وہ خدا نے ہے مرتبہ تجھ کو دیا ، نہ کسی کو مِلے نہ کسی کو مِلا
وہ خدا نے ہے مرتبہ تجھ کو دیا ، نہ کسی کو مِلے نہ کسی کو مِلا
کہ کلامِ مجید نے کھائی شہا تِرے شہر و کلام و بَقا کی قسم
(حدائقِ بخشش صفحہ نمبر 80)
مختصر شرح
الفاظ و معانی
مَرْتبہ : رُتبہ ۔
کلامِ مجید : قراٰنِ پاک ۔
شَہا: اے بادشاہ ۔
کلام : گفتگو ۔
بقا : زندگی ۔
اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہٖ وسلَّم کو ایسا مقام و مرتبہ عطا فرمایا جو نہ آپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہٖ وسلَّم سے پہلے کسی کو ملا اور نہ آپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہٖ وسلَّم کے بعد مل سکتا ہے ۔ اس مقام و مرتبے کی ایک جھلک یہ ہے کہ اللہ کریم نے نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہٖ وسلَّم کے شہرِ ولادت مکّۂ مکرّمہ ، آپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہٖ وسلَّم کی مبارک گفتگو اور آپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہٖ وسلَّم کی مبارک زندگی کی قسم ذکر فرمائی ، یہ اعزاز آپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہٖ وسلَّم کے علاوہ اور کسی کو حاصل نہیں ہوا ۔ شہر کی قسم : (لَاۤ اُقْسِمُ بِهٰذَا الْبَلَدِۙ (۱) وَ اَنْتَ حِلٌّۢ بِهٰذَا الْبَلَدِۙ (۲)
ترجمہ : مجھے اس شہر کی قسم کہ اے محبوب تم اس شہر میں تشریف فرما ہو (پ30،البلد:2،1)
کلام کی قسم : وَ قِیْلِهٖ یٰرَبِّ اِنَّ هٰۤؤُلَآءِ قَوْمٌ لَّا یُؤْمِنُوْنَۘ ۔ (۸۸)
ترجمہ : مجھے رسول (صلی اللہ تعالی علیہ وآلہٖ وسلَّم) کے اس کہنے کی قسم کہ اے میرے رب یہ لوگ ایمان نہیں لاتے ۔ (پ25، الزخرف:88)
بَقا کی قسم : لَعَمْرُكَ اِنَّهُمْ لَفِیْ سَكْرَتِهِمْ یَعْمَهُوْنَ ۔ (۷۲)
ترجمہ : اے محبوب تمہاری جان کی قسم بیشک وہ اپنے نشہ میں بھٹک رہے ہیں ۔ (پ14، الحجر:72)
محترم قارئین : اگرچہ قراآنِ مجید میں اللہ پاک نے اپنے حبیب صلی اللہ تعالی علیہ وآلہٖ وسلَّم کی عمرِ مبارک ، پیاری گفتگو اور مبارک شہر کی قسم ذکر فرمائی ، لیکن علما ئے کرام فرماتے ہیں کہ شہرِ مبارک کی قسم ذاتِ پاک کی قسم سے زیادہ آپ کی تعظیم و تکریم پر دلالت کرتی ہے جیسا کہ حضرتِ سیّدنا عمر فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ نے بارگاہِ رسالت صلی اللہ تعالی علیہ وآلہٖ وسلَّم میں عرض کی : بِاَبِیْ اَنْتَ وَاُمِّیْ یَارَسُوْلَ اللّٰہ قَدْبَلَغْتَ مِنَ الْفَضِیْلَۃِ عِنْدَہٗ اَنْ اَقْسَمَ بِتُرَابِ قَدَمَیْکَ فقال : لَاۤ اُقْسِمُ بِهٰذَا الْبَلَدِۙ (۱) ترجمہ : یَارَسُوْلَ اللّٰہ! میرے ماں باپ آپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہٖ وسلَّم پر قربان ! آپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہٖ وسلَّم کا مرتبہ اللہ تعالٰی کے ہاں اس حد کو پہنچا کہ اس نے آپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہٖ وسلَّم کے مبارک قدموں کے نیچے آنے والی مٹی کی قسم یاد کرتے ہوئے فرمایا : لَاۤ اُقْسِمُ بِهٰذَا الْبَلَدِۙ ۔ (نسیم الریاض ،ج1،ص317) شیخ عبدالحق محد ث دہلوی علیہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس قول کو نقل کرکے ارشاد فرمایا : شہر کی قسم سے مراد اس کی خاکِ پا (مٹّی) کی قسم ہے کیونکہ شہر سے مراد وہ زمین اور جگہ ہے جہاں حضور (صلی اللہ تعالی علیہ وآلہٖ وسلَّم) مبارک پاؤں رکھ کر چلتے تھے ۔ (فتاویٰ رضویہ،ج5،ص558 بحوالہ مدارج النبوۃ،ج1،ص65)
کھائی قرآں نے خاکِ گُزَر کی قسم
اس کفِ پاکی حرمت پہ لاکھوں سلام
(حدائقِ بخشش صفحہ نمبر 305)
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان قادری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : اے مسلمان یہ مرتبۂ جلیلہ اس جانِ محبوبیت کے سو ا کِسے میسّر ہوا کہ قرآنِ عظیم نے ان کے شہرکی قسم اٹھائی ، ان کی باتوں کی قسم اٹھائی ، ان کے زمانے کی قسم اٹھائی ، ان کی جان کی قسم اٹھائی ، صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم ۔ ہاں اے مسلمان محبوبیتِ کُبْریٰ کے یِہی معنی ہیں وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْن ۔ (فتاویٰ رضویہ،ج30،ص159)
وَالْعَصْر ہے تیرے زماں کی قسم لَعَمْرُكَ ہے تِری جاں کی قسم
اَلْبَلَدْ ہے تیرے مکاں کی قسم تِرے شہر کی عظمت کیا کہنا
No comments:
Post a Comment