Tuesday, 8 January 2019

غرمقلد نام نہاد اہلحدیثوں کا کثرت سے مرزے قادیانی کی بیعت کرنا


غرمقلد نام نہاد اہلحدیثوں کا کثرت سے مرزے قادیانی کی بیعت کرنا

غیرمقلد نام نہاد اہلحدیثوں کے سیالکوٹ کے ایک بڑے حصّہ نے مرزا غلام قادیانی کی بیعت کرلی اور وہابیوں کی مسجدیں ویران ہوگئیں ۔ (بُشاراتِ احمدیہ حصّہ اوّل صفحہ نمبر 9) ۔ سوچتے جایئے ۔

آئینہ سچ کا دکھایا تو برا مان گئے​
جھوٹ سے پردہ اٹھایا تو برا مان گئے​

قادیانیت اور غیر مقلدیت دو سگے بھائی ہیں ، پردہ اٹھتا ہے حقائق بولتے ہیں

محترم قارئین : تقلید ہر بے راہ روی کا توڑ ہے ۔ ہر باطل کے پاس پہلے والے باطل لوگوں کے تیر و ترکش موجود ہیں ۔ جیسے کہتے ہیں ’’نئے شکاری جال پرانا ‘‘۔ ائمہ اربعہ علیہم الرّحمہ میں سے کسی ایک کی تقلید کرتے ہوئے کوئی آدمی بھی ضلالت اور گمراہی میں نہیں پڑ سکتا ۔ ہاں خود اجتہادی اور خواہشات نفسانی کی آڑ میں آدمی کے گمراہ ہونے تو کیا اسلام سے خارج ہونے کے بھی قوی احتمالات موجود ہوتے ہیں۔اس لئے بعد کے اٹھنے والے فتنے دو دھڑوں میں تقسم ہوتے ہیں ۔

(1) جنہوں نے سرے سے تقلید کا انکارکیا ۔ اس میں اہل ظواہر سے لے کر موجودہ دور تک کے فتنے مثلاً غیرمقلدیت و مرزائیت وغیرہ شامل ہیں ۔

(2) جنہوں نے عملاً تقلید کا انکار اور قولاً تقلید کا اقرار بڑے زورو شور سے کیا ۔ پہلے دور کے معتزلہ سے لے کر آج کل کے بدعتیوں دیوبند حیاتی و مماتیوں اور روافض تک کے لوگ اس میں شامل ہیں ۔

ہر بعد میں آنے والے باطل نے اپنی طرف سے کوئی اصول گمراہی وضع نہیں کیا بلکہ پہلے گمراہ گروہوں کے عقائد کو چمکدار اسلامی لیبل لگا کر سادہ لوح مسلمانوں کوگمراہ کیا ہے ، اور یہ طبقہ ان لوگوں کی تقلید میں چلا ہے جن کو امت مسلمہ نے ان کے غلط عقائد اور نظریات کی وجہ چھوڑ کر اہل سنت و جماعت سے خارج کر دیا تھا ۔

محترم قارئین : آج ہم آپ کی خدمت میں تقلید سے بیزار دو فرقوں کے چند مشترکہ مسائل کا تذکرہ کرتے رہے ہیں جن سے آپ بخوبی جان لیں گے کہ ان کا آپس کا چولی دامن کا ساتھ ہے ، فرق صرف نام کا ہے ۔

مسئلہ نمبر 1 : جس طرح غیر مقلدین نے تقلید کو شرک اورکار شیطان بتلانے کے ساتھ ساتھ رد تقلید پر کتا بیں لکھیں اسی طرح مرزے نے بھی تقلید کا انکاراور ردتقلید میں کتب تحریر کیں ۔ (الکلام المفیدفی اثبات التقلید ص:۱۸۷)

مسئلہ نمبر 2 : جس طرح غیر مقلدین کے ہاں مسافت سفر 3 میل یا احتیاطاً 9 میل ہے ۔ ( نماز نبو ی ص: ۲۴۳،چشتی)
اسی طرح مرزا قادیانی بھی مدت قصر کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے لکھتا ہے ۔ جس کو تم پنجابی میں ’وانڈا کہتے ہو ، اس میں قصر ہونا چاہیے ۔ میں نے سوال کیا اس میں کوئی میلوں کی بھی شرط ہے ۔ آپ نے کہا نہیں پس جس کو تم وانڈا سمجھتے ہو ا س میں قصر جائز ہے ۔ (سیرت مہدی ازمرزا بشیر ج:۳ ص:۵۳)

مسئلہ نمبر 3 : غیر مقلدین جرابوں پر مسح کرنے کے قائل ہیں ۔ (صلوۃ الرسو ل ص:۱۰۶ )
مرزا بھی جرابوں پر مسح کا قائل نہ ہوتا جبکہ وہ پھٹی پرانی جرابوں پر مسح کرنے کا بھی قائل تھا ۔ (سیرت مہد ی از مرزابشیرج:۲ ص: ۱۲۷)

مسئلہ نمبر 4 : غیر مقلدین حدیث صحیحہ" تحت السرۃ" والی کے خلاف خارج از صحاح ستہ سے سینہ پر ہاتھ باندھنے کے قائل ہیں ۔(صلوۃ الرسول ص؛۸۸)
جبکہ مرزا قادیانی کا عمل بھی غیر مقلدوں والا ہی تھا ۔ وہ خود لکھتا ہے : باوجود اس کے کہ شروع عمر میں بھی ہمارے ارد گرد سب حنفی تھے مجھے ناف کے نیچے ہا تھ باندھنا کبھی پسند نہیں ہوا بلکہ طبعیت کا میلان ناف سے اوپر ہاتھ باندھنے کی طرف رہا ہے۔(سیرت مہدی از مرزا بشیرج:۱ص:۱۰۳)
نیز لکھا ہے کہ بحالت نماز ہاتھ سینے پر باندھتا تھا ۔ (سیرت مہدی ج:۳ص:۲۶۵)

مسئلہ نمبر 5 : غیر مقلدین ایک ہاتھ سے مصافحہ کرنے کے قائل ہیں اور اس کو سنت نبویہ غیر منسوخہ سمجھتے اور قرار دیتے ہیں ۔ (تیسرالباری از وحید الزمان غیر مقلد ج:۵ ص:۶۹۸)
اسی طرح مرزا قادیانی بھی ایک ہاتھ سے مصافحہ کرنے کا قائل تھا ۔ (سیرت مہدی ج:۳ ص:۶۳)

مسئلہ نمبر 6 : غیرمقلدین سفر اور حضر میں خرابی موسم میں جمع بین الصلوتین کے قائل ہیں ۔ (نماز نبوی از ڈاکٹر شفیق غیر مقلد ص:۲۴۷،چشتی)
اسی طرح مرزا قادیا نی بھی جمع بین الصلواتین کا عملاً قائل تھا ۔ (سیرت مہدی ج:۳ ص:۲۲۰)

مسئلہ نمبر 7 : غیر مقلدین آمین بالجہر[ شرارتاً] زور سے کہتے ہیں ۔ (صلوۃ الرسول از صادق سیالکوٹی غیر مقلد ص:۱۹۵ )
اسی طرح مرزا قادیانی بھی آمین بالجہر کا قائل تھا۔(سیرت مہدی ج:۳ ص:۶۴)

مسئلہ نمبر 8 : غیر مقلدین نماز میں رفع یدین کرتے ہیں ۔ (صلوۃ الرسول از صادق سیالکوٹی غیر مقلد ص:۱۹۵ )
اسی طرح مرزا قادیا نی بھی رفع یدین کرنے کا قائل تھا۔(سیرت مہدی ج:۲ ص:۴۹)

مسئلہ نمبر 9 : غیر مقلدین نماز میں قراۃ خلف الامام کرتے ہیں ۔ (نماز نبوی از ڈاکٹر شفیق غیر مقلد ص:۱۸۵)
اسی طرح مرزا قادیانی بھی نماز میں قراۃ خلف الامام کا قائل تھا ۔ (سیرت مہدی ج:۳ ص:۶۴ )

مسئلہ نمبر 10 : غیر مقلدین حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے سولی دیئے جانے کے قائل ہیں ۔ مولوی اشرف سلیم غیر مقلد لکھتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر نبی کو معراج کرائی اور حضرت عیسیٰ علیہ السلا م کو صلیب پر ۔ (میزان المتکلمین ص:۱۳۶)
اسی طرح مرزا بھی رفع عیسی ٰ علیہ السلام کا قائل نہ تھا بلکہ خود مسیح موعود ہونے کا دعوی کرتا تھا ۔ (کشتی نوح ص48،چشتی)

مرزا غلام قادیانی غیر مقلد ہی تھا

(1) خود بیوی کا اقرار ہے کہ مرزا صاحب اہلحدیث تھے ۔ (سیرت مہدی ج:۱ ص:۵۷)
(2) غیر مقلدیت مرزا کا سسرال اور مرزا ان کا داماد تھا ۔ (سیرت مہدی ج:۱ ص:۵۷)
(3) غیر مقلد تھا تبھی تو نذیر حسین دہلوی غیر مقلد نے نکاح پڑھایا ۔ (سیرت مہدی ج:۱ ص:۵۷)
(4) مرزے کا استاد مولوی فضل احمد گوجرانوالی غیر مقلد تھا اور دوسرا سید گل شیعہ تھا ۔ (سیرت مہدی ج:۱ ص:۲۵۱)
(5) مرزا قادیانی اور محمد حسین بٹالوی غیر مقلد ہم مکتب تھے ۔ (سیرت مہدی ج:۱ ص:۲۵۸)
(6) مرزا قادیانی غیر مقلد تھا تبھی تومحمد حسین بٹالوی نے براہین احمدیہ پر تقریظ لکھی ۔ (سیرت مہدی ج:۱ ص:۲۶۵)
(7) خاکسار (مرزا قادیانی) کے نزدیک فرقہ اہل حدیث اپنے اصل کے اعتبار سے نہایت قابل قدر ہے ۔ (سیرت مہدی ج؛۲ص:۲۹ )
(8) مرزا عقائد اور تعامل کے لحاظ سے اہلحدیث تھا ۔ (سیرت مہدی ج:۲ص:۴۹)
(9) غیر مقلد تھا تو اس لئے ان سے ملاپ زیادہ تھا ۔ (سیرت مہدی ج:۱ ص:۵۷)
(10) مرزا قادیانی کےمسائل اور عقائد سارے کے سارے غیر مقلدوں والے تھے ۔ مثلاًآمین بالجہر رفع یدین وغیرہ۔(سیرت مہدی ج:۳ص:۶۴،ج:۱ص۱۶۲)

اہل حدیث کے نزدیک گستاخ رسول کو عزت سے پکارا جائے

غیر مقلد خود لکھتے ہیں : ایک اسلام دشمن ہندو‘ جس کا نام ’’دیانند‘‘ تھا۔ اس خبیث کافر نے قرآن اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس پر زبردست حملے کئے تھے اور اس بارے میں ایک کتاب بھی لکھی تھی جس کا نام ستیارتھ پرکاش تھا۔ اسی وجہ سے ہندو اس کے نام کے دائیں‘ بائیں تعظیمی القابات لگاتے تھے مثلا سوامی‘ جی وغیرہ۔ یہ شخص رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام مبارک انتہائی بے باکی اور گستاخانہ انداز میں لیا کرتا تھا‘ لیکن اہل حدیث فرقہ اس کے باوجود اس گستاخ رسول کو ہندؤں کی طرح تعظیمی القابات سے پکارتا اور لکھتا تھا اور کہتا تھا کہ اسلام ہمیں یہی سکھاتا ہے۔ اہل حدیث فرقہ کی گستاخ رسول شخص کے ساتھ یہ محبت اس بات کا ثبوت دیتی ہے کہ اندر سے معاملہ کچھ اور ہے‘ نیز اسلام ہمیں یہ حکم دیتا ہے کہ گستاخ رسول صلی اللہ علیہ وسلم واجب القتل ہے لیکن اہل حدیث فرقہ کے نزدیک اس کی تعظیم کی جائے گی‘ نیز ابوجہل کا اصل نام عمرو بن ہشام تھا اور لوگ اس کو عزت سے ابوالحکم کہتے تھے لیکن مسلمانوں نے اس کا نام ابوجہل رکھ دیا جو سخت معیوب اور قبیح تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ یہ شخص رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا گستاخ تھا اور دین کا زبردست دشمن تھا۔ لیکن اہل حدیث فرقہ کا اپنا ہی ایک مذہب ہے چنانچہ وہابیوں کے سب سے بڑے مناظر ثناء اﷲ نے کہا کہ سوامی بڑی عزت کا لفظ ہے آریہ سامجی (دیانند) ہمارے پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا نام صرف محمد لکھتے ہیں اور مفرد کے صیغہ سے بیان کرتے ہیں مثلا لکھتے ہیں ’’محمد پیدا ہوا‘‘ ’’محمد کہتا تھا‘‘ جو ایک ادنیٰ درجہ کے لوگوں کے لئے ہیں مگر ہم ان کے گرو (پیشوا دیانند) کو عزت ہی سے یاد کریں گے کیونکہ اسلام کا ہم کو یہی حکم ہے ۔ (حق پرکاش ص 14 دیباچہ نعمانی کتب خانہ لاہور)

محترم قارئین : ہم نے مرزا قادیانی کی غیر مقلدیت پر مختلف پہلوؤں سے روشنی ڈالی اور آپ دلائل و براہین کے ساتھ اس کی بحث ملاحظہ فرما چکے ہیں ۔ ہر ذی شعور شخص جانتا ہے بر صغیر پاک وہند میں مذکورہ تمام افکار و اعمال طبقہ غیر مقلدین کے ہیں اللہ تعالیٰ ان کو فکر صحیح فہم سلیم اور حقیقت پسندی کا ذوق لطیف عطا فرمائے آمین ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

اہلسنت پر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی تکفیر کے الزام کا جواب

اہلسنت پر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی تکفیر کے الزام کا جواب محترم قارئین کرام : دیابنہ اور وہابیہ اہل سنت و جماعت پر وہی پرانے بے بنیادی ...