Monday 7 January 2019

لقب اہلسنّت و جماعت دلائل کی روشنی میں

0 comments
لقب اہلسنّت و جماعت دلائل کی روشنی میں

محترم قارئین : جو مسلمان اعتقادًا ما تریدی یا اشعری اور فقہی طور پر حنفی ، شافعی ، مالکی ، حنبلی ، مقلد ہے اور کسی صحیح سلسلہٴ طریقت ، قادِری ، چشتی ، نقش بندی ، سہروردی ، شاذلی ، رفاعی ( وغیرە ) سے وابستہ ہیں ، وە اہل سنت و جماعت ( ایک لفظ میں " سنی" ) ہے ، (وە صحیح عقیدے والے سنی جو مقلد نہیں یا سلسلہٴ طریقت سے وابستہ نہیں ، وە بھی سواد اعظم میں شامل ہیں) ابتدا ہی سے ہر عہد میں اہل سنت و جماعت سواد اعظم بڑی تعداد میں رہے ہیں مگر پیمانہ کثرت و قلت نہیں بلکہ اتباع حق ہے ۔

اہل سنت و جماعت کا لقب یا اصطلاح قرون ثلاثہ کے بعد کا من گھڑت نہیں ہے ، بلکہ یہ جملہ فرقِ مبتدعہ سے قبل رسول کریم صلی الله علیہ و آلہ وسلّم اور صحابہ کرام رضی الله عنہ کے ظاہری عہد مبارک سے صحیح العقیدە اہل حق مسلمانوں کے لیئے استعمال ہوتا آ رہا ہے ۔ حضرت سیدنا امام زین العابدین علی بن حسین رضی الله عنہما کی روایت موجود ہے کہ رسول کریم صلی الله علیہ و آلہ وسلّم پر کثرت سے درود شریف بھیجنا اہل سنت ہونے کی علامت ہے ۔ ( الترغیب : 963، القول البدیع 52، فضائل اعمال688)

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الحَفَرِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادٍ الأَفْرِيقِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيَأْتِيَنَّ عَلَى أُمَّتِي مَا أَتَى عَلَى بني إسرائيل حَذْوَ النَّعْلِ بِالنَّعْلِ، حَتَّى إِنْ كَانَ مِنْهُمْ مَنْ أَتَى أُمَّهُ عَلَانِيَةً لَكَانَ فِي أُمَّتِي مَنْ يَصْنَعُ ذَلِكَ، وَإِنَّ بني إسرائيل تَفَرَّقَتْ عَلَى ثِنْتَيْنِ وَسَبْعِينَ مِلَّةً، وَتَفْتَرِقُ أُمَّتِي عَلَى ثَلَاثٍ وَسَبْعِينَ مِلَّةً، كُلُّهُمْ فِي النَّارِ إِلَّا مِلَّةً وَاحِدَةً»، قَالُوا: وَمَنْ هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «مَا أَنَا عَلَيْهِ وَأَصْحَابِي» ۔
ترجمہ : عبد الله بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی الله علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا ۔۔۔۔۔ تحقیق بنی اسرائیل 72 فرقوں میں بٹ گئے اور میری امت 73 فرقوں میں بٹ جاے گی ، ملت واحدە کے سوا سب دوزخ میں جائیں گے ۔ صحابہ کرام رضی الله عنہم نے عرض کی ، یا رسول الله صلی الله علیہ و آلہ وسلّم ، وە ملت واحدە کون ہوں گے ؟ تو رسول کریم صلی الله علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا کہ جس طریقے پر میں ہوں اور میرے اصحاب ۔ (جامع ترمذی : 2461)(سنن ابن ماجہ : 3992 ، ابو داود:4597، مشکوۃ : 171)

امام ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ما انا علیہ واصحابی کے مصداق بلا شک اہل سنت و جماعت ہی ہیں اور کہا گیا ہے کہ تقدیر عبارت یوں ہے کہ اہل جنت وە ہیں جو نبی کریم صلی الله علیہ و آلہ وسلّم اور آپ کے اصحاب رضی اللہ عنہم کے طریقے پر ہیں اعتقادًا ، قولاً ، فعلاً ۔ اس لیے کہ یہ بات بالاجماع معروف ہے کہ علمائے اسلام نے جس بات پر اجماع کر لیا وە حق ہے اور اس کا ما سوا باطل ہے ۔

وعن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله لا يجمع أمتي أو قال: أمة محمد على ضلالة ويد الله على الجماعة ومن شذ شذ في النار ". . رواه الترمذي وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «اتبعوا السواد الأعظم فإنه من شذ شذفي النار» . رواه ابن ماجه من حديث أنس ۔
ترجمہ : اور ابن عمر رضی الله عنہما سے روایات ہیں کہ انہوں نے فرمایا کہ رسول کریم صلی الله علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا کہ بے شک الله تعالی امت محمدی کو گمراہی پر جمع نہیں فرمائے گا اور ا لله کا ہاتھ جماعت پر ہے اور سواد اعظم کی پے روی کرو اور جو شخص ( جماعت سے اعتقادا یا قولا یا فعلا ) الگ ہوا وە آگ میں الگ ہوا ۔ اس کا معنی اور مفہوم یہ ہے کہ جو شخص اپنے اہل جنت اصحاب سے الگ ہوا وە آگ میں ڈالا جاے گا ۔ (ترمذی:2167،)(کنز العمال:1029،1030) (مشکوۃ:173،174)

ابن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی الله علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا : من فارق الجماعة شبرا فمات، إلا مات ميتة جاهلية ( بخاری : 7054) جو جماعت (اہل سنت ) سے بالشت بھر بھی الگ ہوا ، پھر اسی حال میں مرا تو وە جاہلیت کی موت مرا ۔

مخالفينِِ اہل سنت کے پسندیدہ پیشوا علامہ ابن تیمیہ نے " یوم تبیض وجوە وتسود وجوە "(القران ) کی تفسیر میں لکھا ہے : قال ابن عباس وغیرە تبیض وجوە اھل السنۃ والجماعۃ وتسود وجوە اھل البدعۃ والفرقۃ ۔ ( مجموع الفتاوٰی ، 278/3 ) اور پھر لکھا کہ امت کے تمام فرقوں میں اہل سنت اس طرح وسط اور درمیانے ہیں جیسے تمام امتوں میں امت مسلمہ ۔ كما فى قوله تعالى وكذلك جعلناكم أمة وسطا(البقرە: 143 ) - (مجموع الفتاوی، 370/3) اور لكهافان الفرقة الناجية اهل السنة والجماعة۔ (141/3)

(تفسیر ابن جریر میں آیت قرآنی " واعتصموا بحبل الله جمیعا " کے تحت حضرت عبد اللہ ابن مسعود رضی الله عنە کی روایت سے لکھا " قال الجماعۃ " اور دوسری سند سے ابن مسعود رضی الله عنہ ہی سے اسی آیت کے تحت لکھا " قال حبل الله الجماعۃ" ابن جریر لکھتے ہیں ( ولا تفرقوا عن دین الله ) علیکم بالطاعۃ والجماعۃ اھل السنۃ والجماعۃ ۔) اور تفسیر ابن کثیر میں ہے ( یوم تبیض وجوە وتسود وجوە ) یعنی یوم القیامۃ حین تبیض وجوە اھل السنۃ والجماعۃ وتسود وجوە اھل البدعۃ والفرقۃ (390/1)

وَأخرج ابْن أبي حَاتِم وَأَبُو نصر فِي الْإِبَانَة والخطيب فِي تَارِيخه واللالكائي فِي السّنة عَن ابْن عَبَّاس فِي هَذِه الْآيَة قَالَ {تبيض وُجُوه وَتسود وُجُوه} قَالَ تبيض وُجُوه أهل السّنة وَالْجَمَاعَة وَتسود وُجُوه أهل الْبدع والضلالة وَأخرج الْخَطِيب فِي رُوَاة مَالك والديلمي عَن ابْن عمر عَن النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم فِي قَوْله تَعَالَى {يَوْم تبيض وُجُوه وَتسود وُجُوه} قَالَ: تبيض وُجُوه أهل السّنة وَتسود وُجُوه أهل الْبدع۔ وَأخرج أَبُو نصر السجْزِي فِي الْإِبَانَة عَن أبي سعيد الْخُدْرِيّ أَن رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم قَرَأَ {يَوْم تبيض وُجُوه وَتسود وُجُوه} قَالَ: تبيض وُجُوه أهل الْجَمَاعَات وَالسّنة وَتسود وُجُوه أهل الْبدع والأهواء ۔ (دیلمی مسند الفردوس:8986)(کنز العمال: 2637،چشتی)(تاریخ بغداد:3908،)(تفسیر مظھری 116/1،السنۃ :74)
ترجمہ : اور ابن ابی حاتم اور ابو نصر نے ابانہ میں اور خطیب نے اپنی تاریخ میں اور اللال کائی نے السنۃ میں ابن عباس رضی الله عنہما سے روایت فرمائی اس آیت " یوم تبیض وجوە وتسود وجوە " (آل عمران:106 ) کے بارے میں ، فرمایا کچھ چہرے سفید ہوں گے اور کچھ چہرے سیاە ، ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا اہل سنت و جماعت کے چہرے سفید اور اہل باطل کے چہرے سیاە ہوں گے اور دیلمی نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے نبی کریم صلی الله علیہ وسلم سے اس آیت کی یونہی تفسیر فرمائی اور ابو نصر سجزى نے أبانه ميں ابو سعيد خدری رضی اللہ عنہ سے روايت كى كه رسول كريم صلی الله علیہ و آلہ وسلّم نے یہ آیت پڑھی اور فرمايا اهل سنت كےچہرے روشن ہوں گے اور اہل باطل کے چہرے سیاە ہوں گے ۔ ( الدر المنثور :63/2 )

غنیۃ اطالبین میں ہے : فرقہ ناجیہ اہل سنت و جماعت ہی ہیں ۔ مومن کے لیئے لازم ہے سنت اور جماعت کی اتباع کرے پس سنت وە ہے جسے رسول الله صلی الله علیہ و آلہ وسلّم نے جاری فرمایا ہو اور جماعت وە ہے جس پر ائمہ اربعہ خلفائے راشدین مہدیین رضی الله عنہم اجمعین کے دَور خلافت میں اصحاب نبوی نے اتفاق کیا ۔ ( غنیۃ الطالبین 192)

حضرات اولیاء اللہ آئمہ ، محدثین علیہم الرّحمہ محی الدین ، معین الدین ، شہاب الدین ، بہاوٴ الدین ، قطب الدین ، فرید الدین ، نظام الدین ، علاوٴ الدین ، نصیر الدین ، حمید الدین ، جلال الدین ، مصلح الدین ، حسام الدین ، صلاح الدین ، نور الدین ، منیر الدین ، شریف الدین ، سدید الدین ، شرف الدین ، تاج الدین ، اوحد الدین ، امین الدین ، کریم الدین ، سیف الدین ، شمس الدین ، سبھی اہل سنت و جماعت ہی میں ہوئے ہیں ، ولایت بلا شبہ الله تعالی کا انعام ہے اور انعام دوستوں پیاروں ہی کو دیا جاتا ہے ۔ اہل سنت و جماعت کے اہل حق ہونے کی یہ واضح دلیل ہے ۔

گزشتہ صدی میں وە لوگ جو صحیح العقیدە اہل سنت و جماعت نہیں تھے مگر انہوں نے خود کو اہل سنت وجماعت کہلانا چاہا تو اہل حق اہل سنت و جماعت کی پہچان واضح کرنے کے لیئے سنی کے ساتھ بریلوی کا لقب پکارا جانے لگا ، چودہویں صدی کے مجدد امام اہل سنت امام احمد رضا خان محدث بریلوی رحمۃ الله علیہ نے غیروں کی سازشوں کو پنپنے نہیں دیا اور کمال جراٴت و استقامت سے مسلک حق اہل سنت و جماعت کی ترجمانی کا حق ادا کیا اس لیئے ان کی نسبت سے بریلوی کا لقب آج اہل سنت و جماعت کی پہچان اور ہر سچے سنی کی صداقت کا عنوان ہے بریلوی کوئی فرقہ نہیں ہے ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔