Thursday 3 January 2019

غیر مقلّدین کو وہابی کیوں کہا جاتا ہے پھر وہابی سے اہلحدیث کیسے بنے ؟

0 comments
غیر مقلّدین کو وہابی کیوں کہا جاتا ہے پھر وہابی سے اہلحدیث کیسے بنے ؟

محترم قارئین : بعض لوگ سوال کرتے ہیں کہ وہابی تو اللہ تعالیٰ کا نام ہے حالانکہ یا د رہے اللہ تعالیٰ کا نام وہابی نہیں ہے بلکہ وہاب ہے ۔ غیر مقلّدین اہل حدیث کو محمد بن عبدالوہاب نجدی کی پیر وی ہی کے سبب وہابی کہا جا تا ہے لیکن اس نام کو پسند کرتے ہوئے مشہور غیر مقلّدین مولوی محمد حسین بٹالوی نے انگریز گورنمنٹ سے بڑی کوششو ں کے بعد نام جگہ اہل حدیث منظور کرایا ۔

وہابیوں نے انگریز کی منت کر کے فرقہ اہلحدیث نام اگریز سے منظور کرایا

محمد حسین بٹالوی وہابی کی درخواست پر انگریز سرکار نے وہابی سے اہلحدیث نام منظور کیا اور وہابیوں کےلیئے اہلحدیث نام کا اجراء ہوا ۔ (تاریخ اہلحدیث جلد 1 صفحہ 124 بہاء الدین)

مشہور غیر مقلد وہابی عبد المجید سوہدروی لکھتا ہے : وہابی نام سے اہلحدیث نام محمد حسین بٹالوی وہابی کی اپیل پر انگریز سرکار نے منظور کیا دفاتر سے وہابی نام منسوخ ہو اور جماعتِ وہابیہ کو اہلحدیث سے موسوم کیا گیا ۔ (سیرۃ ثنائی صفحہ نمبر 452 عبد المجید سوہدروی غیرمقلد)

محقق العصر اہلحدیث وہابی حجرات عبد القادر حصاروی لکھتا ہے : انگریز گورنمنٹ نے وہابی سے اہلحدیث نام منظور کیا ۔ (فتاویٰ حصاریّہ جلد اول صفحہ نمبر 567 محقق العصر اہلحدیث عبد القادر حصاروی)

نواب صدیق حسن خان غیر مقلد وہابی لکھتا ہے : انگریز سرکار نے مہربانی فرمائی وہابی سے اہلحدیث نام جماعت کا منظور کیا ۔ (مآثر صدیقی حصّہ اول صفحہ نمبر 162 نواب صدیق حسن خان غیر مقلد)

مشہور غیر مقلد شیخ الحدیث وہابیہ اسماعیل سلفی لکھتا ہے : جماعت نے اپنا مقصد اسی دن کھو دیا تھا جِس دن سرکار انگلشیہ (انگریز) سے نیا نام اہلحدیث لیا اور تصدیق کرادی تھی ۔ (نگارشات جلد نمبر 1 صفحہ نمبر 382،چشتی)

وہابی نام سے اہلحدیث نام محمد حسین بٹالوی کی کوششوں سے انگریز سرکار نے منظور کیا اور یوں دفاتر میں وہابی کی جگہ اہلحدیث لکھا جانے لگا ۔ (سیرۃ ثنائی صفحہ 452 ثناء اللہ امرتسری غیر مقلد وہابی)

ثناء اللہ امرتسری وہابی لکھتا ہے:وہابیوں نے وہابی نام انگریز کو درخواست دے کر لکھا چھٹی گورنر ہند انگریز سرکار تین (3) دسمبر 1879 چھٹی نمبر 1758 )۔(رسائل ثنائیہ صفحہ نمبر 102 مکتبہ محمدیہ اردو بازار لاہور،چشتی)

وہابی فرقہ محمد بن عبد الوہاب نجدی کی طرف منسوب ہے اور آل سعود نے ابن وہاب نجدی اور عیسائیوں کے ساتھ مل کر حرمین پر قبضہ کیا ، اور آل سعود نے ابن وہاب نجدی کی وہابی تعلیمات کو پھیلایا 1760 میں پہلے مسیحی مین (یعنی عیسائی ) حاکم ہوا اس کے بعد عبد العزیز بن سعود حاکم ہوا ۔ (ترجمان وہابیہ صفحہ 57 ، 58 نواب صدیق حسن خان غیر مقلد وہابی) پہچانیئے انہیں ؟؟

شیخ الاسلام دیوبند حسین احمد ٹانڈوی دیوبندی صدر مدرس دارلعلوم دیوبند اپنی کتاب الشہاب الثاقب اور نقش حیات میں لکھتا ہے : صاحبو! محمد بن عبدالوہاب نجدی ابتداء تیرھویں صدی بحد عرب سے ظاہر ہوا۔ اور چونکہ خیالات باطلہ اور عقائد فاسدہ رکھتا تھا ، اس لئے اس نے اہلسنت والجماعت میں قتل و قتال کیا، اُن کے قتل کرنے کو ثواب و رحمت شمار کرتا رہا۔سلف صالحین اور اتباع کی شان میں نہایت ہی گستاخی کے الفاظ استعال کئے۔ محمد بن عبدالوہاب کا عقیدہ یہ تھا کہ تمام جملہ اہل عالم و تمام مسلمنان مشرک و کافر ہیں اور ان سے قتل و قتال کرنا جائز بلکہ واجب ہے۔ ابن عبدالوہاب نجدی اور اس کا گروہ زیارت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم و حضوری آستانہ شریفہ و ملاحظہ روضہ مطہرہ کو بدعت حرام لکھتا ہے۔ بعض ان میں کے سفر و زیارت کو معاذ اللہ زنا کے درجے میں پہنچاتے ہیں۔شان نبوت اور حضرت رسالت میں وہابیہ نہایت گستاخی کے کلمات استعمال کرتے ہیں اور اپنے آپ کو مماثل ذات سرور کائنات خیال کرتے ہیں ۔
وہابیہ ، تمام مسلمانوں کو ادنی شبہ خیالی سے کافر و مشرک کہتے ہیں اور ان کے اموال و دماء‌کو حلال جانتے ہیں ۔
تبرکات کا ادب وہابیہ کے نزدیک شرک و کفر اور حرام ہے۔ اکابر امت کی شان میں گستاخانہ کلمات استعمال کرنا وہابیہ کا معمول ہے۔ وہابی، مسلمانوں کو ذراذرا سی بات میں مشرک و کافر قرار دیتے ہیں اور ان کے مال و خون کو مباح جانتے ہیں اور جانتے تھے۔ وہابیہ بارگاہ نبوت میں گستاخانہ کلمات استعمال کرتے رہتے ہیں۔
(الشہاب الثاقب، ص ، 42 تا 47، ص 52 ، 54، 63، نقش حیات، ص 120، 122، 123، 126، 432)

علمائے دیوبند کی متفقہ کتاب المھند میں لکھا ہے ۔ ان (وہابیوں) کا عقیدہ ہے کہ بس وہی مسلمان ہے جو ان کے عقیدے پر ہو جو ان کے عقیدے کے خلاف ہے وہ مشرک ہے ۔ اور ان کے عقیدہ کے خلاف اہلسنت تھے اسلئے ان کا قتل مباح قرار دیا ۔

وہابی کی حقیقت

حسین احمد مدنی ٹانڈوی الشہاب الثاقب ص 62،63 پر مزید لکھتا ہے : وہابیہ کسی خاص امام کی تقلید کو شرک فی الرسالۃ جانتے ہیں‌اور ائمہ اربعہ اور ان کے مقلدین کی شان میں الفاظ وہیہ خبیثہ استعمال کرتے ہیں اور اس کی وجہ سے مسائل میں وہ گروہ اہل سنت والجماعت کے مخالف ہوگئے ہیں، چنانچہ غیر مقلدین ہند اسی طائفہ شنیعہ کے پیرو ہیں۔ وہابیہ نجد عرب اگرچہ بوقت اظہار دعویٰ حنبلی ہونے کا اقرار کرتے ہیں۔ لیکن عمل درآمد ان کا ہرگز جملہ مسائل میں امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کے مذہب پر نہیں ہے ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)






0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔