دور و نزدیک سب میرے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم جانتے ہیں
بے عشق نبی جو پڑھتے ہیں بخاری
آتا ہے بخار اُن کو بخاری نہیں آتی
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ وَاقِدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَى زَيْدًا، وَجَعْفَرًا، وَابْنَ رَوَاحَةَ لِلنَّاسِ قَبْلَ أَنْ يَأْتِيَهُمْ خَبَرُهُمْ , فَقَالَ: " أَخَذَ الرَّايَةَ زَيْدٌ فَأُصِيبَ، ثُمَّ أَخَذَ جَعْفَرٌ فَأُصِيبَ، ثُمَّ أَخَذَ ابْنُ رَوَاحَةَ فَأُصِيبَ "، وَعَيْنَاهُ تَذْرِفَانِ حَتَّى أَخَذَ الرَّايَةَ سَيْفٌ مِنْ سُيُوفِ اللَّهِ حَتَّى فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ ۔
ترجمہ : حضرت انس رضی اللہ عنہ بیا ن کر تے ہیں کہ : حضرت زید حضرت جعفراور حضرت ابن رواحہ رضی اللہ عنہم سے متعلق خبر آنے سے پہلے ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے ان کے شہید ہو جانے کی خبر لوگوں کو بتا دیا تھا ، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فر مایا کہ : اب جھنڈا زید نے سنبھا لا ہے لیکن وہ شہید ہو گئے ۔ اب جھنڈا جعفر نے سنبھال لیا ہے ، اوروہ بھی شہید ہو گئے ۔ اب ابنِ رواحہ نے جھنڈا لیا ہے لیکن وہ بھی جام شہادت نوش کر گئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم یہ بیان فر مارہے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی چشمانِ مبارک سے آنسو کے قطرے ٹپک ر ہے تھے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فر مایا کہ : اب جھنڈا اللہ کی تلواروں میں ایک تلوار{خالد بن ولید} نے سنبھالا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے ہاتھ پر مسلمانوں کو کافروں پر فتح عطا فر مائی ہے ۔ (صحیح بخاری مترجم جلد دوم صفحہ نمبر 936 ، 937،چشتی) ۔ (صحیح بخاری عربی کتاب المغازی باب غزوۃ موتہ من ارض الشام حدیث نمبر : 4262)
محترم قارئین : یہ جنگ ملک شام میں لڑی گئی اور مجا ہدین اسلام سے متعلق خبر آنے سے پہلے ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے مدینہ شر یف میں رہتے ہوئے وہاں کی ساری باتیں یہاں پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بیان کر دیا ۔ اور کسی صحابی رضی اللہ عنہ نے اِس پر اعترا ض بھی نہ کیا کہ : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم آپ مدینہ شر یف میں رہتے ہو ئے ملک شام میں ہو نے والے واقعے کے بارے میں کیسے خبر دے رہے ہیں ؟ معلوم ہوا کہ صحابہ رضی اللہ عنہم بھی یہ مانتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی نگاہوں کے سامنے کوئی چیز آڑ نہیں بن سکتی اور جس طرح آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم اپنی نگا ہوں کے سامنے ہو نے والے واقعات کو دیکھتے ہیں اُسی طر ح دور دراز مقامات پر ہو نے والے واقعات کو بھی بغیر کسی ظا ہری ذریعے کے دیکھتے اور جانتے ہیں یہی تو غیب کا جاننا ہے ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment