Tuesday 15 January 2019

دیوبندیوں کی مذھبی خود کشی یا منافقت فیصلہ کیجیئے

0 comments
دیوبندیوں کی مذھبی خود کشی یا منافقت فیصلہ کیجیئے

دیوبندیوں کے امام ربانی غوث اعظم رشید احمد گنگوہی لکھتے ہیں : محمد بن عبدالوہاب کے مقتدیوں کو وہابی کہتے ہیں ان کے عقائد عمدہ تھے ۔ (فتاوی رشیدیہ جلد 11/1)

دیوبندیوں کے قطب ارشاد و مجدد رشید گنگوہی لکھتے ہیں : اس وقت اور اطراف میں وہابی متبع سنت اور دیندار کو کہتے ہیں ۔ (فتاوی رشیدیہ صفحہ نمبر 96)

دیوبندیوں کے حکیم الامت اور ساتھ ہی مجدد لکھتے ہیں : بھائی یہاں وہابی رہتے ہیں یہاں فاتحہ نیاز کے لئے کچھ مت لایا کرو ۔ (اشرف السوانح جلد 1 صفحہ 45)

دوسری بار شہادت دیتے ہوئے دیوبندیوں کے حکیم الامت اور ساتھ ہی مجدد لکھتے ہیں : گر میرے پاس دس ہزار روپیہ ہو تو سب کی تنخواہ کردوں پھر لوگ خود ہی وہابی بن جائیں ۔ [ الافاضات الیومیہ جلد 5/ 67, 2/ 221 ]

ایک جگہ دیوبندی حکیم الامت اور ساتھ ہی مجدد لکھتے ہیں : بدعتی کے معنی ہیں با ادب بے ایمان اور وہابی کے معنی ہیں بے ادب با ایمان ۔ [ الافاضات الیومیہ جلد326/2]

دیوبندی وہابی مذہب کے برج کے طور پر کام کرنے والے ندوہ کے بڑے ادیب و مورخ مسعود عالم ندوی لکھتے ہیں : ہندوستان کی تحریک وہابیت یعنی سید صاحب کی تحریک تجدید و امامت, نجد کی ہابی تحریک ہی کی ایک شاخ ہے اس میں شک نہیں دونوں تحریکوں کا ماخذ ایک قصد ایک اور دونوں کو چلانے والے کتاب و سنت کے علمدار یکساں سر گرم مجاہد تھے ۔ [ محمد بن عبدالوہاب /7,8 ]

دیوبندیوں کے صوفی و حکیم اشرف علی تھانوی لکھتے ہیں : ایک صاحب بصیرت و تجربہ کہا کرتے تھے کہ ان دیوبندیوں وہابیوں کو اپنی قوت معلوم نہیں ۔ (الافاضات الیومیہ 9/249،چشتی)

دیوبندیوں کی معتبر لغت میں وہابی کے یہ معنی لکھے ہیں :وہابی کے معنی محمد ابن عبدالوہاب کا پیرو فرقہ جو صوفیوں کا مد مقابل خیال کیا جاتا ہے ۔ [ فیروزاللغات /548 ]

دیوبندیوں کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب کے مصنف زکریا کاندھلوی کا شہادت نامہ کہتے ہیں : مولوی صاحب ! میں خود تم سے بڑا وہابی ہوں ۔ (سوانح یوسف کاندھلوی / 193،چشتی)

دیوبندیوں کے سب سے بڑے مناظر منظور نعمانی کا قبول نامہ : ہم خود اپنے بارے میں بڑی صفائی سے عرض کرتے ہیں کہ ہم بڑے سخت وہابی ہیں ۔ [سوانح یوسف کاندھلوی, ص 192]

دیوبندیوں کے مجدد, شیخ الحدیث, حکیم الامت, مناظر اعظم, غوث اور قطب الارشاد کی شہادتوں سے روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ : دیوبندی خالص وہابی جماعت ہے اور ان کا اپنے آپ کو اہلسنت کہنے سراسر جھوٹ اور اپنے نسب کو بدلنے کے مترادف ہے ۔

اشرف علی تھانوی کہتا ہے : ہم گستاخ ہیں ۔ (افاضات الیومیہ ج6 ص 316)

خضر حیات دیوبندی کہتا ہے : قاضی مظہر (دیوبندی) نے حیات انبیا کو گدھے کی حیات سے مثال دی ہے،،جو کہ بدترین گستاخی ہے(المسلک المنصورص 170) ، ایسے ہی امین صفدر اوکاڑی کی ایک عبارت "آپ صلی علیہ واسلم نماز پڑھتے رہے،کتیا سامنے کھیلتی رہی ساتھ گدھی بھی تھی،دونوں کی شرم گاہوں پر بھی نظر پڑتی رہی َ"نقل کر کے لکھا :نقل کفر کفر ناباشد(المسلک المنصور ص173) ، ایک جگہ اوکاڑی کمپنی کے بارے میں لکھتا ہے : ان کی کوئی تقریر اہل اللہ کی بے ادبی اور گستاخی سے خالی نہیں (المسلک المنصور ص 164،چشتی)

اشرف علی تھانوی کہتا ہے : وہابی بے ادب کو کہتے ہیں ۔ (افاضات الیومیہ ج 4 ص 89)

مودودیوں نے لکھا کہ : کوئی دیوبندی مودودی ،،ارتکاب توہین،، سے نہیں بچا ۔ (جائزہ40)

تقویۃالایمان اور گستاخی : دیوبندی حضرات نے بھی اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ تقویۃالایمان کا لہجہ گستاخانہ ہے ۔ حوالا جات ملاحظہ ہوں :

مولوی اشرف علی تھانوی لکھتا ہے : آج کل بلا ضرورت تقویۃ الایمان کے الفاظ کا استعمال گستاخی ہے ۔ (امداد الفتاوی ج5)
ایسے ہی خود اسماعیل دہلوی کہتا ہے کہ : میں جانتا ہوں کہ اس میں بعض جگہ ذارا تیز الفاظ آگئے ہیں ۔ (ارواح ثلاثہ ص 89،چشتی)

تحذیرالناس اور اقرار جرم محمد حسین نیلوی کہتا ہے : قاسم نانوتوی کے نظریات قرآن و سنت کے خلاف ہیں ۔ (ندائے حق صفحہ نمبر 636) ، مزید کہتا ہے : کہ نانوتوی نے ختم بنوت کا قادیانی معنی کیا ہے ۔ (ندائے حق صفحہ نمبر 575)

اشرف علی تھانوی کہتا ہے کہ : جب قاسم نانوتوی نے تحذیرالناس لکھی تو ہندوستان بھر میں کسی نے موافقت نہیں کی سوائے عبدالحی کے ۔ (افاضات الیومیہ ج 5 296) ، مگر بعد میں یہ بھی مخالف ہوگئے تھے دیکھیے ابطال اغلاط قاسمیہ39)
پھر انور شاہ کاشمیری نے اثر ابن عباس کو خلاف قرآن ظاہر کیا ۔ (فیض الباری ج 3 ص 333)

حفظ الایمان اور اقرار جرم

جب تھانوی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے علم کو جانوروں اور پاگلوں سے تشبیہ دی تو خود اس کے مریدوں نے کہا کہ یہ عبارت ظاہری طور پر بے ادبی پر مشتمل ہے ۔ (بسط البنان صفحہ 28) ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)





0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔