مرزا قادیانی کے خلیفہ مرزا محمود احمد کا اپنی سگی بیٹی سے زنا
مرزا محمود احمد نے اپنی ایک صاحبزادی کو رشد و بلوغت تک پہنچنے سے بیشتر ہی اپنی ہوس رانی کا نشانہ بنا ڈالا ۔ وہ بے چاری بے ہوش ہوگئی، جس پر اسکی ماں نے کہا '' اتنی جلدی کیا تھی ایک دو سال ٹھہر جاتے، یہ کہیں بھاگی جا رہی تھی یا تمہارے پاس کوئی اور عورت نہ تھی'' (خدا کا غضب ہو ایسے جنسی درندوں پہ ، شیطان بھی اس خبیث سے شرما گیا ہوگا۔ راقم) دواخانہ نورالدین کے انچارج جناب اکرم بٹ کہا کہنا ہے کہ میں نے حکیم صاحب سے پوچھا ، یہ صاحبزادی کون تھی ؟ تو انہوں نے بتایا کہ ''امتہ الرشید'' ۔
نوٹ : اس روایت کی مزید وضاحت کے لیے صالح نور کا بیان غور سے پڑھیں جو اسی کتاب میں درج کیا جارہا ہے ۔ ملک عزیز الرحمٰن بحوالہ ڈاکٹر نذیر ریاض اور یوسف ناز بیان کرتے ہیں کہ جنسی بے راہ روی کے ان مظاہر پر جب مرزا محمود سے پوچھا جاتا کہ آپ ایسا کیوں کرتے ہیں تو وہ کہتا '' لوگ بڑے احمق ہیں ایک باغ لگاتے ہیں اس کی آبیاری کرتے ہیں جب وہ پروان چڑھتا ہے اور اسے پھل لگتے ہیں تو کہتے ہیں '' اسے دوسرا ہی توڑے اور دوسرا ہی کھائے ۔ (شہر سدوم صفحہ نمبر 99 ، 100 شفیق مرزا) ۔
No comments:
Post a Comment