Friday, 28 December 2018

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اور ترک رفع یدین

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اور ترک رفع یدین

قَالَ الْاِمَامُ الْحَافِظُ الْمُحَدِّثُ اَبُوْبَکْر عَبْدُاللّٰہِ بْنُ الزُّبَیْرِالْحُمَیْدِیُّ ثَنَا الزُّھْرِیُّ قَالَ اَخْبَرَنِی سَالِمُ بْنُ عَبْدِاللّٰہِ عَنْ اَبِیْہِ رضی اللہ عنہما قَالَ (رضی اللہ عنہما) رَائیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ و سلم اذَا افْتَتَحَ الصَّلٰوۃَ رَفَعَ یَدَیْہِ حَذْوَ مَنْکَبَیْہِ وَاِذَا اَرَادَ اَنْ یَّرْکَعَ وَبَعْدَ مَا یَرْفَعُ رَاْسَہٗ مِنَ الرُّکُوْعِ فَلَا یَرْفَعُ وَلَا بین السَّجْدَتَین ۔ (مسندحمیدی ج۲ص۲۷۷، مسند ابی عوانہ ، ج۱ص۳۳۴)
ترجمہ : حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتےہیں ’’میں نےرسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کودیکھاجب نماز شروع کرتے تو رفع یدین کرتے۔ رکوع کی طرف جاتے ہوئے، رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے اور سجدوں کے درمیان رفع یدین نہیں کرتے تھے ۔
مسند حمیدی صرف ہندوستان سے شائع شدہ نہیں بلکہ دارالکتب علمیہ (بیروت)، دارالفکر للطباعۃ والنشر والتوزیع(بیروت) اور مدینہ منورہ سے بھی شائع ہے ۔ ان تمام مطبوعات میں ”فلایرفع“کے الفاظ موجود ہیں ۔ دارالکتب العلمیہ (بیروت) کا نسخہ حسین سلیم اسد کی طبع کے ساتھ بھی مربوط ہے۔
ان تمام مخطوط ومطبوع نسخوں کے مقابلے میں غیر مقلدین غیرمقلد شام کے نسخے کا تذکرہ کرتے ہیں ۔ (نورالعینین للعلیزئی میں بھی نسخہ ظاہریہ شام کا ذکر کیا ہے) تو عرض ہے کہ نسخہ ظاہریہ غیرمقلدین کا ہے (نورالصباح ج2ص305) اور غیرمقلدین کی تحریف مشہور ہے ۔ مثلاً :
1:غنیۃ الطالبین کے اصل نسخہ میں تراویح بیس رکعت کا ذکر ہے ،لیکن مکتبہ سعودیہ حدیث منزل کراچی کی مطبوعہ غنیۃ الطالبین میں تحریف کرکے گیارہ رکعت (وتر کے ساتھ) بنادی گئی ۔
2: غیر مقلدین کے”شیخ الاسلام“مولوی ثناء اللہ امر تسری نے سینہ پرہاتھ باندھنے کی روایت ابن خزیمہ سے نقل کی ، چونکہ اس کی سند میں ایک راوی مؤمل بن اسماعیل تھا جو منکر الحدیث اورکثیر الخطاء تھا ۔ اس لیئے موصوف نے کمال یہ کیاکہ حدیث کی سند بدل کراس پر صحیح مسلم کی سند لگادی ۔
نیزدیگر کتب (مثلاً کامل ابن عدی،طبرانی کبیر اور کتاب الضعفاء للدارقطنی ) کے نسخہ ظاہریہ میں بھی زبر دست تحریف ہوگئی ہے ۔
یہ روایت حمیدی عن سفیان کے طریق سے ہے اور مسند ابی عوانہ میں عبداللہ بن ایوب المخرمی و سعدان بن نصرو شعیب بن عمرو عن سفیان کے طریق سے مروی ہے جب کہ مسلم میں یہ طریق نہیں بلکہ یحییٰ بن یحییٰ تمیمی عن سفیان کے طریق سے مروی ہے ۔ مرکزی راوی سفیان بن عیینہ رحمہ اللہ سے ترک رفع یدین بھی ثابت ہے ۔ (التمہید لابن عبدالبر ج9ص226)۔
اور یہ عمل آپ رحمۃ اللہ علیہ نے اسی ترک رفع یدین والی روایت کی بناء پر کیا ہے ۔ امام حمیدی رحمۃ اللہ علیہ کی سند سے یہی حدیث ان مطبوع /مخطوط کتب میں رفع یدین کے ترک کے ساتھ موجود ہے ۔ (مسند حمیدی مطبوع دارالکتب علمیہ، بیروت)۔(مسند حمیدی مطبوع دارالفکر للطباعۃ والنشر والتوزیع ،بیروت)۔(مسند ابی عوانہ جلد نمبر 1 صفحہ نمبر 432 بتحقیق ایمن بن عارف الدمشقی)۔(مسند ابی عوانہ ج1ص334 بتحقیق ابوعلی النظیف)۔محدث ابوعوانہ رحمۃ اللہ علیہ صحیح مسلم والا طریق یحییٰ وغیرہ عن سفیان ذکر کرتے تب تو غیر مقلدین کا”واو“ رہ جانے والا اعتراض درست تھا ، حالانکہ انہوں نے اپنی مسند میں صحیح مسلم والا طریق ذکر نہیں کیا جس میں واو ہے بلکہ حمیدی وعبداللہ بن ایوب المخرمی وسعدان بن نصر وشعیب بن عمرو عن سفیان والے طرق ذکر کیے ہیں جن میں واو موجود نہیں ہے ۔(دیکھئے مسند ابی عوانہ جلد نمبر 1 صفحہ نمبر 432 بتحقیق ایمن بن عارف الدمشقی ، و فی نسخۃ ج1ص334بتحقیق ابوعلی النظیف) ، مسند حمیدی میں جزاء”فلایرفع“ہے اور مسند ابی عوانہ مطبوع/ مخطوطہ میں ”لایرفع/فلایرفع“قواعد عربیہ کی رو سے دونوں درست ہیں ۔(طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

1 comment:

  1. سلام
    مسند حمیدی کے جو مخطوطے ہندوستان و پاکستان میں موجود ہیں انکے اصل قلمی نسخے ہونے کی کیا دلیل ہے؟
    غیرمقلدین کا دعوی ہے کہ دوسرے نسخوں کے مقابلے میں میں نسخے ظاہریہ ہی سب سے قدیم ہے تو نہیں کیا جواب دیں۔ آپ ہی بتائیں کہ سب سے قدیم نسخہ کونسا ہے اور اسے ثابت کیسے کریںگے۔
    والسلام علیکم

    ReplyDelete

اہلسنت پر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی تکفیر کے الزام کا جواب

اہلسنت پر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی تکفیر کے الزام کا جواب محترم قارئین کرام : دیابنہ اور وہابیہ اہل سنت و جماعت پر وہی پرانے بے بنیادی ...