غیرمقلد وہابی حضرات کا اللہ تعالیٰ کے ہاتھوں کے متعلق عقیدہ
محترم قارئین : یہ حوالہ جات اصل ایکینز کے ساتھ ہم بلا تبصرہ پیش کر رہے ہیں فیصلہ آپ خود کریں ۔
غیرمقلد وہابیوں کے پسندیدہ عالم شیخ خلیل الھراس شرح عقیدہ واسطیہ میں اس بارے میں یوں کہتے ہیں : اللہ رب العزت کے لیئے کف (ہتھیلی) , اصابع (انگلیاں) , یمین (دایاں) , شمال (بایاں) ,قبض (پکڑنا) , بسط (پھیلانا) وغیرہ جیسی صفات ثابت ہیں اور ان کا اطلاق صرف اور صرف حقیقی ( physical ) ہاتھ پر ہی ہوسکتا ہے ۔ (شرح عقیدہ واسطیہ شیخ خلیل الھراس صفحہ نمبر 81 مطبوعہ مکتب الفہیم انڈیا)
غیرمقلد وہابیوں کے پسندیدہ عالم شیخ صالح عثمین نے اپنی کتاب شرح عقیدہ واسطیہ میں اللہ تعلی کے صفات کے لکھا ہے : علماء کا قول ہے کہ اللہ نے تورات اپنے ہاتھ سے لکھی اور جنت عدن کے پودے اپنے ہاتھ سے لگائے اس سے مراد حقیقی صورت ہے ۔ (شرح العقیدہ واسطیہ شیخ صالح عثمین صفحہ نمبر 199)
وہابی شیخ محمد خلیل الھراس جس نے شیخ ابن تہمیہ کی کتاب عقیدہ واسطیہ کی شرح لکھی ہے اللہ عز و جل کی صفات کے متعلق لکھتا ہے : اللہ نے تین اشیاء کو اپنے ہاتھوں سے پیدا کیا : (1) آدم علیہ السلام کی تخلیق اپنے ہاتھ سے کی ۔ (2) تورات اپنے ہاتھ سے لکھی ۔ (3) جنت عدن کو اپنے ہاتھوں سے لگایا ید سے مراد حقیقی ہاتھ ہیں ۔ (شرح عقیدہ واسطیہ شیخ خلیل الھراس صفحہ 80 مطبوعہ مکتب الفہیم انڈیا،چشتی)
غیرمقلدین نام نہاد اہلحدیث حضرات کے شیخ العرب والعجم بدیع الدین راشدی صاحب لکھتے ہیں : صفات باری تعالٰی پر مشتمل تمام آیات قرآنی متشابہات کے دائرہ میں آتی ہیں ۔ (امامت کا اہل کون صفحہ نمبر 10)
دوسری طرف غیرمقلد وہابی حضرات کے محدث العصر حافظ زبیر علی زئی صاحب لکھتے ہیں : اللہ کی صفت ”ید“ کو متشابہات میں سے کہنا اہل بدعت کا مسلک ہے ۔ (ماہنامہ الحدیث فروری 2011 صفحہ نمبر 45)
سوال یہ ہے کہ : ان میں سے کون سا اہل حدیث سچا ہے اور کون سا اہل حدیث جھوٹا ؟ ان میں سے کون بدعتی ہے اور کون نہیں ؟ ان میں کس کی بات صحیح ہے اور کس کی صحیح نہیں ؟
No comments:
Post a Comment