Thursday, 27 December 2018

ہماری نماز احادیث مبارکہ کی روشنی میں حصّہ ہشتم

ہماری نماز احادیث مبارکہ کی روشنی میں حصّہ ہشتم

نمازِ وتر

وتر کی نماز کے بارے میں مختلف اُمور احادیثِ طیبہ کی روشنی میں درج ذیل ہیں ، وتر کی تین رکعتیں ایک سلام کے ساتھ ہیں :
وتر کی تین رکعتیں ہیں ، اور اُن کے درمیان سلام کا فصل (وقفہ)بھی نہیں ہے ، اِس سلسلے میں بہت سی روایتیں ہیں ،چند روایات ملاحظہ فرمائیں:
عَنْ عَائِشَةَ:أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا صَلَّى الْعِشَاءَ دَخَلَ الْمَنْزِلَ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ صَلَّى بَعْدَهُمَا رَكْعَتَيْنِ أَطْوَلَ مِنْهُمَا، ثُمَّ أَوْتَرَ بِثَلَاثٍ لَا يَفْصِلُ فِيهِنَّ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ، يَرْكَعُ وَهُوَ جَالِسٌ، وَيَسْجُدُ وَهُوَ قَاعِدٌ جَالِسٌ۔(مسند احمد:25223)
ترجمہ : حضرت عائشہ صدیقہ﷝سے مَروی ہے ،فرماتی ہیں کہ نبی کریمﷺجب عشاء کی نماز پڑھ لیتےتو گھر میں داخل ہوتے اور دو رکعت نماز پڑھتے،پھر اُس کے بعد اُس سے زیادہ طویل دو رکعت پڑھتے،پھر تین رکعت ایک سلام کے ساتھ بغیر کسی فصل کے وتر پڑھتے،پھر دو رکعت بیٹھ کر پڑھتےجس میں بیٹھ کر ہی آپ رکوع سجدہ کیا کرتے تھے۔
عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:«كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ بِثَلَاثٍ لَا يُسَلِّمُ إِلَّا فِي آخِرِهِنَّ»۔(مستدرکِ حاکم:1140)
ترجمہ :حضرت عائشہ صدیقہ﷝فرماتی ہیں کہ نبی کریمﷺتین رکعتیں وتر پڑھتے اور صرف اُن کے آخر میں سلام پھیرا کرتے تھے۔
عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لَا يُسَلِّمُ فِي رَكْعَتَيِ الْوِتْرِ۔(نسائی:1698)
ترجمہ: حضرت عائشہ صدیقہ﷝فرماتی ہیں کہ نبی کریمﷺوتر کی دو رکعتوں پر سلام نہیں پھیرا کرتے تھے۔
عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ:«كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُسَلِّمُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنَ الْوِتْرِ»۔(مستدرکِ حاکم:1139،چشتی)
ترجمہ: حضرت عائشہ صدیقہ﷝فرماتی ہیں کہ نبی کریمﷺوتر کی پہلی دو رکعتوں میں سلام نہیں پھیرا کرتے تھے۔
حضرت عبد اللہ بن مسعود﷛فرماتے ہیں: ”قَالَ عَبْدُ اللَّهِ:الْوِتْرُ ثَلَاثٌ كَصَلَاةِ الْمَغْرِبِ وِتْرُ النَّهَارِ“وتر کی نماز تین رکعتیں ہیں جیسا کہ دن کی وتر یعنی مغرب کی نماز تین رکعات ہیں ۔(ابن ابی شیبہ:6715)

وتر کی نماز کی مسنون قراءت

كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الوِتْرِ:بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى، وَقُلْ يَا أَيُّهَا الكَافِرُونَ، وَقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ فِي رَكْعَةٍ رَكْعَةٍ۔(ترمذی:462)
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عباس﷠سے مَروی ہے کہ نبی کریمﷺوتر کی ایک ایک رکعت میں سورۃ الأعلیٰ، سورۃ الکافرون اور سورۃ الاِخلاص پڑھا کرتے تھے۔
وتر میں قنوت رکوع سے پہلے ہے :
عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،كَانَ يُوتِرُ فَيَقْنُتُ قَبْلَ الرُّكُوعِ۔(ابن ماجہ:1182)
ترجمہ:حضرت ابی بن کعب﷛سے مروی ہے کہ نبی کریمﷺوتر پڑھتے تو رکوع سے پہلے قنوت پڑھتے تھے۔

دُعاءِ قنوت کے اَلفاظ

حضرت خالد ابن ابی عمران فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ نبی کریمﷺقبیلہ مُضر کےخلاف بددعاء کررہے تھے کہ اچانک حضرت جبریل اَمین﷤تشریف لائے اور اِشارے سے خاموش رہنے کا کہا ، آپﷺخاموش ہوگئے۔حضرت جبریل﷤نے اِرشاد فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نے آپ کو گالی دینے والالعنت کرنے والا بناکر نہیں بھیجا ، اللہ تعالیٰ نے تو آپ کو رحمت بناکر بھیجا ہے ، عذاب بناکر نہیں بھیجا ۔(اے پیغمبر!) تمہیں اِس فیصلے کا کوئی اختیار نہیں کہ اللہ ان کی توبہ قبول کرے یا اُن کو عذاب دے کیونکہ یہ ظالم لوگ ہیں۔پھر حضرت جبریل﷤نے آپﷺکو یہ قنوت کے یہ الفاظ سکھائے:”«اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْتَعِينُكَ وَنَسْتَغْفِرُكَ وَنُؤْمِنُ بِكَ وَنَخْضَعُ لَكَ، وَنَخْلَعُ وَنَتْرُكُ مَنْ يَكْفُرُكَ، اللَّهُمَّ إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَلَكَ نُصَلِّي وَنَسْجُدُ، وَإِلَيْكَ نَسْعَى وَنَحْفِدُ نَرْجُو رَحْمَتَكَ وَنُخَافُ عَذَابَكَ الْجَدَّ، إِنَّ عَذَابَكَ بِالْكُفَّارِ مُلْحِقٌ»“اے اللہ ! ہم تجھ سے مدد مانگتے ہیں اور تجھ سے مغفرت طلب کرتے ہیں اور ہم تجھ پر ایمان رکھتے ہیں،اور ہم تیرے لئے عاجزی اختیار کرتے ہیں اور ہم الگ ہوتے ہیں اور چھوڑ دیتے ہیں اُس شخص کو جو جو تیری نافرمانی کرے، اے اللہ! ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تیرے لئے ہی نماز پڑھتے اور سجدہ کرتے ہیں اور تیری ہی جانب ہم دوڑتے ہیں اور تیری عبادت کیلئے مستعد ہوجاتے ہیں اور ہم تیری رحمت کے اُمید وار ہیں اور تیرے عذاب سے ڈرتے ہیں، بیشک تیرا عذاب کافروں پر نازل ہونے والا ہے۔(المراسیل لأبی داؤد:89،چشتی)

وتر کے بعد کی دو رکعتیں

وتر کے بعد دو رکعتیں بیٹھ کر پڑھنا نبی کریمﷺسےمتعدّد روایات میں ثابت ہے، اِس لئے اِس کا اِنکار کرنے کی کوئی وجہ نہیں ، چند روایات ملاحظہ فرمائیں :
عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي بَعْدَ الوِتْرِ رَكْعَتَيْنِ۔(ترمذی:471)
ترجمہ: حضرت امّ سلمہ﷝سے مَروی ہے کہ نبی کریمﷺوتر کے بعددو رکعتیں پڑھا کرتے تھے۔
عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْوِتْرِ، وَهُوَ جَالِسٌ۔(مسند احمد:26553)
ترجمہ: حضرت امّ سلمہ﷝سے مَروی ہے کہ نبی کریمﷺوتر کے بعددو رکعتیں بیٹھ کرپڑھا کرتے تھے۔
عَنْ أَبِي أُمَامَةَ رَضِيَ اللهُ عَنهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْوِتْرِ وَهُوَ جَالِسٌ يَقْرَأُ فِيْهِمَا إِذَا زُلْزِلَتْ، وَقُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ۔(سنن کبریٰ بیہقی:4823)
ترجمہ: حضرت ابو امامہ ﷜سے مَروی ہے کہ نبی کریمﷺوتر کے بعد دو رکعت بیٹھ کر پڑھاکرتے تھے،اُن میں سورۃ الزلزال اور سورۃ الکافرون پڑھتے تھے۔

رمضان المُبارک میں وتر جماعت کے ساتھ پڑھی جائے گی

عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ قَالَ:كَانَ النَّاسُ يَقُومُونَ فِي زَمَانِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ فِي رَمَضَانَ بِثَلَاثٍ وَعِشْرِينَ رَكْعَةً۔(سنن بیہقی:2/699)
ترجمہ: حضرت یزید بن رومان فرماتے ہیں کہ لوگ حضرت عمر ﷜کے عہد میں(وتر سمیت)تئیس رکعت تراویح پڑھا کرتے تھے۔
عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ،عَنِ الْحَارِثِ:أَنَّهُ كَانَ يَؤُمُّ النَّاسَ فِي رَمَضَانَ بِاللَّيْلِ بِعِشْرِينَ رَكْعَةً، وَيُوتِرُ بِثَلَاثٍ، وَيَقْنُتُ قَبْلَ الرُّكُوعِ۔( ابن ابی شیبہ :7685)
ترجمہ: حضرت حارث﷫ سے مَروی ہے کہ وہ رمضان میں لوگوں کو بیس تراویح اور تین وتر پڑھاتے تھے اور رُکوع سے قبل قنوت پڑھتے تھے۔
عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ،عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ:أَدْرَكْتُ النَّاسَ وَهُمْ يُصَلُّونَ ثَلَاثًا وَعِشْرِينَ رَكْعَةً بِالْوِتْرِ۔(مصنف ابن ابی شیبہ:7688)
ترجمہ: حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ میں نے لوگوں کو اِس حالت میں پایا ہے کہ وہ تئیس رکعتیں وتر سمیت تراویح پڑھتے تھے۔
عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُبَيْدٍ،أَنَّ عَلِيَّ بْنَ رَبِيعَةَ كَانَ يُصَلِّي بِهِمْ فِي رَمَضَانَ خَمْسَ تَرْوِيحَاتٍ وَيُوتِرُ بِثَلَاثٍ۔(مصنف ابن ابی شیبہ:7690)
ترجمہ: حضرت سعید بن عُبید فرماتے ہیں کہ حضرت علی بن ربیعہ لوگوں کو رمضان المبارک میں پانچ ترویحے(یعنی بیس رکعت)اور تین رکعت وتر پڑھایا کرتے تھے۔
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ،عَنْ شُتَيْرِ بْنِ شَكَلٍ:أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي فِي رَمَضَانَ عِشْرِينَ رَكْعَةً وَالْوِتْرَ۔(مصنف ابن ابی شیبہ:7680)
ترجمہ : شتیر بن شکل، جو حضرت علی ﷜کے اصحاب میں سے تھے، رمضان المبارک میں لوگوں کو بیس رکعت تراویح اور وتر پڑھایا کرتے تھے ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں محترم قارئینِ کرام : علماء امت کا فیصلہ ہے کہ جن اختلافی مسائل میں ایک سے زائد صورتیں "سنّت&quo...