Saturday 26 September 2015

حضرت اویسِ قرنی رضی اللہ عنہ اور حسن مصطفیٰ ﷺ

0 comments
حضرت اویسِ قرنی رضی اللہ عنہ اور حسن مصطفیٰ ﷺ
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
سرخیلِ قافلۂ عشق حضرت اویسِ قرنی رضی اللہ عنہ کے بارے میں رِوایت منقول ہے کہ وہ اپنی والدہ کی خدمت گزاری کے باعث زندگی بھر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں بالمشافہ زیارت کے لئے حاضر نہ ہو سکے، لیکن سرکارِ دوعالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ والہانہ عشق و محبت اور وارفتگی کا یہ عالم تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اکثر صحابہ کرام رضوان اﷲ علیھم اجمعین سے اپنے اُس عاشقِ زار کا تذکرہ فرمایا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کو ہدایت فرمائی کہ میرے وِصال کے بعد اویسِ قرنی رضی اللہ عنہ کے پاس جا کر اُسے یہ خرقہ دے دینا اور اُسے میری اُمت کے لئے دعائے مغفرت کے لئے کہنا۔

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وِصال کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ حضرت اویس قرنی رضی اللہ عنہ سے ملاقات کے لئے اُن کے آبائی وطن ’قرن‘ پہنچے اور اُنہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان سنایا۔ اثنائے گفتگو حضرت اویس قرنی رضی اللہ عنہ نے دونوں جلیل القدر صحابہ رضی اللہ عنھم سے پوچھا کہ کیا تم نے کبھی فخرِ موجودات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دِیدار بھی کیا ہے؟ اُنہوں نے اِثبات میں جواب دِیا تو مسکرا کر کہنے لگے :

لَمْ تَرَيَا مِن رسولِ اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم اِلَّا ظِلَّه.

’’تم نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حسن و جمال کا محض پرتو دیکھا ہے۔‘‘

نبهاني، جواهر البحار، 3 : 67

ملا علی قاری رحمۃ اﷲ علیہ بعض صوفیا کرام کے حوالے سے فرماتے ہیں :

قال بعض الصوفية : أکثر الناس عرفوا اﷲ عزوجل و ما عرفوا رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ، لأنّ حجابَ البشريّة غطتْ أبصارَهم.

’’بعض صوفیا فرماتے ہیں : اکثر لوگوں نے اللہ ربّ العزت کا عرفان تو حاصل کرلیا لیکن حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا عرفان اُنہیں حاصل نہ ہوسکا اِس لئے کہ بشریت کے حجاب نے اُن کی آنکھوں کو ڈھانپ رکھا تھا۔‘‘

ملا علي قاري، جمع الوسائل، 1 : 10

شیخ عبدالعزیز دباغ رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں :

وَ إنَّ مجموع نوره صلي الله عليه وآله وسلم لو وضع علي العرش لذاب... و لو جمعت المخلوقات کُلَّها و وضع عليها ذٰلِکَ النور العظيم لتهافتت و تساقطت.

’’اگر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نورِ کامل کو عرشِ عظیم پر ظاہر کردیا جاتا تو وہ بھی پگھل جاتا۔ اِس طرح اگر تمام مخلوقات کو جمع کرکے اُن پر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اَنوارِ مقدّسہ کو ظاہر کردیا جاتا تو وہ فنا ہو جاتے۔‘‘

عبدالعزيز دباغ، الابريز : 272

سوال پیدا ہو سکتا ہے کہ آخر ایسا کیوں ہے؟

شیخ عبدالحق محدّث دِہلوی رحمۃ اﷲ علیہ اِسی بات کی نشاندہی کرتے ہوئے فرماتے ہیں :

انبیاء مخلوق اند از اسماءِ ذاتیہ حق و اولیاء از اسماءِ صفاتیہ و بقیہ کائنات از صفاتِ فعلیہ و سید رسل مخلوق ست از ذاتِ حق و ظہورِ حق در وے بالذات ست.

’’تمام انبیاء و رُسل علیہم السلام تخلیق میں اللہ ربّ العزت کے اَسمائے ذاتیہ کے فیض کا پرتو ہیں اور اولیاء (اللہ کے) اَسمائے صفاتیہ کا اور باقی تمام مخلوقات صفاتِ فعلیہ کا پَر تَو ہیں لیکن سید المرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تخلیق ذاتِ حق تعالیٰ کے فیض سے ہوئی اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی کی ذات میں اللہ ربّ العزت کی شان کا بالذّات ظہور ہوا۔‘‘

محدث دهلوي، مدارج النبوة، 2 : 771

اِسی مسئلے پر اِمام قسطلانی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں :

لمّا تعلّقت إرادة الحق تعالي بإيجاد خلقه و تقدير رزقه، أبرز الحقيقة المحمدية من الأنوار الصمدية في الحضرة الأحدية، ثم سلخ منها العوالم کلها علوها و سفلها علي صورة حکمه.

’’جب خدائے بزرگ و برتر نے عالم خلق کو ظہور بخشنے اور اپنے پیمانۂ عطا کو جاری فرمانے کا ارادہ کیا تو اپنے انوارِ صمدیت سے براہ راست حقیقتِ محمدیہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بارگاہِ احدیت میں ظاہر فرمایا اور پھر اس ظہور کے فیض سے تمام عالم پست و بالا کواپنے امر کے مطابق تخلیق فرمایا۔‘‘

قسطلاني، المواهب اللّدنيه، 1 : 55

اِسی لئے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا تھا :

يا أبابکر! والذي بعثني بالحق! لم يعلمني حقيقة غير ربي.

’’اے ابوبکر! قسم ہے اُس ذات کی جس نے مجھے حق کے ساتھ مبعوث فرمایا، میری حقیقت میرے پروردگار کے سوا کوئی دُوسرا نہیں جانتا۔‘‘

محمدفاسي، مطالع المسرات : 129

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان مذکورہ بالا تمام اَقوال کی نہ صرف توثیق کرتا ہے بلکہ اُن پر مہرِ تصدیق بھی ثبت کرتا ہے۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔