Thursday 24 September 2015

خوشی کی کیفیات خود بخود جشن کی صورت اختیار کر لیتی ہیں

خوشی کی کیفیات خود بخود جشن کی صورت اختیار کر لیتی ہیں
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 یوں تو اِنسان سارا سال نعمتِ اِلٰہی پر خدا کی ذات کریمہ کا شکر ادا کرتا رہتا ہے لیکن جب گردشِ اَیام سے وہ دن دوبارہ آتا ہے جس میں من حیث القوم اس پر اﷲ تعالیٰ کا کرم ہوا اور مذکورہ نعمت اس کے شریک حال ہوئی تو خوشی کی کیفیات خود بخود جشن کی صورت اختیار کر لیتی ہیں۔ قرآن مجید میں جا بجا اس کا تذکرہ ہے کہ جب بنی اسرائیل کو فرعونی ظلم و ستم اور اس کی چیرہ دستیوں سے آزادی ملی اور وہ نیل کی طوفانی موجوں سے محفوظ ہو کر وادی سینا میں پہنچے تو وہاں ان کا سامنا شدید گرمی اور تیز چلچلاتی دھوپ سے ہوا تو ان پر بادلوں کا سائبان کھڑا کر دیا گیا۔ یہ ایک ایسی نعمت تھی جس کا ذکر اس آیہ کریمہ میں کیا گیا ہے :

وَظَلَّلْنَا عَلَيْكُمُ الْغَمَامَ وَأَنزَلْنَا عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَى.

القرآن، البقرة، 2 : 57

’’اور (یاد کرو) جب (تم فرعون کے غرق ہونے کے بعد شام کو روانہ ہوئے اور وادئ تِیہ میں سرگرداں پھر رہے تھے تو) ہم نے تم پر بادل کا سایہ کیے رکھا اور ہم نے تم پر مَنّ و سلوٰی اتارا۔‘‘

قرآن مجید نے دیگر مقامات پر خاص خاص نعمتوں کا ذکر کرکے ان ایام کے حوالے سے انہیں یاد رکھنے کا حکم دیا ہے۔ پھر نعمتوں پر خوشی و مسرت کا اظہار کرنا سنت انبیاء علیھم السلام بھی ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے جب اپنی قوم کے لیے نعمتِ مائدہ طلب کی تو اپنے رب کے حضور یوں عرض گزار ہوئے :

رَبَّنَا أَنزِلْ عَلَيْنَا مَآئِدَةً مِّنَ السَّمَاءِ تَكُونُ لَنَا عِيداً لِّأَوَّلِنَا وَآخِرِنَا وَآيَةً مِّنكَ.

القرآن، المائدة، 5 : 114

’’اے ہمارے رب! ہم پر آسمان سے خوانِ (نعمت) نازل فرما دے کہ (اس کے اترنے کا دن) ہمارے لیے عید (یعنی خوشی کا دن) ہوجائے ہمار ے اگلوں کے لیے (بھی) اور ہمارے پچھلوں کے لیے (بھی) اور (وہ خوان) تیری طرف سے (تیری قدرتِ کاملہ کی) نشانی ہو۔‘‘

قرآن مجید نے اس آیہ کریمہ کے ذریعے اپنے نبی کے حوالے سے اُمتِ مسلمہ کو یہ تصور دیا ہے کہ جس دن نعمتِ اِلٰہی کا نزول ہو اس دن جشن منانا شکرانۂ نعمت کی مستحسن صورت ہے۔ اِس آیت سے یہ مفہوم بھی مترشح ہے کہ کسی نعمت کے حصول پر خوشی وہی مناتے ہیں جن کے دل میں اپنے نبی کی محبت جاگزیں ہوتی ہے اور وہ اِس کے اِظہار میں نبی کے ساتھ شریک ہوتے ہیں۔

No comments:

Post a Comment

غیر مقلدین کو وہابی کیوں کہا جاتا ہے اور دیوبندی بھی وہابی ہی ہیں

غیر مقلدین کو وہابی کیوں کہا جاتا ہے اور دیوبندی بھی وہابی ہی ہیں محترم قارئینِ کرام : بعض لوگ سوال کرتے ہیں کہ وہابی تو اللہ تعالیٰ کا نام ...