Thursday, 24 January 2019

علم غیبِ نبی صلی اللہ علیہ و الہ وسلّم کے منکر منافقین رُسوا ہو کر نکلے


علم غیبِ نبی صلی اللہ علیہ و الہ وسلّم کے منکر منافقین رُسوا ہو کر نکلے

محترم قارئین : منافقین مدینہ نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے علم غیب منکر تھے اور کہا کرتے محمد صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ غیب کیا جانیں اللہ عزّ و جل کے محبوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے انہیں کیسے رُسوا کر کے نکالا آیئے پڑھتے ہیں اس دعا کے ساتھ کہ اللہ تعالیٰ منافقین کے فتنہ و شر اور فساد سے سب اہلِ ایمان کو بچائے آمین ۔

کلبی اور سدی نے کہا کہ نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے جمعہ کے دن خطبے کے لئے قیام کرکے نام بنام فرمایا : نکل اے فلاں ! تو منافق ہے ، نکل ۔ اے فلاں ! تو منافق ہے ، تو مسجد سے چند لوگوں کو رسوا کرکے نکالا۔ اس سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کو اس کے بعد منافقین کے حال کا علم عطا فرمایا گیا ۔ (تفسیرخازن، التوبۃ، تحت الآیۃ: ۱۰۱، ۲/۲۷۶)

حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم منافقوں کو پہچانتے تھے ۔ مگر پردہ پوشی سے کام لیتے تھے عینی شرح بخاری جلد صفحہ 221 میں ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : خطب رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم یوم الجمعۃ فقال اخرج یا فلان فانک منافق فاخرج منھم ناسا ففضحھ ۔
ترجمہ : حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے جمعہ کے دن خطبہ پڑھا۔ پس فرمایا کہ اے فلاں نکل جا کیونکہ تو منافق ہے ان میں سے بہت سے آدمیوں کو رسوا کر کے نکال دیا ۔

شرح شفا ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ جلد اول صفحہ 241 میں فرماتے ہیں : عن ابن عباس کان امنفقون من الرجال ثلثۃ مائۃ ومن النساء مائۃ و سبعین ۔
ترجمہ : ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ منافقین مرد تین سو تھے اور عورتیں ایک سو ستر ۔

دکتور الازھر ڈاکٹر محمد ابوشھبہ منکرین کا رد کرتے ہوئے لکھتے ہیں : فلیس فی الایۃ اسمرار عدم العلم بحالھم بل فیھا مایشعر بان اللہ یفضحھم یکشف امرھم لنبیۃ علیہ السلام والمومنین المرۃ بعد المرۃ فالمراد بالمرتین التکثیر کقولہ سبحانہ ثم ارجع البصر کرتین والایۃ تشعر باطلاع اللہ سبحاہ نبیہ علیہ السلام علی احوالھم ولا سیما وقد ورد فی الروایۃ مایوید ذلک اخرج ابن ابی حاتم والطبرانی فی الاوسط وغیرھما عن ابن عباس رضی اللہ عنھما قال قام فینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یوم الجمعۃ خطببا فقال قم یا فلان فاخرج فانک منافق اخرج یا فلاں فانک منافق فاخرجھم باسمائھم ففضحھم ۔ (دفاع عن السنۃ ۳۳۲،چشتی)
ترجمہ : اس آیت مبارکہ میں کہیں نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کا منافقین کو نہ جاننا دائمی ہے بلکہ اس میں یہ اطلاع ہے کہ اللہ تعالیٰ عنقریب انہیں ذلیل و رسوا فرمائے گا اور ان کے معاملہ کو حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم اور اہل ایمان پر خوب منکشف کردے گا یہاں مرتین سے کثرت مراد ہے جیسا کہ اس ارشاد الٰہی (ثم ارجع البصر کرتین) میں ہے آیت تو واضح کررہی ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو ان کے احوال پر مطلع فرمارہا ہے اور اس کی تائید یہ حدیث ہے جسے امام ابن ابی حاتم ، طبرانی نے اوسط اور دیگر محدثین نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے نقل کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم جمعہ کے اجتماع میں خطبہ کے لیئے کھڑے ہوئے تو فرمایا فلاں تو اٹھ جا اور نکل جا تو منافق ہے ، فلاں تُو اٹھ اور نکل جا تُو منافق ہے تو ان کے نام لے لے کر آپ علیہ السلام نے انہیں نکال کر رسوا فرمایا ۔

تفسیر جمل میں اسی آیت کے ما تحت ہے : فان قلت کیف نفی عنہ علم بحال النافقین واثبتہ فی قولہ تعالٰٰی و لتعرفھم فی لحن القول فالجواب ان اٰیۃ النفی نزلت قبل اٰیۃ الاثبات ۔
اسی تفسیر جمل میں زیر آیت ۔ ولتعرفھم فی لحن القول“ ہے فکان بعد ذلک لا یتکلم منافق عند النبی علیہ السلام الا عرفیہ ویستدل علٰٰی فساباطنہ و نفاقہ ۔
ترجمہ : اگر تم کہو کہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے منافقین کا حال جاننے کی نفی کیوں کی گئی حالانکہ آیت “ ولتعرفھم فی لحن القول“ میں اس کے جاننے کا ثبوت ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ نفی کی آیت کا ثبوت کی آٰیت سے پہلے اتری ہے اس آیت کے بعد کوئی بھی منافق حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی حرفت میں کلام نہ کرتا تھا ۔ مگر حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم ان کو پہچان لیتے تھے اور اس کے فساد باطن اور نفاق پر دلیل پکڑتے تھے ۔

محترم قارئین : ثابت ہوا کہ دور جدید کے خوارج و منافقین جو ان آیات کو لے کر بنا سلف کے معنی و تفسیرات کے اپنی خود ساختہ تعلیمات نشر کرتےاور فساد پھیلاتے اور سادہ لوح لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں اپنے بڑوں منافقین مدینہ کی طرح رسوا ہوتے رہیں گے ان شاء اللہ ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

اہلسنت پر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی تکفیر کے الزام کا جواب

اہلسنت پر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی تکفیر کے الزام کا جواب محترم قارئین کرام : دیابنہ اور وہابیہ اہل سنت و جماعت پر وہی پرانے بے بنیادی ...