غیرمقلدین کی احادیث میں بےاصولیاں و خیانتیں
غیر مقلدین نام نہاد اہلحدیث حضرات بخاری شریف کے معاملہ میں اس قدر غیر محتاط واقع ہوئے ہیں کہ بے دھڑک احادیث مبارکہ بخاری کی طرف منسوب کر دىتے ہیں حالانکہ وہ احادیث یا توسرے سے بخاری میں نہیں ہوتىں یا ان الفاظ کے ساتھ نہیں ہوتیں ، دو چار حوالے اس سلسلہ کے نذر قارئىن کىے جاتے ہیں :
(1) غیر مقلدین نام نہاد اہلحدیث حضرات کے شیخ الحدیث محمد اسماعیل سلفی صاحب نے اپنی کتاب رسول اکرم کی نمازد" میں ص۴۸میں اىک حدیث درج کی ہے : ”عن عبداﷲ بن عمر قال رایت النبی ﷺافتح التکبیر فی الصلوة فرفع یددہ حین یکبر حتی یجعلھما حدو منکیبہ واذاکبر للرکوع فعل مثلہ و اذا قال سمع اﷲ لمن حمدہ فعل مثلہ و اذ اقال ربنا رلک الحمد فعل مثلہ ولا یفعل ذالک حین یسجد ولا حین یرفع راسہ من السجود“ ۔ (سنن کبری ج۲ص۶۸، ابو داود ج۱ ص ۱۶۳، صحیح بخاری ج۱ص ۱۰۲ الخ)“ ۔
ان الفاظ کے ساتھ ىہ حدیث بخاری شریف میں نہیں ہے ، شاىد غیر مقلدین نام نہاد اہلحدیث حضرات کہىں کہ الفاظ کے ساتھ نہ سہی معنا سہی تو ان کے ىہ بات بھی غلط ہے ىہ معنا بھی بخاری میں نہیں ہے اس لئے کہ حدیث سے چار جگہ رفع یدین ہو رہا ہے ۔ (۱) تکبیر تحریمہ کے وقت (۲) رکوع میں جاتے وقت (۳) سمع اﷲ لمن حمدہ کہتے وقت (۴) اور ربنالک الحمد کہتے وقت جبکہ بخاری میں صرف تین جگہ رفع یدین کا ذکر ہے ۔
(2) غیر مقلدین نام نہاد اہلحدیث حضرات کے شیخ الکل فی الکل مفتی ابو البرکات احمد صاحب اىک سوال کے جواب میں تحریر کرتے ہیں : ”صحیح بخاری میں آنحضرت ﷺ کی حدیث ہے کہ تین رکعت کے ساتھ وتر نہ پڑھو، مغرب کے ساتھ مشابہت ہوگی“
ىہ حد یث بخاری تو دور رہی پوری صحاح ستہ میں نہیں ،من ادعی فعلیہ البیان ۔
(3) غیر مقلدین نام نہاد اہلحدیث حضرات کے حکیم صادق سیالکوٹی صاحب لکھتے ہیں : ”حالانکہ حضور نے ىہ بھی صاف صاف فرمایا ہے : افضل الاعمال الصلوة فی اول و قتھا (بخاری) افضل عمل نماز کو اس کے اول وقت میں پڑھنا ہے“ ۔
ان الفاظ اور معنی کے ساتھ ىہ حدىث پوری بخاری میں کہیں نہیں ہے ۔
(4) غیر مقلدین نام نہاد اہلحدیث حضرات کے حکیم صادق صاحب نے اىک حدیث ان الفاظ کے ساتھ درج کی ہے : ”عن ابن عباس قال کان الطلاق علی عہد رسول اﷲ ﷺ وا بی بکر و سنتین من خلافة عمر طلاق الثلاث واحدة ۔ (صحیح بخاری)
رسول ﷲ ﷺ کی زندگی میں اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی پوری خلافت میں اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ابتدائی دو برس میں (بیکبارگی) تین طلاقیں اىک شمار کی جاتی تھی“ ۔
اور ان الفاظ کے ساتھ اس حدیث کا پوری بخاری میں کہیں نام ونشان نہیں ہے ۔
(5) غیر مقلدین نام نہاد اہلحدیث حضرات کے حکیم صادق سیالکوٹی صاحب نے ”صلوة الرسول “ ص۲۱۸ میں ”رکوع کی دعائیں“ کے تحت چوتھی دعا ىہ درج کی ہے ۔ ”سبحان اﷲ ذی الجبروت والملکوت والکبریاءوالعظمة“ ۔
اور حوالہ بخاری و مسلم کا دیا ہے حالانکہ ىہ حدیث نہ بخاری میں ہیں نہ مسلم میں۔
(6) غیر مقلدین نام نہاد اہلحدیث حضرات کے حکیم صادی سیالکوٹی صاحب نے صلوة الرسول ص۱۵۳ پر” اذان کے جفت کلمات“ کا عنوان دے کر اذان کے کلمات ذکر کىے ہیں اورحوالہ بخاری و مسلم کا دیا ہے حالانکہ اذان کے ىہ کلمات نہ بخاری میں ہیں نہ مسلم میں ۔
(7) غیر مقلدین نام نہاد اہلحدیث حضرات کے حکیم صاحب نے صلوة الرسول ص۱۵۴ پر”تکبیر کے طاق کلمات“ کا عنوان کے تحت تکبیر کے الفاظ درج کئے ہیں اور حوالہ بخاری ومسلم کا دیا ہے حالانکہ تکبیر کے ىہ الفاظ نہ بخاری میں ہىں نہ مسلم میں ۔
(8) غیر مقلدین نام نہاد اہلحدیث حضرات کے حکىم صاحب صلوة الرسول ص۱۵۶ پر ”اذان کا طریقہ اور مسائل“ کی جلی سرخی قائم کر کے اس کے ذىل میں لکھتے ہیں : ”حی علی الصلوة کہتے وقت دائیں طرف مریں اور حی علی فلاح کہتے وقتا بائیں مڑیں ولایستدر اور گھو میں نہیں یعنی دائیں اور بائیں طرف گردن موڑیں گھوم نہیں جانا چاہىے ۔ (بخاری ومسلم،چشتی) ۔ بخار ی شریف کے غلط حوالے ۔
محترم قارئین : غیر مقلدین نام نہاد اہلحدیث حضرات جب کوئی عمل اختیار کرتے ہیں تو چاہے وہ غلط کیوں نہ ہو اس ثابت کرنے کے لئے غلط بیانی سے بھی گریز نہیں کرتے بلا حھجک بخاری کے غلط حوالے دے دىتے ہیں حالانکہ بخاری میں ان کو کوئی وجود نہیں ہوتا دو چار حوالے اس سلسلہ کے بھی نذر قارئین کىے جاتے ہیں ملاحظہ فرمائیں :
(1) غیر مقلدین نام نہاد اہلحدیث حضرات کے ثناءاﷲ امرتسری صاحب تحریر کرتے ہیں : ”سینہ پر ہاتھ باندھنے اور رفع یدین کرنے کی روایات بخاری ومسلم اور ان کی شروح میں بکثرت ہیں“ ۔
غیر مقلدین نام نہاد اہلحدیث حضرات کے ثناءاﷲ امرتسری صاحب کی ىہ بات بالکل غلط ہے بخاری ومسلم میں سینہ پر ہاتھ باندھنے کی روایات تو درکنار ایک روایت بھی موجود نہیں ۔
(2) غیر مقلدین نام نہاد اہلحدیث کے فتاوی علما حدیث میں اىک سوال کے جواب میں تحریر ہے : ”جواب صریح حدیث سے صراحتاً ہاتھ اٹھا کر یا باندھ کر قنوت پڑھنے کا ثبوت نہیں ملتا ، دعا ہونے کی حیثیت سے ہاتھ اٹھا کر پڑھنا والیٰ ہے ، رکوع کے بعد قنوت پڑھنا مستحب ہے ، بخاری شریف میں رکوع کے بعد ہے الخ“
غیر مقلدین نام نہاد اہلحدیث کے مفتی صاحب کا یہ جواب بالکل غلط ہے ، بخاری شریف پڑھ جائیىے ، پوری بخاری میں قنوت وتر رکوع کے بعد پڑھنے کا کہیں ذکر نہیں ملے گا ، بلکہ اس کا الٹ یعنی رکوع میں جانے سے پہلے قنوت پڑھنے کا ذکر متعدد مقامات پر ملے گا ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment