نماز تحیۃ الو ضو اور تحیۃ المسجد
نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے ارشاد فر مایا کہ جو شخص وضو کرے اور اچھا وضو کرے اور اُس کے بعد ظاہر وباطن کے ساتھ متوجہ ہو کر دو رکعت [نماز تحیۃ الوضو] پڑ ھے تو اُس کے لئے جنت واجب ہو جاتی ہے ۔ (صحیح مسلم،کتاب الطہارۃ،باب الذکر المستحب عقب الوضوء،حدیث:۲۳۴)
مسئلہ : بہتر تو یہ ہے کہ جب بھی وضو کرے تو وضو کے بعد یہ دو رکعت نماز پڑ ھ لے۔کیو نکہ اس کے بڑے فائدے حدیث شر یف میں آئے ہیں ۔ حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ : ایک صبح نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے حضرت بلال کو بلایا اور فر مایا کہ : اےبلال !کس عمل کی وجہ سے تم گذشتہ رات جنت میں میرے آگے آگے چل رہے تھے میں نے اپنے آگے تمہارے جوتوں کی آہٹ سنی ۔حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے کہا : یارسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم ! میں جب بھی وضو کرتا ہوں تو دو رکعت نماز پڑھ لیتا ہوں ۔ اور جب بھی میرا وضو ٹوٹ جاتا ہے تو میں اسی وقت وضو کر لیتا ہوں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فر مایا : اسی وجہ سے ۔ (المستد رک علی الصحیحین للحاکم،کتاب معرفۃ الصحابہ،ذکر بلال بن رباح،موذن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم،حدیث:۵۲۴۵)
طریقہ : جس طرح سے دو رکعت نفل نماز پڑ ھا جاتا ٹھیک اُسی طرح سے دو رکعت نماز تحیۃ الوضو بھی ادا کیا جاتا ہے ۔ فر ق صرف نیت کا ہے ۔
نمازتحیۃ المسجد
نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فر مایا : جو شخص مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھ لے ۔ (صحیح بخاری،کتاب الصلاۃ،باب اذا دخل المسجد فلیرکع رکعتین،حدیث:۴۴۴)
مسئلہ : اگر کوئی شخص ایسے وقت میں مسجد میں داخل ہوا جس وقت نفلی نماز پڑ ھنا مکروہ ہے جیسے طلوع فجر کے بعد یا عصر کی نماز کے بعد تو اُس کے لئے حکم ہے کہ وہ نماز تحیۃ المسجد نہیں پڑھے بلکہ تسبیح وتہلیل اور درود شریف وغیرہ پڑ ھ لے تو مسجد کا حق ادا ہو جائے گا ۔
مسئلہ : ہر دن ایک بار تحیۃ المسجد کی نماز پڑھ لینا کافی ہے ہر بارضرورت نہیں ۔
(بہار شریعت،حصہ چہارم،ص:۶۷۴-۶۷۵)۔(طالبِ دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment