نماز جنازہ میں و جل ثناؤک پڑھنا
محترم قارئین : نمازِ جنازہ کی ثناء میں و جل ثناؤک کا پڑھنا ایک مستحب عمل ہے جس کا ثبوت درج ذیل ہے یاد رہے اگر کوئی پڑھے تب بھی ٹھیک ہے اور اگر کوئی نہ پڑھے تب ٹھیک ہے یعنی صرف نماز والی ثناء پڑھ لے :
عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ رضی اللہ عنہ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اِذَاافْتَتَحَ الصَّلٰوۃَ قَالَ سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمَدِکَ وَتَبَارَکَ اسْمُکَ وَتَعَالٰی جَدُّکَ وَلَا اِلٰہَ غَیْرُکَ ۔ (سنن النسائی ج 1ص143 باب نوع آخر من الذکر )
ترجمہ : حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم جب نماز شروع فرماتے تو ، سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمَدِکَ ، آخر تک پڑھتے تھے ۔
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت میں ثناء میں’’ وَ جَلَّ ثَنَاؤُکَ‘‘ کے الفاظ بھی آئے ہیں : اِنَّ مِنْ اَحَبِّ الْکَلاَمِ اِلیَ اللّٰہِ عَزَّ وَ جَلَّ اَنْ یَقُوْلَ الْعَبْدُ سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمَدِکَ وَتَبَارَکَ اسْمُکَ وَتَعَالٰی جَدُّکَ وَ جَلَّ ثَنَاؤُکَ وَلَا اِلٰہَ غَیْرُکَ ۔ (مسند الفردوس لابی شجاع الدیلمی ج 1ص214 رقم الحدیث 819)
ترجمہ : بندے کا وہ کلام جو اللہ تعالیٰ کو بہت محبوب ہے وہ یہ ہے کہ بندہ کہے :
سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمَدِکَ وَتَبَارَکَ اسْمُکَ وَتَعَالٰی جَدُّکَ وَ جَلََّ ثَنَاؤُکَ وَلَا اِلٰہَ غَیْرُکَ ۔
ترجمہ ثناۃ : اے اللہ تو شریکوں سے پاک ہے ، میں تیری تعریف کرتا ہوں ، تیرا نام برکت والا ہے، تیری شان سب سے او نچی ہے، تیری تعریف بلند ہے اور تیرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ۔
عن ابن عباس رضی اللہ عنہما قال : اللہم کن لی جارا من شرہم جل ثناؤک و عز جارک و تبارک اسمک و لا الہٰ غیرک، مصنف ۱۰، ۲۰۳)
طحطاوی شریف میں ہے : قال فی سکب الانہر والاولیٰ ترک وجل ثناؤک الا فی صلاۃ الجنازۃ ۔ (طحطاوی علی المراقی ص ۵۸۴)
ماثور دعاؤں میں یہ الفاظ منقول ہیں ؛ اس لیئے نماز جنازہ میں یہ الفاظ پڑھنا درست اور جائز ہے ۔البتہ فرائض میں ان الفاظ کا اضافہ ثناء میں نہ کیاجائے ۔"تبیین الحقائق" میں ہے : ( قوله : ورواية جابر محمولة على التهجد ) أي التنفل ؛ لأنه مبني على المساهلة فيؤتي فيه بما شاء ، وأما الفرائض فيقتصرفيها على ما اشتهر، ولذا لم يؤت بقوله: جل ثناؤك فيها ؛ لأنه لم يذكر في المشاهير .''۔(2/49،چشتی)
دررالحکام میں ہے : ( ويثني ) أي يقرأ سبحانك اللہم إلا قوله:جل ثناؤك،فلا يأتي به في الفرائض، لأنه لم يأت في المشاهير"۔ (1/299)
مجمع الزوائد میں ہے : عن عبد الله بن مسعود عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : إذا تخوف أحدكم سلطاناً فليقل : اللهم رب السماوات السبع ورب العرش العظيم، كن لي جاراً من شر فلان بن فلان - يعني الذي يريد - وشر الجن والإنس وأتباعهم، أن يفرط علي أحد منهم، عز جارك وجل ثناؤك ولا إله غيرك". (11/62دارالفکر)
درمختارمیں ہے : ۔وقرأ کما کبر سبحانک اللّٰہم تارکاً وجل ثناء ک إلا في الجنازة۔ (الدرالمختار مع الشامي ۲/۱۸۹ط:زکریا دیوبند) وفي منیة المصلي: وإذا زاد ”وجل ثناء ک“ لا یمنع، وإن سکت لا یؤمر بہ۔ وفي الکافي : أنہ لم ینقل في المشاہیر، وفي البدائع : أن ظاہر الروایة الاقتصار علی المشہور۔ (البحر الرائق ۱/۳۱۰)
اگر کوئی اسے پڑھے تو اسے روکا نہ جائے اور نہ پڑھے تو اسے اس کا حکم نہ دیا جائے ۔ اللہ تعالیٰ تعصب اور کنویں کے مینڈک بننے سے بچائے اور عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے آمین ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment