Saturday, 19 January 2019

ﷲ تعالیٰ نے انبیاء علیہم السّلام کو غیب کا علم عطا کیا مکمل قرآن پر ایمان لاؤ

ﷲ تعالیٰ نے انبیاء علیہم السّلام کو غیب کا علم عطا کیا مکمل قرآن پر ایمان لاؤ

وَأَنزَلَ اللّهُ عَلَيْكَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَعَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُنْ تَعْلَمُ وَكَانَ فَضْلُ اللّهِ عَلَيْكَ عَظِيمًا ۔ (النساٗ، 4 : 113)
ترجمہ : اور اللہ نے تم پر کتاب اور حکمت اتاری اور تمہیں سکھا دیا جو کچھ تم نہ جانتے تھے اور اللہ کا تم پر بڑا فضل ہے ۔

مَا كَانَ اللّهُ لِيَذَرَ الْمُؤْمِنِينَ عَلَى مَآ أَنتُمْ عَلَيْهِ حَتَّى يَمِيزَ الْخَبِيثَ مِنَ الطَّيِّبِ وَمَا كَانَ اللّهُ لِيُطْلِعَكُمْ عَلَى الْغَيْبِ وَلَكِنَّ اللّهَ يَجْتَبِي مِن رُّسُلِهِ مَن يَشَاءُ فَآمِنُواْ بِاللّهِ وَرُسُلِهِ وَإِن تُؤْمِنُواْ وَتَتَّقُواْ فَلَكُمْ أَجْرٌ عَظِيمٌ ۔(آل عمران، 3 : 179)
ترجمہ : اللہ مسلمانوں کو اس حال پر چھوڑنے کا نہیں جس پر تم ہو جب تک جدا نہ کر دے گندے کو ستھرے سے اور اللہ کی شان یہ نہیں کہ اے عام لوگو ! تمہیں غیب کا علم دے دے ہاں اللہ چن لیتا ہے اپنے رسولوں سے جسے چاہے تو ایمان لاؤ اللہ اور اس کے رسولوں پر اور اگر ایمان لاؤ اور پرہیز گاری کرو تو تمہارے لئے بڑا ثواب ہے ۔

عَالِمُ الْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ عَلَى غَيْبِهِ أَحَدًاo إِلَّا مَنِ ارْتَضَى مِن رَّسُولٍ فَإِنَّهُ يَسْلُكُ مِن بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ رَصَدًا ۔ (الجن، 72 : 26۔ 27)
ترجمہ : (26) غیب کا جاننے والا تو اپنے غیب پر کسی کو مسلط نہیں کرتا
(27) سوائے اپنے پسندیدہ رسولوں کے کہ ان کے آگے پیچھے پہرا مقرر کر دیتا ہے ۔

نبی غیب بتانے میں بخیل نہیں : وَمَا هُوَ عَلَى الْغَيْبِ بِضَنِينٍ ۔ (التکویر، 81 : 24)
ترجمہ : اور یہ نبی غیب بتانے میں بخیل نہیں ۔

اطلاع علی الغیب ،اخبار علی الغیب دیابنہ اور وہابیہ کے فریب کا جواب

اطلاع علی الغیب ،اخبار علی الغیب (یعنی غیب پر اطلاع دینا یا خبر دینا ) تو ثابت ہوتا ہے جو کہ ہم بھی مانتے ہیں اختلاف تو اس میں ہے کہ اس کو علم غیب کہنا جائز ہے یا نہیں ?علم غیب اللہ تعالٰی کا خاصہ ہے اور خاصہ کہتے ہی اسے ہیں جو اپنے غیر میں نہ پایا جائے لہذا اللہ کے علاوہ کسی کے لئے علم غیب ثابت کرنا شرک ہے ۔ (معاذاللہ)

تفسیر بیضاوی میں جس غیب کا ذکر ہوا اس کو علم غیب کہا گیا ہے ۔

دیابنہ اور وہابیہ کا یہ کہنا کہ علم غیب اللہ کے ساتھ خاص ہے اگر کوئی اللہ تعالٰی کے علاوہ کسی کے لئے علم غیب مانے تو یہ شرک ہے معاذاللہ بہت سخت حکم ہے
آئیے دیکھتے ہیں کہ وہابی ویوبندی مولوں کے اس فتوے کی زد میں کون کون آتا ہے

تفسير جامع البيان في تفسير القرآن/ الطبري (ت 310 هـ،چشتی) اس میں سورہ کہف سورہ نمبر 18 آیت نمبر 64 میں : حضرت خضر علیہ السلام کے بارے میں حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ : إنَّكَ لَنْ تَسْتَطِيعَ مَعَيَ صَبْراً ۔
کے تحت امام ابن جریر اطبری لکھتے ہیں : وكان رجلاً يعلـم علـم الغيب قد علِّـم ذلك،
وہ حضرت خضر علیہ السلام علم غیب جانتے تھے کہ انہوں نے جان لیا ۔

تفسير روح البيان في تفسير القرآن/ اسماعيل حقي (ت 1127 هـ) ۔ وعلمناه من لدنا علما ۔ کے تحت لکھا ہے کہ : خاصا هو علم الغيوب والاخبار عنها باذنه تعالى على ما ذهب اليه ابن عباس رضى الله عنهما ا
ترجمہ : حضرت خضر علیہ السلام کو جو لدنی علم سکھایا گیا وہ علم غیب ہے اور اس غیب کے متعلق خبر دینا ہے خدا کے حکم سے جیسا کہ اس طرف ابن عباس رضی اللہ عنہما گئے ہیں ۔

تفسير انوار التنزيل واسرار التأويل/ البيضاوي (ت 685 هـ) مصنف و مدقق
سورہ کہف کی آیت 65 کے تحت لکھا ہے ، وَعَلَّمْنَاهُ مِن لَّدُنَّا عِلْمًا ، مما يختص بنا ولا يعلم إلا بتوفيقنا وهو علم الغيوب.
ترجمہ : ہم نے ان کو اپنا علم لدنی عطا کیا ،حضرت خضر کو وہ علم سکھائے جو ہمارے ساتھ خاص ہیں بغیر ہمارے بتائے کوئی نہیں جانتا اور وہ علم غیب ہے ۔

اب امام ابن کثیر کا حوالہ ملاحظہ ہو جن کی تفسیر دیوبندی وہابی حضرات کے نزدیک بہت ہی مستند مانی جاتی ہے ۔ تفسير تفسير القرآن الكريم/ ابن كثير (ت 774 هـ) قال : إنك لن تستطيع معي صبراً، وكان رجلاً يعلم علم الغيب، قد علم ذلك ،
یہاں امام ابن کثیر بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما والی روایت لائے جس کو امام ابن جریر نے اپنی تفسیر میں پیش کیا اور امام اسمعیل حقی علیہ الرحمہ نے جس کو اپنی تفسیر میں ذکر کیا ۔ (طالب دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ محترم قارئینِ کرام : کچھ حضرات حضرت سیدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ عنہا کے یو...