Tuesday, 29 January 2019

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کو اِن مقامات پر نماز پڑھتے دیکھا تھا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کو اِن مقامات پر نماز پڑھتے دیکھا تھا

حضرت موسیٰ بن عقبہ بیان کرتے ہیں : رَأَيْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِاﷲِ يَتَحَرَّي أَمَاکِنَ مِنَ الطَّرِيْقِ فَيُصَلِّي فِيْهَا وَيُحَدِّثُ أَنَّ أَبَاهُ کَانَ يُصَلِّي فِيْهَا وَأنَّهٌ رَأَي النَّبِيَّ صلي الله عليه وآله وسلم يُصَلِّي فِي تِلْکَ الْأَمْکِنَةِ ۔

ترجمہ : حضرت موسیٰ بن عقبہ بیان کرتے ہیں میں نے حضرت سالم بن عبداللہ کو دیکھا کہ وہ (حرمین کے) راستے میں کچھ جگہوں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر وہاں نماز پڑھا کرتے تھے اور وجہ یہ بیان کرتے تھے کہ ان کے والدِ گرامی (حضرت عبداللہ بن عمر رضی اﷲ عنہما) ان مقامات میں نمازیں پڑھا کرتے تھے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کو ان مقامات پر نماز پڑھتے دیکھا تھا ۔ (بخاري، الصحيح، کتاب الصلاة، باب : المساجد التي علي طرق المدينة والمواضع التي صلي فيها النبي صلي الله عليه وآله وسلم ، 1 : 183، رقم : 469)۔(صحیح بخاری مترجم جلد اوّل صفحہ نمبر 306)

محترم قارئین : اس روایت میں اماکنِ مقدسہ سے تبرک کا ثبوت ہے شارحِ صحیح بخاری حافظ ابنِ حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : ومحصل ذلک أن ابن عمر کان يتبرّک بتلک الأماکن ۔

ترجمہ : اس روایت کا ماحصل یہ ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی تعالیٰ اللہ عنہما ان اماکنِ مقدسہ سے تبرک حاصل کرتے تھے ۔ (فتح الباري جلد نمبر 1 صفحہ نمبر 569)۔(طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

اہلسنت پر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی تکفیر کے الزام کا جواب

اہلسنت پر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی تکفیر کے الزام کا جواب محترم قارئین کرام : دیابنہ اور وہابیہ اہل سنت و جماعت پر وہی پرانے بے بنیادی ...