبیہ واذا کبر للرکوع فمل مثلہ واذا قال سمع اﷲ لمن حمدہ فعل مثلہ وقال ربنا لک الحمد ولا یفعل ذالک حین یسجد ولاحین یرفع راسۃ من السجود ۔
ترجمہ : ابن عمر رضی اﷲ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے افتتاح نماز تکبیر کہہ کر کیا اور اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا اور کندھوں کے برابر کر دیا اور جب رکوع کے لئے تکبیر کہی تو پھر اسی طرح کیا اور جب سمع اﷲ لمن حمدہ کہا تو پھر اسی طرح کیا اور کہا ’’ربنا لک الحمد‘‘ اور سجدہ میں جاتے ہوئے اور سجدہ سے اٹھتے ہوئے ایسا نہ کیا۔
امام المحدثین امام مسلم بن حجاج نیشاپوری علیہ الرحمہ اپنی صحیح میں کتاب الصلوٰۃ، باب رفع الیدین حذوالمتکبین جلد اول ص 168 مطبوعہ قدیمی کتب خانہ کراچی میں یوں نقل کرتے ہیں : حدثنی ابو الکامل الجہری قال حدثنا ابو عوانۃ عن قتادۃ عن نصر ابن عاصم عن مالک من الحویرث ان رسول ﷲ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کان اذا کبر رفع یدیہ حتی یعازی بہما اذنیہ واذا رکع رفع یدیہ حتی یحازی بہا اذنیہ واذا رفع راسہ من الرکوع فقال سمع اﷲ لمن حمدہ فعل مثل ذالک ۔
وحدثنا محمد بن المثنی قال حدثنا ابن ابی عدی عن سعید عن قتادۃ بہذا الاسناد انہ رای نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم وقال حتی یحازی بہما فروغ اذنیہ ۔
حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے اپنے ہاتھ دونوں کانوں کی لو تک بلند کئے۔ استاذ المحدثین امام ابوعیسٰی محمد بن عیسٰی بن سورت ترمذی علیہ الرحمہ اپنی جامع میں کتاب الصلوٰۃ، جلد اول مطبوعہ ایچ ایم سعید کمپنی، ادب منزل پاکستان چوک کراچی ص 55، 54 پر اس سلسلے کی رہنمائی یوں کرتے ہیں : عن ابی سعید ن الخدری رضی اﷲ عنہ قال قال رسول ﷲ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم مفتاح الصلوٰۃ الطہور وتحریمہا التکبیر وتحلیلہا التسلیم الخ ۔،چشتی۔
ترجمہ : ابو سعید خدری رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا ’’نماز کی کنجی پاکی حاصل کرنا، اس کی تحریمہ اﷲ اکبر کہنا اور اس کی تحلیل سلام کہنا ہے‘‘ ۔
آگے چل کر باب فی نشر الاصابع عند التکبیر میں یوں روایت نقل کرتے ہیں : قال حدثنا قتیبہ وابو سعید الاشج قال حدثنا یحیی بن یمان عن ابی ذئب عن سعید بن سمعان من عن ابی ہریرۃ رضی اﷲ عنہ قال کان رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم اذا دکبّر للصلوٰۃ رفع نشر صابعہ ۔
امام ترمذی از قتیبہ وابو سعید حدیث بیان کرتے ہیں وہ دونوں از یحیی بن یمان از ابی زئب از سعید بن سمعان از ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم جب نماز کے لئے تکبیر کہتے تو اپنی انگلیاں عام حالت پر کھلی رکھتے ۔
امام بخاری، امام مسلم و ترمذی رحمہم ﷲ علیہم اجمعین کی بیان کردہ روایات سے یہ بات کھل کر سامنے آ گئی کہ طہارت نماز کے لئے کنجی کی حیثیت رکھتی ہے جبکہ ابن ابی شیبہ کی احادیث خمسہ بھی اسی بات پر دلالت کرتی ہیں۔ امام بخاری کی روایت میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کندھوں تک ہاتھ اٹھاتے جبکہ امام مسلم کی روایت میں کانوں تک کا ذکر ہے ۔ اس کی تطبیق ممکن ہے وہ یوں کہ ہاتھوں کا کاندھوں کے برابر سیدھا ہوا انگوٹھوں کا کانوں کی لو کے برابر ہونے کو مانع نہیں اور اس پر تجربہ شاہد ہے۔ البتہ ان دونوں حدیثوں میں رکوع میں جاتے اور اٹھتے ہاتھ اٹھانے (رفع یدین) کا تذکرہ ہے ۔ اس کی مکمل بحث اگلے صفحات میں آ جائے گی کہ رفع یدین کا عملی ثبوت کب تک رہا اور کب نہ رہا۔ نیز امام ترمذی کی روایت سے یہ بھی پتا چلا گیا کہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم اپنی انگلیوں کو کھول کر تحریمہ کہتے تھے ۔ احناف کا اسی پر عمل ہے ۔

اوررسول اللہ صلی اللہ جل وعلاعلیہ وعلی ابویہ وآلہ وصحبہ وازواجہ وبارک وکرم وسلم کاارشاد گرامی ہے : حدثناعثمان بن ابی شیبۃحدثناوکیع عن سفیان عن ابن عقیل عن محمدابن حنفیۃ عن علی رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم مفتاح الصلاۃ الطہور وتحریمھا التکبیروتحلیلھاالتسلیم ۔
ترجمہ : نمازکی چابی پاکیزگی ہے اوراس کی تحریم (یعنی شروع ہونا) تکبیر (سے) ہے اوراس کی تحلیل (یعنی باہرنکلنا) سلام کہناہے ۔
اس حدیث کوامام ابوداؤد رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی سنن میں (حدیث نمبر۶۵،۳۲۵) اور امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی جامع میں (حدیث نمبر۳،۱۲۲) امام ابن ماجہ رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی سنن میں (حدیث نمبر۱۷۲،۲۷۲) اورامام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی مسند(حدیث نمبر۷۵۹،۹۱۰۱) اور امام ابن ابی شیبۃ رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی مصنف جلد۱ص۰۶۲میں روایت کیا ۔ (الفاظ و سند سنن ابی داؤد کے ہیں ، چشتی)

نمازکی ابتداء میں اپنے دونوں ہاتھوں کواٹھائے ۔ کیونکہ حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالی عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریمم صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم نے تکبیرکہتے ہوئے اپنے دونوں ہاتھوں کوبلندفرمایا : حدثناابوالیمان قال اخبرناشعیب عن الزھری قال اخبرناسالم بن عبداللہ عن عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالی عنہماقال رأیت النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم افتتح التکبیرفی الصلاۃفرفع یدیہ حین یکبر ۔
ترجمہ : حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ وآلہ وصحبہ وسلم کودیکھاکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم تکبیر کہتے ہوئے نمازمیں شروع ہوئے پس آپ صلی اللہ تعالی علیہ وعلی ابویہ وآلہ وبارک وکرم وسلم نے تکبیرکہتے ہوئے اپنے دونوں ہاتھوں کوبلند فرمایا ۔
اس حدیث کوامام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں (حدیث نمبر۶۹۶،۷۹۶) اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں (حدیث نمبر۶۸۵) امام ابوداؤد رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی سنن میں (حدیث نمبر۹۱۶) اوردیگرکثیرائمۃ علیہم الرّحمہ نے اس حدیث کوروایت فرمایا ۔ (الفاظ اور سند صحیح بخاری کے ذکرکیے گئے ہیں) ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں محترم قارئینِ کرام : علماء امت کا فیصلہ ہے کہ جن اختلافی مسائل میں ایک سے زائد صورتیں "سنّت&quo...