Thursday 31 January 2019

علمائے اہل سنت میں اختلاف ہو تو یہ درست نہیں کہ ایک دوسرے فاسق کہیں

0 comments
علمائے اہل سنت میں اختلاف ہو تو یہ درست نہیں کہ ایک دوسرے فاسق کہیں

محترم قارئین : شہزادہ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ و نائب حضرت علامہ مولانا مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : بات یہ ہے کہ جب کسی مسئلے میں خود علمائے اہل سنت میں اختلاف ہو تو یہ درست نہیں کہ ایک دوسرے فاسق کہیں ۔ (فتاوی شارح بخاری جلد 1 صفحہ 76)

کیا ہی بہترین کلام فرمایا ہے نائب مفتی اعظم ہند رحمۃ اللہ علیہ نے جس کا صاف و واضح مفہوم یہی ہے کہ جب کسی بھی فقہی مسئلہ میں دونوں طرف علمائے اہل سنت ہوں اور اختلاف ہو جائے تو ہر ایک سنی اپنے اپنے فتوے پر عمل کرے لیکن دوسرے موقف والےکو فاسق نہ کہے ۔

مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ علیہ کون ہیں یہ بھی ملاحظہ فرما لیں

حضرت علامہ مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ علیہ ہند کے بہت بڑے عالم و مفتی ہیں ۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ اکابرین اہل سنت میں شمار ہوتے ہیں ۔ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان قادری رحمۃ اللہ علیہ کے بعد آپ کے فتاوی کی تعداد سب سے زیادہ ہے ۔ صاحب بہار شریعت خلیفہ اعلیٰ حضرت علامہ مولانا مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ اور شہزادہ اعلیٰ حضرت مفتی اعظم ہند علامہ مصطفی رضاخاں رحمۃ اللہ علیہ کو اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے زندگی میں ہی قاضی اسلام و مفتی اسلام قرار دیا تھا ۔ ان دونوں بزرگوں سے فیض یافتہ مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ علیہ ہیں ۔ 14 ماہ تک صاحب بہار شریعت رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں رہ کر فتاوی دیئے اور 11 سال تک آپ نے شہزادہ اعلیٰ حضرت حضورمصطفی رضا خان رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں رہ کر فتاوی نویسی کی مشق کی ۔ حضرت مفتی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے 50 ہزار فتاوی بریلی شریف میں رہ کر دیئے جن میں سے 20 ہزار پر تصدیق حضور مفتی اعظم ہند رحمۃ اللہ علیہ کی ہے اسی وجہ سے علامہ صاحب کو نائب مفتی اعظم ہند کہا جاتا ہے ۔

گزارش

ایسا نہیں ہو سکتا کہ فقہی مسائل میں اختلاف ختم ہو جائے ۔ مثلاً ویڈیو کے جائز و ناجائز ہونے کا اختلاف ، لاؤڈ سپیکر پر نماز ہونے یا نہ ہونے کا اختلاف ، مزامیر (Music Instruments) کے ساتھ حمد یا نعت کا جائز ہونا یا نہ ہونا ، سجدہ میں تین انگلیوں کا قبلہ کی طرف کرنے کا واجب ہونا یا نہ ہونا ، سیاہ خضاب کا جائز ہونا یا نہ ہونا ، ایک مشت داڑھی کا واجب ہونا یا نہ ہونا ، وغیرہا ایسے بہت سے مسائل ہیں جن میں علماء اہل سنت کا اختلاف ہے لہٰذا ان مسائل اور ان جیسے دیگر مسائل میں شدت نہیں کرنا چاہئے کیونکہ جب آپ اپنے مخالف موقف والے سنی علماء پر غیر قطعی مسائل میں فسق و فجور کے فتوے لگائیں گے تو لامحالہ ان مخالف موقف والے سنی علماء کے عقیدت مند جواباً آپ حضرات کے خلاف لکھیں گے بولیں گے ، جس سے ہم سنی آپسی اختلافات میں الجھ کر رہ جائیں گے جیسا کہ آج کل ہو رہا ہے ۔ اس لئے خدارا ہر سنی بھائی اوربہن مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ علیہ کے اس اصول کو ہر وقت سامنے رکھیں ، آپ کو جس بھی عالم کی تحقیق پسند ہواس پر عمل کیجئے لیکن دوسرے عالم کی تحقیق پر عمل کرنے والوں پر زور زبردستی نہ کریں کے وہ بھی آپ والا موقف اپنائیں ۔ ہاں پیار محبت سے گفتگو کرنے میں حرج نہیں ہر سنی اپنے موقف کی تبلیغ دوسرے سنی سے کر سکتا ہے ۔ لیکن زبردستی بالکل بھی نہیں کر سکتا ۔

جو حضرات غیر قطعی مسائل میں اختلاف کرنے والے علماء کے خلاف غم و غصہ کا اظہار کرتے ہیں ان کو مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ علیہ کا یہ فرمان بھی ذہن نشین کرنا چاہیئے : کسی غیر قطعی مسئلے میں اختلاف ایسی چیز نہیں کہ اگر کوئی نیاز مند انجانے میں یا جان بوجھ کر بھی اختلاف رائے کی جرات کرے تو اس پر اتنا غیظ و غضب فرمایا جائے۔حضرت علامہ صاوی رحمۃ اللہ علیہ نے تو اس قسم کے اختلاف کو رحمت بتایا ہے۔فرماتے ہیں : التفریق المذموم انما ھو فی العقائد لا فی الفروع فانہ رحمۃ للعباد" (ج 1 ص :251،چشتی)
ترجمہ : اختلاف مذموم صر ف وہ ہے جو عقائد میں ہے فروع میں مذموم نہیں ، یہ بندوں کے لئے رحمت ہے ۔ اور یہی مشہور و معروف حدیث" اختلافُ اُمَّتِی رحمۃ " کے ظاہر عموم منطوق ہے ۔ عہد صحابہ رضی اللہ عنہم سے لے کر آج تک ہر طبقہ ، ہر قرن ، میں اس کی مثالیں ملیں گی کہ اکابر نے اکابر سے ، اصاغر نے اکابر سے اختلاف رائے کیا ہے ۔ (فتاویٰ شارح بخاری جلد 1 صفحہ 86)

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہم سب سنی صحیح العقیدہ حضرات کو آپس میں اتفاق و اتحاد کے ساتھ رہنے کی توفیق عطا فرمائے اورکسی بھی عالم کی توہین و تنقیص سے مرتے دم تک بچائے رکھے آمین۔(طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔