Wednesday 30 September 2015

اے حسان) جب تک تم اﷲ اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی طرف سے ان کا دفاع کرتے رہو گے روح القدس (جبرائیل) تمہاری تائید کرتے رہیں گے

0 comments
(اے حسان) جب تک تم اﷲ اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی طرف سے ان کا دفاع کرتے رہو گے روح القدس (جبرائیل) تمہاری تائید کرتے رہیں گے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: (اے حسان) جب تک تم اﷲ اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی طرف سے ان کا دفاع کرتے رہو گے روح القدس (جبرائیل) تمہاری تائید کرتے رہیں گے، نیز حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا نے فرمایا: میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے سنا ہے کہ حسان نے کفارِ قریش کی ہجو کرکے مسلمانوں کو شفا دی (یعنی ان کا دل ٹھنڈا کردیا) اور اپنے آپ کو شفا دی (یعنی اپنا دل ٹھنڈا کیا) حضرت حسان نے (کفار کی ہجو میں) کہا:
هَجَوْتَ مُحَمَّدًا فَأَجَبْتُ عَنْهُ
وَعِنْدَ اﷲِ فِي ذَاکَ الْجَزَاءُ

هَجَوْتَ مُحمَّدًا بَرًّا حَنِيْفً
رَسُوْلَ اﷲِ شِيْمَتُهُ الْوَفَاءُ

فَإِنَّ أَبِي وَ وَالِدَهُ وَعِرْضِي
لِعِرْضِ مُحَمَّدٍ مِنْکُمْ وِقَاءُ
’’تم نے محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ہجو کی، تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی طرف سے جواب دیا ہے اور اس کی اصل جزا اﷲ ہی کے پاس ہے۔‘‘
’’تم نے محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ہجو کی، جو نیک اور ادیانِ باطلہ سے اعراض کرنے والے ہیں، وہ اﷲ کے (سچے) رسول ہیں اور ان کی خصلت وفا کرنا ہے۔‘‘
’’بلا شبہ میرا باپ، میرے اجداد اور میری عزت (ہمارا سب کچھ)، محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی عزت و ناموس کے دفاع کے لئے تمہارے خلاف ڈھال ہیں۔‘‘
أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب: المناقب، باب: من أحب أن لا يسب نسبه، 3/ 1299، الرقم: 3338، وفي کتاب: المغازي، باب: حديث الإفک، 4/ 1523، الرقم: 3914، وفي کتاب: الأدب، باب: هجاء المشرکين، 5/ 2278، الرقم: 5798، ومسلم في الصحيح، کتاب: فضائل الصحابة، باب: فضائل حسان بن ثابت ص، 4/ 1934. 1935، الرقم: 2489.2490، وابن حبان في الصحيح، 13/ 103، الرقم: 5787، وأبو يعلی في المسند، 7/ 341، الرقم: 4377، وابن أبي شيبة في المصنف، 5/ 273، الرقم: 26021، والحاکم في المستدرک، 3/ 555، الرقم: 6063، والبيهقي في السنن الکبری، 10/ 238، والطبراني في المعجم الکبير، 4/ 38، الرقم: 3582، والبغوي في شرح السنة، 12/ 377، الرقم: 3408.

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔