Wednesday 30 September 2015

اللہ تعالیٰ روح القدس کے ذریعے تمہاری مدد فرمائے گا

اللہ تعالیٰ روح القدس کے ذریعے تمہاری مدد فرمائے گا
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضرت ابن مسیّب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت حسان رضی اللہ عنہ نے ایک ایسے حلقہ میں جہاں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے، ان سے دریافت کیا: اے ابوہریرہ! میں آپ کو اللہ تعالیٰ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا آپ نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: (اے حسان! ) میری طرف سے (کفار و مشرکین کو) جواب دو، اللہ تعالیٰ روح القدس (یعنی حضرت جبرائیل) کے ذریعے تمہاری مدد فرمائے گا؟ تو انہوں نے جواب دیا: ہاں، اللہ کی قسم! میں نے سنا ہے۔‘‘
اس حدیث کو امام مسلم، احمد، عبد الرزاق اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔

’’اور اسی معنی کی ایک اور روایت میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ پس انہیں (یعنی حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو) خدشہ لاحق ہوا کہ یہ (یعنی حضرت حسان رضی اللہ عنہ) انہیں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا حوالہ دے دیں گے۔ اس لئے انہوں نے اجازت دے دی (کیونکہ حضرت حسان رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی موجودگی میں منبر رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر اشعار پڑھا کرتے تھے)۔‘‘
اس روایت کو امام ابو داود، احمد، عبد الرزاق، طبرانی اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔

’’اور ایک روایت میں ہے کہ حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہا: میں آپ کو اللہ تعالیٰ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا تھا: اے حسان! اللہ کے رسول کی طرف سے (کفار و مشرکین کی ہجو کا) جواب دو، (اور پھر دعا فرمائی) اے اللہ! روح القدس (جبریل امین) کے ذریعے اس کی مدد فرما۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: جی ہاں۔‘‘
اس حدیث کو امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔
أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب: فضائل الصحابة، باب: فضائل حسان بن ثابت رضی الله عنه، 4/ 1933، الرقم: 2485، وأبو داود في السنن، کتاب: الأدب، باب: ما جاء في الشعر، 4/ 304، الرقم: 5014، وأحمد بن حنبل في المسند، 2/ 269، الرقم: 7632، 5/ 222، الرقم: 21989، وعبد الرزاق في المصنف، 1/ 439، الرقم: 1716، 11/ 267، الرقم: 20510، والطبراني في المعجم الکبير، 4/ 40.41، الرقم: 3584.3586، والبيهقي في السنن الکبری، 2/ 448، الرقم: 4145، وابن عساکر في تاريخ مدينة دمشق، 12/ 384.

No comments:

Post a Comment

غیر مقلدین کو وہابی کیوں کہا جاتا ہے اور دیوبندی بھی وہابی ہی ہیں

غیر مقلدین کو وہابی کیوں کہا جاتا ہے اور دیوبندی بھی وہابی ہی ہیں محترم قارئینِ کرام : بعض لوگ سوال کرتے ہیں کہ وہابی تو اللہ تعالیٰ کا نام ...