Friday, 18 January 2019

علماء دیوبند کی عبارتوں میں اگرچہ کلماتِ توہین پائے جاتے ہیں مگر ان کی نیت توہین اور تنقیص کی نہیں کا جواب

ایک دیوبندی نے ہماری ایک پوسٹ پر اعتراض کیا کہ علماء دیوبند کی عبارتوں میں اگرچہ کلماتِ توہین پائے جاتے ہیں مگر ان کی نیت توہین اور تنقیص کی نہیں کیونکہ : حدیث شریف میں آیا ہے ’’انما الاعمال بالنیات‘‘ یعنی عملوں کا دار ومدار نیتوں پر ہے ۔ لہٰذا علماء دیوبند کی عبارتوں میں اگرچہ کلماتِ توہین پائے جاتے ہیں مگر ان کی نیت توہین اور تنقیص کی نہیں ۔ اس لیئے ان پر حکم کفر عائد نہیں ہو سکتا ۔

اس اعتراض کا جواب : اس کے جواب میں گزارش ہے کہ حدیث کا مفاد صرف اتنا ہے کہ کسی نیک عمل کا ثواب نیت ثواب کے بغیر نہیں ملتا۔ یہ مطلب نہیں کہ ہر عمل میں نیت معتبر ہے۔ اگر ایسا ہو تو کفر والحاد اور توہین و تنقیص نبوت کا دروازہ کھل جائے گا۔ ہر دریدہ دہن بے باک جو چاہے گا کہتا پھرے گا ۔ جب گرفت ہو گی تو صاف کہہ دے گا کہ میری نیت توہین کی نہ تھی ۔ واضح رہے کہ لفظ صریح میں جیسے تاویل نہیں ہو سکتی ایسے ہی نیت کا عذر بھی اس میں قابل قبول نہیں ہوتا ۔

اکفار الملحدین صفحہ نمبر 73 پر مولوی انور شاہ صاحب کشمیری دیوبندی لکھتے ہیں : المدار فی الحکم بالکفر علی الظواہر ولا نظر للمقصود والنیات ولا نظر لقرائن حالہ ، کفر کے حکم کا دارو مدار ظاہر پر ہے، قصد و نیت اور قرائن حال پر نہیں ۔
نیز اسی اکفار الملحدین کے صفحہ 84 پر ہے : وقد ذکر العلماء ان التہور فی عرض الانبیاء وان لم یقصد السب کفر، علماء نے فرمایا ہے کہ انبیاء علیہم السلام کی شان میں جرأت و دلیری کفر ہے اگرچہ توہین مقصود نہ ہو ۔

توہین کا تعلق عرفِ عام اور محاورات اہل زبان سے ہوتا ہے

بعض لوگ کلماتِ توہین کے معنی میں قسم قسم کی تاویلیں کرتے ہیں لیکن یہ نہیں سمجھتے کہ اگر کسی تاویل سے معنی مستقیم بھی ہو جائیں اور اس کے باوجود عرفِ عام و محاورات اہل زبان میں اس کلمہ سے توہین کے معنی مفہوم ہوتے ہوں تو وہ سب تاویلات بے کار ہوں گی۔ مثلاً ایک شخص اپنے والد یا استاد کو کہتا ہے کہ آپ بڑے ولد الحرام ہیں اور تاویل یہ کرتا ہے کہ لفظ حرام کے معنی فعل حرام نہیں بلکہ محترم کے ہیں جیسے المسجد الحرام اور بیت اللہ الحرام ، لہٰذا ولد الحرام سے مراد والد محترم ہے اور معنی یہ ہیں کہ آپ بڑے والد محترم ہیں تو یقینا کوئی اہل انصاف کسی بزرگ کے حق میں اس تاویل کی رو سے لفظ ولد الحرام بولنے کو قطعاً جائز نہیں کہے گا اور ان کلمات کو بربنائے عرف و محاورات اہل زبان کلماتِ توہین ہی قرار دے گا ۔

ہم محترم قارئین : سے درخواست کریں گے کہ وہ علماء دیوبند کی توہین آمیز عبارات پڑھتے وقت اس اصول کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے یہ دیکھیں کہ عرف و محاورہ کے اعتبار سے اس عبارت میں توہین ہے یا نہیں ؟

محترم قارئین : آیئے دیوبندیوں کے عقائد انہیں کی کتابوں کے حوالے سے پڑھتے ہیں ہمارے پاس یہ سب کتابیں موجود ہیں جو بھی شخص جب چاہے جہاں چاہے ہم دیکھانے کو تیار ہیں ایک بھی حوالہ غلط ثابت کرنے والے کو فی حوالہ دس (10) ہزار روپئے نقعد انعام دیا جائے گا ان شاء اللہ ۔

(1) حکیم الامت دیوبند اشرف علی تھانوی اپنی کتاب حفظ الایمان میں لکھتا ہے کہ : پھر یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ مقدسہ پر علم غیب کا حکم کیا جانا اگر بقول زید صحیح ہوتو دریافت طلب یہ امر ہے کہ غیب سے مراد بعض غیب ہے یا کل غیب ۔اگر بعض علوم غیبیہ مراد ہیں تو اس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی کیا تخصیص ہے ۔ایسا علم غیب تو زید وعمر و بلکہ ہر صبی (بچہ ) مجنون بلکہ جمیع حیوانات و بہائم کے لئے بھی حاصل ہے ۔ (کتاب حفظ الایمان ص8کتب خانہ اشرفیہ راشد کمپنی دیوبند مصنف :اشرف علی تھانوی)
مطلب یہ کہ سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کے علم غیب کو پاگل ، جانوروں اور بچوں سے ملایا ۔

(2) بانی دیوبند جناب قاسم نانوتوی صاحب اپنی کتاب تحذیر الناس میں لکھتا ہے کہ : اگر بالغرض زمانہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بھی کوئی نبی پیدا ہوتو پھر بھی خاتمیت محمد ی صلی اللہ علیہ وسلم میں کچھ فرق نہیں آئیگا ۔ (تحذیر النّاس ،صفحہ نمبر 34دارالاشاعت مقابل مولوی مسافر خانہ کراچی ، مصنف :قاسم نانوتوی)
مطلب یہ کہ قاسم نانوتوی نے حضورصلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبین ماننے سے انکار کیا ۔

(3) مولوی خلیل احمد انبیٹھوی دیوبندی اپنی کتاب میں لکھتا ہے کہ : شیطان وملک الموت کا حال دیکھ کر علم محیط زمین کا فخر عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو خلاف نصوص قطعیہ کے بلادلیل محض قیاسِ فاسدہ سے ثابت کرنا شرک نہیں تو کونسا ایمان کاحصّہ ہے شیطان وملک الموت کو یہ وسعت نص سے ثابت ہوئی ۔
فخر عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی وسعت علم کی کونسی نص قطعی ہے کہ جس سے تمام نصوص کو رد کرکے ایک شرک ثابت کرتا ہے ۔ (براہین قاطعہ صفحہ نمبر 51مطبوعہ بلال ڈھور ،مصنف :مولوی خلیل احمد ابنیٹھوی مصدّقہ ،مولوی رشیداحمد گنگوہی )
مطلب یہ کہ سرکار اعظم صلی اللہ علیہ وسلم کے علم پاک سے شیطان وملک الموت کے علم کو زیادہ بتایا گیا مولوی خلیل احمد کی اس کتاب کی دیوبندی مولوی رشید احمد گنگوہی نے تصدیق بھی کی ۔

(4) مولوی اسماعیل دہلوی دیوبندی وہابی لکھتا ہے : زنا کے وسوسے سے اپنی بیوی کی مجامعت کا خیال بہتر ہے اور شیخ یاانہی جیسے اور بزرگوں کی طرف خواہ جناب رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہوں اپنی ہمت کو لگا دینا اپنے بیل اور گدھے کی صورت میں مستغر ق ہونے سے زیادہ برا ہے ۔ (صراطِ مستقیم صفحہ 169،اسلامی اکادمی اردو بازار لاھو رمصنف :مولوی اسمعیل دہلوی)
مطلب یہ کہ دیوبندی اکابر اسمعیل دہلوی نے نماز میں سرکار اعظم صلی اللہ علیہ وسلم کے خیال مبارک کے آنے کو جانور وں کے خیالات میں ڈوبنے سے بدتر کہا ۔

(5) حکیم الامت دیوبند اشرف علی تھانوی کے ایک مرید نے اپنے پیراشرف علی تھانوی کو اپنے خواب اور بیداری کا واقعہ لکھا کہ وہ خوا ب میں کلمہ شریف میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے نام ِ نامی اسمِ گرامی کی جگہ اپنے پیر اشرف علی تھانوی کا نام لیتا ہے یعنی لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جگہ لا الہ الا اللہ اشرف علی رسول اللہ (معاذ اللہ ) پڑھتا ہے اور اپنی غلطی کا احساس ہوتے ہی اپنے پیر سے معلوم کرتاہے تو جواب میں اشرف علی تھانوی تو بہ و استغفار کا حکم دینے کے بجائے کہتا ہے ۔”اس واقعہ میں تسّلی تھی کہ جس کی طرف تم رجوع کرتے ہو وہ یعونہ تعالیٰ متبع سنّت ہے ۔ (الا مداد صفحہ 35مطبع امداد المطا بع تھا نہ بھون انڈیا ،مصنف :اشرف علی تھانوی)،چشتی)
مطلب یہ کہ کلمہ کفر کو اشرف علی تھانوی صاحب نے عین اتباع سنت کہا ۔

(6) مولوی حسین علی دیوبندی نے اپنی کتاب بلغۃ الحیران میں لکھا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم پل صراط سے گر رہے تھے میں نے انہیں بچایا ۔ (معاذاللہ )

(7) مولوی خلیل احمد انبیٹھوی لکھتا ہے کہ رسول کو دیوار کے پیچھے کا علم نہیں ۔ (براہین قاطعہ ص55،مصنف :خلیل احمد انبیٹھوی)

(8) مولوی اسمعیل دہلوی لکھتا ہے کہ : جس کا نام محمد صلی اللہ علیہ وسلم یا علی رضی اللہ عنہ ہے وہ کسی چیز کا مالک ومختار نہیں ۔ (تقویۃ الایمان مع تذکیر الاخوان صفحہ43مطبوعہ :میر محمد کتب خانہ مرکز علم و ادب آرام باغ کراچی مصنف :مولوی اسمعیل دہلوی )
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم بڑے بھائی کے برابر کرنا چاہئے ۔ (معاذ اللہ )
(تقویۃ الایمان ص88:مصنف :مولوی اسمعیل دہلوی )
ہر مخلوق بڑا ہو یا چھوٹا اللہ کی شان کے آگے چمار سے بھی زیادہ ذلیل ہیں ۔ (معاذاللہ ) ۔ (تقویۃالایمان ص 13مصنف :مولوی اسمعیل دہلوی)،چشتی)
مولوی اسمعیل دہلوی نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر افتراء باندھا کہ گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں بھی ایک دن مرکر مٹی میں ملنے والا ہوں ۔ (تقویۃ الایمان ص 53)

(9) مولوی خلیل دیوبندی نے اپنی کتاب براہین قاطعہ کے صفحہ نمبر 52 پر لکھا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا یومِ ولادت منانا کنہیا کے جنم دن منانے کی طرح ہے ۔ (معاذ اللہ )
مولوی خلیل دیوبندی اپنی کتاب براہین قاطعہ کے صفحہ نمبر 30 پر لکھتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اردو زبان علماءدیوبند سے سیکھی ۔ (معاذاللہ)

(10) حکیم الامت دیوبند مولوی اشرف علی تھانوی اور مولوی فضل الرحمٰن کی زبانی بیان کرتے ہیں کہ ہم نے خواب میں حضرت بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہا کو دیکھا کہ انہوں نے ہم کو اپنے سینے سے چمٹایا ۔ (معاذاللہ) ۔ (الاضافات الیومیہ صفحہ 62/37مصنف :مولوی اشرف علی تھانوی دیوبندی)

(11) بانی دیوبند لکھتے ہیں : انبیاءکرام (علیہم السّلام) اپنی امت میں ممتاز ہوتے ہیں تو علوم ہی میں ممتاز ہوتے ہیں باقی رہا عمل اس میں بسا اوقات بظاہر امتّی مساوی ہوجاتے بلکہ بڑھ جاتے ہیں ۔ (تحذیرالنّاس ص5،مصنف :مولوی قاسم نانوتوی دیوبندی،چشتی)
مطلب یہ کہ عمل اگر اُمتّی زیادہ کرلے تو نبی سے بڑھ جاتا ہے ۔ (معاذاللہ )

(12) قطب العالم دیوبندی مذہب جناب رشید احمد گنگوہی صاحب لکھتے ہیں : لفظ رحمۃ للعالمین صفت خامہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نہیں ہے اگر (کسی) دوسرے پر اس لفظ کو تباویل بول دیوے تو جائز ہے ۔ (فتاوٰی رشید یہ جلد دوم ص 9،مولوی رشید گنگوہی دیوبندی)
محرم میں ذکر شہادت حسین کرنا اگر چہ بروایات صحیح ہو یا سبیل لگانا ،شربت پلانا چندہ سبیل اور شربت میں دینا یا دودھ پلانا سب ناجائز اور حرام ہے ۔ (فتاوٰی رشیدیہ ص 435مصنف :رشید احمد گنگوہی دیوبندی)
قبلہ و کعبہ کسی کو لکھنا جائز نہیں ہے ۔ (فتاوٰی رشیدیہ ص265)
عقیدہ :عیدین میں (عیدالفطر و عید الاضحی ) کو معائقہ کرنا (گلے ملنا ) بد عت ہے ۔ (فتاوٰی رشیدیہ ص243)

(13) حکیم الامت دیوبند مولوی اشرف علی تھانوی دیوبندی اپنی فتاوٰی کی کتاب امداد الافتاوٰی جلد دوم صفحہ 29/28میں لکھتا ہے کہ شیعہ سنّی کا نکاح ہوسکتا ہے لہٰذا سب اولاد ثابت النسب ہے اور محبت حلال ہے ۔
مولوی اشرف علی تھانوی اپنی فتاوٰی کی کتاب امدا د الفتاوٰی کا اختلاف ہے راجح اور صحیح یہ ہے کہ حلال ہے ۔
مولوی اشرف علی تھانوی دیوبندی کتاب الاضافات الیومیہ جلد 4ص139پر لکھتا ہے کہ شیعوں اور ہندوؤں کی لڑائی اسلام اور کفر کی لڑائی ہے شیعہ صاحبان کی شکست اسلام اور مسلمانوں کی شکست ہے اسلئے اہلِ تعزیہ کی نصرت (مدد) کرنی چاہئے ۔آپ نے مولوی اسمعیل دہلوی کی گستاخانہ کتاب تقویۃ الایمان کی عبارتیں ملاحظہ کیں اس کتاب کے متعلق دیوبندی اکابر ین کیا لکھتے ہیں ملاحظہ کریں ۔

(14) مولوی رشید احمد گنگوہی دیوبندی اپنی فتاوٰی کی کتاب فتاوٰی رشید یہ میں تقویۃ الایمان کے بارے میں لکھتا ہے ۔
(1) کتاب تقویۃ الایمان نہایت ہی عمدہ کتاب ہے اسکارکھنا اور پڑھنا اور عمل کرنا عین اسلام ہے ۔ (فتاویٰ رشیدیہ ص351)
(2) جو تقویۃالایمان کو کفر اور مولوی اسمعیل کو کافر کہے وہ خود کافر اور شیطان ملعون ہے ۔ (فتاوٰی رشید یہ ص252،356،چشتی)
(4) مولوی اسمعیل دہلوی قطعی جنتّی ہیں ۔ (فتاوٰی رشیدیہ ص252)
نذر و نیاز حرام ہے ۔ پیر یا استاد کی برسی کرنا خلافِ سنّت و بدعت ہے ۔ (فتاوٰی رشیدیہ ص461)
بروز ختم قرآن شریف مسجد میں روشنی کرنا بد عت ونا جائز ہے ۔ (فتاوٰی رشیدیہ ص 460)

(15) اللہ کے مکر سے ڈرنا چاہئیے ۔ (تقویۃ الایمان ص55)

(16) اللہ تعالیٰ جھوٹ بول سکتا ہے اور ہر انسان نقص و عیب اس کے لئے ممکن ہے ۔ (الجہد المقل ، فتاویٰ رشیدیہ ، براہین قاطعہ)

(17) حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے والدین کہ یمین اورحضرت ابراہیم علیہ السلام کے والد دیوبندیوں کے نزدیک مشرک ہیں ۔ (فتاویٰ رشدیہ وغیرہ)

(18) دیوبندیوں کے نزدیک یزید (امیر المومنین جنّتی اور بے قصور) ہے ۔ (حیات سیّدنا یزید ، رشید ابن رشید)

اصل اختلاف

اہلسنّت وجماعت سنّی حنفی اور دیوبندیوں کا اصل اختلاف یہ نہیں ہے کہ اہلسنّت کھڑے ہوکر درود و سلام پڑھتے ، نذر و نیاز کرتے ہیں ، وسیلے کے قائل ہیں ، مزارات پر حاضری دیتے ہیں اور دیوبندی اس تما م کارِخیر سے محروم ہیں بلکہ اصل اختلاف جس نے اُمت مسلمہ کو دو دھڑوں میں بانٹ دیا وہ اکابر دیوبند یعنی دیو بندیوں کے پیشواؤں کی وہ کفر یہ عبارات ہیں جو ہم نے اوپر بحوالہ تحریر کیں جن میں کھلم کھلا اللہ عزّ و جل اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی شانِ اقدس میں گستاخی کا ارتکاب کرکے اسلام کی دجیاں بکھیری گئی ہیں ۔ دیوبندی ادارے آج بھی ان کفر یہ عبارات کو کتابوں میں شائع کرتے ہیں اس کی تردید بھی نہیں کرتے ، اس کے خلاف بھی کچھ نہیں کہتے ۔ ان میں دارالعلوم دیوبند ، تبلیغی جماعت ، جمعیت علماء اسلام ، جماعتِ اسلامی ، سپاہ صحابہ ، جمعیت علماءہند ، تنظیم اسلامی ، جیشِ محمد ، حزب المجاہدین وغیرہ تمام دیوبندی تنظیمیں ان باطل عقائد پر مشتمل ہیں جو اپنے آپ کو آج کل اہلسنّت و الجماعت سنّی حنفی دیوبند ی مکتبہ فکر کا لیبل لگا کر پیش کرتے ہیں یہ ان کے علماء کفریہ عبارات سے توبہ کرتے ہیں نہ یہ کہتے ہیں کہ ان عبارات کو لکھنے والے ہمارے اکابر ین نہیں ہیں بلکہ ان سب کو اپنا امام مجدّد اور حکیم الامت کہتے ہیں اور مانتے بھی ہیں ۔

اختلاف کا حل

اگرآج بھی دیوبندی اپنے ان بڑوں کی کفر یہ عبارات سے توبہ کرکے ان تمام کفر آمیز کتب سے بیزاری کا اظہار کرکے انہیں دریا برد کر دیں تو اہلسنّت کا اعلان ہے کہ وہ ہمارے بھائی ہیں ۔

دیوبندی شاطروں کی چال

علماء دیوبند یا عوامِ دیوبند کبھی بھی اپنے ان عقائد کو آپ پر ظاہر نہیں کریں گے بلکہ ان عبارات کا زبان سے انکار بھی کریں گے تاکہ بھولی بھالی عوام کو دھوکہ دے سکیں یاد رکھئے زہر کھلانے والا کبھی بھی سامنے زہر نہیں دے گا ورنہ کوئی اسے نہیں کھائے گا اس کی چال یہ ہوتی ہے کہ مٹھائی کے اندر ڈال کر دے گا اور کہے گا کہ کھاؤ یہ مٹھائی ہے اس مٹھائی کو دیکھ کر قوم اسے کھائے گی ۔
آج دیوبندی یہ چال چل کر لاکھوں لوگوں کو گمراہ کررہے ہیں نماز نماز کہہ کر لوگوں کو لے کر جاتے ہیں اس طرح انہوں نے لاکھوں لوگوں کو بد مذہب کردیا ، لاکھوں نوجوانوں کو مفتی بنادیا کہ وہ مسلمان پر بدعتی اور مشرک کے فتوے لگائیں یہی وجہ ہے کہ آج گھر میں یہ ماڑ دھاڑ ہے اولاد والدین پر بدعتی اور مشرک کے فتوے لگاتی ہے خدارا اپنی نوجوان نسل کا خیال رکھو ان کی تربیت کرو ، انہیں عشقِ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی طرف مائل کرو یہی فلاح و کامرانی کا راستہ ہے ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

اہلسنت پر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی تکفیر کے الزام کا جواب

اہلسنت پر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی تکفیر کے الزام کا جواب محترم قارئین کرام : دیابنہ اور وہابیہ اہل سنت و جماعت پر وہی پرانے بے بنیادی ...