Wednesday 23 January 2019

لا تعلمھم نحن نعلمھم علم نبوی کے منکرین کی ایک غلط دلیل کا جواب

0 comments
لا تعلمھم نحن نعلمھم علم نبوی کے منکرین کی ایک غلط دلیل کا جواب

محترم قارئین : منکرین سب سے بڑی دلیل اس ارشادِ الٰہی کو بناتے ہیں فرمایا : وَمِمَّنْ حَوْلَکُمۡ مِّنَ الۡاَعْرَابِ مُنٰفِقُوۡنَ ؕۛ وَمِنْ اَہۡلِ الْمَدِیۡنَۃِ ۟ۛؔ مَرَدُوۡا عَلَی النِّفَاقِ ۟ لَا تَعْلَمُہُمْ ؕ نَحْنُ نَعْلَمُہُمْ ؕ ۔ ﴿سورہ توبہ آیت نمبر 101﴾
ترجمہ : اور تمہارے آس پاس کے کچھ گنوار منافق ہیں اور کچھ مدینہ والے ان کی خو ہوگئی ہے نفاق تم انہیں نہیں جانتے ہم انہیں جانتے ہیں ۔
اور کہتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو علم غیب نہیں تھا لیکن ائمہ سلف الصالحین مفسرین علیہم الرّحمہ نے اس کی تفسیر میں کچھ یوں لکھا ہے مثلا امام ابواللیث سمرقندی رحمتہ اللہ علیہ (م ۳۸۶ھ) لکھتے ہیں اللہ تعالیٰ فرما رہا ہے : لانی عالم السروالعلانیۃ ونعلم نفاتھم نعرفک حالھم ۔
ترجمہ : میں ظاہر و مخفی جانتا ہوں اور ان کے نفاق کو بھی جانتا ہوں اور ہم ان کا حال تم پر آشکار کردیں گے ۔ (تفسیر السّمر قندی الجزء الثانی صفحہ نمبر 71)

دکتور الازھر ڈاکٹر محمد ابوشھبہ منکرین کا رد کرتے ہوئے لکھتے ہیں : فلیس فی الایۃ اسمرار عدم العلم بحالھم بل فیھا مایشعر بان اللہ یفضحھم یکشف امرھم لنبیۃ علیہ السلام والمومنین المرۃ بعد المرۃ فالمراد بالمرتین التکثیر کقولہ سبحانہ ثم ارجع البصر کرتین والایۃ تشعر باطلاع اللہ سبحاہ نبیہ علیہ السلام علی احوالھم ولا سیما وقد ورد فی الروایۃ مایوید ذلک اخرج ابن ابی حاتم والطبرانی فی الاوسط وغیرھما عن ابن عباس رضی اللہ عنھما قال قام فینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یوم الجمعۃ خطببا فقال قم یا فلان فاخرج فانک منافق اخرج یا فلاں فانک منافق فاخرجھم باسمائھم ففضحھم ۔ (دفاع عن السنۃ ۳۳۲،چشتی)
ترجمہ : اس آیت مبارکہ میں کہیں نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کا منافقین کو نہ جاننا دائمی ہے بلکہ اس میں یہ اطلاع ہے کہ اللہ تعالیٰ عنقریب انہیں ذلیل و رسوا فرمائے گا اور ان کے معاملہ کو حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم اور اہل ایمان پر خوب منکشف کردے گا یہاں مرتین سے کثرت مراد ہے جیسا کہ اس ارشاد الٰہی (ثم ارجع البصر کرتین) میں ہے آیت تو واضح کررہی ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو ان کے احوال پر مطلع فرمارہا ہے اور اس کی تائید یہ حدیث ہے جسے امام ابن ابی حاتم ، طبرانی نے اوسط اور دیگر محدثین نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے نقل کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم جمعہ کے اجتماع میں خطبہ کے لیئے کھڑے ہوئے تو فرمایا فلاں تو اٹھ جا اور نکل جا تو منافق ہے ، فلاں تُو اٹھ اور نکل جا تُو منافق ہے تو ان کے نام لے لے کر آپ علیہ السلام نے انہیں نکال کر رسوا فرمایا ۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔