Wednesday 16 September 2015

ہمارے نبی ﷺ کے اشارے پر ڈوبا سورج پلٹ آیا

حضرت اسماء بنت عمیس رضی اﷲ عنہا سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر وحی نازل ہو رہی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سر اقدس حضرت علی رضی اللہ عنہ کی گود میں تھا وہ عصر کی نماز نہ پڑھ سکے یہاں تک کہ سورج غروب ہو گیا۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعا کی : اے اﷲ! علی تیری اور تیرے رسول کی اطاعت میں تھا اس پر سورج واپس لوٹا دے۔ حضرت اسماء رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے اسے غروب ہوتے ہوئے بھی دیکھا اور پھر یہ بھی دیکھا کہ وہ غروب ہونے کے بعد دوبارہ طلوع ہوا۔‘‘
اس حدیث کو امام طحاوی اور طبرانی نے روایت کیا ہے، مذکورہ الفاظ طبرانی کے ہیں، اور اس حدیث کے رجال صحیح حدیث کے رجال ہیں۔
أخرجه الطبرانی فی المعجم الکبير، 24 / 147، الرقم : 390، والهيثمی فی مجمع الزوائد، 8 / 297، والذهبی فی ميزان الاعتدال، 5 / 205، وابن کثير فی البداية والنهاية، 6 / 83، والقاضی عياض فی الشفاء، 1 / 400، والسيوطی فی الخصائص الکبری، 2 / 137، والحلبی فی السيرة الحلبية، 2 / 103، والقرطبی فی الجامع لأحکام القرآن، 15 / 197.

رواه الطبرانی بأسانيد، ورجال أحدهما رجال الصحيح غير إبراهيم بن حسن، وهو ثقة، وثّقه ابن حبان، ورواه الطحاوی في مشکل الآثار (2 / 9، 4 / 388. 389) وللحديث طرق أخري عن أسمائ، وعن أبي هريرة، وعليّ ابن أبي طالب، وأبي سعيد الخدريث.

وقد جمع طرقه أبو الحسن الفضلي، وعبيد اﷲ بن عبد اﷲ الحسکا المتوفی سنة (470) في (مسألة في تصحيح حديث ردّ الشمس)، والسيوطي في (کشف اللبس عن حديث الشمس). وقال السيوطي : فی الخصائص الکبری (2 / 137) : أخرجه ابن منده، وابن شاهين، والطبرانی بأسانيد بعضها علی شرط الصحيح. وقال الشيباني في حدائق الأنوار (1 / 193) : أخرجه الطحاوي في مشکل الحديث والآثار. بإِسنادين صحيحين.

وقال الإمام النووي فی شرحه علی صحيح مسلم (12 / 52) : ذکر القاضيص : أن نبينا صلی الله عليه وآله وسلم حبست له الشمس مرّتين … ذکر ذلک الطحاوي وقال : رواته ثقات.

No comments:

Post a Comment

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا امی ہونا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا امی ہونا محترم قارئینِ کرام : عرب میں  ایک چیز یا شخصیت کے متعدد نام رکھنے کا رواج ہے ا ن کے یہاں یہ بات...