انہی کے مطلب کی کہہ رہا ہوں زباں میری ہے بات ان کی
محترم قارئین : جب فریقِ مخالف کے پاس جواب نہیں ہوتا تو کھسیانی بلی کھمبا نوچے کی طرح اندھے مسلکی تعصب میں مبتلا ہو کر رضا خانی بریلوی بریلوی کا شور کرتے ہیں اگر کبھی آپ کو کوئی "رضا خانی یا بریلوی ' کہہ کر طعنہ دے تو ان کو یہ مضمون بھیجیں اور کسی مناظرہ میں ان کا منہ بند کرنے کےلیئے اپنے پاس محفوظ بھی رکھیں دیوبندی اورغیرمقلد وہابیوں اکابرین کے یہ اعترافات اِن کےلیئے کافی ہیں :
ملاحظہ ہو اصاغرینِ دیوبند اور تمام جماعت دیوبند و وہابی وغیرھم کیا کہتے ہیں
تمام جماعت دیوبند اور مولوی انور کاشمیری محدث دیوبند
سابق ریاست بہاولپور (پاکستان) میں ایک مسلمان عورت کا شوہر مرزائی ہوگیا تھا۔ اس پر عورت نے عدالت میں شوہر کے اتداد کی وجہ سے فسخ نکاح کی درخواست دی۔ مقدمہ دائر ہوا اور اس میں حضرت مولانا انور شاہ صاحب سابق صدر مدرس و شیخ الحدیث دارالعلوم دیوبند کی شہادت کے دوران مرزائی وکیل نے فتویٰ تکفیر کو بے اصل ثابت کرنے کے لئے کہا دیوبندی بریلویوں کو اور بریلوی دیوبندیوں کو کافر کہتے ہیں۔ اس پر حضرت انور شاہ صاحب نے فورا عدالت کو مخاطب کرکے فرمایا۔ میں بطور وکیل تمام جماعت دیوبند کی جانب سے گزارش کرتا ہوں کہ حضرات (علماء) دیوبند بریلوی حضرات کی تکفیر نہیں کرتے ۔ (کتاب حیات انور ص 333، روزنامہ نوائے وقت لاہور، 8 جنوری 1976ء مضمون ’’وقت کی پکار‘‘ قسط نمبر 2 از مولوی بہاء الحق قاسمی دیوبندی امرتسری)
معلوم ہوا کہ تمام دیوبندی جماعت اور ان کے محدث انور کاشمیری بریلویوں کو مسلمان سمجھتے ہیں اس لئے ان کی تکفیر نہیں کرتے ۔ جب عام سنی بریلوی ان کے نزدیک مسلمان ہیں تو انکے امام بدرجہ اتم مسلمان ہوئے ۔
مولوی اشرف علی تھانوی
حضرت والا (اشرف علی تھانوی) کا مذاج باوجود احتیاط فی المسلک کے اس قدر وسیع اور حسن ظن لئے ہوئے ہے کہ مولوی احمد رضا خان بریلوی کے بھی برا بھلا کہنے والوں کے جواب میں دیر دیر تک حمایت فرمایا کرتے ہیں اور شدومد کے ساتھ رد فرمایا کرتے ہیں کہ ممکن ہے کہ ان کی مخالفت کا سبب واقعی حب رسول ہی ہو اور وہ غلط فہمی سے ہم لوگوں کونعوذ باﷲ گستاخ سمجھتے ہوں ۔ (اشرف السوانح جلد اول، ص 129)
تھانوی کی تمنائے اقتداء
مولوی بہاء الحق قاسمی دیوبندی امرتسری لکھتے ہیں حضرت (اشرف علی تھانوی) فرمایا کرتے تھے کہ اگر مجھ کو مولوی احمد رضا خان صاحب بریلوی کے پیچھے نماز پڑھنے کا موقع ملتا تو میں پڑھ لیتا ۔ (اسوۂ اکابر، ص 15، چٹان لاہور 11 جنوری1962)
عشق رسولِ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے باعث احترام
ان (مولوی اشرف علی) کے اخلاق کی عظمت و شرافت کی گہرائی کا یہ عالم تھا کہ مولانا احمد رضا بریلوی زندگی بھر انہیں کافر کہتے رہے۔ مولانا تھانوی نے فرمایا میرے دل میں احمد رضا کے لئے بے حد احترام ہے، وہ ہمیں کافر کہتے ہے لیکن عشق رسول کی بناء پر کہتا ہے کسی اور غرض سے تو نہیں کہتا ۔ (دیوبندی، ہفت روزہ چٹان لاہور 23 اپریل1963)
جواز نماز
ایک شخص نے (اشرف علی تھانوی) سے پوچھا ہم بریلی والوں کے پیچھے نماز پڑھیں تو نماز ہوجائے گی یا نہیں؟ فرمایا ہاں (ہوجائے گی) ہم ان کو کافر نہیں کہتے۔ اگرچہ وہ ہمیں کافر کہتے ہیں ۔ (قصص الاکابر، ملفوظات مولوی اشرف علی تھانوی ص 99، مجالس الحکمۃ معروف بہ اربعین مصطفائی مجلس پنجاہ و دوم ص 150)
ایک سلسلہ گفتگو میں (اشرف علی تھانوی) نے فرمایا کہ دیوبند کا بڑا جلسہ ہوا تھا ۔ اس میں ایک رئیس صاحب نے کوشش کی تھی کہ دیوبندیوں میں اور بریلویوں میں صلح ہوجائے، میںنے کہا وہ نماز پڑھاتے ہیں ہم پڑھ لیتے ہیں۔ ہم پڑھاتے ہیں وہ نہیں پڑھتے تو ان کو آمادہ کرو (الاضافات الیومیہ جلد5، ص 220،چشتی)
دعائے مغفرت
حکیم الامت شاہ اشرف علی تھانوی صاحب کا قول ہے کہ کسی بریلوی کو کافر نہ کہو اور نہ آپ نے کسی بریلوی کو کافر کہا۔ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ وہ حکیم الامت تھانوی ایک بڑے جلسے سے خطاب کررہے تھے۔ ابھی آپ نے تقریر شروع کی تھی کہ خبر ملی کہ مولوی احمد رضا بریلوی انتقال کرگئے تو اسی وقت آپ نے تقریر کو ختم کردیا اور غمزدہ ہوکر ارشاد فرمایا کہ مولوی احمد رضا خان صاحب سے ہمارا زندگی میں اختلاف رہا لیکن ہم ان کے لئے دعائے مغفرت کرتے ہیں۔اسی وقت حکیم الامت تھانوی صاحب نے خود اور اہل جلسہ نے آپ کے ساتھ مولوی احمد رضا کے لئے دعائے مغفرت فرمائی ۔ (دیوبندی ہفت روزہ چٹان لاہور، ص 15)
دیوبندیوں کے زبردست عالم و فقیہہ ترجمان ندوہ کا اعتراف
ندوی مکتب فکر کے ترجمان ماہنامہ ’’معارف اعظم گڑھ‘‘ نے لکھا ہے۔ مولانا شاہ احمد رضا خان صاحب مرحوم اپنے وقت کے زبردست عالم، مصنف اور فقیہہ تھے۔ انہوں نے چھوٹے بڑے سینکڑوں فقہی مسائل سے متعلق رسالے لکھے ہیں۔ قرآن کا سلیس ترجمہ بھی کیا ہے۔ ان علمی کارناموں کے ساتھ ہزار فتوئوں کے جواب بھی انہوں نے دیئے ہیں۔ ان کے بعض فتوے تو کئی کئی صفحات کے ہیں۔ فقہ اور حدیث پر ان کی نظر بڑی وسیع ہے۔ فتاویٰ رضویہ کی دو جلدیں اس سے پہلے شائع ہوچکی ہیں ۔ اب تیسری جلد سنی دارالاشاعت مبارکپور اعظم گڑھ نے شائع کی ہے ۔ (ماہنامہ معارف اعظم فروری 1962)
فتاویٰ دارالعلوم دیوبندی
مولوی احمد رضا خان بریلوی اور مولوی حشمت علی وغیرہ کو کافر نہ کہا جائے ۔ (فتاویٰ دارالعلوم دیوبند امداد المفتن، ج 7،ص 192)
مولوی شبیر احمد دیوبندی
ہم ان بریلویوں کو کافر نہیں کہتے جو کو ہم کافر بتلاتے ہیں ۔ (الشہاب از مولوی شبیر احمد عثمانی دیوبندی صدر جمعیت العلماء اسلام کلکتہ)
دیوبندی احراری امیر شریعت
مولوی عطاء اﷲ بخاری امیر مجلس احرار اسلام فقیر کے مکتوب کے جواب میں لکھتے ہیں۔ مولانا ابوالفضل محمد سردار احمد خان لائل پوری بریلوی ، مولانا ابوالبرکات سید احمد قادری بریلوی لاہوری اور مولانا ابوالحسنات سید محمد احمد قادری سنی صحیح العقیدہ مسلمان ہیں اور مولانا غلام اﷲ خان دیوبندی بھی اہل سنت و جماعت ہیں وہ ابن تیمیہ کے پیروکار ہیں ۔ (مکتوب بنام فقیر محمد حسن علی رضوی، 11 جنوری 1958)
مولوی فردوس علی قصوری دیوبندی
یہ صاحب مولوی منظور سنبھلی مدیر الفرقان اور مولوی مرتضیٰ حسن دربھنگی چاند پوری وغیرہ دیوبندی مناظرین و مصنفین کی کتابوں کے حافظ ہیں اور خود بھی اعلیٰ حضرت امام اہل سنت اور سنیت اور بریلویت کے خلاف لکھنے کا ذوق رکھتے ہیں مگر یہ اعتراف کرنا پڑا ہے کہ: مولوی احمد رضا بریلوی اور مولوی حشمت علی وغیرہ (بریلوی علماء) کو کافر نہ کہا جائے ۔ (کتاب الصلوٰۃ والسلام، صفحہ نمبر 6)
دیوبندی ہفت روزہ خدام الدین لاہور
مولوی حسین احمد ٹانڈوی شیخ الحدیث دیوبند کے پاکستانی نائب مولوی احمد علی لاہوری کے جاری کردہ رسالہ ہفت روزہ خدام الدین لاہور میں مختلف کتابوں کے اعلان کے ساتھ لکھا ہے۔ اشرفی بہشتی زیور مولانا اشرفعلی تھانوی 15 روپے، فتاویٰ رضویہ مولانا امام احمد رضا خان بریلوی 17 روپئے ۔ (خدام الدین لاہور 17اگست، 7 ستمبر 1962،چشتی)
مولوی محمد احسن نانوتوی
مولوی محمد احسن نانوتوی دیوبندی کا شمار مدرسہ دیوبند کے بانیوں و اکابرین میں ہوتا ہے۔ وہ بریلی شریف نو محلہ کی جامع مسجد میں بھی رہے ہیں۔ ان کی سوانح حیات میںلکھا ہے۔ مولانا محمد احسن نے (سیدنا امام اعلیٰ حضرت احمد رضا خان رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے والد ماجد) مولوی نقی علی خان کو عیدگاہ (بریلوی) سے پیغام بھجوایا کہ میں نماز پڑھنے کوآیا ہوں، پڑھانے نہیں آیا۔ آپ آیئے جسے چاہے امام کرلیجئے، میں اس کی اقتداء کرلوں گا ۔ (کتاب مولانا محمد احسن نانوتوی صفحہ نمبر 87)
مولوی رشید احمد گنگوہی
اگر بدعتی امام کے پیچھے جمعہ پڑھا تو اس کا اعادہ کرے یا نہیں ؟
جواب : اگر بدعتی امام کے پیچھے جمعہ پڑھا ہو تو اعادہ نہ کرے ۔ (فتاویٰ رشیدیہ کامل صفحہ نمبر 65)
مولوی بہاء الحق قاسمی
حضرت (اشرفعلی) تھانوی فرمایا کرتے تھے۔ اگر مجھ کو مولانا احمد رضا خان صاحب بریلوی کے پیچھے نماز پڑھنے کا موقع ملتا تو میں پڑھ لیتا ۔ (اسوۂ براکابر صفحہ نمبر 15،چشتی)
مولوی خیر محمد جالندھری و مدرسہ خیر المدارس ملتان پاکستان
مولوی خیر محمد جالندھری دیوبندی مولوی یسٰین سرائے خام بریلی کے شاگرد اور مولوی اشرف علی تھانوی کے خلیفہ اعظم اور پاکستانی دیوبندیوں کے استاذ العلماء ہیں۔ ان کا مدرسہ دیوبندثانی وہ اپنے نام ایک استفتاء کا جواب اپنے مدرسہ کے دارالافتاء کے مفتی سے یوں دلواتے ہیں ۔ ملاحظہ ہوں سوال و جواب ۔
بخدمت حضرت مولانا مولوی خیر محمدصاحب مہتمم مدرسہ خیر المدارس، ملتان
استفتاء : کیا فرماتے ہیں حضرات علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ نماز جنازہ کی امامت مولوی احمد رضا خان صاحب بریلوی کا پیروکار بریلوی مولوی کروا رہا ہو تو اس صورت میں اس بریلوی مولوی کے پیچھے نماز پڑھنا درست ہے یا نہیں ؟ فقط المنتظر جواب محمد بشیر میلسی ۔
الجواب : ایسی صورت پیش آجائے تو نماز پڑھ لینا چاہئے ۔ فقط وﷲ اعلم بندہ عبدالستار نائب مفتی مدرسہ خیر المدارس ملتان ۔
الجواب صحیح ، عبداﷲ غفرلہ مفتی مدرسہ خیر المدارس
مولوی فضل الرّحمٰن کے باپ مفتی محمود دیوبندی , یہ صاحب مولوی حسین احمد ٹانڈوی کے تلامذہ میں ان کے سیاسی مقلد اور جمعیۃ العلماء ہند کانگریسی ذہن رکھتے تھے ۔ پاکستان سیاسی کاروبار کرنے کے لئے مولوی شبیر احمد عثمانی جمعیۃ العلماء اسلام کانام سرقہ کرکے جمعیۃ العلماء اسلام کے سیکریٹری جنرل مقرر ہوئے ۔ مدرسہ قاسم العلوم کے شیخ الحدیث بھی تھے ان کے شاگرد عمر قریشی کی زبانی سنئے ۔
لائق صد احترام اساتذہ میں سے کسی نے بھی دوران اسباق میں بریلوی مکتب فکر سے نفرت کا اظہار نہیں کیا ۔ قیام ملتان کے زمانہ میں جب طلباء مدرسہ قاسم العلوم بعد نماز عصر قلعہ پر چلے جاتے تھے ۔ نماز مغرب کا مسئلہ اٹھ کھڑا ہوا کہ قلعہ کی جملہ مساجد کے ائمہ بدعتی (بریلوی) ہیں، نماز باجماعت ترک کردی جائے۔ معاملہ استاذی مفتی محمود صاحب کے پاس پہنچا ۔ آپ نے فرمایا باجماعت نماز ادا کرو ۔ اگرچہ امام بدعتی بھی ہو ۔ (سیف حقانی برد ارشد القادری ہندوستانی ص 178، از مولوی محمد عمر قریشی دیوبندی ملتانی)
دیوبندی ترجمان ہفت روزہ پاکستانی
’’پاکستانی‘‘ لائل پور پاکستان سے شائع ہوتا تھا اور اس کو قاری طیب قاسمی سابق مہتمم مدرسہ دیوبند کی تائید و حمایت حاصل تھی۔ سیدنا اعلیٰ حضرت مجدد دین و ملت فاضل بریلوی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ اور نائب اعلیٰ حضرت مظہر اعلیٰ حضرت صدر الشریعہ سیدی و سندی محدث اعظم پاکستان علامہ ابوالفضل محمد سردار احمد خان قدس سرہ العزیز کے خلاف معاندانہ مضامین شائع کرنا اس کا خاص نصب العین تھا مگر یہ اعتراف کئے بغیر چارہ نہیں تھا کہ’’پاکستان‘‘ نے بریلوی جماعت کو مسلمان سمجھا اور اس کے بانی اور بزرگوں کا ادب سے نام لیتے ہوئے اس طرح لکھا مولانا احمد رضا خان صاحب مرحوم جناب الٰہی سے رحم کئے گئے ۔ (ہفت روزہ پاکستانی لائلپور 22-6-57، 10-1-58،چشتی)
مولوی غلام غوث ہزاروی دیوبندی
اہل سنت و جماعت مسلمانوں کی تمام شاخیں حنفی ، شافعی ، مالکی ، حنبلی ، دیوبندی ، بریلوی ، اہل حدیث سب مسلمان ہیں ۔ (خدام الدین لاہور)
دیوبندی پیر حماد ﷲ ہالیجوی
کہتے تھے ان (بریلویوں) کی برائی میری مجلس میں ہرگز نہ کرو وہ حُبّ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم ہی کی وجہ سے ہماری طرف سے غلط فہمیوں کا شکار ہیں ۔ (خدام الدین لاہور)
اخبار الاعتصام اہل حدیث
بریلویوں کا ذبیحہ حلال ہے کیونکہ وہ اہل قبلہ مسلمان ہیں ۔ (اہلحدیث لائلپور 20-11-1959)
پیشوائے اعظم اہل حدیث
مولوی ثناء اﷲ امرتسری لکھتے ہیں 80 سال قبل پہلے قریبا سب مسلمان اسی خیال کے تھے جن کو آج کل بریلوی حنفی کہا جاتا ہے ۔ (شمع توحید، ص 40، مطبوعہ سرگودھا)
فرضیت تکفیر پر مرتضیٰ حسن دربھنگی کا فراخدلانہ اعتراف
اگر مولانا احمد رضا خان صاحب بریلوی کے نزدیک بعض علماء دیوبند مولانا قاسم نانوتوی، رشید احمد گنگوہی، خلیل احمد انبیٹھوی، اشرف علی تھانوی ایسے ہی تھے جیسا کہ انہوں نے انہیں سمجھا تو خان صاحب پران (علماء دیوبند) کی تکفیر فرض تھی، وہ اگر ان کو کافر نہ کہتے تو خود کافر ہوجاتے۔ جیسا کہ علمائے اسلام نے جب مرزا (غلام احمد) صاحب کے عقائد کفریہ معلوم کرلئے اور وہ قطعا ثابت ہوگئے تو اب علمائے اسلام پر مرزا صاحب اور مرزائیوں کو کافر و مرتد کہنا فرض ہوگیا۔ اگر وہ مرزا اور مرزائیوں کو کافر نہ کہیں، چاہے وہ صاحب لاہوری ہوں یا قادیانی وغیرہ تو وہ خود کافر ہوجائیں گے کیونکہ جو کافر کو کافر نہ کہے وہ خود کافر ہے ۔ (اشد العذاب ص 13، مرتضیٰ حسن دربھنگی)
مفتی اعظم مدرسہ دیوبند مفتی
سوال ۱۸۷,
احمد رضا خان بریلوی کے معتقد سے کسی اہل سنت حنفی کو اپنی لڑکی کا نکاح کرنا جائز ہے یا نہیں ؟
الجواب : نکاح تو ہوجائے گا کہ آخر وہ (سنی بریلوی امام احمد رضا کے معتقد) بھی مسلمان ہے اگرچہ مبتدی ہے ۔ (فتاویٰ دارالعلوم دیوبند مصدقہ قاری محمد طیب مہتمم مدرسہ دیوبندی و مفتی ظفیر الدین دیوبندی جلد ہفتم ص 158)
مفتی اعظم دیوبند
سوال 1050
جوشخص علم غیب کا قائل ہو اور امام احمد رضا خان سے عقیدت رکھتا ہو ، یا مرید ہو ، اس کے پیچھے نماز جائز ہے ، یا نہیں ؟
الجواب : وہ شخص مبتدی ہے … اگر اس کے پیچھے نماز پڑھنے سے فتنہ کا اندیشہ ہو یا جماعت فوت ہوتی ہو تو اس کے پیچھے نماز پڑھے جیسا کہ در مختار میں ہے …الخ ۔ (فتاویٰ دارالعلوم دیوبند جلد ثالث ص 280، حسب ہدایت وزیر نگرانی قاری محمد طیب مہتمم دیوبند صفحہ نمبر 280)
مذکورہ بالا ناقابل تردید دلائل ، حقائق و شواہد سے ثابت ہوا کہ سیدنا اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان قادری رحمۃ اللہ علیہ اور تمام سنی بریلوی مسلمانوں کے عقائد ہرگز ہرگز کفروشرک و ارتداد پر مبنی نہیں ہیں ۔ اگر آپ یا آپ کے عقیدت مند سنی بریلوی علماء کے عقائد خلاف اسلام معلوم ہوتے اور کفروشرک پر مبنی ہوتے تو مذکورہ بالا حضرات آپ کو ہرگز مسلمان نہ لکھتے اور نہ کہتے نیز آپ کی اقتداء میں نمازیں جائز قرار نہ دیتے ۔ ان حوالہ جات سےسیدنا اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان قادری رحمۃ اللہ علیہ کے ایمان و اسلام ، علم و فضل ، ادب و عشق رسالت کی شہادت ملتی ہے ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment