Saturday 19 January 2019

قطب القطاب دیوبند ، صدیق معظم تھے ، یوسف ثانی تھے ، مربی خلائق تھے ، مولا تھے اور ہادی تھے

0 comments
قطب القطاب دیوبند ، صدیق معظم تھے ، یوسف ثانی تھے ، مربی خلائق تھے ، مولا تھے اور ہادی تھے ۔ اللہ اور اس کے رسول علیہ السّلام دونوں کی گستاخی

خدا ان کا مربی وہ مربی تھے خلائق کے
مرے مولا مرے ہادی تھے بیشک شیخ ربّانی

تنبیہ : اس شعر میں مولوی محمود حسن دیوبندی نے مولوی رشید احمد گنگوہی دیوبندی کو مربی خلائق لکھا ہے جو رب العالمین کے ہم معنی ہے شاید ضرورت شعری کی وجہ سے رب العالمین نہیں لائے یہ ہے پیشوائے دیوبند کی عقیدت مندی کتنے کھلے لفظوں میں اپنے پیر کو ساری مخلوق کا پالنے والا کہہ رہے ہیں واقعی پیرپرستی اسی کا نام ہے ۔

مولوی رشید احمد گنگوہی دیوبندی کے ماننے والے کالے کالے بندے یوسف ثانی ہیں چنانچہ ان کے خلیفہ مولوی محمودحسن دیوبندی لکھتے ہیں :

قبولیت اسے کہتے ہیں مقبول ایسے ہوتے ہیں
عبید سُود کا ان کے لقب ہے یوسف ثانی

عبیدؔ جمع ہے عبد کی ۔ عبد کا معنی بندہ ۔ سُوْد جمع ہے اَسْودْ کی ۔ اَسوَدْ کامعنی کالا عَبِیْد سُوْد کا معنی کالے کالے بندے اس مصرعہ کا ترجمہ یہ ہے ان کے یعنی رشید احمد گنگوہی کے ماننے والے کالے کالے بندوں کالقب یوسف ثانی ہے ۔ معاذ ﷲ تعالی قطع نظر اس امر سے کہ گنگوہی صاحب کے جن کالے کالے بندوں کالقب یوسف ثانی تھا وہ کون کون لوگ تھے ان کا نام کیا تھا کہاں رہتے تھے وہ بندگان گنگوہی کس کی صحبت میں رہنے کی برکت سے کالے ہوگئے تھے کہنا یہ ہے کہ دیوبندی مذہب میں جب عبدالنبی نام رکھنا شرک وکفر ہے جیسا کہ بہشتی زیورحصہ اول صفحہ نمبر 45 میں مولوی اشرف علی تھانوی نے لکھا ہے توپھر عبد الگنگوہی کہنا کیوں کرجائز ہے جیسا کہ مولوی محمود حسن دیوبندی نے اس مصرعہ میں کہا ہے سچ کہا ہے کہ دیوبندیوں کوتوصرف مسلمانوں کے پیارے نبی سید عالم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم سے بغض و جلن ہے ۔ العیاذ باﷲ تعالیٰ ۔

تنبیہ : کیا خوب کہا ۔ خدائے تعالیٰ کے اعلیٰ درجہ کے حسین وجمیل بندہ یوسف علیہ السلام ہیں مگر مولوی رشید احمد صاحب کے کالے کالے ہی بندے یوسف ثانی بنادیئے گورے گورے بندوں کا کیا ٹھکانا واقعی مقبولیت اسی کا نام ہے ۔ مسلمانو غور کروگے تومعلوم ہوجائے گا اس ایک ہی شعر میں اللہ عزوجل اور اس کے رسول علیہ السّلام دونوں پر ہاتھ صاف (اللہ عزوجل اور اس کے رسول علیہ السّلام دونوں کی گستاخی سے اپنے ہاتھوں کو رنگ لیا) کردیا ۔

صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ، حضرت یوسف علیہ السّلام کی شان میں گستاخی تو نہیں کی گئی نا مکتبہ فکر دیوبند سے کوئ صاحب علم جواب دے گا ؟

مربی خلائق اور مولا تھے یہ شرک تو نہیں ہے نا ؟

دیوبندیوں کے نزدیک نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم اہنے چچا کو ہدایت نہیں دے سکتے اور گنگوہی صاحب ہادی عالم ہیں کیا کہیں گے اہل ایمان ؟

یاد آیا شیعہ کربلا والوں کی یاد میں مرثیہ لکھے تو حرام و ناجائز اور دیوبند کا شیخ الھند گنگوہی کا مرثیہ لکھے تو جائز جو شیخ الھند مولانا محمود الحسن دیوبندی صاحب نے لکھا ہے فیصلہ کیجیئے ۔ (طالبِ دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔